تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     12-06-2023

سرخیاں ، متن اور شیخوپورہ سے سیّد تیمور شاہ

پی ٹی آئی دور میں ملکی معیشت کو تباہ کیا گیا: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی دور میں ملکی معیشت کو تباہ کیا گیا‘‘ اور اس سے زیادہ تنگ دل طرزِعمل اور کوئی نہیں ہو سکتا کیونکہ ملکی معیشت تو پہلے ہی تباہ تھی‘ اسے مزید تباہ کرنے کا مطلب مرے کو مارے شاہ مدار ہی ہو سکتا ہے جبکہ ملک کا پیسہ تو پہلے بھی ملک سے باہر جا چکا تھا اس لیے ایک تباہ حال معیشت کو تختۂ مشق بنانے سے زیادہ کوئی ظالمانہ اقدام نہیں ہو سکتا نیز ملکی معیشت اس لیے تباہ کی گئی تھی کہ اسے نئے سرے سے ترتیب دیا جائے علاوہ ازیں اس میں یہ مصلحت بھی کارفرما تھی کہ لوگ تباہ حال معیشت کے کسی حد تک عادی ہو جائیں۔ آپ اگلے روز لندن میں تاجر رہنماؤں سے ملاقات کر رہے تھے۔
کون ''ڈیڈ‘‘ کس کا ''دی اینڈ‘‘ یہ تو
اللہ ہی جانتا ہے: عبدالعلیم خان
سابق پی ٹی آئی رہنما اور استحکام پاکستان پارٹی کے لیڈر عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ ''کون ''ڈیڈ‘‘ کس کا ''دی اینڈ‘‘ یہ تو اللہ ہی جانتا ہے‘‘ اور چاہیے تو یہ تھا کہ ہم سارے اختلافات ختم کر کے جمہوریت کی خاطر پی ٹی آئی کے ساتھ دوبارہ جڑ جاتے لیکن جس وجہ سے لوگ پی ٹی آئی چھوڑ رہے ہیں‘ ہمیں بھی ویسے ہی حالات کا سامنا کرنا پڑتا جبکہ نئی پارٹی بنانے کا مقصد بھی یہ ظاہر کرنا تھا کہ ہم اس سے مزید دور ہو گئے ہیں اور اس کے لیے ہمیں کسی کی بھی آشیر باد درکار نہیں تھی جبکہ جمہوریت کے لیے ہم دُعا ہی کر سکتے تھے‘ نیز ہمیں اپنا سیاسی مستقبل بھی صاف نظر آ رہا تھا۔ آپ اگلے روز لاہور میں شاہ محمود اور فیاض چوہان کے بیانات پر اپنے ردِعمل کا اظہار کر رہے تھے۔
الیکشن میں تاخیر کی باتیں غیر آئینی نہیں: وزیر خزانہ
وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ ''الیکشن میں تاخیر کی باتیں غیر آئینی نہیں‘‘ جبکہ یہاں صورت حال یہ بن چکی ہے کہ کوئی بات بھی غیر آئینی نہیں رہی اور آئین کو بڑی احتیاط کے ساتھ ایک طرف رکھ دیا گیا ہے کیونکہ اس پر پہلے ہی کافی عمل ہو چکا ہے اور ا ب اسے آرام کی بھی ضرورت تھی حتیٰ کہ توہین عدالت بھی اب کوئی مسئلہ نہیں رہا‘ نیز الیکشن پہلے ہی 90دن کے اندر انعقاد پذیر نہیں ہوا اور آئین بھی اس پر بالآخر خاموش ہو گیا ہے‘ اس لیے الیکشن میں تاخیر کی باتیں تو مکمل طور پر آئینی ہیں اور جب تک پی ٹی آئی اور اس کے چیئرمین کے سیاسی مستقبل کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو جاتا الیکشن کا ذکر کرنا ہی بے سود ہے۔ آپ اگلے روز پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی پاکستان
میں کوئی جگہ نہیں: راجہ ریاض
قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف راجہ ریاض نے کہا ہے کہ ''چیئرمین پی ٹی آئی کی پاکستان میں کوئی جگہ نہیں‘‘ اور چونکہ اُن کا ضمیر نہیں جاگا اس لیے انہیں کسی اور ملک میں ہی اپنی جگہ بنانی پڑے گی جس کے لیے ہوائی جہاز کا کرایہ ہم انہیں دینے کو تیار ہیں کیونکہ جب سے ہمارا ضمیر جاگا ہے قدرت کا بڑا کرم ہو گیا ہے جبکہ میاں نواز شریف بھی لندن میں مزے کر رہے ہیں اور وہاں (ن) لیگ کی سیاست کو بھی چلا رہے ہیں اور چیئرمین پی ٹی آئی کے اس ایک عمل سے ان کے خلاف سارے مقدمات بھی ختم ہو جائیں گے۔ آپ اگلے روز چنیوٹ میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
قوم پی ڈی ایم ا یجنڈے پر متحد ہو چکی ہے: فضل الرحمن
جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''قوم پی ڈی ایم ایجنڈے پر متحد ہو چکی ہے‘‘ اگرچہ یہ قوم عوام کا 20فیصد بھی نہیں ہے کیونکہ 80فیصد عوام ابھی تک گمراہی کے سمندر میں غوطے کھا رہے ہیں جن کے لیے ہم دعا ہی کر سکتے ہیں کیونکہ دوسرے تو سارے حربے ناکام ہو چکے ہیں بلکہ ہمارے خیال میں ان کے لیے دعا کی نسبت بددعا زیادہ کارگر رہے گی‘ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دینے کے بجائے عوام کو کالعدم قرار دے تاکہ اس فتنے سے گلوخلاصی ہو سکے کیونکہ الیکشن کا رسک ہرگز نہیں لیا جا سکتا اور اپنا مستقبل ہمیں صاف نظر آ رہا ہے۔ آپ اگلے روز پشاور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور اب شیخوپورہ سے سیّد تیمور کاظمی:
اپنے سامان میں اک رنگِ دخانی رکھ کر
میں بڑھاپے کو اٹھا لایا جوانی رکھ کر
رات دریا کی روانی کا عجب منظر تھا
مجھ سے دیکھا نہ گیا آنکھ میں پانی رکھ کر
میں اُٹھا لایا ہوں سب خواب پرانے اپنے
اُس کی دہلیز پہ اک تازہ کہانی رکھ کر
میں تیری سمت نکل آیا مکانِِ دل سے
ایک گرتی ہوئی دیوار نشانی رکھ کر
آنکھ کھلنے سے کہیں پہلے چلا جاتا ہے
میرے تکیے پہ کوئی آنکھ کا پانی رکھ کر
لکھنا آجائے گا جس روز خدا جانتا ہے
لفظ لکھوں گا محبت کے معانی رکھ کر
٭...٭...٭
دیا جلاتے ہوئے روشنی بناتے ہوئے
میں زندگی سے گیا زندگی بناتے ہوئے
پھر ایک خواب کی آہٹ سے نیند جاتی رہی
میں سونے والا ہی تھا خامشی بناتے ہوئے
لباسِ زیست کئی بار تار تار ہوا
بس ایک پیرہنِ کاغذی بناتے ہوئے
وہ جس گلی کو ترا رہ گزار بننا تھا
میں خود کو بھول گیا وہ گلی بناتے ہوئے
نہ پوچھ کیسے ہوئیں انگلیاں فگار اپنی
تمام عمر لگی بانسری بناتے ہوئے
معاف کیجے یہ تصویر مجھ سے بننی نہیں
میں آدھا رہ گیا افسردگی بناتے ہوئے
خراب کرتے گئے سب بنا بنایا ہوا
جو بن گیا تھا اسے قیمتی بناتے ہوئے
آج کا مطلع
ملوں اس سے تو ملنے کی نشانی مانگ لیتا ہوں
تکلف برطرف پیاسا ہوں پانی مانگ لیتا ہوں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved