ہم نے یہ محاورہ تو سن رکھا ہے کہ ''مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی‘‘ لیکن ملکی معیشت پر یہ محاورہ صادق نہیں آتا کیونکہ یہاں کسی نے بھی معیشت کی بحالی کا مستقل حل تلاش کرنے کو کبھی ترجیح نہیں دی بلکہ ہر کسی نے آئی ایم ایف کا سہارا لیا اور آج صورتحال یہ ہے کہ ہماری معیشت تباہ حال ہو چکی ہے۔ بے یقینی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ یوں محسوس ہونے لگا ہے کہ کہیں ہماری معیشت خدانخواستہ مکمل طور پر تباہی کی طرف نہ چلی جائے۔ بجلی مہنگی‘ پٹرول مہنگا‘ ڈالر بے قابو ہو چکا ہے جس کی وجہ سے عوام کا دیوالیہ نکل گیا ہے۔ افغانستان جیسے ملک کی معیشت ہم سے بہتر ہے۔ ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں گزشتہ سال کے مقابلے میں مہنگائی کی شرح میں 9 فیصد سے زائد اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 12 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔ افغان کرنسی بھی دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں مستحکم ہوئی ہے۔ ایرانی کرنسی کے مقابلے میں افغانی کرنسی 41 فیصد‘ پاکستانی روپے کے مقابلے میں رواں سال کے اوائل سے اب تک 29 فیصد جبکہ ڈالر کے مقابلے میں افغانی کرنسی سات فیصد سے زیادہ مستحکم ہوئی ہے۔ چین کے کرنسی یوآن کے مقابلے میں افغانی کرنسی چھ فیصد اور یورو کے مقابلے میں تقریباً پانچ فیصد مستحکم ہوئی ہے۔ اس کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی کو ڈالر دباتا چلا جا رہا ہے۔ جب اتنی مایوس کن خبریں سامنے ہوں تو عوام یہ سوچنے لگتے ہیں کہ ملکی معیشت مکمل طور پر Collapse ہی نہ کر جائے۔لیکن اس گمبھیر صورتحال کے پیش نظر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر معاشی محاذ پر سرگرم ہو چکے ہیں۔ آرمی چیف کے کردار اور عمل سے واضح ہے کہ انہیں ملک اور عوام کے مسائل کا اچھے سے ادراک ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ غریب طبقے پر مہنگائی پہاڑ بن کر ٹوٹتی چلی جا رہی ہے۔ معیشت آئی ایم ایف کے زنجیروں میں جکڑی ہوئی ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ ملک کو اس وقت سنگین نوعیت کے معاشی چیلنجز درپیش ہیں اسی لیے وہ معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے خود میدانِ عمل میں آ چکے ہیں۔
اسی سلسلے میں سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کے لیے اگلے روز انہوں نے کراچی اور لاہور میں کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔ ان طویل ملاقاتوں میں ملک کی معاشی صورتحال پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ شنید ہے کہ آرمی چیف کی کاروباری حضرات سے یہ ملاقاتیں کافی مثبت رہی ہیں۔ بزنس کمیونٹی ان ملاقاتوں کو حوصلہ افزا دیکھ رہی ہے۔ ان ملاقاتوں سے کاروباری دنیا میں اعتماد بحال ہو رہا ہے۔ مارکیٹ میں مثبت اشارے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ ان ملاقاتوں کا احوال مختلف کاروباری شخصیات نے میڈیا کو رپورٹ بھی کیا جس کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے معیشت کی بہتری کے لیے کاروباری طبقے کی تجاویز کو سنا اور اپنا نقطۂ نظر بھی ان کے سامنے رکھا۔ آرمی چیف نے کاروباری حضرات کو یقین دہانی کرائی کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت کئی ممالک پاکستان میں ایک سو ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کریں گے۔ اس ملاقات کا احوال سب سے پہلے سینئر تجزیہ کار کامران خان نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف نے کراچی میں تقریباً پچاس کاروباری شخصیات کے ساتھ پانچ گھنٹے طویل نشست میں معیشت بچاؤ انقلابی مشن اور اس کو کامیاب بنانے کے عزائم کا اظہار کیا۔ انہوں نے غیر مبہم وعدے کیے۔ ملاقات میں ملک سے ٹیکس چوری کلچر‘ نان فائلر نظام‘ سمگلنگ‘ رشوت ستانی اور کرپٹ سسٹم ختم کرنے کا عندیہ دیا گیا۔ ایران سے تیل سمگلنگ‘ افغانستان سے ٹرانزٹ ٹریڈ سمگلنگ زیرو کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ فوری نجکاری پروگرام کا آغاز کرنے اور چھ ماہ میں قومی کارپوریشنز کو سدھارنے کی نوید بھی سنائی گئی۔ افغانوں سمیت تمام غیرقانونی تارکین وطن کو واپس بھیجنے کا اعلان بھی کیا گیا۔
ملاقاتوں کا احوال بیان کرنے والوں کے مطابق کراچی اور لاہور کے دونوں اجتماعات میں آرمی چیف نے ملک کی کاروباری شخصیات کو انتہائی صبر سے سنا اور اپنا مافی الضمیر بنا لگی لپٹی بیان کیا۔ ہر مہمان بزنس مین سے تجاویز مانگی گئیں اور کرپشن کے خاتمے کا عزم دہرایا گیا۔ یہ یقین دہانی بھی کروائی گئی کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل میں وہی لوگ آئیں گے جو پاکستان کے لیے مخلص ہوں گے۔ کراچی کی معروف کاروباری شخصیت زبیر موتی والا نے ملاقات کا احوال بیان کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف نے معاشی گفتگو کی جو ہمیں اچھی لگتی ہے۔ اس ملاقات میں ایکسپورٹس کو بڑھانے اور امپورٹس کو گھٹانے کے حوالے سے بھی بات کی گئی۔ ٹیکسز کا دائرہ کار بڑھانے کا عندیہ بھی دیا گیا۔ زبیر موتی والا کے مطابق آرمی چیف اعداد و شمار پر بات کر رہے تھے۔ ملاقات میں خامیوں کو درست کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات پر بات چیت ہوئی۔ لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر کے مطابق آرمی چیف سے ملاقات میں صرف ملکی معیشت پر بات ہوئی۔ سیاسی جماعتوں کے حوالے سے کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں کاروباری برادری اور متعلقہ حکام کے درمیان ایک بہتر اور پائیدار بات چیت کی اہمیت پر زور دیا گیا اور کاروباری شعبے کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز پر ردِعمل کی موجودہ کمی پر تشویش کا اظہار بھی کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سیاسی جماعتوں سے متحد وابستگی پر زور دیا اور کسی بھی آئندہ انتخابات سے قبل چارٹر آف اکانومی پر دستخط کرنے کی تجویز پیش کی۔
آرمی چیف نے تاجروں اور صنعت کاروں کی تمام تجاویز کو غور سے سنا اور پھر ڈالر سمیت دیگر اشیا کی سمگلنگ روکنے کے لیے ٹاسک فورس بنانے کی بات بھی کی۔ غیر دستاویزی معیشت کے وجود کے بارے میں آرمی چیف کے ریمارکس پر بات کرتے ہوئے (جو مجموعی دستاویزی معیشت کا 2سے 3 گنا ہے) صدر لاہور چیمبر نے ایک طریقہ کار تجویز کیا۔ انہوں نے غیر دستاویزی معیشت کے شعبے کو رسمی‘ شفاف معیشت میں منتقلی کے لیے ترغیب دینے کی سفارش کی اور اس وسیع مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک سٹریٹجک حل بھی پیش کیا۔ صدر لاہور چیمبر نے کہا کہ جب تک گرے اکانومی غیر مربوط رہے گی اور رسمی‘ سفید معیشت میں اپنا حصہ ڈالنے کے قابل نہیں رہے گی‘ ٹیکس بیس کی توسیع نا ممکن رہے گی۔
ملاقات کا احوال بتانے والوں کے مطابق سوشل میڈیا ٹاسک فورس کے ساتھ ساتھ منی ایکسچینج‘ سمگلنگ اور ایف بی آر کے لیے ٹاسک فورس بنائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر تاجروں نے بزنس کمیونٹی کے لیے ٹاسک فورس بنانے کی تجویز بھی پیش کی۔ آرمی چیف نے کاروباری طبقے سے خطاب میں ٹیکس نیٹ سے باہر لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور زراعت سمیت دفاع اور کان کنی سے متعلق بھی بتایا۔ معروف بزنس مین عقیل کریم ڈھیڈی کا کہنا تھا کہ آرمی چیف سے ملاقات کے دوران سیاسی پارٹیوں کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ دنیا نیوز کے پروگرام ''نقطۂ نظر‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف نے تاجروں کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ اور یہ عزم بھی ظاہر کیا کہ جو بھی غلط کام کرے گا اس کوروکیں گے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی کاروباری شخصیات سے ملاقاتوں کا فوری اثر ڈالر کی تیزی سے بڑھتی قیمت نیچے آنے کی صورت میں نظر آنا شروع ہو گیا ہے۔ ڈالر کی سمگلنگ روکنے کے عزم کا اظہار مارکیٹ میں روپے کو مضبوط بنا رہا ہے۔ امید ہے مزید سخت عملی اقدامات سے کرنسی مارکیٹ کی صورت حال مزید بہتر ہو گی۔ بیرونی سرمایہ کاری آنے سے بھی معیشت استحکام کی جانب گامزن ہو گی۔
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved