تحریر : طاہر سرور میر تاریخ اشاعت     09-10-2013

چونیاں ،اٹھنیاں اورشیر

نوازشریف صاحب کی حکومت نے چھوٹے سکوں کے اجرا کو ختم کرکے پاکستانی کرنسی کی اکائی ایک روپیہ مقرر کردی ہے۔ نون لیگ کی حکومت کے فیصلے سے پہلے 25اورپچاس پیسے جاری نہیںکئے جارہے تھے ۔ 5پیسے اور10پیسے کے سکے اس سے پہلے ہی اپنا وجود کھو چکے ہیںجبکہ 1پیسہ اور 2پیسے تو کسی اورصدی کا قصہ لگتے ہیں۔ یہ خبر پڑھی تو میں ماضی اوریادوں کے ہجوم میں گم ہوگیا۔ میں ستر کی دہائی کے وسط میں پرائمری سکول کا طالب علم تھااورمجھے بھی ملک کے لاکھوں بچوں کی طرح ایک دن کا جیب خرچ 25پیسے ملاکرتاتھا۔پچیس پیسے کو اس زمانے میں’’ لاڈ‘‘ سے چونی کا نام بھی دیاگیاتھا۔اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے سرکاری تعلیمی اداروں میں پرائمری اور ہائی سکول تک ماہانہ فیس بھی 25پیسے ہی تجویز کررکھی تھی۔’’مرحومہ چونی‘‘ کی یاد اوربرسبیل تذکرہ اس ملک کی لوئر اورمڈل کلاس کو بھٹو شہید کی اس مہربانی کو یاد رکھنا چاہیے کہ ایک سال کی 12عدد چونیاں جوکہ مبلغ تین روپے بنتے ہیں اس میں ’’غریب دا بال‘‘ اگلی کلاس میںپروموٹ ہوجایاکرتاتھا۔کالجز اوریونیورسٹیوں کی ماہانہ فیس بھی اسی نسبت سے متعین کی گئی تھی۔یوں بھٹو صاحب کے دور میں چونیوں ،اٹھنیوں اور چند روپے میں لوئر اورمڈل کلاس زیورِ تعلیم سے آراستہ ہوتی رہی۔ خبر تھی کہ ’’ملک میں روز بروز بڑھتی ہوئی مہنگائی اورروپے کی قدر میں کمی کے باعث سٹیٹ بنک آف پاکستان نے6سکوںکی قدر کو مکمل طور پر ختم کردیا۔حکومت کے اس فیصلے سے پاکستانی کرنسی کے لین دین میں اعشاری نظام ختم ہوگیاہے اوراب مارکیٹوں میں تمام اشیاء کے لین دین کے معاملے میں پیسوں کا عمل دخل نہیں ہوگا‘‘۔ تفصیلات میں بیان کیاگیاتھاکہ پاکستانی کرنسی کی قوت خرید کم ہونے پرایک روپے سے کم مالیت کے تما م سکوں کو ختم کردیاگیاہے۔سکوں کے ختم ہونے کی خبر سے سب سے پہلے مجھے اپنے وہ تین سکول یاد آئے جہاں میں نرسری سے لے کر دسویں جماعت تک زیر تعلیم رہا۔ یہ تعلیمی ادارے گجرانوالہ میں میاں بدر دین انگلش سکول ، پولیس لائن گورنمنٹ سکول اورگورنمنٹ عطا محمد اسلامیہ ہائی سکول کے نام سے موسوم ہیں۔متذکرہ سکولوںمیںسے دوابھی تک قائم ہیںجبکہ پولیس لائن سکول کومسمار کرکے وہاں شاپنگ پلازہ تعمیر کر دیا گیا ہے۔ سکول کے زمانے میں ہماری فیس 25پیسے ہواکرتی تھی جبکہ ہماری جیب میں سب سے بڑا سکہ اٹھنی (50پیسے) ہوا کرتا تھا۔ روپے ، دوروپے ،پانچ ،دس سے لے کر پچیس تیس روپے تک کی شکل عید ین کے موقعہ پر ہی دیکھا کرتے تھے۔ انسانی تاریخ میں سب سے پہلے سکے کس خطے میں بنائے گئے اس کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیںکہاجاسکتا۔ شواہد بتاتے ہیں کہ یورپ ،چین اوربھارت میں سب سے پہلے سکے بھارت میں متعارف کرائے گئے ۔یورپ میں سکوں کا استعمال 650 اور 700 قبل از مسیح میں ہوا۔دنیا میں پہلے پہل بنائے گئے سکے سونے اور چاندی کو ڈھال کر بنائے گئے جن کی رنگت پیلی ہوتی تھی۔ بعدازاں تانبے اورچاندی کو ملاکر سکے بنائے جاتے رہے۔تانبے کے سکے تو ساٹھ اور ستر کی دہائی تک پیارے وطن پاکستان میں بھی بنائے جاتے رہے ۔بعد ازاں یہ دھات غریبوں کے لئے ناپید ہوگئی ۔قدیم ایران ،جسے فارس کہاجاتاتھا ۔ میں ساسانیوں کے دور میں سکوں کو خاص اہمیت رہی ۔یہ لگ بھگ 250عیسوی کا زمانہ تھا اوراس میں سکوں کو اس وقت کی معاشی زندگی میں خاصی اہمیت حاصل رہی۔ روم میں 300قبل از مسیح میں سکے رائج ہوئے۔یہ سکے روم جیسی عظیم الشان سلطنت کی شاہانہ عظمت کے اشتہار بھی ہوا کرتے تھے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ اب سلطنت ِ روم کے نشانات تاریخ کی کتابوں اورعجائب گھر وں میں ہی ملتے ہیںمگر اس کی کرنسی آج بھی سپر پاورز سے سپر ہے۔سلطنت ِروم کے ایک سکے کی قیمت 15سے 29امریکی ڈالر ہے جبکہ برطانوی پونڈ میں روم کے سکے کی قیمت 10سے 18پونڈ ہے اوریہ خرید وفروخت آج بھی جاری ہے۔ سقراط ، ارسطو اور سکندر اعظم کے دیس یونان میں سکوںکا استعمال 600قبل ازمسیح میں ہوا۔ارسطو اور سکندر اعظم کا زمانہ لگ بھگ پانچ سے چار سال قبل از مسیح کا ہے ۔اس دور میں یونان میں سکوں کی صورت میں کرنسی متعار ف ہوچکی تھی۔ قدیم یونان میں سکوں پر بادشاہوں کی تصویریں کم تعداد میں دکھائی دیتی ہیں۔سکندر اعظم کے ساتھ خطے میں آئے سکوں پرکندہ پرندوں اورجانوروں کی تصویروں کے نشانات ملتے ہیں۔یونانی سکوں پر بادشاہوں کی نسبت گھوڑوں اورشیروں کی تصویریں زیادہ دکھائی دیتی ہیں۔جانوروں میں شیر کی اہمیت آج بھی قائم ہے لیکن ہمارے ہاں تو یہ حکومتی جماعت کا انتخابی نشان ہونے کے باعث بھی ’’پروٹوکول ‘‘ کا استحقاق رکھتاہے۔ہم نے اپنے بچپن میں کتابوں میں پڑھ رکھاتھاکہ شیر جنگل کا بادشاہ ہوتاہے لیکن نیشنل جیوگرافک نے اس تصور کو جھٹلادیا۔شیر کی زندگی پر بنائی گئی ڈاکومینٹریز میں دکھایاجاتاہے کہ چھ سات لگڑ بگڑ(بھیڑیاکی شکل کا جانور)ایک ساتھ مل کر ’’نیٹو فورسز‘‘ کی شکل اختیار کرتے ہوئے شیر کوچیر پھاڑ دیتے ہیں۔ یونان میں زیتون کے پتے کی مانند بھی سکے جاری کئے گئے تھے۔قدیم یونان میں زیتون کو مقدس درخت سمجھاجاتاتھا۔اس نوع کے سکے جنگوں میں اپنی دھاک بٹھانے کے لئے جاری کئے جاتے تھے۔قدیم یونان میں اُلو کو مقدس پرندہ سمجھا جاتاتھا ۔ایسے سکے بھی ملے ہیںجن پر اُلو کی تصویر دکھائی دیتی ہے۔ ایک خیال یہ بھی ہے کہ قدیم ہندوستا ن میں سکے 2500قبل از مسیح میں متعارف کرائے گئے ۔موہنجو داڑو کی تہذیب کا زمانہ لگ بھگ2600قبل از مسیح کا ہے۔ تاریخ میں سکوں کی کہانی میں کئی ایک دلچسپ تضادات بھی ملتے ہیں ۔1884ء میں امریکہ کے سکوں پر عقاب کی تصویر کندہ کی گئی جبکہ 2008ء میں روس سے جاری ہونے والے روبیل پر دومنہ والے عقاب کی تصویردیکھی جاسکتی ہے۔امریکہ میں سب سے پہلے 1792ء میں سکے بنائے گئے ۔امریکی کرنسی کی اکائی کا نام Centہے ۔امریکہ کو اپنا سکہ جاری کیے ہوئے لگ بھگ ڈھائی صدیاں ہوگئیں اوروہ اپنی کرنسی کی دھاک قائم رکھے ہوئے ہے۔ڈالر کے سامنے پاکستانی روپیہ اسی طرح سرنگوں ہے جیسے ’’معبود ‘‘کے سامنے’’ عابد‘‘جھکا ہوتا ہے۔ برطانیہ کی کرنسی کی اکائی Pennyاورپونڈ ہیں۔برطانیہ میں ایکPennyسے لے کر دوپونڈ کے سکے ہیں۔ برطانیہ کے مختلف شہروں میں گھومتے پھرتے ٹیکسی ڈرائیور سے لے کر بڑے سے بڑے شاپنگ مال میں سیلز گرل تک لین دین پینیوں سے لے کر پونڈوں تک میں کرتی ہیںتو پاکستانی مسکین اوریتیم روپیہ یاد آتاہے جس کی’’ تجہیز وتکفین‘‘ موجودہ حکومت نے کردی ہے ۔ کبھی ہمارا روپیہ بھی ڈالر اورپونڈ کی طرح ’’واجب الاحترام‘‘ ہوتاتھا۔ہماری کرنسی کی اکائی پیسہ تھا ۔ایک روپے میں 100پیسے اورسولہ آنے شامل ہوتے۔چھ پیسے ملا کر ایک آنابنتاتھا۔ٹکا تین پیسے پر مشتمل تھا یعنی ایک اوردوپیسے کے دوسکے ملاکر ٹکا بنتا تھا۔ پانچ اورایک پیسہ ملاکر ایک آنا بنتاتھا۔10پیسے اور2پیسے کے سکے ملاکر دوآنے پھر 25پیسہ کا سکہ یعنی چونی اور پھر50پیسے کو اٹھنی کانام دیاگیاتھا۔ہمارے ہاں 1951ء میں پاکستانی پیسہ جاری کیا گیا۔ 1961ء میںایک ، پانچ اوردس پیسے کے سکے جاری کئے گئے۔ 1979ء میں ایک روپے کاسکہ دوبارہ بحال کیا گیا اور پھر 1998ء میں دو روپے کا سکہ بھی جاری کیاگیا۔اس سے قبل 1996ء میں 10،25اور50پیسے کے سکے بھی بند کردئیے گئے تھے۔ اس دلخراش حقیقت کو کیانام دیں کہ دنیا میں قدیم ترین سکوں پر شیر کی تصویر بنائی گئی تھی اورہمارے ہاں سکوں پر پابندی لگانے والی حکومت بھی شیروں کی ہے ۔شیروں کی حکومت سے مراد نون لیگ کا انتخابی نشان (شیر) ہے۔آج کے بعد پاکستان کرنسی کے سکے بھی عجائب گھر میں سجادئیے جائیںگے۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved