کسی کو ملک کے خلاف سازش
نہیں کرنے دیں گے: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''کسی کو ملک کے خلاف سازش نہیں کرنے دیں گے‘‘ کیونکہ کچھ کرنے کے لیے ضروری نہیں کہ اس سے پہلے سازش ہی کی جائے جبکہ جو کچھ ہم کرتے رہے ہیں اس کے لیے کبھی کوئی سازش نہیں کی تھی، بس کام شروع کر دیا تھا اور جسے ایسے بھاگ لگے کہ ایک روشن مثال کی حیثیت رکھتا ہے، اس لیے سازشیں کرنیوالوں کو ہماری ہدایت ہے کہ اس تکلف میں نہ پڑیں اور کام کا ویسے ہی آغاز کر دیں کیونکہ سازش اگر پکڑی جائے تو اس کا نتیجہ بھی بھگتنا پڑتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں قوم سے خطاب کر رہے تھے۔
مسائل کا حل صرف مذاکرات
میں ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ''مسائل کا حل صرف مذاکرات میں ہے‘‘ اگرچہ مذاکرات بھی محض ایک مذاق ہو کر رہ گئے ہیں کہ عمران خان کی گرفتاری نے یہ باب بند کر دیا، نیز یہ بات بھی ہے کہ مسائل ہی ایسے ہیں کہ حل ہونیوالے ہی نہیں ہیں؛ اگرچہ عمران خان کی گرفتاری سے حکومت کا ایک بڑا مسئلہ ضرور حل ہو گیا لیکن یہ کئی مزید مسائل کی بھی بنیاد بن سکتا ہے، اس لیے مسائل حل ہونے کے بجائے ان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور شاید مسائل کا حل بھی یہی ہے کہ جو کچھ ہونا ہے وہ جلد از جلد ہو جائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
جلاؤ گھیراؤ کرنے والی جماعت
کا خاتمہ ہونا چاہئے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''جلاؤ گھیراؤ کرنے والی جماعت کا خاتمہ ہونا چاہئے‘‘ اگرچہ جلاؤ گھیراؤ سے پہلے بھی ہمارا موقف اور مطالبہ یہی تھا کیونکہ جب تک یہ جماعت اور اس کی قیادت موجود ہے اس وقت تک اور کسی کی دال نہیں گل سکتی جبکہ اصل مسئلہ دال کا گلنا ہی ہے، نیز اس میں سے جب تک کالا نہ نکال پھینکا جائے یہ ہنڈیا ہمارے لیے تو بیکار ہی رہے گی کیونکہ موجودہ صورت حال میں تو خود اپنا دال دلیا ہوتا نظر آ رہا ہے بلکہ ہماری مرغی بھی دال برابر ہو رہی ہے اور کوشش ہے کہ کم از کم یہ مرغی حرام ہونے سے بچ جائے۔ آپ اگلے روز پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان کی گرفتاری نواز شریف
کو خوش کرنے کیلئے کی گئی: پرویز الٰہی
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور صدر پاکستان تحریک انصاف چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ''عمران خان کی گرفتاری نواز شریف کو خوش کرنے کے لیے کی گئی‘‘ حالانکہ وہ جہاں ہیں‘ وہیں پہ بہت خوش ہیں اور جیل جانے سے بچے ہوئے ہیں اس لیے انہیں مزید خوش کرنے کی ضرورت نہیں تھی؛ نیز اب تو ملک میں مطلع کافی صاف ہو چکا ہے اس لیے ڈاکٹروں کو انہیں واپس آنے کی اجازت دے دینی چاہئے کہ اب انہیں کس نے گرفتار کرنا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عمران خان کو سیاسی انتقام کا نشانہ
نہیں بنایا گیا: احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''عمران خان کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا گیا‘‘ کیونکہ یہ انتقام سراسر غیر سیاسی تھا کہ اس نے ہمارے لیے سارے راستے بند کر دیے تھے حالانکہ ہر جگہ آنا جانا ہر شہری کا بنیادی حق ہے جبکہ انہوں نے ہمارے پارلیمنٹ جانے کا راستہ بھی بند کرنے کی ٹھان رکھی تھی جبکہ عوام کو گمراہ کر کے اپنے پیچھے لگا لینا ان کا بنیادی جرم تھا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ان کے ٹکٹ تو کروڑوں میں فروخت ہو رہے تھے اور ہمارا ٹکٹ کوئی مفت بھی لینے کے لیے تیار نہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اقتدار جاوید کی غزل:
میں وہاں پہنچا تو شاید رات آدھی ہو رہی تھی
سانس مدھم ہو رہے تھے ساری خلقت سو رہی تھی
ڈوبتے جاتے افق پر جھاگ سارا اڑ رہا تھا
چاند کے صابن کی ٹکیہ شب کی کالک دھو رہی تھی
بے زبانی کا کوئی انبوہ ظاہر ہو رہا تھا
گفتگو سارے معانی رفتہ رفتہ کھو رہی تھی
گھیرتا جاتا تھا پورا باغ خوشبودار چنبہ
یہ طبیعت باغبانی بوٹا بوٹا بو رہی تھی
ایک آوا تھا کہ جو تنظیم ہوتا جا رہا تھا
کوئی چکّا چل رہا تھا کوئی مٹی گو رہی تھی
نیم شب میں اس گلی میں پھول جیسے کھل اٹھے تھے
اور ہی بو باس وہ دوشِ ہوا پر ڈھو رہی تھی
اور بھی تو لوگ تیری سمت تکتے جا رہے تھے
روشنائی تیری ضائع بھی وہاں ہو تو رہی تھی
صبحِ کاذب میں وہ اپنی بالکونی پر رکی تھی
شہر سارا دھل گیا تھا تیز بارش ہو رہی تھی
آج کا مقطع
یہ بھی ممکن ہے کہ اس کار گہہ دل میں ظفرؔ
کام کوئی کرے اور نام کسی کا لگ جائے
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved