حج اسلام کا پانچواں رکن‘ ایک عالمگیر اور جامع عبادت ہے۔ ہر سال دنیا سے لاکھوں مسلمان ایک مرکز پر جمع ہوتے اور فریضہ حج ادا کرتے ہیں۔ حج کی اسی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اور مسلمانوں کی عالمی دینی اجتماعیت کی وجہ سے مملکت سعودی عرب اس جانب خصوصی توجہ مرکوز کرتی ہے اور امورِ حج کے بہترین نظم و نسق میں اہم ترین کردار ادا کرتی ہے۔ سعودی عرب کو حرمین شریفین (خانہ کعبہ اور مسجد نبوی ) کی وجہ سے مسلم دنیا میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ بلاشبہ سعودی حکومت اس بات کو اپنے لیے سعادت سمجھتی ہے اور جذبۂ سخاوت و فیاضی اور دریا دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پوری دنیا سے آئے ہوئے لاکھوں زائرین کے لیے پلکیں بچھائے رکھتی ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں کورونا کی وجہ سے حج محدود ہو کر رہ گیا تھا اور اندرون اور بیرونِ ملک سے حجاج حج کے لیے نہیں آسکے تھے۔ کورونا کے بعد اس سال حج کو کامیاب بنانے کیلئے مملکت سعودیہ زبردست کوششوں پر شکریے کی مستحق ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ان کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی حکومت کی جانب سے امت مسلمہ اور ان کے مسائل میں دلچسپی، حرمین شریفین اور ان کے عازمین کی خدمت اور حجاج کرام کو بحفاظت وسہولت مناسک حج کی ادائیگی کے لیے ان کی عظیم خدمات قابلِ ستائش ہیں۔ حجاج کرام کو سہولتیں اورآرام پہنچانے کی غرض سے حکومت سعودی عرب تمام تر ممکنہ وسائل و ذرائع اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتی ہے۔ کورونا کے خاتمے کے بعد لاکھوں کی تعداد میں حجاج کرام کی واپسی کے تناظر میں حج 2023ء کے لیے سب سے بڑا آپریشنل پلان تشکیل دیاگیا۔ یہ آپریشنل منصوبہ ان عظیم کامیابیوں اور طویل مدتی کامیابیوں کی توسیع ہے جو خادم حرمین شریفین کی قیادت میں مہمانوں کو فراہم کی جانب والی تمام خدمات میں بہتری لاتی ہیں۔ اس سال بیرونِ سعودی عرب سے آنے والے 14 لاکھ عازمین کے لیے حج کے اخراجات 39 فیصد کم کیے گئے۔ حج کے دوران میں خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کی تعداد 6 سے 16 کر دی گئی‘ سب سے اہم سہولت 'نسک حج‘ کے نام سے پروگرام امریکہ، یورپ اور آسٹریلیا کے شہریوں کے لیے 7 زبانوں میں شروع کیاگیا۔ سعودی عرب کی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق 2023ء میں 150 ممالک سے 18 لاکھ 45045 مرد و خواتین عازمین نے حج کی سعادت حاصل کی۔ ان میں سے 16 لاکھ60 ہزار 915 عازمین بیرونِ ملک سے آئے اور سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں کی تعداد 1 لاکھ 84 ہزار 130 رہی۔ عرب ممالک سے 21 فیصد، ایشیائی ممالک سے 63.5 فیصد، افریقی ممالک سے 13.4 فیصد جبکہ یورپ، امریکہ، آسٹریلیا سے 2.1 فیصد عازمین سعودی عرب پہنچے۔ واضح رہے کہ کورونا سے پہلے 2019 ء میں 25 لاکھ عازمین نے حج کی سعادت حاصل کی تھی۔
پچھلے تین سالوں میں عالمی وبا کورونا وائرس نے جس طرح دنیا کے نظام کو درہم برہم اور کاروبارِ زندگی کو متاثر کیا‘ اس کی ہولناکیوں کے پیش نظر لاکھوں لوگوں کے ''اجتماعِ حج‘‘ کو منظم کرنا آسان کام نہیں تھا لیکن جس طریقے سے سعودی عرب کی قیادت نے حج کے تمام مراحل کو مستحکم اور مستحسن انداز میں پایہ تکمیل تک پہنچایا وہ بلا شبہ قابلِ تحسین ہے اور ایک انسان سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ کس طرح سعودی عرب عظم پیمانے پر حج کا اتنا بہتر انتظام و انصرام کرتا ہے۔ حاجی خود جب سعودی عرب پہنچ کر سعودی عرب کی خدمات و سہولتوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں تو وہ سعودی قیادت کی تعریف کیے بنا نہیں رہ پاتے۔ امسال حج کے بہتر انتظام اور حاجیوں کی سہولتوں کیلئے سعودی عرب نے بھرپور کوششیں کیں۔ یہی وجہ ہے کہ سال2023 ء کا حج شاندار طریقے سے اختتام کو پہنچا۔ الحمداللہ اس بار کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
ہر سال کی طرح اس سال بھی مملکت سعودی عرب نے حج کیلئے مختلف ملکوں سے 1300 حاجیوں کو شاہی خرچ پر حج کی سعادت حاصل کرنے کے لیے بلایا۔ یہ سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ بے شک سعودی حکومت حجاج کرام کی جس طرح خدمت کرتی ہے اور ان کی سہولتوں کا جس طرح خیال کرتی ہے‘ تاریخ میں اس کی مثال مشکل ہے اور کوئی بھی دوسری حکومت ایسا کارنامہ سرانجام نہیں دے سکتی۔ پھر اس پر مزید یہ کہ ضیوف خادم الحرمین الشریفین کا انتظام اوران کو راحت پہنچانے اور ان کی فکر، اہتمام اور ابتدا سے لے کر انتہا تک قدم قدم پر سہولت پہنچانے،قیام و طعام کا اعلیٰ وآرام دہ انتظام اپنی مثال آپ ہے۔ حجاج کرام سعودی حکومت کے انتظامات دیکھ کر دنگ رہ جاتے ہیں۔ ان کی زبان تعریف سے تر رہتی ہے۔ وہ یہ تصور بھی نہیں کر پاتے حجاج کرام کی اتنی بڑی تعداد کو کیسے سعودی حکومت کنٹرول کرتی ہے اور کیسے خیرو عافیت سے حج کے تمام انتظامات کو بخوبی انجام دیتی ہے۔ حجاج کی سہولت و راحت کے ایسے بے نظیر و پختہ انتظام کرتی ہے کہ جو مشکل ہی نہیں نا ممکن بھی نظر آتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جس دینی جذبے اور خیر خواہی و بھلائی اور اللہ کی خوشنودی کے مخلصانہ جذبے کے تحت یہ کام ہوتا ہے یہ صرف اور صرف انہی کا خاصہ ہے۔
سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ حج کے دوران عازمین حج کو خدمات مہیا کرنا اور ان کے محفوظ اور آ رام دہ حج کو یقینی بنانا سعودی عرب کیلئے باعث فخر ہے۔ سعودی حکومت حجاج کرام کو راحت پہنچانے اور مناسک ادا کرنے میں سہولتوں کو بڑھانے میں پیش پیش رہی۔ خاص طور پر حج اور حاجیوں سے متعلق مملکت سعودی عرب کی عظیم خدمات ہیں جس کی چند جھلکیاں پیش کی جا رہی ہیں۔ حاجیوں کی حفاظت اور سلامتی کیلئے کئی بڑے مراکز قائم ہیں تاکہ حجاج کرام امن و سکون کے ساتھ بغیر کسی دہشت وخوف کے فریضہ حج ادا کرسکے۔ دورانِ حج حاجیوں کی صحت وتندرستی کا مکمل خیال کرتے ہوئے مملکت سعودی عرب حج کے دنوں میں مختلف مقامات‘ مکہ و مدینہ، منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں طبی مراکز کا قیام کرکے تمام طبی مراعات و سہولتوں کے ساتھ حاجیوں کیلئے ہمہ وقت ایمرجنسی خدمات فراہم کرتی ہے۔ یہاں تک کہ ہیلی پیڈ کا انتظام بھی رہتا ہے تاکہ ایمرجنسی کے حالات میں حاجیوں اور معتمرین کو بہتر علاج کے لیے فوری طور پر مناسب طبی مرکزوں تک پہنچایا جا سکے۔ حاجیوں کی رہنمائی کے لیے سعودی عرب کی وزارتِ برائے اسلامی امور نے حج و عمرہ کی ادائیگی کو آسان اور سہل بنانے کیلئے جدیدٹیکنالوجی سے ہم آہنگ پروگرامز تیار کر رکھے ہیں جن کے تحت حاجیوں کی آمد و رفت کے لیے جو بسیں خاص ہیں‘ ان میں سکرینزلگا دی جاتی ہیں جن پر مشہور عالمی زبانوں میں پروگرام چلاکر حاجیوں کی مکمل رہنمائی کی جاتی ہے تاکہ حج کی صحیح ادائیگی ہوسکے۔
مکہ مکرمہ،منیٰ،عرفات،اور مزدلفہ جیسے مقدس مقامات کا سفر کرنے کیلئے سڑکوں کو بہتر سے بہتر بنایا گیا۔ اسی تناظر میں پہلی مرتبہ نگرانی کے لیے ڈرونز سروس کا استعمال کیا تاکہ شاہراہوں کی حفاظت اور معیار کو یقینی بنایا جا سکے۔ اتھارٹی نے مقدس مقامات کی شاہراہوں اور راستوں کی اسفالٹ سطحوں کو کوٹنگ کرنے کی تکنیک پر کام کیا جس کا مقصد حاجیوں کیلئے درجہ حرارت کو کم کرنااور پیدل چلنے والوں کی سڑکوں پر آب وہوا کو اعتدال پسند ڈگری تک ٹھنڈا کرنا ہے۔ امسال سعودی حکومت نے حج کے بہتر انتظام اور حاجیوں کی سہولیات کیلئے بھر پور کوششیں کیں۔ یہی وجہ ہے کہ سال 2023ء کا حج شاندار طریقے سے اختتام کو پہنچا۔ سعودی حکومت نے تمام تر ممکنہ وسائل وزرائع اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا اور حاجیوں کی سہولت کیلئے حیرت انگیز کارنامے انجام دیے اور بہترین واعلیٰ خدمات پیش کیں۔ اللہ تعالیٰ حاجیوں کے حج اور عبادات کوقبول فرمائے اور مملکت سعودی عرب کو اس کی کاوشوں کا بہترین ثمر عطا کرے۔ یقیناعازمین حج کی خدمت عظیم ترین خدمت ہے۔
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved