اس میں کوئی دو آرا نہیں کہ اللہ پاک کی مقدس کتاب قرآن مجیدتمام الہامی کتابوں کی سردار اور تمام دینی و دنیوی علوم کا مرکز ہے۔قرانِ مجید جس امت پر نازل ہوا‘ وہ امت محمدیہ تمام امتوں میں افضل ہے۔جن شہروں میں یہ نازل ہوا یعنی مکہ و مدینہ‘ وہ تمام شہر وں سے افضل ہیں۔جس رات میں یہ نازل ہوا‘ وہ شب قدر ہزار راتوں سے افضل ہے۔جس ماہ ِمبارک میں نازل ہوا‘ رمضان المبارک‘ وہ تمام مہینوں سے افضل ہے۔جس پیغمبر پر قرآنِ مجید نازل ہوا‘ سیدنا محمد رسول اللہﷺ وہ تمام انبیاء کرام کے سردار ہیں۔لہٰذا قرآنِ مجید سے تعلق عروج و بلندی کی ضمانت ہے۔نیز یہ کتاب تمام بنی نوع انساں کیلئے رشد و ہدایت کا سر چشمہ ہے کیونکہ اس کے نزول کا مقصد ہی یہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ''اور یہ رمضان کا ہی مہینہ ہے جس میں قرآنِ نازل کیا گیا جو لوگوں کو ہدایت دینے والا ہے‘‘۔( سورۃ البقرہ: 185) قرآنِ مجید کے اندر ذرہ برابر بھی تحریف و تبدیلی کرنے کی کسی میں جرأت نہیں ہو سکی کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود اس کے نازل کرنے والے رب نے لی ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ''ہم نے ہی اس ذکر (قرآن) کو نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے‘‘۔ (سورۃ الحجر: 9)افسوس! آج چند فتنہ پرور اسلام و مسلم دشمن قرآن مجید کی حرمت وتقدس کی پاما لی کرنے کی جسارت کر رہے ہیں اور ایسے دلخراش و مذموم افعال سے پوری امت مسلمہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ جس ملعون نے بھی قرآن مجید کی حرمت کو پامال کرنے کی کوشش کی‘ خدا نے اس کا نام و نشاں تک مٹا دیا۔یہی وجہ ہے کہ قرآن پاک آج تک اپنے اصل متن کے ساتھ محفوظ ہے جبکہ لاکھوں بلکہ کروڑوں حفاظ کے سینوں میں بھی یہ کتاب محفوظ ہے۔یہ واحد ایسی کتاب ہے جس کی تلاوت دنیا بھر میں اور سب سے زیادہ کی جاتی ہے۔ اس کو مٹانا آسان ہے؟تاریخ اس پر بھی شاہد ہے کہ ہر دور میں جذبۂ ایمانی سے لبریز مسلمانوں نے اس کی حفاظت کے تئیں اپنی جان و مال اور عزت و آبرو تک کو دائو پر لگا دیا لیکن قرآن پاک کی عظمت و شان اور اس کی حرمت پر آنچ تک نہ آنے دی۔
حال ہی میں سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کا ایک دلخراش واقعہ پیش آیا جو یقینا ناقابلِ برداشت ہے۔ ایسے بد بختوں کو سخت سے سخت قرار واقعی سزا دی جانی چاہئے تاکہ مستقبل میں کوئی دوبارہ ایسی ناپاک جسارت نہ کر سکے۔ سویڈن پولیس کا موقف ہے کہ ملعون شخص سلوان مومیکا کو آزادیٔ اظہار کے قوانین کے تحت اس عمل کی اجازت دی گئی تھی۔ ایسا کیوں ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ معاملہ کرتے وقت اہلِ مغرب کا تعصب پر مبنی رویہ سامنے آ جاتا ہے۔ اس وقت سویڈن حکومت اور پولیس کی جانبدارانہ کارروائی پر پورا عالم اسلام سراپا احتجاج ہے۔ حکومت پاکستان نے بھی 7 جولائی کو یوم تقدیسِ قرآن منایا۔ کراچی سے خیبر تک سویڈن کی ناپاک جسارت پر سراپا احتجاج قوم نے عالمی برادری سے قرآن پاک کی بے حرمتی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ سوال یہ ہے کہ کیا کسی بھی شہر میں تاجروں نے سویڈن کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا؟ کیا ہم نے واقعے کے ذمہ دار ملک کی اشیا خریدنا بند کر دیں؟ آج بھی ہمارے سٹورز سویڈن کی پروڈکٹس سے بھرے پڑے ہیں۔ اس وقت مذمت کی نہیں بلکہ معاشی مرمت کی ضرورت ہے اور اس کیلئے ضروری ہے کہ تمام عالم اسلام متحد ہو کر سویڈن کا معاشی بائیکاٹ کرے۔ ہم سے تو فرانس کا سفیر بھی ملک بدر نہ ہو سکا‘ کیا ہماری حالت اس دور کے عراق جیسی نہیں کہ جب ہلاکو بغداد کی اینٹ سے اینٹ بجا رہا تھا تو شہر میں اس وقت بھی لاحاصل مناظرے جاری تھے۔ جب سے ہم نے تفکر کا دامن چھوڑا ہے‘ اقوام مسلم ٹکڑوں میں بٹی ہوئی ہیں۔ گروہی، لسانی اور مسلکی اختلافات سے ہم کمزور ہوئے تو زمانے کی امامت بھی ہم سے چھن گئی۔ کیوں ہم یورپی، امریکی و مغربی طاقتوں کے آستانوں پر سجدہ ریز ہونے کیلئے مجبور ہیں؟ مسلم ملکوں کی تعداد لگ بھگ 57 ہے‘ اس کے باوجود عراق، شام، لیبیا، افغانستان سمیت کشمیر، فلسطین، روہنگیا اور ماضی میں بوسنیا و چیچنیا سمیت تقریباً تمام جگہوں پر مسلم امہ ہی کو بے دردی سے کچلا گیا اور کچلا جا رہا ہے۔ تمام مسلم ریاستیں کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر کے بیٹھی ہیں۔ چھوٹی سی ناجائز ریاست اسرائیل 57 مسلم ملکوں کی موجودگی میں گریٹر اسرائیل کی تکمیل کیلئے کوشاں ہے۔ امریکہ اپنے مفادات کے نام پر پوری دنیا میں مذموم کھیل کھیل رہا ہے، مسلم ملکوں کی مثال یوں ہے کہ سب قطار میں کھڑے ہیں اور اپنی اپنی باری پر بکروں کی طرح ذبح ہو رہے ہیں۔ دوسروں کو ذبح ہوتے دیکھنے کے باوجود کچھ ذبح ہونے کے انتظار میں ہیں۔
یاد رہے کہ سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کا واقعہ پہلی بار پیش نہیں آیا۔ پہلے بھی تین‘ چار بار ایسے واقعات سویڈن میں پیش آ چکے ہیں۔ علاوہ ازیں امریکہ میں بھی ٹیری جونز نامی ایک معلون بدبخت پادری نے قرآن مجید کے مقدس اوراق نذر آتش کیے تھے۔ ریاستی سرپرستی میں فرانس اور ہالینڈ میں بھی گستاخانہ واقعات سامنے آئے۔ کس طرح فرانس کے چارلی ایبڈو کو گستاخانہ خاکوں کیلئے کھلی چھٹی دی گئی‘ یہ سب کے سامنے ہے۔ تاریخ اسلام کا مطالعہ کیا جائے تو اندازہ ہو گا کہ اسلامو فوبیا نامی بیماری کا آغاز کسی نہ کسی شکل میں اسلام کے ظہورکے ساتھ ہی ہو گیا تھا۔ کفار و مشرکین نے خدا کی وحدانیت، غلاموں کی آزادی، طبقہ بندی کے خاتمے اور عدل و مساوات کا مطالبہ کرنے والے ایک نئے مذہب کو ظہور پذیر ہوتے ہوئے دیکھا تو انہیں اپنے قدیم مذہب کے حوالے سے خوف لاحق ہونے لگا اور یہ اندیشہ دامن گیر ہوگیا کہ کہیں ہم اپنے آبائو اجداد کے رسوم و رواج سے محروم نہ کر دیے جائیں۔ یہ خوف رفتہ رفتہ بڑھتا گیا اور جب رسولﷺ نے مدینہ میں پہلی مسلم ریاست کے قیام کا اعلان کیا تو کفار و مشرکین کے دلوں کا خوف نکل کر باہر آ گیا۔ صحیح بخاری میں ابوسفیان کی دربارِ شام میں قیصر روم کے سامنے حاضری کا مکمل واقعہ پڑھ لیجیے۔ قیصر روم کو دعوتِ اسلام ملی تو اس نے اہلِ مکہ کو دربار میں طلب کیا۔ اس وقت ابوسفیان تجارت کی غرض سے شام میں تھے اور اسلام نہیں لائے تھے۔ انہیں قیصر کے دربار میں پیش کیا گیا جہاں مختلف سوالات پوچھنے کے بعد قیصر روم نے نتیجہ اخذ کیا کہ عنقریب یہ مذہب تمام ادیان پر غالب آ کر رہے گا۔ ابوسفیان کہتے ہیں کہ جب ہم دربار سے نکال دیے گئے تو میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا: بخدا محمد (ﷺ) کامعاملہ تو کافی بڑھ گیا ہے، ان سے تو بنی اصفر (روم) کا بادشاہ بھی ڈرتا ہے۔ پس مجھے برابر یقین رہا کہ عنقریب اسلام غالب آ جائے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اسلام کی توفیق دی۔ ابوسفیان نے اُس وقت اسلام کے غلبے اور اس سے خوف کا اظہارکیا لیکن پھر اللہ تعالیٰ نے ان پر فضل فرمایا اور وہ مشرف بہ اسلام ہو گئے۔ آج بھی دنیا بھر کے کفار کو اسلام کی حقانیت اورصداقت معلوم ہے، تاریخ پر ان کی نظر ہے، وہ قرآن و حدیث کامطالعہ کرتے ہیں لیکن اسلام سے خوف کی وجہ یہ ہے کہ اسلام پھیل رہا ہے اور ایک دن اس کو ضرور غلبہ حاصل ہو گا، یہی وجہ ہے کفار کے پیشوا اور مفکرین ذہنی مریض بن گئے ہیں،اسی بیماری کو اسلاموفوبیا کہتے ہیں۔
نائن الیون کے بعد سے مغر ب اور یورپ کا شاید ہی کوئی ایسا اخبار اور رسالہ ہو جس میں مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی نہ کی گئی ہو۔ اسلام کو مسیحی اور مغربی دنیا کیلئے خطرے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ قرآن پاک کو نذرِ آتش اور پیغمبراسلامﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی کی جسارت کی جاتی ہے۔ یہ اسلامو فوبیا کی بدترین صورت ہے۔ محسوس ہوتا ہے کہ اہلِ مغرب قرآن پاک کے نظریے سے خائف ہیں کیونکہ ان کا نظریہ جھوٹا ثابت ہوتا جا رہا ہے۔ یورپی یونین کی مذمت کے علاوہ سویڈن حکومت کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کو جرم قرار دینے پر غور کرنے کا اعلان خوش آئند پیش رفت ہیں۔ واضح رہے کہ جب بھی مغرب کے متعصب جنونیوں نے اسلام کے بارے میں معاندانہ کارروائیوں کا ارتکاب کیا، ان کی مذموم و غلیظ حرکتوں کے باوجود اسلام مزید مقبول ہوا اور الحمدللہ اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے:
اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے
یہ اتنا ہی ابھرے گا جتنا کہ دباؤ گے
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved