حملے ہر طرف سے ہو رہے ہیں اور رُکنے کا نام نہیں لے رہے۔ ہر انسان کو مختلف محاذوں پر لڑنا پڑ رہا ہے۔ اپنی سلامتی یقینی بنانے کے لیے تگ و دَو ناگزیر ہوچکی ہے۔ فی زمانہ منفی معاملات زیادہ ہیں اور جو کچھ مثبت ہے وہ بھی کچھ ایسا خاص مثبت نہیں کہ آسانی سے منفی کا توڑ ثابت ہوسکے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ منفی معاملات کا پھیلاؤ بھی بڑھ رہا ہے اور اثر بھی۔ حق تو یہ ہے کہ اب کوئی بھی انسان منفی سوچ اور منفی معاملات کی دسترس سے باہر نہیں۔ ذہن کو ذرا سا ڈھیلا چھوڑنے کی صورت میں سب کچھ داؤ پر لگ جاتا ہے۔
آج کل منفی توانائی کا ذکر شد و مد سے کیا جارہا ہے۔ منفی توانائی کیا ہے؟ ہر وہ بات منفی توانائی کے ذیل میں ہے جو ہماری توانائی اور کام کرنے کی لگن پر شدید منفی اثرات مرتب کرے، ہمارا وقت ضائع کرے اور ہمیں ایسی ذہنی حالت میں نہ رہنے دے جو معاملات سمجھنے کی اہلیت رکھتی ہو۔ ہم اپنے ماحول میں ایسے لوگوں کو بہت آسانی سے شناخت کرسکتے ہیں جو سر بسر منفی خیالات کے حامل اور ذوق و شوقِ عمل سے یکسر عاری ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ کسی اور کے لیے تو کہاں کام کے ہوں گے، اپنے لیے بھی کسی کام کے نہیں ہوتے۔ اِن کے تمام معاملات اُلٹ پَلٹ ہوتے رہتے ہیں۔
منفی توانائی کا حامل ہر فرد دوسروں کو بھی ایسا ہی دیکھنا چاہتا ہے۔ منفی طرزِ فکر و عمل کی بنیاد پر تنقید کا سامنا کرتے کرتے وہ چاہتا ہے کہ اُس کے قریبی ماحول میں موجود لوگوں میں سے بیشتر اُسی کے جیسے ہوجائیں تاکہ اُن پر بھی تنقید ہو اور دل کو کچھ سکون ملے۔ یہ نفسیاتی گرہ ہر انسان کے ذہن میں پائی جاتی ہے۔ کوئی اِس کے آگے ہتھیار ڈال دیتا ہے اور کوئی اِس کے خلاف ڈٹ جاتا ہے۔ ہتھیار ڈالنے والوں کی تعداد‘ ظاہر ہے‘ بہت زیادہ ہے۔ منفی سوچ انسان کو بہت تیزی سے اپنا غلام بناتی ہے۔ اِس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ منفی سوچنے کے لیے زیادہ سوچنا نہیں پڑتا اور کرنا تو کچھ بھی نہیں پڑتا۔ منفی سوچ انسان کو عمل سے دور کرتی ہے۔ انسان مزاجاً ایسا ہی واقع ہوا ہے یعنی عمل سے دور بھاگتا ہے۔ اگر کوئی خیال اُسے کام کرنے کی تحریک نہ دے تو بہت اچھا لگتا ہے۔ مثبت سوچ بہت مشکل سے پنپتی ہے کیونکہ کسی بھی مسئلے کا حل سوچنا بہت دشوار گزار مرحلہ ہے۔ کسی بھی مسئلے سے پریشان ہونا بالکل آسان ہے کیونکہ ایک طرف بیٹھ رہیے اور پریشان ہوتے رہیے۔ پریشانی کو ایک طرف ہٹاکر مسئلے کا حل تلاش کرنے کی تگ و دَو انسان کو چونکہ کام پر لگاتی ہے اِس لیے وہ اُس سے بھاگتا ہے۔ یوں مسائل پیچیدہ سے پیچیدہ تر ہوتے چلے جاتے ہیں۔
منفی توانائی کے حامل افراد کو شناخت کرنا لازم ہے تاکہ اُن کے اثرات سے بچاؤ ممکن ہوسکے۔ ہمارے ماحول میں چونکہ منفی توانائی والے افراد زیادہ ہیں اِس لیے اُنہیں شناخت کرنا، اُن سے بچنا لازم ہے تاکہ ہماری اپنی طرزِ فکر و عمل متاثر نہ ہو۔ آئیے! ذرا غور سے دیکھیں کہ منفی توانائی کے حامل کون ہوتے ہیں اور اُن سے کس طور بچا جاسکتا ہے۔
منفی توانائی کے حامل افراد دوسروں میں خامیاں اور عیب تلاش کرتے رہتے ہیں۔ اِن کی نظر میں اِن کے اپنے وجود کے سوا سبھی میں طرح طرح کے عیوب پائے جاتے ہیں۔ یہ لوگ جس کسی سے بھی ملتے ہیں اُس میں عیب تلاش کرتے ہیں تاکہ اُس کا ڈھنڈورا پیٹ کر اپنے دل کا سکون یقینی بنا سکیں۔ منفی توانائی کے حامل افراد ہر وقت دوسروں کی خرابیوں اور خامیوں کا ذکر کرکے اُن پر تنقید کرتے اور اپنے حالات کا رونا روتے رہتے ہیں۔ منفی توانائی کے حامل افراد آپ کو نیچا دکھانے اور شکست سے دوچار کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ جب سب کچھ اچھا چل رہا ہو اور کہیں کوئی خرابی نظر نہیں آرہی ہوتی تب یہ لوگ اچانک کھیل کو بگاڑ دیتے ہیں تاکہ آپ کی خوشیوں کو آگ لگ جائے، آپ کی کامیابی ناکامی میں تبدیل ہو جائے۔ یہ لوگ چونکہ خود ناشاد رہتے ہیں اِس لیے دوسروں کو بھی ناخوش دیکھنے کے خواہش مند ہوتے ہیں اور اِسی کوشش میں لگتے رہتے ہیں کہ لوگ اپنا کام چھوڑ کر اِنہی کی طرح مایوسی کا شکار ہوجائیں۔
منفی توانائی والوں سے مایوسی برداشت نہیں ہوتی۔ جب کبھی اِنہیں کسی معاملے میں مایوسی کا سامنا ہوتا ہے تب یہ مشتعل ہو جاتے ہیں اور دوسروں کا کھیل بھی بگاڑنے کی کوشش کرنے لگتے ہیں۔ انسان جب کسی معاملے میں ناکامی سے دوچار ہوتا ہے تو مایوسی کا پیدا ہونا فطری امر ہے۔ مایوسی کے نتیجے میں مشتعل ہونا لازمی نہیں۔ انسان کو مایوسی سے نپٹنے کا ہنر آنا چاہیے۔ ذہین والدین بچوں کو اچھی طرح سکھاتے ہیں کہ ناکامی سے مایوس نہیں ہونا چاہیے اور سوچ مثبت رکھتے ہوئے جینا چاہیے۔ منفی خیالات کی وادیوں میں بھٹکنے والوں سے تنقید بالکل برداشت نہیں ہوتی۔ یہ چاہتے ہیں کہ لوگ‘ کسی جواز کے بغیر‘ ہمہ وقت اِنہیں سراہتے رہیں۔ ایسا ممکن نہیں! اگر کچھ غلط کیا ہو تو تنقید بھی برداشت کرنی چاہیے۔ تنقید ہی انسان کو راستہ دکھاتی ہے۔ کسی کو اُس کی خامیاں دکھائیے، خراب کارکردگی کی وجوہ بتائیے تو اُسے احسان مند ہونا چاہیے کہ کسی نے اُس کی رہنمائی کی۔ تنقید چاہے کتنی ہی تلخ ہو، اُس میں انسان کے لیے کچھ نہ کچھ مثبت ضرور ہوتا ہے۔ منفی توانائی والے لوگ تنقید کے جواب میں مغلظات پر اُتر آتے ہیں۔ زندگی اُسی وقت کامیابی سے ہم کنار اور زیادہ بارآور ثابت ہو سکتی ہے جب ہم کسی بھی اچھے موقع سے استفادہ کرنے کو تیار ہوں۔ اِس کے لیے کبھی کبھی خطرات بھی مول لینا پڑتے ہیں۔ جن معاملات میں کچھ داؤ پر نہ لگتا ہو وہ ہمیں کچھ زیادہ نہیں دے پاتے۔ ہر خطرناک کام کا معاوضہ زیادہ ہوتا ہے۔ ہونا ہی چاہیے! منفی توانائی رکھنے والے خطرات مول لینے سے مجتنب رہتے ہیں اور دوسروں کو بھی ایسا ہی کرنے پر اُکساتے رہتے ہیں۔
منفی توانائی کے حامل افراد مزاجاً قنوطیت پسند ہوتے ہیں اور ہر وقت ناکامی کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں۔ اِن کی طرزِ فکر و عمل سے مایوسی جھلکتی ہے۔ ایسے لوگ ہر معاملے میں صرف تاریک پہلو دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں۔ اِن کے نزدیک زندگی صرف ناکامیوں سے عبارت ہے اور کہیں کچھ اچھا نہیں۔ یہ لوگ ہر معاملے کے تاریک پہلو تلاش اور خرابیوں کی تلاش میں رہتے ہیں اور اُنہیں خوب کھول کھول کر بیان کرتے ہیں۔ اِنہیں مایوس ہونا اور دوسروں کو بھی مایوس دیکھنا اچھا لگتا ہے۔ کوئی امکانات کے بارے میں بات کرے تو یہ زیادہ متوجہ نہیں ہوتے، بلکہ کبھی کبھی تو بُرا بھی مان جاتے ہیں۔ منفی خیالات کے حامل افراد بالعموم بہت متجسس رہتے ہیں۔ اِنہیں ہر معاملے میں بہت زیادہ چھان بین کی عادت ہوتی ہے۔ یہ لوگ ''اندر‘‘ کی باتیں جاننے کے مشتاق رہتے ہیں۔ کہیں سے رائی کا دانہ مل جائے تو یہ اُسے پہاڑ بنانے پر تُل جاتے ہیں۔ ایسے لوگ سب کو بتاتے پھرتے ہیں کہ اِنہیں بہت کچھ معلوم ہے۔ یہ جو کچھ جان لیتے ہیں اُسے کھل کر بیان نہیں کردیتے بلکہ بہت کچھ چھپالیتے ہیں تاکہ وقت آنے پر لب کُشائی کرکے ''کریڈٹ‘‘ لیا جاسکے۔ دشمنوں کے حملوں سے بچنے کے لیے قلعہ بند ہونا پڑتا ہے۔ منفی توانائی کے حامل افراد بھی دشمن ہی طرح ہوتے ہیں یعنی اُن کی ذات سے ہمیں نقصان پہنچتا رہتا ہے۔ لازم ہے کہ اُن سے محفوظ رہنے کا خاطر خواہ اہتمام کیا جائے۔ ایک اچھی اور معقول صورت یہ ہے کہ انسان حصار باندھ لے‘ قلعہ بند ہو رہے۔
ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جس میں بگاڑ بہت زیادہ ہے۔ قدم قدم پر بچنا ہے۔ جو ڈھنگ سے جینا چاہتے ہیں اُنہیں اِس کے لیے منصوبہ سازی کرنا ہوگی۔ ذہن کو تیار کیے بغیر کوئی کچھ نہیں کرسکتا۔ آج کی دنیا میں کشمکش ایسی ہے کہ انسان کو حواس باختہ ہوتے دیر نہیں لگتی۔ ایسے میں منفی سوچ رکھنے والے بہت زیادہ ہیں جو مثبت سوچ رکھنے والوں کی توانائی ضائع کرنے پر تُلے رہتے ہیں۔ کسی کو سُدھارنا ممکن ہو نہ ہو، اُس کے منفی معاملات کے مُضر اثرات سے بچنا بہرحال ممکن ہے۔ اس معاملے میں کوئی بھی رکاوٹ ہمارا راستہ نہیں روک سکتی۔ منفی توانائی رکھنے والوں سے بچنے کے لیے قلعہ بند رہنا سیکھئے۔ اپنے لیے چند اصول منتخب کیجئے اور پھر اُن پر ذرا سی بھی لچک دکھائے بغیر عمل کیجئے۔
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved