امید ہے کہ آنے والی حکومت مزید
معاشی بہتری لائے گی: وزیراعظم
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ''امید ہے کہ نئی حکومت مزید معاشی بہتری لائے گی‘‘ اور مزید کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ موجودہ سیٹ اپ بھی اس سلسلے میں کچھ کر سکتا ہے بلکہ مہنگائی روز افزوں ہے اور یہ جن کسی کے قابو میں آنے والا نہیں ہے اور جہاں تک آنے والی حکومت کا سوال ہے تو ابھی تک صورتحال دھندلی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ اندر خانے کوئی بھی مطمئن نہیں ہے، اور اگر وہ آ بھی گئی تو معاشی بہتری کے حوالے سے کوئی دعویٰ نہیں کیا جا سکتا اور ہو سکتا ہے کہ ابھی کافی عرصہ انہی حالات پر گزارہ کرنا پڑے؛ تاہم کہنے کو تو کچھ بھی کہا جا سکتا ہے اور امید کا دامن کبھی ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئے۔ آپ اگلے روز گوادر میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مہنگائی سے نجات کیلئے عوام
واضح اکثریت دیں: شہباز شریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''مہنگائی سے نجات کے لیے عوام واضح اکثریت دیں‘‘ اور مہنگائی سے نجات سے مراد کیا ہے‘ عوام اسے اچھی طرح سے سمجھتے ہیں کیونکہ پہلے بھی جو کچھ کیا گیا‘ مہنگائی سے نجات ہی کے لیے کیا گیا تھا لیکن اس سے بھی مہنگائی میں اضافہ ہوتا چلا گیا بلکہ کئی دیگر چیزوں میں بھی اضافہ ہوا لیکن یہ اضافہ آٹو میٹک ہے اور قائدِ محترم ترقی کے لوازما ت متعدد بار واضح کر چکے ہیں کہ ترقی کے ساتھ ساتھ کرپشن کا گراف بھی اوپر جاتا ہے لہٰذا اپنا فوکس ترقی پر رکھنا چاہیے اور دوسری باتوں کو زیادہ اہمیت نہیں دینی چاہیے۔ آپ اگلے روز میاں نوازشریف کے ہمراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کر رہے تھے۔
ہم کسی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ
نہیں کریں گے: آصف زرداری
سابق صدرِ مملکت اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''ہم کسی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں کریں گے‘‘ کیونکہ جس سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں اسے اقتدار میں حصہ بھی دینا پڑتا ہے جبکہ اب پہلے والی بہاریں نہیں رہ گئیں اور جو حالات ہو چکے ہیں ان میں گزارہ بھی مشکل سے ہوتا ہے‘ کسی کو حصہ کہاں سے دیں گے جبکہ الیکشن پر بھی اتنا خرچہ ہو جاتا ہے کہ صورتحال گزارے موافق بھی نہیں رہتی جبکہ الیکشن میں کام کرنے والوں کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے جن کا تنخواہوں میں گزارہ پہلے ہی بہت مشکل سے ہو رہا ہوتا ہے۔ اس لیے کسی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنا اپنے پائوں پر کلہاڑی مارنے سے کسی طور کم نہیں ہے۔ آپ اگلے روز پیپلزپارٹی پنجاب کے رہنمائوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
(ن) لیگ سے استعفیٰ دے چکا‘ سیاست
سے بریک ضروری ہے: مفتاح اسماعیل
سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ''میں (ن) لیگ سے استعفیٰ دے چکا‘ سیاست سے بریک ضروری ہے‘‘ بلکہ سیاست خود ہی بریک دے دیتی ہے، اس سے بریک لینے کی ضرورت نہیں پڑتی، جبکہ یہ بریک مستقل بھی ہو سکتی ہے جبکہ پیپلزپارٹی بھی (ن) لیگ کی طرح کی جماعت ہے اور وہاں بھی مختلف صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ نیز سیاست کے علاوہ بھی دنیا میں بہت سے کام ہیں جن میں سے کوئی بھی اختیار کیا جا سکتا ہے، مثلاً معاشیات کے حوالے سے جو کچھ آتا ہے‘ قیمتی مشورے تو دے ہی سکتا ہوںاور قیمتی مشورہ مفت دیا بھی نہیں جا سکتا لہٰذا مفت مشوروں کی طلبگار جماعتیں زحمت نہ کریں۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کر رہے تھے۔
دانیال عزیز پیپلز پارٹی میں جانے کیلئے
راستہ تلاش کر رہے ہیں: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ '' دانیال عزیز پیپلزپارٹی میں جانے کے لیے راستہ تلاش کر رہے ہیں‘‘ حالانکہ تلاش کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے کیونکہ سب کو معلوم ہے کہ اس نے پاکستان کے ہر بڑے شہر میں دفاتر بنا رکھے ہیں لیکن وہاں جا کر بھی انہیں کچھ حاصل نہیں ہوگا ۔ان تلوں میں اگر تیل ہوتا تو دیگر ناراض اراکین ہی اب تک یہ کڑوا گھونٹ بھر چکے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں قمر رضا شہزاد کی شاعری:
ایک دیوار تھی گرا آیا
میں وہاں راستہ بنا آیا
دل پہ جو بوجھ تھا ہٹا آیا
میں اسے اپنا دکھ سنا آیا
میرے کاندھے پہ ہیں اگر لاشیں
کون ہے میں جسے بچا آیا
ڈوبتا ہے تو ڈوب جائے یہ شہر
میں یہاں شور تو مچا آیا
چوم آیا ہوں تیغ بھی شہزادؔ
پھول کو بھی گلے لگا آیا
٭......٭......٭
کوئی بد کوئی نیکوکار ہوا
کیا مرا بھی کہیں شمار ہوا
کھو گیا اپنے جسم و جاں میں کہیں
مجھ سے یہ دشت بھی نہ پار ہوا
جسم کا پیرہن بھی تھا نازک
صرف چھونے سے تار تار ہوا
مجھ سے مت پوچھئے مری بابت
میں کہاں خود پہ آشکار ہوا
اب مجھے یاد بھی نہیں کب میں
آخری بار سوگوار ہوا
اور پھر ایک روز میں شہزادؔ
اپنے قبضے سے واگزار ہوا
آج کا مطلع
خامشی اچھی نہیں انکار ہونا چاہئے
یہ تماشا اب سرِ بازار ہونا چاہئے
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved