گجرانوالہ کو کبھی پہلوانوں کے شہر کے طور پر جانا جاتاتھا ۔ اس کے پہلوان ،فنکار ،مٹھائی ، باربی کیواورسری پائے ’’انٹرنیشنل ‘‘ سمجھے جاتے ہیں۔ گجرانوالہ کو میں کھابوں کا پنٹا گون کہاکرتاہوں۔عام تاثر یہی پایا جاتاہے کہ اس شہر نے نامور پہلوان اورفنکار پیدا کئے لیکن مذکورہ واردات جس میں سوشل میڈیا کے ذریعے تاوان وصول کیاجاتارہا۔ اس کے بعد میں اپنی جنم بھومی کے ’’پورٹ فولیو‘‘ میں تبدیلی کرنے سے متعلق سوچ رہاہوں۔پولیس نے پہلوانوں کے شہر سے ایک ایسا گروہ گرفتار کیاہے جو انٹر نیٹ کے فیس بک پر لڑکی سے ٹیلی فونک ٹاک کے ذریعے لڑکو ں کو شیشے میں اتارتے ۔بعد ازاں ملاقا ت کے بہانے انہیںبلاتے اورپھر اغوا کرکے اہل خانہ سے تاوان وصول کرتے۔مذکورہ واردات کا طریقہ کار مجھے بالی وڈ کی فلموں سے ملتا جلتادکھائی دیا جن میں پریم چوپڑہ اورکیبرے ڈانسنگ کوئین ہیلن ایسی وارداتوں میں ملوث ہوا کرتے تھے۔ گجرانوالہ میں ہونے والی اس واردات کے پیچھے کون سے عوامل کارفرماہیں ، آئیے اس معمے کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ گجرانوالہ ڈسٹرکٹ سے تعلق رکھنے والے گروہ نے ٹیلی فون اور فیس بک کے ذریعے ایسے نوجوانوں کو اغو ا کیا جو لڑکیوں سے فرینڈ شپ کے شوقین تھے ۔ پڑھے لکھے اور کھاتے پیتے گھرانوں کے سرغنہ کی بیوی( ش) بھی اس گروہ کا مرکزی کردار ہے جو ٹیلی فون پر رومانوی گفتگو کرکے یہ ڈرامہ رچاتی کہ وہ اس سے سچی محبت کرنے لگی ہے۔یوں لڑکوں کو گجرانوالہ کے قریب ٹول پلازہ پر ملاقات کے لئے بلاتی جہاں سے انہیں اغوا کرکے ان کے گھر والوں سے تاوان طلب کیاجاتا۔ گرفتار ہونے والے ملزمان میں شامل ایک شخص عدیل اکبر ،وکیل جبکہ عامر کانسٹیبل بیان کیاگیاہے جو واردات کے وقت تھانہ ایمن آباد میں تعینات تھا۔ پولیس نے ملزمان سے 9 لاکھ روپے، متعدد سمیں، پستول اور کاریں برآمدکر لی ہیں۔یہ گروہ بالی وڈ کی فلموں میں دکھائے جانے والے جرائم کی طرز پر نوجوان لڑکوں کو بہلاپھسلا کر وارداتیں کررہاتھا ۔ جرم کی اس کہانی کے تمام کردار فلمی سے لگتے ہیں۔گروہ کا سرغنہ اپنی بیوی کی فیس بک پر نوجوان لڑکوں سے دوستی کراتااور پھر ملاقات کرنے کے بہانے انہیںاغوا کرلیاجاتا۔واقعات اورشواہد کے ذریعے جوحقائق سامنے آئے تشویشناک ہیں ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ملزمان میں کوئی بھی مالی بد حالی کا شکار نہیں۔اس کے باوجود ان افراد نے ایسے سنگین جرم کا ارتکاب کیا جس سے انہیں کم از کم سات سال سزا ہوسکتی ہے۔مذکورہ واردات کا اہم پہلویہ بھی ہے کہ گروہ کا سرغنہ بذات خود قانون دان ہے جبکہ اس کے ساتھیوں میں حاضر ڈیوٹی کانسٹیبل بھی شامل رہا۔ گجرانوالہ کے اس وقوعے میں تتلے عالی کے ایک رہائشی محسن وقار نے تھانہ صدر گوجرانوالہ میں درخواست دی کہ اس کے بھائی احسن وقار کو 22 اگست کو نامعلوم افراد نے اغواکیا اور اس کی رہائی کے لئے 17 لاکھ روپے تاوان وصول کیا۔ اغوا کاروں نے تاوان لینے کے بعد اس کے بھائی کو تھانہ صدر کے علاقہ میں ہی چھوڑ دیا۔ ذرائع کے مطابق فرسٹ ایئر کی طالبہ (ش) سے پسند کی شادی کرنے والے نوجوان مبینہ وکیل عدیل اکبر نے اپنی بیوی کے ذریعے احسن وقار کی انٹرنیٹ پر دوستی کروائی اور بعد میں اسے اغوا کرکے سیالکوٹ لے گئے اور اس کے بھائی سے 17 لاکھ تاوان وصول کرنے کیلئے فو ن پر رابطہ کیاگیا۔ اس کام کے لئے تھانہ ایمن آباد میں تعینات پولیس کانسٹیبل محمد عامر کی خدمات حاصل کی گئیں جو اس گروہ کا ایک رکن ہے ۔مذکورہ کانسٹیبل نے احسن وقار کی والدہ کو فون کرکے اطلاع دی کہ اس کا بیٹا ان کی تحویل میں ہے ، اگر فوری طور پر17لاکھ روپے تاوان ادا نہ کیاگیاتو اسے قتل کردیاجائے گا۔یہ سنتے ہوئے ماں تڑپ کررہ گئی اوروہ مطلوبہ رقم کا بندوبست کرنے لگی جبکہ دوسری طرف احسن کے بھائی محسن وقار نے خفیہ طور پر پولیس سے رابطہ کرکے صورت حال سے آگاہ کیا۔ اس سے قبل کہ پولیس کوئی کارروائی کرتی احسن کی والدہ نے فوری طور پر پولیس کانسٹیبل کی طرف سے دی گئی دو گھنٹوں کی مہلت سے قبل ہی اپنے قریبی عزیز کی مدد سے پیسے مبینہ وکیل عدیل اکبر اور تھانہ ایمن آباد میں تعینات کانسٹیبل عامر کے حوالے کر دیے تاہم پولیس نے مقدمہ درج کر لیا۔ گجرانوالہ پولیس نے منصوبہ بندی کے بعد ملزمان کوگرفتار کرلیا۔ملزمان نے انکشاف کیاکہ اس سے قبل وہ دو لڑکوں احد رضا اور عامر سہیل سے بھی اسی طرح دس لاکھ روپے تاوان وصول کر چکے ہیں۔ پولیس کے مطابق ( ش) نے فیس بک پر جس اکائونٹ سے مختلف لڑکوں سے فرینڈ شپ کا ڈرامہ رچایا اس کی تصویر انتہائی پرکشش تھی جسے دیکھتے ہی اکثر نوجوان اسے دوست بنانے کی REQUESTبھیج دیتے ۔فیس بک سے بات بڑھ کر پرسنل موبائل فون پر آتی اورپھر ٹیلی فونک ٹاک شروع ہوجاتی۔(ش) اپنا تعلق گجرانوالہ کے ایک صنعت کارگھرانے سے بیان کرتی جس سے ٹیلی فونک فرینڈز بہت مرعوب ہوتے۔ وہ ددستی کا ڈرامہ رچاکر نوجوان لڑکوں کو ایمن آباد کے قریب واقع ٹال پلازہ پر بلاتی اور وہاں سے اپنے ساتھیوں کی مدد سے اغوا کرکے سیالکوٹ لے جاتی ۔اگلے مرحلے میں مغوی کے اہل خانہ سے رابطہ کرکے تاوان وصول کیاجاتا اور اس کام کے لئے کانسٹیبل بہادر اپنی ’’ڈیوٹی‘‘ سرانجام دیتا ۔ جیسا کہ اوپر بیان کیاگیاکہ ملزمان کی معاشی حالت ابتر نہیںتھی لیکن وہ زیادہ سے زیادہ روپیہ کمانے کی دھن میں یہ سب کررہے تھے۔ اسی دوڑ میں چند افراد نے مل کر ایک گروہ بنایااورپھر سائبر کرائم میں ملوث ہوگئے۔ میرے لئے اہلیان گجرانوالہ کاسائبر کرائم کی واردات میں ملوث ہونا اچنبھے کی خبر تھی۔لڑائی مار کٹائی ،دشمن داری اور بعض دوسرے جرائم تو اس شہر کے خمیر میں شامل ہیں لیکن انٹر نیٹ اورفیس بک کی مدد سے لوگوں کو اغوا کرنے کی ایسی وارداتیں جس میں گروہ کا سرغنہ اپنی بیوی کی مدد سے یہ سب کررہاہو،میرے لئے ’’واٹر گیٹ سیکنڈل ‘‘ سے کم نہیں تھا۔ امریکہ ،یورپ اوربرطانیہ میں بھی سوشل میڈیا کے ذریعے جرائم کئے جارہے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق صرف برطانیہ میں پچھلے چار برسوں میں فیس بک اورٹوئٹر کے ذریعے لوگوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کے 780واقعات سامنے آئے اور650افراد کو اس ضمن میں سزا ہوئی۔امریکہ ،یورپی ممالک اوربھارت سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں سائبر کرائم کی وارداتوں کا رجحان بڑھ رہا ہے۔بھارت میں سائبر کرائم کے ماہرین نے بھارت سرکار کی کئی ایک سرکاری ویب سائٹس ہیک(چرا) کرلی تھیں۔وکی لیکس کے ذریعے یہ راز بھی افشا ہوچکاہے کہ ہمارے کون ،کون سے رہنما امریکہ بہادر کی منت سماجت کرتے رہے کہ آئندہ وزیراعظم کے عہدے کے لئے انہیں’’تعینات‘‘ کیاجائے۔ مجھ سمیت دیگر ای میل اکائونٹ ہولڈرز کے ساتھ ایسا بھی ہوتارہتا ہے کہ انہیں ایسے پیغامات موصول ہوتے ہیں جن میں یہ خوشخبری سنائی جاتی ہے کہ آپ کا 35ملین ڈالرز کا انعام نکلاہے ۔ایسی صورت میں کریڈٹ کارڈ نمبر طلب کیاجاتاہے ۔معصوم اوربھولے بھالے احباب کریڈٹ کارڈ نمبر دے کر اپنے اکائونٹ کو پاکستان کے قومی خزانے کی مانند خالی کرابیٹھتے ہیں۔بعض اوقات خوبصورت ،خوبرو اورانتہائی امیر بیوہ ای میل کے ذریعے اپنی کروڑوں روپے کی جائیداد کا رکھوالاڈھونڈرہی ہوتی ہے ۔وہ’’ سائبر بیوہ‘‘ بے وقوف شخص کے اکائونٹ سے متعلق ضروری انفارمیشن لے کر یوں اکائونٹ کا صفایا کرتی ہے جیسے بیوہ کی مانگ سے سندور غائب ہوتاہے۔آج کا ’’ فٹ پاتھ‘‘ اس مفت مشورے پر ختم کرتاہوں،اس سے پہلے کہ کوئی سائبر بیوہ اورآئی ٹی لٹیرا آپ کو لُوٹ لے، روکھی سوکھی پر گزارا کریں۔
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved