ملک کو اس نہج تک پہنچانے
میں سب کا کردار ہے: اسحاق ڈار
سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ''ملک کو اس نہج تک پہنچانے میں سب کا کردار ہے‘‘ جبکہ سب سے نمایاں کردار اُن کا ہے جو سب سے زیادہ عرصہ برسر اقتدار رہے اس لیے دوبارہ انہیں ایسا موقع دینا عقلمندی نہیں اور بار بار اقتدار حاصل کرنے والوں کو خود بھی اس پر غور کرنا ہوگا کہ آخر اس ملک کے عوام کو کس جرم کی سزا دی جا رہی ہے اور یہی ان کی سب سے بڑی بدنصیبی بھی ہے کہ نہیں دوست اور دشمن کی پہچان ہی نہیں اور یہ فریب کھانے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں؛ چنانچہ انہیں چاہئے کہ کم از کم اس بار ہی ہوش کے ناخن لیں اور تاریخ کو اپنے آپ کو دہرانے کا موقع نہ دیں‘ اگر دنیا کی تاریخ میں اپنا نام بہتر الفاظ میں لکھوانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ آپ اگلے روز قائدِ ایوان کی حیثیت سے سینیٹ کے اجلاس میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
عوام نوازشریف کا احتساب الیکشن
کے دن کریں گے: پرویز خٹک
خیبر پختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ اور تحریک انصاف پارلیمنٹرین کے صدر پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''عوام نوازشریف کا احتساب الیکشن کے دن کریں گے‘‘ جبکہ اصل خطرہ یہ ہے کہ عوام اس دوران ان کے ساتھ ساتھ
باقیوں کا بھی احتساب نہ کر ڈالیں کیونکہ انہوں نے بھی ان کے ساتھ کوئی اچھا سلوک نہیں کیا ہے جبکہ ہم نے تو اسی خیال سے پرانی پارٹی ہی چھوڑ دی ہے اور نئی جماعت بنا لی ہے، عوام کو کم از کم اس قربانی ہی کا خیال رکھنا چاہئے جبکہ ویسے بھی دورِ اقتدار میں سبھی اقدامات پارٹی چیئرمین ہی کے کہنے پر کیا کرتا تھا جو سرا سر مجبوری تھی اور امید ہے کہ عوام اس مجبوری کا خیال ضرور رکھیں گے اور اپنی توجہ کا زیادہ تر مرکز نوازشریف اور دیگر ہی کو بنائیں گے جو ایک بار پھر حکومت میں آنے کا ارادہ رکھتے ہیں جبکہ ہم پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ ہم آئندہ حکومت نہیں بنائیں گے۔ آپ اگلے روز پشاور میں ایک انٹرویو کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
عوام الیکشن میں امریکی وفاداروں
کا احتساب کریں: سراج الحق
امیرِ جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ''عوام الیکشن میں امریکی وفاداروں کا احتساب کریں‘‘ تاہم انہیں بتانا پڑے گا کہ امریکی وفادار کون ہیں کیونکہ انہیں تو ہر وقت دال روٹی ہی کی فکر چین نہیں لینے دیتی، انہیں اس سے کیا غرض ہے کہ کون کس کا وفادار ہے اور کون نہیں، پھر وہ یہ بھی سوچیں گے کہ ایسا کرنے سے انہیں کیا فائدہ ہوگا کیونکہ اس بات کا مہنگائی وغیرہ سے کوئی تعلق نہیں۔ نیز دنیا کی اتنی بڑی طاقت کے ساتھ ماتھا لگانے سے انہیں کیا ملے گا۔ سو ان ساری باتوں سے آگاہ کرنے اور ان کے دوررس نتائج سے خبردار کرنے کے لیے ہم ایک طریقہ کار واضح کر رہے ہیں؛ اگرچہ یہ بہت مشکل کام ہوگا مگر ہم پھر بھی اس پر اپنا وقت صرف کریں گے۔ آپ اگلے روز راجن پور‘ کوٹ مٹھن اور دیگر مقامات پر جلسوں سے خطاب کر رہے تھے۔
لندن میں مجھ پر تیزاب سے حملہ کیا گیا: شہزاداکبر
پاکستان تحریک انصاف کے دورِ حکومت میں وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ''لندن میں مجھ پر تیزاب سے حملہ کیا گیا‘‘ جو کہ سخت نامناسب ہے کیونکہ اس سے چہرہ بگڑ سکتا ہے اور عام طور پر یہ حملہ محبت میں ناکامی یا شادی سے انکار پر بروئے کار لایا جاتا ہے تاکہ متعلقہ فرد کسی اور کے قابل نہ رہے جبکہ اس کیس سے ایسا کوئی معاملہ تھا ہی نہیں کیونکہ کسی لڑکی کو انکار کرنا میں نہایت نامناسب حرکت سمجھتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ یہ واردات کسی غلط فہمی کا نتیجہ تھی۔آپ اگلے روز لندن سے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
الیکشن کا التوا ملکی مفاد کے
خلاف ہے: جاوید لطیف
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن)کے رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''الیکشن کا التوا ملکی مفاد کے خلاف ہے‘‘ اور ہم ہر اس چیز کے خلاف ہیں جو ملکی مفاد کے خلاف ہو جبکہ خوشحال ہونا آئینِ پاکستان کے مطابق کوئی جرم نہیں ہے اور خوشحالی حاصل کرنے کے لیے وہی طریقے آزمائے جاتے ہیں جو دستیاب ہوں جبکہ ملک سے باہر پیسے بھیجنا بھی کوئی جرم نہیں ہے جبکہ یہ کام بھی دستیاب وسائل ہی کے ذریعے کیا جا سکتا ہے اور جسے خواہ مخواہ منی لانڈرنگ کا نام دیا گیا ہے حالانکہ کسی میلی چیز کو دھو کر صاف کرنا پاکیزگی کی علامت ہے اور صفائی کی تو ویسے بھی بڑی اہمیت ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں شہزاد مغل عجمی کی یہ غزل:
نہیں‘ نہیں ہے مجھے اعتبار شیشے پر
پڑا ہی رہنے دو گرد و غبار شیشے پر
تُو جا رہا ہے تو یہ آئینہ بھی لیتا جا
نظر پڑے گی مری بار بار شیشے پر
ہوا ہے چُور تو بکھری پڑی ہے خاکِ بدن
رکھا تھا کس نے یہ اپنا مزار شیشے پر
تُو مسکرا کے اگر دیکھ لے اسے اک بار
تو لوٹ آئے گی پھر سے بہار شیشے پر
پڑے ہوں ورطۂ حیرت میں شیشہ گر سارے
تُو نقش ایسا بھی کوئی اُبھار شیشے پر
دکھائی اس میں دیا تھا جو عکسِ یار کبھی
سو آ رہا ہے مجھے آج پیار شیشے پر
سو کٹ گیا نا ترا ہاتھ بھی تو جانِ غزل
کہا تھا کس نے کہ غصہ اتار شیشے پر
دکھائی دے گا یہ شہزادؔ ایک دن سب کو
بنا رہا ہوں دلِ داغدار شیشے پر
آج کا مطلع
دن پر سوچ سلگتی ہے یا کبھی رات کے بارے میں
کوئی بات نکل آتی ہے کائنات کے بارے میں
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved