تاریخی استقبال پر عوام‘ کارکنوں اور
رہنمائوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں: نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ''تاریخی استقبال پر عوام‘ کارکنوں اور رہنمائوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں‘‘اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان سب نے میری کار کردگی پر تصدیق کی مہر ثبت کر دی ہے جبکہ قدرت کا اصول بھی یہی ہے کہ جس طرح کے لوگ ہوتے ہیں‘ ان پر حکمران بھی ویسے ہی آتے ہیں اور عوام اگر اپنی اصلاح کر لیں تو انہیں حکمران بھی اصلاح شدہ مل جاتے ہیں؛ اگرچہ حکمرانوں کے لیے یہ کام چڑیوں کا دودھ لانے کے مترادف ہے اس لیے اس کی توقع باندھنا ہی فضول اور وقت کا ضیاع ہے، اس لیے نہ تو عوام بدل سکتے ہیں اور نہ ہی حکمران‘ اور دونوں کی گاڑی اسی طرح چلتی رہے گی۔ آپ اگلے روز مری پہنچ کر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
ہیرا پھیری سے اقتدار کی منتقلی سیاسی
عدم استحکام کی جڑ ہے: بلاول بھٹو
سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ہیرا پھیری سے اقتدار کی منتقلی سیاسی عدم استحکام کی جڑ ہے‘‘ اور اقتدار جب تک اسی طرح منتقل ہوتا رہے گا، سیاسی عدم استحکام بھی برقرار رہے گا اور جمہوریت بھی اسی طرح پھلتی پھولتی رہے گی جبکہ اقتدار کی منتقلی میں بھی پورا حساب کتاب پیش نظر رکھا جاتا ہے اور اس کی باریاں مقرر کی جاتی ہیں اور اس دفعہ چونکہ ہماری باری ہے اس لیے اس فارمولے میں کوئی فرق نہیں آنا چاہئے، ورنہ یہ خوبصورت نظام تباہ ہو کر رہ جائے گا اور سنہری روایات قائم ہونے کے بجائے ان میں رخنہ پڑنے کا اندیشہ ہے جو جمہوریت کے لیے زہرِ قاتل کی حیثیت رکھتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں سپریم کورٹ بار سے خطاب کر رہے تھے۔
نوازشریف چوتھی بار وزیراعظم بن
گئے تو کیا کرلیں گے: سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''نوازشریف چوتھی بار وزیراعظم بن گئے تو کیا کر لیں گے‘‘ کیونکہ جو کچھ وہ کیا کرتے ہیں اس میں کمی بیشی تو ہو سکتی ہے‘ اس کی نوعیت میں فرق نہیں آئے گا اس لیے بہتر ہوگا کہ وہ اپنے طریق کار کو بدلیں کیونکہ ورائٹی ہمیشہ سے ایک پسندیدہ طرزِ عمل رہا ہے اور انہیں خود بھی اس میں مزہ آئے گا کیونکہ نتائج اگر یکساں اور بڑھ چڑھ کر ہوں تو یہ تبدیلی اور بھی ضروری ہو جاتی ہے اور امید ہے کہ نوازشریف اس تجویز پر عمل بھی کریں گے:
اور درویش کی صدا کیا ہے
آپ اگلے روز حیدر آباد میں جماعت اسلامی کی مجلسِ شوریٰ سے خطاب کر رہے تھے۔
نوازشریف تلخیاں نہیں
بڑھانا چاہتے: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''نوازشریف تلخیاں نہیں بڑھانا چاہتے‘‘ کیونکہ جو کچھ وہ کیا کرتے ہیں‘ جوکچھ وہ کرنا چاہتے ہیں، اس کے لیے تلخیوں کے بجائے خوش آہنگی کی ضرورت ہے جبکہ تلخیاں تو اس کے بعد پیدا ہوتی ہیں، اسلئے تلخیاں پیدا کرنے کی انہیں ہرگز کوئی ضرورت نہیں ہے ، کیونکہ تلخیوں کی پیداوار خودکار ہے اور انہیں پیدا کرنا وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے، اور اگر وہ تلخیاں پیدا کریں گے تو ایک طرح سے اپنی ہی راہ میں روڑے اٹکائیں گے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
فیصلہ قومی سلامتی کے برعکس
ہے: فردوس عاشق اعوان
استحکام پاکستان پارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''عدالتی فیصلہ قومی سلامتی کے برعکس ہے‘‘ کیونکہ اس کی وجہ سے ان عناصر کی بیخ کنی نہ ہو سکے گی جو ہماری راہ کا روڑا بنے ہوئے ہیں اور اس فیصلے کے بعد ہمیں اور بہت سے پاپڑ بیلنا پڑیں گے تاکہ کامیابی حاصل کی جا سکے کیونکہ اب تک کی پیش رفت سے ہماری جو امیدیں وابستہ تھیں وہ پوری نہیں ہو رہیں اور اس فیصلے پر ساری امیدوں اور تمنائوں پر پانی پھر گیا ہے اور آگے کوئی راستہ بھی نظر نہیں آ رہا‘ اور اگر ہمارے راستے کی دیوار اسی طرح قائم رہی تو ہم آگے کیسے بڑھیں گے؟ آپ اگلے روز سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں ادریس بابر کی غزل:
تو بالکونی میں سے دانت پیسے‘ کچھ نہ کہا
جلوس نکلا تھا ہو کر گلی سے‘ کچھ نہ کہا
بچھڑتے وقت گلے سے لگا اور ایسے لگا
کہ ڈھیر اداس ہے، میں نے خوشی سے کچھ نہ کہا
تمام عمر سبھی نے سبھی سے باتیں کیں
تمام عمر کسی نے کسی سے کچھ نہ کہا
جو پاس بیٹھے تھے ان دوستوں سے باتیں کی
جو دل میں رہتا تھا اس اجنبی سے کچھ نہ کہا
یہ فیس بک پہ جو سقراط کے حمایتی تھے
گلاس توڑ دیے‘ تیرگی سے کچھ نہ کہا
کہانی کار کے آگے ہزار مسئلے ہیں
ملایا دیو سے پنجہ‘ پری سے کچھ نہ کہا
کہ اس کے حق میں؛ وہ عورت سے اتنا جیلس تھا؛
یزداں نے اپنے کسی آدمی سے کچھ نہ کہا
اسی اندھیرے میں روٹی لی، ٹھنڈا سالن بھی
چراغ دین نے کرموں جلی سے کچھ نہ کہا
کہا بھی کچھ تو یہاں کچھ بھی ہونے والا نہیں
سو بے حسی سے نہیں‘ بے بسی سے کچھ نہ کہا
آج کا مطلع
ایک ہی بار نہیں ہے وہ دوبارہ کم ہے
میں وہ دریا ہوں جسے اپنا کنارہ کم ہے
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved