شنید ہے کہ پاکستان کو دنیا کا سستا ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔ بظاہر تو یہ ہمارے لیے بہت بڑی خوش خبری ہے اور ہمیں اس پر فخر ہونا چاہئے لیکن یہ صرف اسی صورت میں ہوسکتاہے کہ ہم فی کس آمدن کے حوالے سے بھی ترقی یافتہ دنیا کے مقابلے میں آتے ہوں اور اوسط آمدن کم ازکم تیس ہزار امریکی ڈالر ہو،اور پھر ہم ڈالر وں میں اپنے اخراجات کا موازنہ باقی دنیا سے کریں۔ ایسی صورت میں تو واقعی وطن عزیز دنیا بھر میں سب سے سستا ملک ہی نظر آئے گا کیونکہ ڈالر کے مقابلے میں ہماری کرنسی کی قدر نہایت کمزور ہوچکی ہے۔ لیکن جو شخص پاکستان میں رہتاہے، اس کی ماہانہ آمدنی بھی محدود یعنی تیس سے چالیس ہزار روپے ماہانہ ہے تو پھر یہی ملک اسے دنیا میں سب سے مہنگا محسوس ہو گا۔ جہاں ایک طرف دنیا بھر میں مہنگائی نے لوگوں کا جینا محال کردیا ہے وہیں عالمی ادارے ورلڈ آف سٹیٹ اسٹکس کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان دنیا کا سستا ترین ملک ہے۔ آن لائن ڈیٹا بیس کے مطابق پاکستان میں زندگی گزارنا سب سے آسان ہے، یہاں کھانے پینے کی اشیا، مکانوں کے کرائے اور ریسٹورنٹس میں کھانوں کا ریٹ دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں سب سے کم ہے۔ عالمی ادارے کی اس رپورٹ پر راقم الحروف کو خصوصی طور پر خوشی سے جھومنا چاہئے اور پوری دنیا کو بڑے فخر سے بتانا چاہئے کیونکہ مذکورہ رپورٹ کے مطابق میرا وطن پاکستان دنیا میں سب سے سستا ملک تو ہے ہی‘ پاکستان میں راولپنڈی کو سستا ترین شہر قرار دیا گیاہے۔ مگر عملی طور پر کیا صورتِ حال ہے، یہ ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ یہ اسی صورت میں ممکن تھا کہ میرا آبائی شہر راولپنڈی دنیا کا سستا ترین شہر ہوتا جب آمدن کے حوالے سے بھی یہ باقی دنیا کے مقابلے پر ہوتا۔ میں امریکہ اور یورپ کی منڈیوں اور مقامی منڈیوں کا موازنہ اسی وقت کرتا جب قوتِ خرید یکساں ہوتی۔ پھر دیکھتا کہ مغرب و یورپ میں گندم کے آٹے، چاول، دالوں اور سبزیوں کے نرخ کیا ہیں اور پھر ان کا موازنہ راولپنڈی کی منڈی سے کرتا۔ اس وقت راولپنڈی میں پانچ مرلے کے ایک عام گھر کا ماہانہ کرایہ لگ بھگ تیس ہزار روپے ہے‘ اس کے مقابلے میں امریکہ اور یورپ میں ایک چھوٹے سے کمرے کا ماہانہ کرایہ بھی تقریباً ایک ہزار امریکی ڈالر ہے جو پاکستانی کرنسی میں تقریباً تین لاکھ روپے بن جاتے ہیں۔ یوں ہم بالکل کہہ سکتے ہیں کہ لندن، نیویارک اور دبئی کے مقابلے میں راولپنڈی سستا ترین شہر ہے۔ مذکورہ رپورٹ کے مطابق سستے ترین شہروں میں کراچی اور لاہور بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں، سستے ملکوں کی درجہ بندی میں مصر دوسرے اور بھارت تیسرے نمبر پر ہے جبکہ مہنگے ترین ملکوں میں برمودہ، سوئٹزرلینڈ اور کیمن آئی لینڈز سرفہرست ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ مارچ 2023ء میں بھی دنیا کے سب سے بڑے ڈیٹا بیس نے پاکستان کو سب سے سستا ملک قرار دیا تھا۔ مختلف دیگر تنظیموں اور کمپنیوں کی طرف سے بھی پاکستان کو مسلسل سستے ترین ملک کے طور پر درجہ دیا گیا ہے۔ ورلڈ آف سٹیٹ اسٹکس نامی ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے، جن کے رہائشیوں کے پاس زندگی کی بہترسہولتیں ہیں، عالمی اعدادوشمار کے مطابق 2022-23ء میں مہنگائی کی شرح وینزویلا میں 398 فیصد، شام میں 252 فیصد، لبنان میں 139 فیصد ، ترکیہ میں 47.83 فیصد، مصر میں 36.5فیصد جبکہ پاکستان میں صرف26.89فیصد رہی۔
اعداد و شمار کے گورکھ دھندے سے نکل کر جب ہم اپنے دائیں‘ بائیں دیکھتے ہیں تو ہر طرف مہنگائی کی چکی میں پسنے والے غریبوں کی چیخیں سننے کو ملتی ہیں لیکن مذکورہ بالا رپورٹ کے مطابق: متعدد اقتصادی اور سیاسی چیلنجز کے باوجود پاکستان معاشی ترقی اپنانے میں کامیاب رہا، حکومتِ پاکستان کا مہنگائی کو قابلِ انتظام سطح تک کنٹرول کرنا قابلِ تعریف ہے۔ورلڈ آف سٹیٹ اسٹکس کا کہناہے کہ پاکستان کی معاشی صورتحال میں مزید بہتری کے آثار دکھائی دے رہے ہیں، آئی ایم ایف سے معاملات طے پانا بھی انہی اثرات میں سے ایک ہے۔پاکستان نے آئی ٹی ،غیر ملکی سرمایہ کاری کے ساتھ مختلف شعبوں میں خاطرخواہ ترقی کی ہے۔ گزشتہ دو سال میں ترسیلاتِ زر، سٹاک ایکسچینج اور برآمدات کے شعبوں میں مثبت رجحانات دیکھے گئے، جس میں پاکستان کی جی ڈی پی کے علاوہ گندم کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوا۔ سی پیک منصوبے ،برآمدات اورترسیلات ِ زر کے شعبوں میں نمایاں بہتری آئی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ملکی اداروں کی بھرپور سپورٹ اور معاونت اور عالمی سطح پر مختلف دوست ممالک سے رابطوں کے باعث حالیہ چند مہینوں میں ہم نہ صرف امریکی ڈالر کو لگام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں بلکہ پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں بھی خاطر خواہ کمی ہے جس سے عوام کو کافی ریلیف ملا ہے۔ ہم مہنگائی کے طوفان کو کسی حد تک روکنے میں کامیاب ضرور ہوئے ہیں لیکن حقیقت میں تو مہنگائی اسی وقت ہی ختم یا کم ہوگی جب امریکی ڈالر واپس 180 روپے تک کی سطح پر آ جائے گا۔ عالمی اداروں کی رپورٹ اپنی جگہ‘ ہمارے اپنے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ماہِ نومبر کے دوران پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں 2.70 فیصد کا اضافہ ہوا۔ادارۂ شماریات کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ رواں مالی سال جولائی تا نومبر مہنگائی کی شرح میں 28.62 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ نومبر 2022 ء کی نسبت نومبر 2023 ء میں مہنگائی کی شرح 29.23 فیصد رہی۔شہروں میں مہنگائی کی شرح میں 4.34 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح 0.40 فیصد تک رہی۔ ایک ماہ کے دوران گیس چارجز میں 280 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا۔ نومبر کے دوران ٹماٹر کی قیمتوں میں 60.42 فیصد اضافہ ہوا، آلو 14.92 فیصد، چائے 12.95 فیصد، پیاز 12.32 فیصد ، انڈے 7.15 فیصد، سبزیاں 4.47 فیصد اور مچھلی 7.75 فیصد مہنگی ہوئی۔ ادارۂ شماریات کے مطابق اکتوبر 2023ء کی نسبت نومبر کے دوران برآمدات میں 4.39 فیصد کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔ گزشتہ ماہِ نومبر کے دوران 2 ارب 57 کروڑ ڈالر کی برآمدات ریکارڈ ہوئیں، اکتوبر 2023ء کے دوران برآمدات کا حجم 2 ارب 69 کروڑ ڈالر تھا۔ رواں مالی سال جولائی تا نومبر 12 ارب 17 کروڑ ڈالر کی برآمدات ہوئیں، گزشتہ ماہ کے دوران درآمدات کا حجم 4 ارب 46 کروڑ ڈالر رہا۔ اکتوبر 2023ء کی نسبت نومبر کے دوران درآمدات میں 8.31 فیصد کمی ریکارڈ ہوئی۔ مالی سال جولائی تا نومبر‘ درآمدات کا مجموعی حجم 21 ارب 55 کروڑ ڈالر ریکارڈ ہوا، رواں مالی سال کے 5 ماہ میں تجارتی خسارے میں 33.59 فیصد کی کمی ہوئی، جولائی سے نومبر کے دوران ملکی برآمدات میں 1.93 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ان سطور کا مقصد کسی قسم کی مایوسی پھیلانا ہر گز نہیں بلکہ صرف زمینی حقائق کا جائزہ لینا ہے۔ ہماری معاشی حالت ابھی تک مکمل طور پر سنبھل نہیں پائی؛ تاہم مذکورہ رپورٹ خوش آئند ضرور ہے اورہمارے لیے امید کی ایک کرن ہے کیونکہ اگر ہم گزشتہ چند برس سے موازنہ کریں تو صورتحال کافی بہتر دکھائی دیتی ہے، جیسا کہ اپنے گزشتہ کالم میں بھی ذکر کیاتھا کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی جانب سے پاک فوج کی کمان سنبھالنے کے بعد انہوں نے حکومت کو اندرونی و بیرونی‘ ہر محاذ پر سپورٹ کیا۔ ملک میں امن و امان کے قیام اور جرائم کی روک تھام کیلئے خصوصی اقدامات کیے گئے۔ تقریباً تین لاکھ غیر قانونی طور پرمقیم پناہ گزین واپس جاچکے ہیں، سمگلنگ روکنے سے ڈالر کی اونچی اڑان تھم گئی ہے‘ اس کے نتیجے میں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوہے ا اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ یہ سب کچھ مہنگائی کی چکی میں پسنے والے عوام کے لیے تازہ ہوا کا ایک خوشگوار جھونکا ضرور قرار دیا جاسکتاہے اور ہم توقع کر سکتے ہیں کہ ان شاء اللہ بہت جلد وہ وقت ضرور آئے گا جب پاکستان واقعی دنیا کا سستا ترین ملک ہوگا۔
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved