یحییٰ خان سے بھی پہلے ٹکا خان کی ایسٹرن کمانڈ کے دور میں فیصلہ ہو چکا تھاکہ بنگالیوں کو اقتدار نہیں دینا‘ کسی قیمت پر بھی نہیں۔پھر ویسا ہی ہوا جیسا منصوبہ سازوں نے منصوبہ بنا رکھا تھا۔ لیکن اُس کی قیمت اتنی بھاری ہو گئی جس کا بوجھ افراد تو کیا تاریخ بھی نہیں اُٹھا سکے گی۔ یہ کسی نے بھی نہیں سوچا تھا۔ پھر 12اپریل1973ء کو بڑی خواری اور مشکلوں سے بننے والا متفقہ آئین محض چارسال‘ دوماہ اور23دن میں مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کے پیروں تلے رگڑا گیا۔سرزمین ِ بے آئین کی یہ شبِ سیاہ پانچ جولائی 1977ء کو شروع ہوکر 11سال ‘ چارماہ اور11دن یعنی 16نومبر 1988ء تک چھائی رہی۔پھر کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے اور ساڈی گَل ہو گئی اے والے الیکشن ہوئے۔ اُس وقت صرف پنجاب کی حد تک گَل ہو ئی تھی۔لوگ اپنے پہلے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹوکے عدالتی قتل پر غصے اوراضطراب میں تھے ۔جس کا دھواں نکالنے کے لیے بے نظیر شہید کو17ماہ اور کچھ دن کااقتدار دیا گیا۔ بی بی شہید کے اس پہلے اقتدار میں پہلے دن سے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی تک اُن کو قانونی پروٹوکول دینے کو تیار نہ تھا۔ اس سارے عرصے کے دوران پاکستان کے استحکام کے لیے جو Patriotsبار ی باری برسرِ اقتدار لائے گئے ۔ اُن کا بیانیہ ایک ہی تھا۔ ساڈی گَل ہوگئی اے۔
اس بیانیے کا تیسرادور اسلامی جمہوری اتحاد المعروف IJIکی تخلیق سے شروع ہوا۔ تب بھی بیانیہ وہی پُرانا تھا۔ہاں البتہ IJIکے تخلیق کار مرحوم جنرل حمید گل صاحب نے ساڈی گَل ہو گئی اے کے بیانیے پر مہرِ تصدیق لگا کر اُسے بازارِ سیاست کے بیرونی دروازے پر چسپاں بھی کر دیا۔ساتھ ہی ہر خاص و عام کو بتا دیا کہ اقتدار کی پچھلی گلی کا دروازہ کس طرح کھلتا ہے۔
نواز شریف ساڈی گَل ہو گئی اے کے کتنے بڑے ماہر اور لاڈلے ہیں اس بات کا اندازہ پرنس مقرن بن عبدالعزیز کی اُس پریس کانفرنس سے ہوتا ہے جس سے پہلے‘ عدالتی سزا یافتہ شخص کو‘ اٹک قلعے والی دربارِاکبری کی قید سے نکالا گیا اور بحیرۂ احمر کے کنارے سرور پیلس میں ٹیکس ادا کرنے والوں کے خرچ پر خصوصی چارٹرڈ شدہ فلائٹ کے ذریعے پہنچایا گیا۔اس کے بعد بھی عام آدمی کے لیے نہ موسم بدلا‘ نہ ہی معیشت کی رُت گدرائی۔ لیکن ساڈی گَل ہوگئی اے کا نہ رُکنے والا سلسلہ‘ شیطان کی آنت کی طرح لمبا ہی ہوتا چلا گیا۔
ان دنوں ایک بار پھر تین سطحوں پر ساڈی گَل ہوگئی اے کا منترا چل رہا ہے۔ ساڈی گَل ہو گئی اے کا عوامی استقبال: پنجاب کو ہمیشہ سےPro-power علاقہ سمجھا جاتا رہا ہے۔خاص طور سے تقسیم ِ ہند کے بعد۔ جس کی یہ مثال زبانِ زد عام ہے ۔ ''نویں خبر آئی اے‘ خضر ساڈا بھائی اے‘‘۔ پنجاب میں اتنا بڑا انقلاب جتنا آج ہے 75 سال میں کبھی نہیں آسکا۔ سوشل میڈیادیکھ لیں‘ جہاں جہاں ووٹ کو عزت دینے والوں نے یہ کہاکہ ساڈی گَل ہو گئی اے‘اُس کا عوامی ردِعمل آیا۔ووٹ کی توہین کے اس اعلان پر ووٹرز پہلے اُن کے پیچھے پڑے اور پھر اُن کے گلے پڑگئے۔اس کے ساتھ ہی پنجاب کی اُن بہنوں ‘ بیٹیوں کی عظمت کو سلام کرنا بنتا ہے جو رجیم چینج کے بعد سے ہر طرح کے عذاب سے گزر کر قوم کی نظروں میں سرخرو ہوئیں۔ اگر ذرا غور کریں تو ساڈی گَل ہو گئی اے کا اصل مطلب یہ ہے کہ ووٹر جائے بھاڑ میں۔آج کا ووٹر کس قدر باشعور اور سیانا ہے اُس کا اظہار حالیہ الیکشن سروے کر رہے ہیں جن میں ووٹر ز کی جانب سے ایک نئی بات توجہ چاہتی ہے‘ وہ یہ کہ اکثر سروے میں 20 سے لے کر 30فیصد تک ایسے ووٹرزسامنے آئے ہیں جن سے سوال پوچھا گیا کہ آپ ووٹ کس کو ڈالیں گے؟ تو اُن ووٹرزکا جواب آیا کسی کو بھی نہیں۔ یہ جواب دینے والے دراصل وہ ہیں جو کیمرے کے سامنے کچھ کہہ کر مشکل میں نہیں پڑنا چاہتے ۔
ساڈی گَل ہوگئی اے کا انتظامی استقبال:اس وقت نواز شریف کو ڈبل امپورٹڈ کی طرزپہ ڈبل سے بھی زیادہ پروٹوکول دیا جا رہا ہے۔ سرکاری خرچے پر کتنے سو لوگ نواز شریف ‘اُن کے بھائی‘ اُن کے بھتیجوں اور دیگر شریفوں کی سیکورٹی پر لگائے گئے ہیں‘کتنی گاڑیاں اور کیسی کیسی گاڑیاں الیکشن کے ایک امیدوارکی ڈسپوزل پر ہیں۔ اس راز کو مری کے ایک صحافی نے وڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر فاش کر دیا ہے۔ یہ نواز شریف اور مریم نواز کی مری سے لاہور واپسی کی وڈیو ہے جسے چوک میں کھڑے ایک صحافی نے بنایا۔ نواز شریف کو ملنے والے سپر پرائم منسٹر ڈبل پروٹوکول کا مقصد لوگوں کو یہ بتانا ہے کہ ' گَل ہو گئی اے‘۔ استقبال ِ شریف کی اس حرکتِ شریف کا باریک مقصد ووٹر کو یہ پیغام بھی دینا ہے کہ آپ 8فروری کو ووٹ ڈالنے کے لیے باہر نہ نکلیں۔ آپ کے بڑوں نے آپ کی تقدیرکا فیصلہ بڑے گھر کی دیواروں کے پیچھے بیٹھ کر کر چھوڑا ہے۔ اس انتظامی استقبال کو دیر ‘ باڑہ ‘ کرک سمیت لوگوں نے سڑکوں پر آکر مسترد کر دکھایا۔
ساڈی گَل ہوگئی اے کا حرف ِ آخر:گندی کتابیں‘ غلیظ انٹرویو اور جنسیات پر مبنی الزامات پہ مقدمات ہیں۔ دوسری جانب قاسم کا ابا‘احمد ندیم قاسمی صاحب کے اس شعر کی عملی تصویر بنے کھڑا ہے۔اُس کے ساتھ قوم کا وہ لشکر ہے جس سے لاڈلہ گَل بات کرنے کے لیے تیار نہیں۔
پورے قد سے میں کھڑا ہوں تو یہ ہے تیرا کرم
مجھ کو جھکنے نہیں دیتا ہے سہارا تیرا
ساڈی گَل ہو گئی اے سے آج کے ووٹر کو سخت نفرت ہے۔ یہ بیانیہ آئینِ پاکستان کی کھلی توہین بھی ہے جس کے دیباچے نے ایوان ِ اقتدار کی جنت کی چابی عام آدمی کے قدموں میں رکھی ہے وہ بھی ان الفاظ میں ؛And whereas, it is the will of people of pakistan to establish an order.یہ آئینی حق پاکستان کے عوام اور ووٹرزکا ہے کہ وہ اپنی مرضی کی حکومت بنائیں۔جس کے لیے آئین میں ساڈی گَل ہو گئی اے کی بجائے Through the choosen representative of the peopleعوام کے چنے ہوئے نمائندوں والاراستہ چنا گیا ہے۔
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved