تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     15-10-2023

سرخیاں‘ متن اور ڈاکٹر ابرار احمد

ملک کی خاطر نواز شریف کو لانا ہوگا: شہباز شریف
سابق وزیراعظم اور (ن) لیگ کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ملک کی خاطر نواز شریف کو لانا ہو گا‘‘ کیونکہ ملک کسی طرح سے بھی ان کی مزید 'جلا وطنی‘ کا متحمل نہیں ہو سکتا کیونکہ جس طرح کی خدمت وہ ملک کی کر گئے ہیں‘ کسی اور سے اس کی توقع نہیں کی جا سکتی‘ اگرچہ اس کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں تھا کیونکہ ہمیں خدمت کا طریقہ بھی ازبر ہے اور آدمی کو کرنا بھی وہی کام چاہیے جو اسے اچھی طرح سے آتا ہو۔ اگرچہ اس مقصد کے لیے نئے نئے طریقے بھی اختراع کیے جا سکتے ہیں کیونکہ ضرورت ایجاد کی ماں ہے اور ملک بھی ماں ہی کی طرح ہوتا ہے اور اس کی خدمت بھی ماں ہی سمجھ کر کرنی چاہیے اور صرف فرمانبردار اولاد ہی اس طرح سے خدمت کیا کرتی ہے۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ میں ایک اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف کی واپسی پر جو قانون
کہے گا وہ کریں گے: نگران وزیراعظم
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کی واپسی پر جو قانون کہے گا وہ کریں گے‘‘ چونکہ وہ جیل سے ضمانت پر علاج کروانے لندن گئے تھے اس لیے انہیں واپس بھی وہیں جانا چاہیے تاہم یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ قانون اس ضمن میں کیا کہتا ہے‘ بعض قوانین میں تو ریلیف کی گنجائش بھی ہوتی ہیں‘ اس لیے ایسے سب قوانین کا بھرپور جائزہ لیا جائے گا جبکہ جائزہ لینا اور نگرانی کرنا ایک ہی کام کے دو نام ہیں۔ نیز جائزہ لینے کے بغیر ہم کچھ بھی نہیں کر سکیں گے اور یہ جائزہ طول بھی کھینچ سکتا ہے۔ آپ اگلے روز پشاور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
پی پی کارکن انتخابی مہم تیز کر دیں: نیئر بخاری
پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر بخاری نے کہا ہے کہ ''پی پی کارکن انتخابی مہم تیز کردیں‘‘ اگرچہ الیکشن کے معاملے میں ہر طرف ایک پُراسرار خاموشی چھائی ہوئی ہے اور اس کے امکانات روز بروز کم سے کم تر ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ اس وقت صرف ایک سیاسی جماعت کا بخار عوام کے سر پر سوار ہے جبکہ اب تک تو سب کا خیال تھا کہ اُس جماعت کا انجام واضح ہو چکا ہوگا لیکن ابھی تک کچھ بھی نہیں ہوا ہے اور یہ واقعی ایک حیران کن بات ہے اور دوسری جماعتوں کی فکر مندی واقعی درست ہے کیونکہ اگر وہی جماعت میدان مار گئی تو پھر نئے انتخابات کا فائدہ اور مقصد ہی کیا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عوام کی خدمت میں نواز شریف
اہل‘ باقی سب نااہل: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی‘ (ن) لیگ کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''عوام کی خدمت میں نواز شریف اہل اور باقی سب نااہل ہیں‘‘ کیونکہ انہوں نے جو کچھ اور جتنا بھی کچھ کیا ہے وہ عوام کی خدمت ہی کیلئے کیا ہے‘ اگرچہ مخالفین اس خدمت کو طرح طرح کے نام دیتے ہیں جبکہ عوام اس خدمت سے اچھی طرح سے واقف ہیں اور اسی لیے وہ ان کی واپسی کی اطلاع پر پُرجوش بھی ہیں کہ پھر سے ان کی خدمت ہوگی‘ وہ پھر سے خوشحال ہوں گے‘ اس لیے اس کام میں ان کی اہلیت ایک تسلیم شدہ امر ہے اور عوام بھی اسے اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں نواز شریف کے استقبال کی تیاریوں کا جائزہ لے رہی تھیں۔
واپسی سمجھوتے کے تحت ممکن ہوئی: پرویز اشرف
سابق وزیراعظم اور سپیکر قومی اسمبلی اور پاکستان
پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کی واپسی سمجھوتے کے تحت ممکن ہوئی‘‘ اور یہ ایک نہایت مثبت عمل ہے کیونکہ سمجھوتے کا تعلق سمجھ سے ہے اور ہر کام سمجھ بوجھ سے کام لے کر ہی کرنا چاہیے جبکہ ہماری قیادت بھی سمجھوتوں ہی کی قائل ہے جس کا مظاہرہ کئی بار ہو بھی چکا ہے البتہ موجودہ صورتحال میں نظامِ انصاف کا کردار بڑا اہم ہوگا کیونکہ وہ کسی سمجھوتے میں شامل نہیں ہو سکتا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔
اور‘ آپ آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظمیں:
آخری دن سے پہلے
بہت دن رہ لیا کوئے ندامت میں
ہزیمت کے بہت سے وار ہم نے سہہ لیے
ترا یہ شہر شہرِ جاں نہیں ہے
ترے اس شہر میں اب اور کیا رہنا
ہمارے خواب ‘تیرے خار و خس میں تھے
ہمارے لفظ ‘تیری پیش و پس میں تھے
کہ ہم ہر سانس‘ تیری دسترس میں تھے
ترے اجلے دنوں سے‘ہم کو کیا حصہ ملے گا
گدا کے ہاتھ میں ‘ٹوٹا ہوا کاسہ رہے گا
ہمیشہ کے لیے شاید‘یہی قصہ رہے گا
اب اس دھوکے میں کیا رہنا
بہت دن رہ لیا کوئے ندامت میں
٭...٭...٭
مجھے ڈر لگتا ہے
آؤ ہم آج ہی کھل کر رولیں
جانے کب وقت ملے
آنکھ میں جتنے بھرے ہیں آنسو
آؤ ہم آج بہا دیں ان کو
گھات میں عمر بھی ہے
وقت بھی رفتار بھی ہے
کون جانے کہ ملیں راستے کب منزل سے
کون جانے کہ رہا ہوں گے سفر سے کب تک
کون جانے یہاں کس رت کی ردا سے اتریں
پھول جن میں تری مہکار نہ ہو
کون یہ جان سکے تیرے حروف
میرے ہونٹوں سے کہاں ٹوٹ گریں
شہرِ آئندہ کے بت خانے میں
کیا پتہ اک تری تصویر نہ ہو
یوں تو اب کیا ہے جو کھونا ہے مجھے
اب تو بس چین سے سونا ہے مجھے
آج کا مطلع
بہت سلجھی ہوئی باتوں کو بھی الجھائے رکھتے ہیں
جو ہے کام آج کا کل تک اسے لٹکائے رکھتے ہیں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved