تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     15-05-2023

سرخیاں ، متن اور لاہور سے صادق جمیل

توہین عدالت پر عدالت نے
بلایا تو نہیں جاؤں گا: شرجیل میمن
وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ ''توہین عدالت پر عدالت نے بلایا تو نہیں جاؤں گا‘‘ کیونکہ عدالت توہینِ عدالت کے معاملے میں سنجیدہ ہی نہیں ہے اور جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ چھوٹے سے لے کر بڑے تک وفاقی حکومت کے ہر ترجمان نے اور اتحادی جماعتوں کے چھوٹے بڑے سبھی لیڈران نے توہین کا اس قدر اور لگاتار ارتکاب کیا ہے اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، تو میرے خلاف کیسے کارروائی کی جا سکتی ہے، نیز سیاسی جماعتوں کے ساتھ یکساں سلوک بھی نہیں ہو رہا کیونکہ جیسی پی ٹی آئی ہے، ویسے حکومتی اتحاد والے نہیں ہیں اور جیسا حکومتی اتحاد ہے ویسی پی ٹی آئی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی دہشت گرد جتھہ
پابندی لگنی چاہئے: رانا تنویر
وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی دہشت گرد جتھہ ہے‘ پابندی لگنی چاہئے‘‘ کیونکہ جب تک یہ موجود ہے ہم اقتدار میں نہیں آ سکتے اور اقتدار میں اس لیے آنا چاہتے ہیں تاکہ ملک کو بچایا جا سکے جبکہ ہمارے علاوہ ملک بچانے کا دعویٰ اور کوئی نہیں کر سکتا اور اب تک ہم ہی ملک کو بچائے ہوئے ہیں کیونکہ ہم نے سرمائے جیسے فتنہ و فساد کی جڑ کو ملک کے اندر رہنے ہی نہیں دیا اور ملک امن و امان سے چلتا رہا جبکہ ملک کو ا س فتنے سے بچانے کی اب پھر نوبت آ گئی ہے اور ملک پکار پکار کر ہمیں اپنے بچاؤ کی دعوت دے رہا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
کوئٹہ ٹریک دھماکوں کے ملزم
گرفتار کریں گے: سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''کوئٹہ ٹریک دھماکوں کے ملزم گرفتار کریں گے‘‘ خواہ اس کے لیے جتنا بھی زور لگانا پڑا کیونکہ اطلاعات کے مطابق اس میں بھی پی ٹی آئی کے حامی ملوث ہیں جو مختلف تخریبی کارروائیاں کرنا چاہتے تھے اور جس کا ہمیں ثبوت بھی مل گیا ہے اور موقع واردات سے مٹی کے تیل کی ایک بوتل اور ایک ماچس بھی دستیاب ہوئی ہے اس لیے اخلاقاً اور مجبوراً ہمیں عمران خان کے خلاف ایک نیا مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کرنا پڑے گا؛ اگرچہ موصوف کی ضمانت بہت جلد ہو جاتی ہے؛ تاہم کم از کم ایک نئے مقدمے کا اضافہ تو ہو جائے گا جو اطمینانِ قلب کے لیے کافی ہو گا۔ آپ اگلے روز ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
خواجہ آصف میرے گھر پر حملے کی
منصوبہ بندی میں شامل ہیں: عثمان ڈار
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما عثمان ڈار نے کہا ہے کہ ''خواجہ آصف میرے گھرپر حملے کی منصوبہ بندی میں شامل ہیں‘‘ حالانکہ وہ ایک وفاقی وزیر ہیں اور اس کا محض حکم بھی دے سکتے تھے جو کافی سے زیادہ ہوتا، اس کے لیے منصوبہ بنانا اور اس میں شامل ہونا میری سمجھ سے باہر ہے اور چونکہ منصوبہ بندی کے لیے کافی وقت درکار ہوتا ہے اس لیے ظاہر ہے کہ اس میں موصوف نے بہت سا قیمتی وقت بھی ضائع کر دیا ہوگا جبکہ اس وقت وفاقی حکومت کے لیے عمران خان ہی ایک بڑا مسئلہ بنے ہوئے ہیں جس سے سرخرو ہونا اس کے لیے بے حد ضروری ہے۔ آپ اگلے روز خواجہ آصف کے معذرتی بیان پر اپنا ردعمل ظاہر کر رہے تھے۔
کوئی محبت کی بات کرے تو
سانس رُکنے لگتی ہے: نیلم منیر
ماڈل و اداکارہ نیلم منیر نے کہا ہے کہ ''کوئی محبت کی بات کرے تو سانس رُکنے لگتی ہے‘‘ کیونکہ بات سے کوئی آگے بڑھا ہی نہیں اور میںانتظار ہی کرتی رہ جاتی ہوں، جبکہ ایسے میں میری سانس نہ رکے گی تو اور کیا ہوگا، نیز زبانی کلامی محبت ویسے بھی صحت پر بُرا اثر ڈالتی ہے، اس لیے باتونی حضرات سے میری گزارش ہے کہ محبت ایک مزیدار چیز ہے، اس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے جبکہ خالی اظہارِ محبت ویسے بھی وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے، اپنا بھی اور دوسروں کا بھی‘ سو میں دعا ہی کر سکتی ہوں کہ ان میں حوصلہ پیدا ہو۔ آپ اگلے روز ٹی وی کے ایک ٹاک شو میں گفتگو کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں لاہور سے صادق جمیل کی غزل:
کیا ہوا گر وہ سوگوار نہیں
یہ محبت ہے کاروبار نہیں
انتظار، اشک، زخم، بے چینی
میرا کس شے پہ اختیار نہیں
زندگی آپ سے ہے وابستہ
میرا سانسوں پہ انحصار نہیں
موت پر تو یقین کامل ہے
زندگی تیرا اعتبار نہیں
کھل گئی ہے تمھاری بے ہنری
تیر سینے کے آر پار نہیں
جیسے گرتے ہیں آنکھ سے جھرنے
ایک بھی ایسی آبشار نہیں
جمگھٹا کیوں ہے میرے چاروں طرف
غم کا مارا ہوں شاہکار نہیں
مجھ کو صادق جمیلؔ کہتے ہیں
پھر بھی حاصل مجھے قرار نہیں
آج کا مقطع
دریا کی روانی کو ظفرؔ چھوڑئیے فی الحال
تھوڑا سا یہ ہونٹوں کو بھگونا ہی بہت ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved