نواز شریف ملک کے معمار‘ جلد واپس آ
کر تقدیر بدل دیں گے: وزیراعظم
وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''نوازشریف ملک کے معمار ہیں‘ جلد واپس آکر ملک کی تقدیر بدل دیں گے‘‘ کیونکہ پچھلے ادوار میں جو کچھ ملک سے باہر بھیجا گیا تھا‘ اسی لیے کہ وہ ملک سے باہر بھی ملک کی تعمیر چاہتے تھے جس میں وہ شاندار طریقے سے کامیاب بھی ہوئے اور لندن میں بھی وہ اس خوش آئند ارادے کے تحت قیام پذیر ہیں اور جہاں تک ملک کی تقدیر بدلنے کا سوال ہے تو وہ پہلے ہی یہ کام اس قدر مکمل طریقے سے کر چکے ہیں کہ مزید کی گنجائش نہیں ہے لیکن ان کا یہ شوق ہے اور اسی شوق کے سبب وہ ایک بار پھر تقدیر بدلنا چاہتے ہیں اور ملک واپسی پر اگر انہیں سزایابی بھی بھگتنا پڑی تو وہ اپنے ارادے سے باز نہیں آئیں گے۔ آپ اگلے روز لاہور میں مختلف منصوبوں کا سنگِ بنیاد رکھ رہے اور قصور میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی چیئرمین کی گرفتاری
مکافاتِ عمل ہے: عبدالغفور حیدری
جمعیت علمائے سلام (ف) کے جنرل سیکرٹری و سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی چیئرمین کی گرفتاری مکافاتِ عمل ہے‘‘ اور شکر ہے کہ ابھی تک دیگر کا مکافاتِ عمل شروع نہیں ہوا کیونکہ کچھ کی رسی دراز کر دی جاتی ہے جبکہ مکافاتِ عمل اس سے بڑھ چڑھ کر بھی ہو سکتا ہے جبکہ یہ ایک طرح سے بہتر بھی ہے کہ آدمی کو اس کے عملوں کی سزا اس کی زندگی میں ہی مل جائے تاکہ وہ سبق حاصل کرے اور اپنے اعمال کو حتی الامکان درست کرنے کی کوشش کرے لیکن جیسے اعمال کی انسان کو عادت پڑ چکی ہو‘ ان سے کنارہ کشی ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز جیکب آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
(ق) لیگ عام انتخابات میں
بھرپور حصہ لے گی: چودھری سرور
مسلم لیگ (ق) کے چیف آرگنائزر چودھری محمد سرور نے کہا ہے کہ''(ق) لیگ انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی‘‘کیونکہ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ کسی جماعت کے پاس ووٹ بھی ہیں یا نہیں جبکہ کچھ جماعتوں میں کچھ مخصوص افر اد کا ہونا ہی کافی ہوتا ہے اور جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ بطور گورنر حکومتی باتیں ادھر اُدھر کر دیا کرتا تھا تو اس سلسلے میں عرض ہے کہ نیک نیتی اور خیر سگالی کے جذبہ کے تحت کی گئی کسی بات پر اعتراض کے بجائے اس کی تعریف کرنی چاہئے؛ البتہ اب کی بار ایسا کوئی خطرہ نہیں ہے کہ یہاں کوئی بات ایسی ہے ہی نہیں جو ادھر اُدھر کی جا سکے۔آپ اگلے روز گلاسگو میں مختلف وفود سے ملاقاتوں کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے۔
الیکشن میں تاخیر پر پیپلزپارٹی کھڑی ہو گی: خورشید شاہ
وفاقی وزیر برائے آبی وسائل اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ''الیکشن میں تاخیر پر پیپلزپارٹی کھڑی ہو گی‘‘ کیونکہ پارٹی بیٹھے بیٹھے بلکہ لیٹے لیٹے ویسے بھی تنگ آ چکی ہے اور اسے کھڑے ہونے کا کوئی معقول بہانہ درکار ہے۔ اگرچہ اکثر دیگر معاملات میں معقولیت کا کوئی مذاق روا نہیں رکھا جاتا، جبکہ پارٹی کو خود بھی الیکشن کا التوا ہی سوٹ کرے گا کیونکہ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے باوجود پارٹی کے ووٹ بینک پر کوئی اثر نہیں پڑا کیونکہ اس فیصلے کے بعد سے اب ووٹرز ناراضی اور غصے میں بھی مبتلا ہو چکے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
الیکشن چند روز مؤخر ہونے سے
کوئی فرق نہیں پڑے گا: جہانگیر ترین
استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن انچیف جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ ''الیکشن چند روز مؤخر ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا‘‘ بلکہ یہ چند روز اگرچند مہینوں یا سالوں میں بھی تبدیل ہو جائیں تو بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ مخالفین کا ووٹ بینک بدستور قائم ہے اور ان حالات میں الیکشن کرانا صرف خطرہ مول لینے والی بات ہو گی بلکہ اس کا امکان زیادہ ہے کہ پارٹی چھوڑنے والے خواتین و حضرات حالات نارمل ہونے پر پھر واپس نہ چلے جائیں جس سے زیادہ خراب صورتحال اور کوئی نہیں ہو سکتی اور حکومت کو اس کا شدت سے احساس ہے اور وہ الیکشن ملتوی کروانے کے کئی منصوبوں پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ آپ اگلے روز قصور سے پی ٹی آئی کے سابق رہنما طالب نکئی کی پارٹی میں شمولیت کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں سدرہ سحر عمران کی شاعری:
بارش کی تنہائی ٹوٹ جائے گی
جب پانی سے دھواں اُٹھ رہا ہو گا
تم اپنے آخری دنوں کے سورج
بدن کی تہوں میں چھپاتے جانا
روشنی... تمہیں کاٹ کھانے کو
دوڑے گی اور آوازیں
تمہیں زنجیروں کی طرح باندھ کر
تنہائی کے نچلے جہنم میں
پھینک دیں گی
تم آگ کے پھول بنا کر بیچنا
اور گونگے پن کے بدلے
کچھ پتھر خرید کر
آسانی کے دریا میں
اُچھال دینا‘ پھر...
میری تنہائی ٹوٹ جائے گی
٭......٭......٭
ہمیں رزق سے بیاہاجائے
ہمارے پیروں کی لکڑیوں کو
آپ کے رتبے کی دیمک کھا گئی
سائیں! اپنے اپاہجوں کو
دو وقت کی بیساکھیوں
کی بھیک دیں
آج کا مقطع
آبا تو ظفرؔ نہیں تھے ایسے
پھر شعر شعار کیوں ہوا ہے
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved