اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی لائی جائے: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی لائی جائے‘‘ اور میں بھی صرف بیان ہی دے سکتا ہوں ورنہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کون لا سکتا ہے‘ حالانکہ قیمتوں میں کمی کا مطلب بھی صرف یہ تھا کہ پچھلے ایک سال میں قیمتوں میں جو سو فیصد بڑھوتری ہوئی ہے‘ ایک آدھ فیصد ہی کم کر دی جائے حالانکہ اس کا بھی مجھے بیان ہی دینا پڑے گا کہ مہنگائی میں ایک فیصد کمی آ گئی ہے جبکہ مہنگائی ایک قدرتی وبا ہے جس پر کسی کا اختیار نہیں ہے‘ اس لیے عوام کو اسے قسمت کا لکھا سمجھنے پر غور کرنا چاہیے۔ جس طرح انہوں نے ہماری حکومت کو قسمت کا لکھا سمجھ لیا ہوا ہے۔ آپ اگلے روز متحدہ عرب امارات کے شاہی خاندان کے رکن شیخ احمد دلملوک المکتوم سے ملاقات کر رہے تھے۔
عمران خان ہمیشہ ملکی بدنامی کا باعث بنے: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''عمران خان ہمیشہ ملکی بدنامی کا باعث بنے‘‘ حالانکہ انہیں ہمارے نقش قدم پر چلتے ہوئے ملکی نیک نامی کا باعث بننا چاہیے تھا کیونکہ ہم نے ا پنے ادوارِ حکومت میں ایسے ایسے بے مثال کام کیے ہیں کہ دنیا اُن پر رشک کر رہی ہے جنہیں مخالفین نے خواہ مخوا عجیب و غریب نام دے دیا حالانکہ یہ صرف اور صرف خدمت تھی جبکہ ملکی وسائل کو یکجا کرنا اور پھر انہیں محفوظ کرنے کے لیے بیرونی ممالک میں بھیجنا حاسدوں کو ایک آنکھ نہیں بھایا۔ آپ اگلے روز عمران خان کے بیان پر اپنے ردِعمل کا اظہار کر رہی تھیں۔
پی ٹی آئی چھوڑنے والے محب وطن ہمارے
پاس آ جائیں: چودھری شجاعت حسین
(ق) لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی چھوڑنے والے محب وطن ہمارے پاس آ جائیں‘‘ اور اگر کسی وقت ان کی حب الوطنی زیادہ جوش میں آ جائے تو وہ بے شک ہمیں بھی چھوڑ جائیں کیونکہ پارٹیوں میں آنا جانا تو لگا ہی رہتا ہے اگرچہ ہماری پارٹی کا سارے کا سارا ہی جانا ہو گیا تھا لیکن اس کی تلافی چودھری سرور کے آنے سے ہو گئی ہے جنہوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ خلافِ معمول ہماری باتیں مخالفین کو نہیں بتایا کریں گے‘ اس لیے ہمیں انہیں فارغ بھی نہیں کرنا پڑے گا اور وہ ہماری جماعت کو چار چاند لگائے رکھیں گے۔ آپ اگلے روز ایک وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
شہدا کی یادگاروں پر حملے کرنے
والے دشمن کے ایجنٹ ہیں: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی‘ (ن) لیگ کی سینئر وائس پریذیڈنٹ اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''شہدا کی یادگاروں پر حملے کرنے والے دشمن کے ایجنٹ ہیں‘‘ ملک پہلے ہی دشمن کے ایجنٹوں سے بھرا پڑا ہے اور اس معاملے میں مکمل طور پر خود کفیل ہے البتہ دشمن سے دوستی کی بات الگ ہے کیونکہ دشمنی اپنی جگہ پر ہوتی ہے اور دوستی اپنی جگہ پر‘ نیز حقِ ہمسایہ کا بھی خاص طور پر خیال رکھنا چاہیے کیونکہ ہمسایہ تو ماں جایا ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہی تھیں۔
عمران ریاض کیس‘ کوئی خود چھپ
جائے تو کیا کریں: آئی جی پنجاب
آئی جی پنجاب نے عمران ریاض کیس میں کہا ہے کہ ''اگر کوئی خود چھپ گیا ہو تو کیا کیا جا سکتا ہے‘‘ بلکہ اپنے آپ پر تشدد بھی کر لیا ہو تو اس میں ہمارا کیا قصور ہے اور جس طرح خودکشی کی کوشش قابلِ سزا ہے‘ اسی طرح خود پر تشدد کرنے کی بھی سزا ہونی چاہیے‘ نیز ہو سکتا ہے کہ ہم اس پر چالان بھی کر دیں جو کہ ہماری فرض شناسی کا فطری تقاضا ہے‘ اس لیے انہیں چاہیے کہ وہ جہاں چھپے ہوئے ہیں اور اب تک کافی صحت یاب ہو چکے ہوں گے‘ باہر آ جائیں‘ یہ نہ ہو کہ ان کی برامدگی کے لیے ہمیں کوئی تعویذ وغیرہ حاصل کرنا پڑ جائے۔ آپ اگلے روز لاہور ہائیکورٹ میں اپنی رپورٹ پیش کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
مجھے اچھا لگتا ہے
مجھے اچھے لگتے ہیں
بادل جب وہ برستے ہیں
اور آنکھیں جن میں کوئی بھی بسیرا کر سکتا ہے
بکریاں اور بچے
جو سڑک پار کر جاتے ہیں
اور نہیں دیکھ پاتے اس آہنی ہاتھ کو
جو ان کے تعاقب میں دوڑا چلا آتا ہے
مجھے اچھے لگتے ہیں
ڈاکیے کے قدم اور انسومنیا کی چائے
اور بجھی بتی کا موٹر سائیکل
جو اشارہ کاٹتے ہوئے
رات میں راستہ بناتا گزر جاتا ہے
باغی نیند درخت اور خواب
جو اس بیداری کے موسم میں کہیں دکھائی نہیں دیتے
مجھے اچھے لگتے ہیں
فراغت اور دکھ سے بھرے دن
اور راتیں جب دور دور تک بارش ہوتی ہے
اور آبائی مکانوں کی وہ شام
جب بہنوں کو رخصت کیا جاتا ہے
پہاڑ کے پار کے اندھیارے کی جانب
آنسو اور دھند جن میں صاف دیکھا جا سکتا ہے
اور دل جنہیں نشانہ بنایا جاتا ہے
اور مٹی جس کی جانب ہمیں لوٹنا ہے
مجھے اچھے لگتے ہیں
دریچے جن سے ہوا گزرتی ہے
دروازے جو کبھی بند نہیں ہوتے
اور دوست جن کے کندھوں پر ہمیشہ ہاتھ رکھا جا سکتا ہے
اور تم
لپکتے ہوئے ہاتھوں اور دنیا کے درمیان
کیا کچھ موجود ہے
آج کا مطلع
چلو اتنی تو آسانی رہے گی
ملیں گے اور پریشانی رہے گی
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved