پہلے لوگوں کو امیر بنایں‘ پھر ٹیکس
لگائیں: آصف زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''پہلے لوگوں کو امیر بنائیں‘ پھر ٹیکس لگائیں‘‘ جس کا آسان طریقہ ہے کہ لوگوں کو اقتدار دلا دیں، اس کے بعد وہ خود امیر ہوتے چلے جائیں گے اور روپے کی گردش اور بیرونِ ملک ترسیل کے بھی ماہر ہو جائیں گے اور اثاثے بھی بنا سکیں گے جس کے بعد ہی اُن سے ٹیکس کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے جسے وہ ہنسی خوشی ادا بھی کر دیں گے اور امید ہے کہ اس نسخہ کیمیا پر جلد از جلد عمل بھی کیا جائے گا۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیر خزانہ وعدے کے مطابق قوم
کو سود فری بجٹ دیں: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ''وزیر خزانہ وعدے کے مطابق قوم کو سود فری بجٹ دیں‘‘ اور جس طرح ان کی حکومت نے سارے وعدے پورے کر دیے ہیں، اس لیے یہ وعدہ بھی پورا کرنا اس کے لیے ہرگز کوئی مشکل کام نہ ہوگا جبکہ یہ مطالبہ کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ حکومت اپنے آپ ہی اپنے جملہ وعدے اور دعوے تیز رفتاری سے پورے کرتی چلی جا رہی ہے بلکہ جو وعدے اس نے نہیں کیے تھے وہ بھی پورے کر رہی ہے اور ایک بار پھر اقتدار بھی اس لیے چاہتی ہے کہ ایک بار پھر وعدے کرے اور انہیں پورے کرے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے معمول کی بات چیت کر رہے تھے۔
حافظ نعیم الرحمن اپنے نمبرز پورے کریں
ہم نتیجہ قبول کر لیں گے: مرتضیٰ وہاب
پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے میئر کراچی کے لیے نامزد امیدوار مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ ''حافظ نعیم الرحمن اپنے نمبرز پورے کریں‘ ہم نتیجہ قبول کر لیں گے‘‘ کیونکہ اپنی موجودہ اکثریت کو وہ اکثریت نہ سمجھیں کہ یہ کسی وقت بھی تبدیل ہو سکتی ہے جس کے لیے سرکار نے سر دھڑ کی بازی لگا رکھی ہے اور ممبران کو راہِ راست پر لانے کے لیے مختلف تیربہدف انتظامات کیے جا رہے ہیں اور حافظ صاحب کو پتا اُس وقت چلے گا جب کایا کلپ ہو چکی اور اُن کے پاؤں تلے سے زمین نکل چکی ہوگی، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ارکان میں سے کچھ سیاست ہی سے تائب ہو جائیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
ہمارا دشمن چاہتا ہے کہ ہم آپس
میں لڑیں: جنرل (ر) فیض چشتی
لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض علی چشتی نے کہا ہے کہ ''ہمارا دشمن چاہتا ہے کہ ہم آپس میں لڑیں‘‘ جبکہ اُس سے ہمارا آپس کا پیار محبت دیکھا نہیں جا رہا کہ کس طرح ہم ہمیشہ ایک دوسرے سے بغلگیر ہو کر ملتے ہیں اور چوبیس گھنٹے ایک دوسرے کی بلائیں لیتے رہتے ہیں خاص طور پر ہمارے سیاسی رہنما تو خوش اخلاقی اور باہمی ادب آداب کی ایک روشن مثال بن چکے ہیں اور ایک دوسرے سے آپ، جناب کے علاوہ کسی اور لفظ سے مخاطب ہی نہیں ہوتے جس پر ہمیں فخر ہے اور دُعا ہے کہ یہ ہم آہنگی اور یگانگت اسی طرح جاری و ساری رہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
دیہات کو شہروں جیسی سہولتیں
دی جائیں: نگران حکومت
نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ ''دیہات کو شہروں جیسی سہولتیں دی جائیں‘‘ جبکہ شہروں کے رہنے والے مہنگائی سے بلبلا رہے ہیں تو دیہات میں رہنے والوں کو اس کی فکر ہی نہیں اور وہ کانوں میں تیل ڈالے پھر رہے ہیں، نیز شہری لوڈشیڈنگ سے بھی تنگ اور پریشان ہیں جبکہ دیہاتیوں کو اس کی بھی پروا نہیں ہے اور وہ لالٹین جلا کر بھی گزارہ کر لیتے ہیں جس کے لیے ضروری ہے کہ مٹی کا تیل مزید مہنگا کیا جائے تاکہ وہ بھی شہریوں کی طرح اندھیروں سے لطف اندوز ہو سکیں اور اسی طرح مساوات کے سنہری اصول پر عمل ہو سکے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں عامر سہیل کی پنجابی شاعری:
بیت
اکھ ٹھہر گئی، میں ٹھہر گیا
فیر اُس ول سارا شہر گیا
٭......٭......٭
دکھ درد بدرقہ کردا نئیں
میں عشق چ سرقہ کردا نئیں
٭......٭......٭
جو یار کہوے اوہ کہہ جاواں
فیر چُپ دے اندر بہ جاواں
٭......٭......٭
قارون کوئی، ہامون کوئی
ہے مٹی دا قانون کوئی؟
٭......٭......٭
اوس رب توں عشق لکونا کیہ
ایہ گلما پھاڑ کے رونا کیہ
٭......٭......٭
یار نہ کوئی
سُفنے دا گھر بار نہ کوئی
یار نہ کوئی
کھیڈ نہ کوئی
عامرؔ خاکوں جیڈ نہ کوئی
کھیڈ نہ کوئی
سانول روہی
میں دربار چ آن کھلوئی
سانول روہی
بُوہا کیتا
میں دربار نوں سُوہا کیتا
بُوہا کیتا
آج کا مقطع
ظفرؔ کی خاک میں ہے کس کی حسرتِ تعمیر
خیال و خواب میں کس نے یہ گھر بنایا تھا
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved