دہشت گردی کا مسئلہ طاقت سے حل نہیں کیا جا سکتا: پرویز رشید وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ’’دہشت گردی کا مسئلہ طاقت سے حل نہیں کیا جا سکتا‘‘ اور اس کے برعکس یہ کمزوری ہی سے حل ہوگا‘ جس کی ہمارے ہاں کوئی کمی نہیں ہے بلکہ اس میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے بلکہ ہم اسے ایکسپورٹ کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں تاکہ معاشی کمزوری کو ہی کسی حد تک دور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یو ٹیوب کی بحالی میں زیادہ دیر نہیں‘‘ جس طرح لوڈشیڈنگ آن کی آن میں کم ہو کر تقریباً ختم ہو چکی ہے‘ اگرچہ عوام کو فی الحال اس کا احساس نہیں ہو رہا جس میں سراسر عوام کا اپنا قصور ہے اور انہیں اس کا علاج کروانا چاہیے‘ سرکاری ہسپتالوں میں اس کے لیے پوری پوری سہولیات موجود ہیں‘ ماسوائے اس کے کہ ڈاکٹر حضرات بالعموم ہڑتال پر رہتے ہیں اور جہاں تک ادویہ کا تعلق ہے تو ضرورت مند سٹاف انہیں بازار میں فروخت کر کے اپنا وقت پورا کرتا ہے جیسا کہ ہم سب ماشاء اللہ یہاں اپنا وقت ہی پورا کر رہے ہیں اور امید ہے کہ پانچ سالہ مدت بھی اسی طرح پوری ہو جائے گی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ مہنگائی عوام کی برداشت سے باہر ہو چکی ہے… گیلانی سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ’’مہنگائی عوام کی برداشت سے باہر ہو چکی ہے‘‘ حتیٰ کہ یہ میرے جیسوں کی برداشت سے بھی باہر ہو گئی ہے اور اگر اپنے عہدِ اقتدار میں اپنا اور عوام کا پیٹ کاٹ کاٹ کر تھوڑا بہت پس انداز نہ کرتا تو نوبت فاقوں تک پہنچ چکی ہوتی اور یہ طریقہ میں نے چیونٹیوں سے سیکھا تھا جو برسات کے دنوں کے لیے تھوڑا بہت ذخیرہ کر لیتی ہیں؛ حتیٰ کہ میری چیونٹی کے تو اب پر بھی نکل آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’قیمتوں پر نظرثانی کی جائے‘‘ اگرچہ ہم تو اپنے دور میں یہ کام نہیں کر سکے تھے کیونکہ سب کے سب روزی روٹی کے مسائل میں پھنسے ہوئے تھے اور تنخواہوں پر آج کل کون شریف آدمی گزارہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’حکومت طالبان سے مذاکرات ضرور کرے‘‘ یعنی جو اچھے کام ہم سے رہ گئے ہیں کم از کم یہ حکومت ہی انہیں کر ڈالے کیونکہ یہ بھی ہماری طرح بہت سے کام آنے والی حکومت کے لیے چھوڑ جائے گی کیونکہ کام اگر کرنا ہو تو اس کے کئی طریقے ہیں جن سے حکومت بھی خوب اچھی طرح سے واقف ہے۔ آپ اگلے روز ملتان میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ حکومت نے عوام کو مہنگائی کے سوا کچھ نہیں دیا… پرویزالٰہی ق لیگ کے سینئر رہنما اور سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ ’’حکومت نے عوام کو مہنگائی کے سوا کچھ نہیں دیا‘‘ حالانکہ ہم نے مہنگائی کے علاوہ بھی بہت کچھ دیا تھا جس میں دہشت گردی ماشاء اللہ سرفہرست ہے جس کا تمام تر سہرا ہمارے سابق محبوب صدر جنرل پرویز مشرف کے سر پر بندھتا ہے اور جس نے قوم کو حملہ آوروں کا مقابلہ کرنے کا ہنر سکھایا ہے اور پوری قوم اس وقت جانفشانی کے مظاہرے میں مصروف ہے اور آئندہ جب تک یہ قوم موجود رہتی ہے یہ جذبہ اسی طرح قائم و دائم رہ کر اس محسنِ اعظم کی یاد دلاتا رہے گا‘ اس کے علاوہ بعض افراد کا یکایک لاپتہ ہو جانے کی بھی ہمارے دور سے پہلے کوئی نمایاں مثال نہیں ملتی جبکہ متعدد حضرات کو جنرل صاحب نے اپنے دستِ مبارک سے خود بھی امریکہ وغیرہ کے حوالے کیا جبکہ اس کے علاوہ بھی بیشتر روشن مثالیں موجود ہیں اور اگر وہ ہماری خواہشات کے برعکس اور ناعاقبت اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وردی نہ اتارتے تو بہت سی مزید رنگا رنگ مثالیں بھی پیش کی جا سکتی تھیں لیکن ایسی مزید سعادتیں شاید اس ملک کی قسمت میں لکھی ہوئی ہی نہ تھیں۔ آپ اگلے روز گجرات میں مسلم لیگی کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔ تمام جماعتوں کو الزامات کی سیاست سے باہر نکلنا ہوگا… رانا اقبال سپیکر پنجاب اسمبلی رانا اقبال احمد خاں نے کہا ہے کہ ’’تمام جماعتوں کو الزامات کی سیاست سے باہر نکلنا ہوگا‘‘ کیونکہ اگر الزامات کا سلسلہ جاری رہے تو کوئی حکومت بھی یکسوئی سے کام نہیں کر سکتی اور اس کا سارا وقت الزامات کا جواب دینے میں ہی صرف ہو جاتا ہے کیونکہ جو الزامات سچے اور صحیح بھی ہوں انہیں حکومت کے خاتمہ کے بعد عائد کرنا ہی زیادہ مستحسن ہے تاکہ کھلے دل سے ان کا جواب دیا جا سکے کیونکہ حکومت اور الزامات تو لازم و ملزوم ہیں اور روپیہ پیسہ تو ویسے ہی ہاتھ کا میل ہیں جن کے اِدھر سے اُدھر اور اُدھر سے اِدھر جانے سے کوئی قیامت نہیں آ جاتی بلکہ سکہ گردش میں رہتا ہے اور ملکی معیشت مضبوط ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا ’’ہیلتھ سہولیات کے لیے نجی سیکٹر کو آگے آنا ہوگا‘‘ بلکہ تمام معاملات ہی کے سلسلے میں نجی سیکٹر کو آگے آنا چاہیے کیونکہ حکومت کا کام حکومت کرنا ہے‘ مسائل کے حل کے لیے دھکے کھانا نہیں اور حکومت اس پر پوری دلجمعی سے برسرکار بھی ہے جبکہ یہ سارے شرفاء سر کھپائی کے لیے منتخب ہو کر نہیں آتے‘ انہیں اقتدار سے لطف اندوز ہونے کا بھی پورا پورا حق حاصل ہے۔ آپ اگلے دن لاہور میں ہیلتھ ایکسپو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اختر رضا سلیمی جدید اور ابھرتے ہوئے شاعر اختر رضا سلیمی کی نظموں کا تازہ مجموعہ ’’خواب دان‘‘ کے نام سے شائع ہو چکا ہے اس پر آئندہ بھی بات ہوگی‘ فی الحال اس میں سے دو مختصر اور خوبصورت نظمیں: موت میرے اس کے درمیاں بس لمحہ بھر کا فاصلہ تھا جس کو میں نے عمر بھر میں طے کیا قاتل کا بیان کل پیش عدالت یہ کہا قاتل نے میں چیخ رہا ہوں کوئی سنتا ہی نہیں سر کاٹنے کا مجھ پہ ہے الزام غلط اُس شخص کے شانوں پہ تو سر تھا ہی نہیں آج کا مقطع سودا یہ سخن کا ظفرؔ ایسے ہی نہ رہ جائے مایوس جو ہوں پہلے ہی پھیرے سے زیادہ
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved