تحریک انصاف کو الیکشن لڑنے کا پورا
حق حاصل ہے: نگران وزیراعظم
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف کو الیکشن لڑنے کا پورا پورا حق حاصل ہے‘‘ لیکن جیسا کہ سب کو معلوم ہے کہ حق کسی کو پلیٹ میں رکھ کر پیش نہیں کیا جاتا بلکہ یہ جدوجہد سے حاصل کیا جاتا ہے۔ اس لیے بچی کھچی تحریک انصاف جو ادھر اُدھر نظر آ رہی ہے‘ اسے جدوجہد کیلئے ہر طرح سے تیار رہنا چاہئے اور اگر وہ ایسا کرے گی تو ہم اس کی پوری پوری نگرانی کریں گے جو ہمارا اصل کام ہے جبکہ یہ بھی خیال ہے کہ مشکلات سہہ سہہ کر اب وہ کافی سخت جان ہو چکی ہوگی اور اکثر وزرائے کرام‘ جو کسی نہ کسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں‘ وہ بھی اس سلسلے میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
سارے تجربے فیل‘ صرف نوازشریف کامیاب: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی، مسلم لیگ نواز کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''سارے تجربے فیل‘ صرف نوازشریف کامیاب‘‘ اور ان کی کامیابیاں سب کو نظر بھی آ رہی ہیں جو اس قدر ہیں کہ خود ان کو بھی ان کی تعداد یاد نہیں ہوگی جبکہ بیرونِ ملک جانا ان کی ایک بڑی کامیابی تھی۔ خاص طور پر اس کے حق میں فضا سازگار کرنا خود اتنی بڑی کامیابی تھی کہ اس وقت کی حکومت سمیت سب کے سب حیران و پریشان تھے۔ پھر علاج کے ساتھ ساتھ بیرونی ممالک کے دورے اسکے علاوہ ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں سابق چیئرمینوں اور کونسلروں سے گفتگو کر رہی تھیں۔
متاثرینِ سیلاب کو 20لاکھ گھر
بنا کر دیں گے: بلاول بھٹو زرداری
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''سیلاب متاثرین کو 20 لاکھ گھر بنا کر دیں گے‘‘ جس سے ہمارے روٹی، کپڑا اور مکان کے دیرینہ وعدے کا ایک حصہ بھی پورا ہو جائے گا جس کے بعد ہم روٹی اور کپڑے پر اپنی بھرپور توجہ دیں گے کیونکہ ایسے منصوبوں ہی کے ذریعے کئی اور لوگوں کی روزی کھلتی ہے، اور اگر ہم انہیں مکان نہ بھی بنا کر دیں گے تو دیگر طریقوں سے ان کی داد رسی کر دیں گے جو طویل المیعاد بھی ہو سکتے ہیں، ویسے بھی اب سیلاب ایک مستقل معمول ہو کر رہ گئے ہیں اور ہم بھی عوام کی خدمت کیلئے ہمہ وقت موجود ہیں۔ آپ اگلے روز انسانی حقوق کے موضوع پر ایک تقریب سے وڈیو لنک سے خطاب کر رہے تھے۔
(ن) لیگ نے ہمیشہ معیشت کو کھائی
سے نکال کر ترقی کی راہ پر ڈالا: حمزہ شہباز
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''(ن) لیگ نے ہمیشہ معیشت کو کھائی سے نکال کر ترقی کی راہ پر ڈالا‘‘اور یہ اس کی ذمہ داری بھی تھی کیونکہ معیشت کو اس حال تک پہنچانے سے بھی یہ بری الذمہ نہیں اور جہاں تک ترقی کا سوال ہے تو قائد محترم سے لے کر ہم سب کی ترقی روزِ روشن کی طرح سب کے سامنے ہے جس سے کوئی انکار کیا ہی نہیں جا سکتا کیونکہ جمہوریت میں سب سے پہلے مقتدر رہنما ترقی حاصل کرتے ہیں اور اس کے بعد عوام، اور ہمارے ادوارِ حکومت میں عوام کی ترقی کی باری آنے ہی لگتی تھی کہ حکومت ختم کر دی جاتی تھی اور اس سے بڑی عوام دشمنی اور کیا ہو سکتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں برٹش پولیٹکل قونصلر سے ملاقات کر رہے تھے۔
لگتا ہے انتخابات نہیں ہوں گے: فرحت اللہ بابر
پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ ''لگتا ہے کہ انتخابات نہیں ہوں گے‘‘ کیونکہ اصل میں کوئی بھی پارٹی انتخابات نہیں چاہتی بلکہ سب انتخابات سے باقاعدہ خوفزدہ ہیں کیونکہ اگر انتخابات کے بعد اقتدار مخالفین ہی کے حوالے کرنا ہے تو اس سے بہتر ہے کہ انتخابات کروائے ہی نہ جائیں جبکہ غیر سیاسی قوتوں کا بھی اس بار انتخابات میں کوئی کردار نظر نہیں آتا اور اگر کوئی پارٹی اس سلسلے میں کوئی خوش فہمی رکھتی ہے تو ہم کبھی ایسا نہ ہونے دیں گے۔ کیونکہ اس طرح ہماری حکومت بننے کا کوئی امکان باقی نہیں رہتا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ندیم ملک کی شاعری:
دل کی بات بتانے میں
وقت لگا سمجھانے میں
لپٹ لپٹ کر روتا ہوں
تنہا پاگل خانے میں
آنکھیں پیش کروں گا میں
آج اسے نذرانے میں
مشکل کھیل بھی کھیلیں گے
اگلی بار زمانے میں
تھوڑا لطف تو آئے گا
دل کے ساز بجانے میں
آج میں تھوڑا ہوں مصروف
دیر لگے گی آنے میں
٭......٭......٭
آدھا بوجھ رکھا ہاتھوں پر اور آدھا الماری میں
پھر دل کو تبدیل کیا ہے تجھ سے‘ پردہ داری میں
رفتہ رفتہ دل کے سگنل آف ہوئے اور عین اس وقت
چاند اتر کر جھیل میں ڈوبا اک گہری سرشاری میں
اور پھر اک دن بیٹھے بیٹھے تیری یاد نے دستک دی
میں تھوڑا سا سنبھلا یکدم ملنے کی تیاری میں
میں نے بھی تحفے میں اس کو آنکھیں دے دیں‘ اس نے بھی
خواب دکھائے ٹوٹے پھوٹے مجھ کو شب بیداری میں
نیند میں چلنے کی عادت نے دونوں کو بدنام کیا
شہر میں یوں مشہور ہوئے ہم چلنے کی بیماری میں
پنسل اور قرطاس کا رشتہ اول دن سے قائم ہے
دونوں میرے ہم راہی ہیں غم کی پہریداری میں
ایک سمے تھا دیکھ کے مجھ کو سیکھ رہا تھا داؤ نئے
آج استاد بنا بیٹھا ہے وقت مری غمخواری میں
آج کا مقطع
نہ چھو سکوں جسے کیا اس کا دیکھنا بھی ظفرؔ
بھلا لگا نہ کبھی دور کا نظارہ مجھے
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved