بڑی غیر سفارتی حرکت کی کتے نے ۔بڑی عجیب خبر ہے ۔لیکن خبر نہیں کہ خبر ہے بھی یا نہیں۔اس لیے کہ صحافت کے سارے بانی اور صحافیوں کے سارے بزرگ یہ کہہ گئے ہیں کہ خبر یہ نہیں کہ کتے نے انسان کو کاٹ لیا۔خبر یہ ہے کہ انسان نے کتے کو کاٹ لیا۔تو اب اگر ایک ملک کے صدر کا کتا دوسرے ملک کے صدر کو کاٹ لے تو یہ بظاہر کوئی خبر تو نہیں۔انسان تو انسان ہے خواہ کسی ملک کا صدر ہو‘ اور کتا بھی بہرحال کتا ہے چاہے کسی ملک کی خاتون صدر کا کتا ہو۔لیکن بہت سے اخبارات نے سرخیوں اور تصویروں کیساتھ یہ خبر شائع کی ہے۔ مشرقی یورپ کا ایک چھوٹاسا ملک جمہوریہ مالڈووا( Republic of Moldova)ہے ۔یہی کوئی تیرہ ہزارمربع میل کا چھوٹا سا ملک۔ اس کی صد رMaia Sanduہیں۔ 17نومبر کو آسٹریا کے صدر الیگزینڈر وان ڈیر بیلن جو مالڈووا کے دور ے پر ہیں ‘صد ر مائیا سے ملنے آئے۔ صدر مائیا اپنے پالتو کتے کیساتھ تھیں۔ دونوں صدور ایوانِ صدر میں چہل قدمی کر رہے تھے کہ کتے کو خوش کرنے کے لیے یا ممکن ہے خاتون کو خوش کرنے کے لیے الیگزینڈر نے کتے کو پیار کرنے کے لیے ہاتھ بڑھایاتو کتے نے جواباً ـاسی ہاتھ پر کاٹ کھایا۔ مائیا ساندو نے معذرت کرتے ہوئے یہ جواز پیش کیا کہ کتا اتنے بہت سے لوگوں کی موجودگی سے ڈر گیا تھا۔ بہرحال اگلی میٹنگ میں ‘ جو مالڈووا پارلیمنٹ کے سپیکر کے ساتھ تھی ‘ آسٹرین صدر کی کے ہاتھ پر پٹی بندھی ہوئی تھی ۔
کتے نے ایسا کیوں کیا؟کیا اپنی مرضی سے کیا یا مالڈوون صدر مائیا ساندو کے اشارے پر؟ اس سے پہلے وہ کتا کتنے لوگوں کو کاٹ چکا ہے اور آئندہ اس کے شیڈول میں کون کون شامل ہے ۔ یہ سب سوالات ہیں لیکن ایک اہم سوال یہ ہے کہ اس کتے کا عہدہ کیا ہے ۔ کیا اسے شوہرِاول یا مرد ِاول یا خاتونِ اول کی طرح سگِ اول کے نام سے پکارنا چاہئے ؟ یہ بات بھی دل کو لگی نہیں کہ کتا بہت سے لوگوں کی موجودگی سے ڈر گیا‘ اس لیے کہ وہ صدر کا سگِ اول ہے ‘ ایسی تقریبات اس کے لیے معمول ہوں گی‘ایساپہلی بار تو نہیں ہوا ہوگا کہ صدر کے ارد گرد بہت سے لوگ ہوں اور کتے کے علاوہ کوئی انسان بھی ساتھ چہل قدمی کر رہا ہو ۔مجھے شک ہے کہ کوئی بات چھپائی جا رہی ہے ۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کتا روز اپنی مالکن کے ساتھ سیر کو نکلتا تھا‘اسے برا لگا ہو کہ آج یہ ساتھ کون ہے ۔ بہرحال لگتا ہے کہ کتے کو یا شاید اس کی مالکن کو کوئی بات برُی لگی ۔کتے ویسے بھی انسان سے زیادہ تیز حسیات رکھتے ہیں ۔مالڈوون صدر اکیلے چہل قدمی کے بجائے اپنے سگ ِاول کو کیوں ساتھ لائی ؟خبر میں بتایا تو یہ گیا ہے کہ صدر آسٹریا نے کتے کو پیار کرنے کے لیے ہاتھ بڑھایا تھا‘ کیا خبر کتے نے شدید رقابت میں کاٹ کھایا ہواور یہ بھی ممکن ہے کہ مالڈووا اور آسٹرین صدر کے بیچ مالڈووا کو جو یورپی یونین میں شامل کرنے کے لیے بات چیت ہورہی تھی‘ آسٹرین صدر نے انکار کیا ہو اور کتا ساری باتیں سن رہا ہو۔ ممکن ہے یہ کتا تربیت یافتہ ہو اور اس کار کردگی کے بعد مالڈوون صدر کو اور عزیز ہوگیا ہو۔امکان بہت ہیں اور یقینی کچھ بھی نہیں ۔
ہمارے دوست پروفیسر اعتراض الملک ‘ سماجیات اور حیوانیات میں یکساں شہرت رکھتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا کچھ نہیں۔ کتے نے بھی جواب میں جنابِ صدر کو پیار ہی کیا تھا ۔ بس یہ کہ کتے کا پیار زیادہ شدت والا ہوتا ہے اور اس کے دانت اور ناخن بھی مہمان صدر سے زیادہ بڑے ہوتے ہیں ۔ اس لیے مہمان کو یہ بات سمجھنی چاہئے تھی کہ کتے کا پیار کیسا ہوتا ہے اور اگر یہ بات پتہ نہ ہو تو پیار نہیں کرنا چاہئے ۔ان کا کہنا ہے کہ کتے کا قد بڑا ہوتا تو وہ مہمان صدر کو چہرے پر پیار کرتا۔ لیکن پروفیسر مذکور کی بات دل کو نہیں لگی ۔ بہرحال جو بھی ہوا ‘بعد کی تفصیلات مبہم سی ہیں ۔ ہاتھ پر کٹوانے کے بعد مہمان صدر نے چیخ مار کر ہاتھ واپس کھینچا یا نہیں ؟ زیر لب کوئی گالی بکی یا نہیں ؟ان کی لات ان کے کام آئی یا نہیں ؟اس عمل کے دوران دوسرے ہاتھ کی کارکردگی کیا تھی ؟ اس کے بعد کیا یہ ملاقات ختم ہوگئی یا چہل قدمی جاری رہی ۔ مہمان صدر کوانجکشن لگوائے گئے یا نہیں ؟ کتے کے بارے میں بھی نہیں بتایا گیا کہ اسے کون سے اور کتنے ٹیکے لگے ۔یہ جو پارلیمنٹ کے سپیکر سے جناب آسٹرین صدر کی بعد میں ملاقات ہوئی ‘ وہ کیوں؟ باقی بڑے وزیروں وغیرہ سے کیوں نہیں ؟ او رکیا مہمان صدر نے اپنی پٹی بندھی انگلی دکھا کر ان سے کتے کے ناروا سلوک کی شکایت کی ۔کیا جنابِ سپیکر بھی کہیں اولین سگ گزیدگان میں تو نہیں جن سے وہ یہ معلوم کرنے پہنچے ہوں کہ بعد میں زندگی کیسی گزرتی ہے ۔کیا ان کا دورہ مختصر ہوا اور وہ جلد از جلد اپنے ملک واپس پہنچے؟ اور کیا واپسی سے پہلے دوبارہ ان کی مائیا ساندو اور خاص طور پر ان کے کتے سے ملاقات ہوئی یا نہیں ؟ میرے خیال میں ایک اور ملاقات بہت ضروری تھی کیونکہ انسان‘ خواہ وہ صدر ہی کیوں نہ ہو ‘ صرف ایک ہاتھ پر پٹی باندھے اچھا نہیں لگتا۔ توازن کے لیے پٹی دوسرے ہاتھ پر بھی ہونی چاہئے ۔
اب جو دوسرے صدور مالڈووا کے دوروں پرآئیں گے ‘ ان کا طرز ِعمل کیا ہوگا؟ وہ آئیں گے بھی یا نہیں ؟گر آئے لیکن ملاقات کی شرائط میں مہمان سربراہوں کے پروٹوکول والوں نے یہ شرط رکھ دی کہ کتا چہل قدمی میں شامل نہیں ہوگا تو مائیا ساندو کو کیا کرنا چاہئے ؟میرے خیال میں یہ سگِ اول کی بے عزتی ہے ۔یہ کتا نہ صرف اعلیٰ عہدے پر فائز ہے بلکہ کسی بھی سکیورٹی افسر سے زیادہ ذمہ داری کا احساس رکھتا ہے اس لیے مالڈوون صدر اور عوام اس کو برداشت نہیں کریں گے۔ اس سگ گزیدہ ملاقات کے بعد آسٹریا اور مالڈووا کے تعلقات کیسے رہیں گے؟میرے خیال میں اب آسٹریا یورپی یونین میں مالڈووا کی شمولیت کی پرزور حمایت کرے گا۔ اسے کرنی چاہئے کیونکہ یہ ثابت ہوگیا ہے کہ باہمی خیالات اور مشترکہ ثقافت کتنے ملتے جلتے ہیں ۔
خیر آسٹریا یہ حمایت کرے یا نہ کرے ‘ میرے خیال میں اب مالڈووا کو دیگر یورپی سربراہان کی طرف توجہ کرنی چاہئے ۔ انہیں دوروں کی دعوت دینی چاہئے ۔ اگر وہ پیش و پس کریں تو خود ان کے ہاں جانا چاہئے۔وہ آئیں یا ان کے ہاں مائیا جائیں ‘ سگِ اول کا ملاقاتو ں میں شامل ہونا ضروری ہے کہ یورپی یونین میں شمولیت پر مالڈوون دباؤ کا ایک مؤثر ذریعہ ثابت ہوسکتا ہے ۔ ایسا سگِ اول اب تمام خاتون وزرائے اعظم اور صدور کی اولین ترجیح ہوگا ۔
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved