دعا ہے اُسی ڈگر پر آ جائیں جس
پر پاکستان 2017ء میں تھا: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''دعا ہے اُسی ڈگر پر آ جائیں جس پر پاکستان 2017ء میں تھا‘‘ جب عوام کی خوشحالی کو چار چاند لگے تھے اور نئے نئے ریکارڈ قائم ہوئے تھے لیکن خزانے اور ملکی وسائل کی جو صورت حال ہے اور قرضوں نے ملک کا جو حال کر رکھا ہے اس کے پیش نظر بس دعا ہی کی جا سکتی ہے؛ تاہم تاریخ اگر اپنے آپ کو دہراتی ہے تو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے، کہتے ہیں کہ اگر ایک دروازہ بند ہو جائے تو دس نئے دروازے کھل جاتے ہیں لیکن دس کے بجائے ہمیں تو فی الحال ایک ہی دروازہ کافی ہے اگر کھول دیا جائے کیونکہ ہم ایک ہی دروازے سے ساری کسریں نکال دیں گے۔ آپ اگلے روز لندن میں اپنے دفتر کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
سیاست سے ہمیشہ کے لیے
دستبردار ہوتا ہوں: عثمان بزدار
سابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''سیاست سے ہمیشہ کے لیے دستبردار ہوتا ہوں‘‘ اگرچہ اس بیان کی بھی ضرورت نہیں تھی کیونکہ میں نے سیاست کبھی کی ہی نہیں تو اس سے دستبردار ہونے کا سوال کہاں سے پیدا ہوتا ہے، یہ تو نجانے بیٹھے بٹھائے کیا سوجھی کہ میرے جیسے غیر سیاسی آدمی کو وزیراعلیٰ بنا دیا گیا اور مجھے اگر معلوم ہوتا تو میں نے الیکشن لڑ کر صوبائی اسمبلی کا ممبر ہی نہیں بننا تھا جبکہ اب میں نے ایم پی اے بننے سے بھی توبہ کرلی ہے کہ کوئی پھر مجھے وزیر اعلیٰ نہ بنا دے؛ اگرچہ اس کے فوائد سے ہرگز انکار نہیں کیا جا سکتا۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگوکر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کے پا س اپنی ٹیم کیلئے گیارہ
کھلاڑی بھی نہیں رہیں گے: وزیر دفاع
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی کے پا س اپنی ٹیم کیلئے گیارہ کھلاڑی بھی نہیں رہیں گے‘‘ کیونکہ جس طرح کا بندوبست اُن کا کیا جا رہا ہے، اس کے پیش نظر گیارہ چھوڑ‘ ایک کھلاڑی بھی باقی رہ جائے تو ہزار غنیمت ہوگا بلکہ زیادہ امکان یہ بھی ہے کہ چیئرمین خود ہی سیاست سے کنارہ کش ہونے کا اعلان کر دیں، اس لیے ہمیں پورا یقین ہے کہ سیاسی مطلع بہت جلد صاف شفاف ہو کر سامنے آ جائے گا اور پھر گلیاں سنجیاں ہو جائیں گی اور ان میں مرزا یار ہی پھرتا نظر آئے گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ٹویٹر پر ایک پیغام جاری کر رہے تھے۔
ہم نے فیصلہ سازوں سے
مذاکرات کی پیشکش کی: حماد اظہر
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیرحماد اظہر نے کہا ہے کہ ''ہم نے فیصلہ سازوں سے مذاکرات کی پیشکش کی تھی‘‘ لیکن وہ لوگ کچھ زیادہ ہی مصروف تھے اس لیے بات آگے نہیں بڑھ سکی جبکہ پی ڈی ایم کے ساتھ بات کرنا ہم ضروری ہی نہیں سمجھتے، اگرچہ وہ یعنی سرسے پاؤں تک دھنائی اور کھنچائی مصروف ہیں اور انہیں سر کھجانے کو بھی فرصت نہیں ہے کیونکہ جو وقت انہوں نے سر کھجانے میں ضائع کرنا تھا، وہ اس سے کہیں بہتر مقصد کے لیے خرچ کر رہے تھے اور اب تک انہیں فراغت مل جانی چاہیے تھی کیونکہ اب ماسوائے پارٹی سربراہ کے‘ کوئی ایک آدھ آدمی ہی باقی بچا ہوگا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
پاکستان کا اگلا وزیراعظم
بلاول بھٹو زرداری : پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما محمد اشرف بھٹی نے کہا ہے کہ ''پاکستان کا اگلا وزیراعظم بلاول بھٹو زرداری بنے گا‘‘ اور میں پوری قوم کو بروقت مطلع کر رہا ہوں کہ اس صورت حال سے نمٹنے کی تیاری ابھی سے کرلیں ع
پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی
اگرچہ یہ کام منظور وسان صاحب کا تھا کہ وہ اس امر کی پیشگوئی کرتے کیونکہ اس کے صحیح ثابت ہونے کا پورا پورا امکان موجود تھا لیکن انہوں نے چونکہ اس کام سے توبہ کر لی ہے اس لیے یہ فریضہ میں سرانجام دے رہا ہوں اور اس کا کریڈٹ ملنے کی بھی پوری امید ہے۔ آپ اگلے ر وز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
پچھلے پہر کی دستک
ترے شہر کی سرد گلیوں کی آہٹ
مرے خون میں سرسرائی
میں چونکا
یہاں کون ہے
میں پکارا مگر
دور خالی سڑک پر کہیں
رات کے ڈوبتے پہر کی خامشی چل پڑی
رت جگوں کی تھکاوٹ میں ڈوبی ہوئی
آنکھ سے خواب نکلا کوئی
لڑکھڑاتا ہوا
رات کے سرد آنگن میں گرتا ہوا
خالی شاخوں میں اٹکے ہوئے
چاند کی آنکھ سے ایک آنسو گرا
اور سینے میں گم ہو گیا
دھند کی نرم پوریں
مساموں میں چلنے لگیں
دو طرف ایستادہ درختوں کے نیچے
بہے آنسوؤں کی مہک میں مجھے
نیند آنے لگی
آج کا مطلع
یہ بات الگ ہے مرا قاتل بھی وہی تھا
اس شہر میں تعریف کے قابل بھی وہی تھا
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved