2018ء میں ملک کی قسمت
کے ساتھ کھیلا گیا: وزیراعظم
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''2018ء میں ملک کی قسمت کے ساتھ کھیلا گیا‘‘ جو کہ صرف اوور ڈوئنگ تھی کیونکہ اس کی قسمت کے ساتھ پہلے ہی پورے روز و شور کے ساتھ کھیلا جا رہا تھا جسے کافی سمجھا جانا چاہیے تھا اور مزید کھیلنے کی ہرگز کوئی گنجائش نہیں تھی اور اس طرح بہت قیمتی وقت ضائع کردیا گیا حالانکہ کھلاڑی اپنا قیمتی وقت ضائع نہیں کیا کرتے اور یہی وجہ ہے کہ ملک پوری رفتار سے ترقی نہیں کر رہا اور عوام سابق ادوار کی تیز رفتار ترقی کو یاد کر کرکے جذباتی ہو رہے ہیں اور اگر وسائل موجود ہوتے تو یہ ترقی اب بھی ممکن ہو سکتی تھی لیکن اب اس ترقی کے لوازمات ہی پورے نہیں ہو رہے۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو کے علاوہ گورنر و نگران وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کر رہے تھے۔
انسدادِ انتہا پسندی بل کالا قانون ہے: فرخ حبیب
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''انسدادِ انتہا پسندی بل کالا قانون ہے‘‘ کیونکہ جب دوسرے سارے رنگ موجود تھے تو کالا قانون بنانے کی کیا ضرورت تھی جو کہ مایوسی اور بدقسمتی کی نشانی ہے جبکہ سفید قانون بھی سفید جھوٹ ہی کے برابر ہوتا ہے۔ نیز ہرا، نیلا اور پیلا سمیت کئی رنگ وافر مقدار میں موجود تھے لیکن اس کے باوجود کالے رنگ کو ترجیح دی گئی جو قابلِ صد افسوس ہے اور حکومت کی رنگ شناسی پر ایک سوالیہ نشان کی حیثیت رکھتا ہے اور جس پر ہمارا احتجاج سرا سر جائز ہے؛ تاہم واضح رہے کہ یہ پُرامن احتجاج ہے، کہیں اس پر بھی پکڑ دھکڑ نہ شروع کر دی جائے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عوام ملک دشمن ٹولے کو انتخابات
میں مسترد کر دینگے: رانا تنویر
وفاقی وزیر تعلیم اور مسلم لیگ نواز کے رہنما رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ''عوام ملک دشمن ٹولے کو انتخابات میں مسترد کر دیں گے‘‘ اور اب وہ ان کو اچھی طرح سے پہچان گئے ہیں جس پر جتنا بھی اظہارِ تشویش کیا جائے کم ہے کیونکہ ان میں پہلے ہی کوئی دم خم باقی نہیں رہ گیا اور مخالفین کے خلاف سخت اور سبق آموز کارروائیاں کرتے کرتے تنگ آ گئے ہیں لیکن کمی کے بجائے ان کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے جبکہ یہ بلا تفریق کارروائیاں بجائے خود تشویش کا باعث بن رہی ہیں۔اس لیے عوام سے درخواست ہے کہ ان کوتاہیوں سے دورانِ انتخابات درگزر کریں کیونکہ ہر انسان خطا کا پتلا ہے۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ میں ارشد ورک سے ملاقات کر رہے ہیں۔
انتخابات دو ماہ یا دو سال بعد ہونگے: راجہ ریاض
قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف راجہ ریاض احمد نے کہا ہے کہ ''انتخابات دو ماہ یا پھر دو سال بعد ہوں گے‘‘ اگر دو سال بعد بھی ہو جائیں تو اسے غنیمت سمجھنا چاہئے کیونکہ آزاد اور زندہ قوموں کی زندگی میں دو سال زیادہ اہمیت نہیں رکھتے اور چٹکی بجانے میں گزر جاتے ہیں بشرطیکہ ان دو سالوں میں ملک کی سیاسی صورتحال میں کوئی مثبت تبدیلی آ جائے جس کے لیے سر توڑ کوشش کی جا رہی ہیں اور مخالفین کا صفایا کیا جا رہا ہے جو انتخابات کے انعقاد کے لیے بنیادی ضرورت کی حیثیت رکھتا ہے مگر اس میں کامیاب ہونے کی دور دور تک کوئی امید نظر نہیں آتی‘ اس لیے زیادہ امکان یہی ہے کہ انتخابات ایک خواب اور قصۂ ماضی ہو کر رہ جائیں گے۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
بیٹا قصوروار ہوا تو اسے گھر سے
نکال دوں گا: طارق بشیرچیمہ
وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ ''میرا بیٹا قصوروار ثابت ہو جائے تو اسے گھر سے نکال دوں گا‘‘ جو پہلے ہی کئی دوسرے ملکوں کی سیر کو جانے کا مطالبہ کر رہا ہے جس کیلئے میں نے اسے رختِ سفر باندھنے کا اشارہ کر رکھا ہے تاکہ مخالفین کی بھی تسلی ہو جائے اور اس کا شوق بھی پورا ہو جائے۔ میں اپنے اصولوں کا پکا آدمی ہوں اور ایک بار جو کہہ دوں اس پر عملدرآمد کرنا میری پہلی ترجیح ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز صحافیوں کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔
اور‘ اب اوسلو (ناروے) سے فیصل ہاشمی کی تازہ نظم:
جنگل میرے اندر
میرے دل سے باہر جانے والے
سب رستوں پر
گھور اندھیرا پھیل رہا ہے
میرے اندر گونج رہا ہے
بولتے پیڑوں کا سناٹا
جنگل... جسم سے ملتی جلتی دنیا ہی کا نام ہے شاید
یہ جنگل جو میرے دل سے جڑا ہوا ہے
میرے سوا‘
یہ سب سے پوچھ رہا ہے میری بابت:
کہاں گیا وہ‘ کہاں گیا وہ‘
جس کے ذہن کی چنگاری سے‘
اس رستے پر اجلی اجلی دھوپ کھلی تھی
جس کے نام کا ورد‘ زمانوں کی گردش تھا
جس کے جسم کے سائے سے
تاریکی پھوٹ بہی تھی
اور پھر... جنم ہوا تھا میرا!
میں کہتا ہوں:
میری جانب آنکھ اٹھا کر
دیکھ رے جنگل‘میں تو وہی ہوں
جس کے لہو سے تیری جڑیں سیراب ہوئی تھیں
لیکن یہ معلوم نہیں تھا
تو بھی اک دن‘
اپنی جڑوں کے رسے سے اس جسم کو
کس کر رکھ دے گا
یوں خود پہ ہوئے احسانوں کا
سب مول چکا دے گا‘
اور تیرے مضبوط مچان میں چھپا ہوا
خرانٹ اندھیرا
میرے دل کے سب رستوں پر
حملہ آور ہو گا!!
آج کا مطلع
حد ہو چکی ہے شرم شکیبائی ختم ہو
بہتر ہے اب دعا کی پذیرائی ختم ہو
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved