تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     10-11-2023

سرخیاں، متن اور اوکاڑا سے مسعود احمد

ہمارا رابطہ عوام سے ہے‘ (ن) لیگ
کا سلیکشن کمیٹی سے ہوگا: بلاول بھٹو
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ہمارا رابطہ عوام سے ہے جبکہ (ن) لیگ کا سلیکشن کمیٹی سے ہوگا‘‘ اور اگر ایسا ہی ہے تو یہ سخت زیادتی ہے اور کمیٹی کو باقیوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے جبکہ یہ باری بھی ہماری ہے اور یہ باریاں خود انہوں نے ہی مقرر کر رکھی ہیں اور باریوں پر عمل کرنا ان کے اپنے اعتبار کا مسئلہ بھی ہے جس کا انہیں سختی سے خیال رکھنا چاہئے اور اپنی درخشندہ روایات کا خود ہی خیال کرنا چاہئے۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
آئی ایم ایف سے مذاکرات مثبت انداز
میں آگے بڑھ رہے ہیں: شمشاد اختر
نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ ''آئی ایم ایف سے مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں‘‘ اور ان کی ہر شرط من و عن تسلیم کی جا رہی ہے جس کا ثبوت روز بروز بڑھتی ہوئی مہنگائی ہے جس سے عوام کی چیخیں نکل رہی ہیں جبکہ چیخنا گلے کے لیے ویسے بھی بہت مفید ہے کیونکہ اس سے آواز میں کوئی خلل نہیں پڑتا اور نعرے وغیرہ لگانے میں بھی کافی آسانی رہتی ہے جبکہ کھانا جلد ہضم ہو جاتا ہے اور معدہ بھی درست رہتا ہے اس لیے مہنگائی سے پریشان ہونے کے بجائے عوام کو اس کے ظاہر و خفیہ فوائد سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ صحت ہے تو جان ہے اور جان ہے تو جہان ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
اگلا وزیراعظم میں بنوں گا‘ (ن) لیگ سے
انتخابی اتحاد ہو سکتا ہے:مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''اگلا وزیراعظم میں بنوں گا‘ (ن) لیگ سے انتخابی اتحاد ہو سکتا ہے‘‘ اور چونکہ عوام کو مطلع کرنا ضروری تھا تاکہ جہاں تک ہو سکے‘ وہ اپنا بندوبست کر لیں یعنی:
پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی
اور اگر (ن) لیگ سے انتخابی اتحاد ہو جاتا ہے تو پھر وزارتِ عظمیٰ یقینا ہمارے حصے ہی میں آئے گی جبکہ میاں نواز شریف کو نائب وزیراعظم بنایا جا سکتا ہے جبکہ اس ضمن میں ہلکا سا اشارہ بھی ہو چکا ہے بشرطیکہ وہ درست اشارہ ہو‘ کوئی وہم نہ ہو ۔ آپ اگلے روز قطر میں بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
جتنی ٹریفک کم ہو گی ماحول
اتنا ہی بہتر ہوگا: محسن نقوی
نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ ''جتنی ٹریفک کم ہو گی‘ ماحول اتنا ہی بہتر ہوگا‘‘ اس لیے ضروری ہے کہ پٹرول‘ ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں سے پرہیز کیا جائے اور اس کی جگہ تانگوں‘ گدھا گاڑیوں اور بیل گاڑیوں سے کام لیا جائے جن میں اُونٹ گاڑیاں بھی شامل ہیں جبکہ سب سے بہتر بائیسکل کا استعمال ہے اور ان سب سے بہتر پیدل چلنا ہے جس پر کچھ خرچ بھی نہیں آتا اور صحت کو قائم رکھنے کے لیے بھی یہ ضروری ہے۔ زیادہ طویل سفر ہو تو بھاگنے سے بھی کام لیا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں بند روڈ کنٹرولڈ ایکس کوریڈ منصوبے کا جائزہ لے رہے تھے۔
اپنی خیر منائیں: پرویز خٹک
سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور چیئرمین تحریک انصاف پارلیمنٹرین پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''مولانا فضل الرحمن اپنی خیر منائیں‘‘ کیونکہ ہمارے سمیت سب اپنی اپنی خیر منا رہے ہیں اور الیکشن میں کچھ بھی ہو سکتا ہے جبکہ ہمارے لیے تو اور کوئی راہ بھی باقی نہیں رہ گئی ہے اور ویسے بھی اپنی خیر منانا کوئی بری بات نہیں ہے اور اس دورِ نفسانفسی میں اگر انسان اپنی خیر مناتا ہے یعنی خود احتسابی کرتا ہے تو اس سے بڑی اور بہتر بات اور کیا ہو سکتی ہے؟ آپ اگلے روز نوشہرہ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اوکاڑا سے مسعود احمد کا تازہ کلام:
کس طرح بام و در کے تکلف میں پڑ گئے
خانہ بدوش گھر کے تکلف میں پڑ گئے
بازی ہمارے ہاتھ میں آ کر نکل گئی
شوریدہ سر تھے‘ سر کے تکلف میں پڑ گئے
کنجِ قفس میں بیٹھے بٹھائے یہ کیا ہوا
ہم کیسے بال و پر کے تکلف میں پڑ گئے
ہم نے بھی دل کا حال بتانے میں دیر کی
وہ بھی اگر مگر کے تکلف میں پڑ گئے
پہلی نظر میں کام ہوا ہے تمام جب
کیوں دوسری نظر کے تکلف میں پڑ گئے
دریا کا پیچ و تاب تھا پورے عروج پر
کچھ ناخدا بھنور کے تکلف میں پڑ گئے
تیرے بغیر ایک بھی لمحہ عذاب تھا
پھر کیسے عمر بھر کے تکلف میں پڑ گئے
٭......٭......٭
جب کسی اور کا غم بانٹنے لگ جاتے ہیں
ہم کو اندر سے یہ دکھ ڈانٹنے لگ جاتے ہیں
دودھ کے ایسے جلے ہیں کہ فراغت میں بھی اب
چھاچھ مل جائے تو ہم پھانٹنے لگ جاتے ہیں
کام مشکل ہے مگر آ نکھ کے ان اشکوں میں
دکھ کے اور سکھ کے الگ چھانٹنے لگ جاتے ہیں
اس رفوگر نے وہ پیوند ادھیڑے ہیں کہ اب
ہم دلِ زار کو خود گانٹھنے لگ جاتے ہیں
چاٹنا پڑتا ہے کچھ دن تو ہمیں زخموں کو
اور پھر زخم ہمیں چاٹنے لگ جاتے ہیں
کم نہ پڑ جائے کہیں عمر کی یہ مہلت بھی
ان خلیجوں کو ابھی پاٹنے لگ جاتے ہیں
دشمنی شرط نہیں کوئی عدوات کے لیے
آ پ ہی اپنے گلے کاٹنے لگ جاتے ہیں
آج کا مقطع
دریا کی روانی کو ظفرؔ چھوڑیے فی الحال
تھوڑا سا یہ ہونٹوں کو بھگونا ہی بہت ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved