تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     24-06-2023

سرخیاں،متن اور تازہ غزل

ترقی پذیر ممالک کی مدد وقت
کی ضرورت ہے: وزیراعظم
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''ترقی پذیر ممالک کی مدد کی ضرورت ہے‘‘ کیونکہ ان کی مدد ہو گی تبھی وہ دوسروں کی مدد کر سکیں گے جو وقت کی زیادہ ضرورت ہے بلکہ ہم تو پسماندہ ملکوں کی طرف سے بھی مدد کے طلبگار ہیں کیونکہ ترقی یافتہ ملکوں کی طرف سے جو مدد انہیں مل رہی ہے وہ اس سے باقیوں کی بھی مدد کر سکتے ہیں جس سے دونوں کی گاڑی چلتی رہے گی۔ اگرچہ ان کی حالت پہلے ہی ناگفتہ بہ ہے لیکن جہاں ستیاناس‘ وہاں سوا ستیاناس کے محاورے پر بھی عمل ہونا ضروری ہے کیونکہ محاورے ہماری زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکے ہیں بلکہ ایسا لگتا ہے کئی محاورے تو بنے ہی ہماری خاطر ہیں اس لیے ان پر عملدرآمد کی بھی سب سے زیادہ ذمہ داری ہم پر ہی عائد ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز فرانس میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔
روزگار فراہم کرکے نوجوانوں کو باہر جانے
سے روکا جا سکتا ہے: چودھری شجاعت
مسلم لیگ (ق)کے صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ''روزگارفراہم کرکے نوجوانوں کو باہر جانے سے روکا جا سکتا ہے‘‘اگرچہ صنعتوں کے بند ہونے سے بیروزگاروں کی تعداد میں پہلے ہی روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اس لیے پہلے اس اضافے کو روکنا ضروری ہے جس کا تقاضا یہ ہے کہ صنعتیں بند کرنے والے صنعتکاروں کو اندر کرنا شروع کر دیا جائے جس سے ان کی طبیعت درست ہو جائے گی کیونکہ جہاں ہزار ہا لوگوں کو پکڑا جا چکا ہے تو وہاں ان کا بھی سدباب کیا جا سکتا ہے اور اس پکڑ دھکڑ کی وجہ سے جس طرح پارٹی چھوڑنے والوں کی لائن لگی ہوئی ہے‘ اس کے بھی خاطر خواہ نتائج نکلنے کی امید کی جا سکتی ہے۔ آپ اگلے روز صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کر رہے تھے۔
عالمی کانفرنس میں یقین دہانیاں
ملیں‘ پیسے نہیں: وزیر خزانہ
وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ''عالمی کانفرنس سے یقین دہانیاں ملیں‘ پیسے نہیں‘‘ کیونکہ پیسے دے دے کر وہ تنگ آ چکے ہیں اور اب صرف یقین دہانیاں ہی کرا سکتے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ کچھ عرصہ بعد یہ یقین دہانیاں بھی ختم ہو جائیں گی کیونکہ ہم تو پیسے لے لے کر نہیں تھکے مگر وہ پیسے دے دے کر ضرور تھک چکے ہیں؛ تاہم یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ تھوڑا عرصہ اپنی تھکن اتار لیں اور اس کے بعد پھر یہ سلسلہ شروع کر دیں کیونکہ ہم اسی طرح تازہ دم ہیں بلکہ کیا ہی بہتر ہو اگر وہ اپنی آمدنی کا ایک مقررہ فیصد ہر سال پہلے ہی مخصوص کر دیا کریں جس سے انہیں کوئی اضافی زحمت بھی نہیں اٹھانا پڑے گی۔آپ اگلے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کر رہے تھے۔
الیکشن میں نظریاتی کارکنوں
کو ٹکٹ دیں گے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی، مسلم لیگ نواز کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزرمریم نواز نے کہا ہے کہ ''ہم الیکشن میں نظریاتی کارکنوں اور رہنمائوں کو ٹکٹ دیں گے‘‘ کیونکہ جب سے قائدِ محترم یکدم نظریاتی ہو گئے ہیں‘ ان کی دیکھا دیکھی کچھ اور لوگ بھی ضرور نظریاتی ہوئے ہوں گے جنہیں تلاش کرکے ٹکٹ دیے جائیں گے؛ اگرچہ کسی نئے نظریے کی ضرورت بھی نہیں تھی کیونکہ پارٹی کا ایک ہی نظریہ شروع سے چلا آ رہا ہے جس پر عمل بھی پورے زور و شور سے کیا جاتا رہا ہے اور جس کے اثرات ملک کے اندر اور باہر ہر سمت میں بکھرے ہوئے صاف نظر آتے ہیں اور وہی سدا بہار نظریہ کافی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی کے تنظیمی امور پر تبادلۂ خیال کر رہی تھیں۔
عوام کے کندھوں سے دکھوں
کی گٹھڑی اتار پھینکیں گے: علیم خان
پاکستان استحکام پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ ''عوام کے کندھوں سے دکھوں کی گٹھڑی اتار پھینکیں گے‘‘ بشرطیکہ انہوں نے ہمیں ایسا کرنے دیا کیونکہ وہ کسی دوسرے کا اعتبار ہی نہیں کرتے کہ جس طرح ہم نے تمام منحرفین کو اکٹھا کرکے پارٹی بنائی ہے انہیں ہم سے دور رکھنے کیلئے وہی کافی ہے، علاوہ ازیں عوام اتنے کمزور نہیں ہیں اور دکھوں کی یہ گٹھڑی وہ اپنے کندھوں سے کسی دن خود ہی اتار پھینکیں گے‘ ہماری سیاست کی وجہ سے جس میں مزید اضافہ ہوا ہے اس لیے سب سے پہلے ہمیں اپنے کندھوں پر پڑی دکھوں کی گٹھڑی اتار پھینکنے کی ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز اپنی پارٹی کی منشور کمیٹی کے پہلے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
کب وہ کسی دریچہ و در کے بغیر تھا
گھر تھا جو ایک طرح سے گھر کے بغیر تھا
ٹیلے تھے‘ جھاڑیاں تھیں‘ گڑھے اور گرد باد
سارا سفر ہی راہ گزر کے بغیر تھا
کچھ بھی پتا نہ تھا کہ یہاں ہو رہا ہے کیا
اخبار بھی تمام خبر کے بغیر تھا
آہ و بکا تھی اور تھی گپ شپ بھی ساتھ ساتھ
نوحہ تھا اور دیدہ تر کے بغیر تھا
نرم و نفیس جلد نے ڈھانپا ہوا تھا جسم
اور یہ حجاب خوف و خطر کے بغیر تھا
تھے اور اور اندھیرے اُجالے زمین پر
سارا نظام شام و سحر کے بغیر تھا
تھی کپکپی وہاں کسی نادیدہ خوف کی
اور سب معاملہ کسی ڈر کے بغیر تھا
جو نفع تھا سو فائدے ہی سے تھا بے نیاز
نقصان بھی زیان و ضرر کے بغیر تھا
آئی کہیں سے داد نہ بے داد اے ظفرؔ
پورا کلام عیب و ہنر کے بغیر تھا
آج کا مطلع
یہ زمین آسمان کا ممکن
نہیں سارے جہان کا ممکن

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved