تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     15-12-2023

سرخیاں‘ متن اور ہزارہ سے رستم نامی کی شاعری

میں نے کسی کا کیا بگاڑا تھا؟ نواز شریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''میں نے کسی کا کیا بگاڑا تھا‘‘ کیونکہ ترقی وغیرہ کرنے سے کسی کا کیا ہی بگڑ جاتا ہے اور جہاں تک ملک کی بات ہے تو اگر اس سے ملک کا کچھ بگڑا ہو تو دوسروں کو اس معاملے میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے کہ یہ ایک آپسی معاملہ ہے جو کہ خود ہی حساب کتاب کر کے سدھار لیا جائے گا بلکہ جب بھی کوئی برسراقتدار آتا ہے تو یہ حساب کتاب خود ہی ہو جاتا ہے یعنی ؎
اتنی سی بات تھی جسے افسانہ کر دیا
آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی کے پارلیمانی بورڈ سے خطاب کر رہے تھے۔
نفرت‘ تقسیم اور اَنا کی سیاست چھوڑنا ہو گی: بلاول
سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ہمیں نفرت‘ تقسیم اور اَنا کی سیاست چھوڑنا ہو گی‘‘ اور محبت‘ اتحاد اور عجز و انکسار کی سیاست اختیار کرنا ہوگی جو ہم سیاستدانوں میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے لیکن اسے اختیار نہیں کیا جاتا اس لیے ہمیں سیاسی اختلافات ختم کرنے کیلئے سیاسی جماعتوں کو خیر باد کہہ کر ایک دوسرے کے عشق میں مبتلا ہونے کی ضرورت ہے‘ اور جب سیاسی جماعتیں ختم ہو جائیں گی تو اختلافات اور دشمنیاں بھی خود بخود ختم ہو جائیں گی۔ آپ اگلے روز پشاور ہائی کورٹ بار اور کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
پہلے حالات ٹھیک‘ پھر الیکشن کروائیں: شاہد خاقان
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''پہلے حالات ٹھیک کریں پھر الیکشن کروائیں‘‘ اور اگر یہی کوشش کچھ عرصہ پہلے کر لی جاتی تو اب تک حالات کافی حد تک ٹھیک ہو چکے ہوتے یعنی ایسا لگتا ہے کہ نئے آنے والے صرف ترقی چاہتے ہیں‘ حالات ٹھیک کرنے سے انہیں کوئی دلچسپی نہیں ہے حالانکہ اگر حالات ٹھیک ہو جائیں تو وہ زیادہ اور دونوں ہاتھوں سے ترقی کر سکتے ہیں جبکہ میں چاہتا ہوں کہ ان کے ساتھ ساتھ باقی سب بھی ترقی کریں کیونکہ ملک اس کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔ بصورت دیگر ملکی ترقی رکی رہے گی اور نئے آنے والے بھی خاطر خواہ ترقی نہیں کر سکیں گے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
سیاسی جماعتوں میں الیکشن کی
تڑپ نظر نہیں آتی: مصطفی نواز کھوکھر
سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ ''سیاسی جماعتوں میں الیکشن کی تڑپ نظر نہیں آتی‘‘ کیونکہ ایک جماعت کی وجہ سے باقی سب کو اپنا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے اور اگر اس کی ٹاپ لیڈر شپ الیکشن میں حصہ نہ بھی لے تو اس کے ووٹرز کا کسی کے پاس کیا علاج ہے‘ اگرچہ الیکشن کمیشن کے اس اعلان کے بعد کچھ امید ہوئی تھی کہ وہ اس پارٹی کے اندرونی الیکشن کو درست نہیں سمجھتے لیکن اب پھر ان کا بیان آ گیا ہے کہ وہ اسے ایک اور موقع دیں گے‘ اس لیے نجات کی کوئی صورت فی الحال نظر نہیں آ رہی۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
وزیراعلیٰ بن کر محرومیوں کا ازالہ کروں گا: پرویز خٹک
سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور صدرپی ٹی آئی پی پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''وزیراعلیٰ بن کر محرومیوں کا ازالہ کروں گا‘‘ کیونکہ صرف ایک بار وزیراعلیٰ بن کر محرومیوں کا ازالہ نہیں کیا جا سکتا جیسا کہ نواز شریف تین بار وزیراعظم رہ کر محرومیوں کا خاتمہ نہیں کر سکے اور اب چوتھی بار وزیراعظم بننا چاہتے ہیں‘ اسی طرح میں بھی دوبارہ وزیراعلیٰ بن کر ایسا کر سکوں گا اور اگر (ن) لیگ اس بار بھی عوام کی محرومیوں کا خاتمہ نہ کر سکی تو مجھے بھی بری الذمہ سمجھیں اور میں بھی بار‘ بار وزیراعلیٰ بن کر محرومیوں کے خاتمے کی کوشش کروں گا کیونکہ حالات ہی ایسے ہیں کہ انہیں ٹھیک کرنے کے لیے کم از کم دس بار وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بننے کی ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز نوشہرہ میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ہزارہ سے رستم نامی کی شاعری:
چار و ناچار جی رہا ہوں میں
کتنا بے کار جی رہا ہوں
تم سے پہلی دفعہ ملاہوں آج
آخری بار جی رہا ہوں میں
سینکڑوں دکھ ترے میسر ہیں
کتنا سرشار جی رہا ہوں میں
منقطع رابطے ہیں سب میرے
کیا مزیدار جی رہا ہوں میں
سب زمانے ہیں میرے زیرِ نگیں
سارے ادوار جی رہا ہوں میں
میرے حالات پوچھتے ہو کیا
بس مرے یار! جی رہا ہوں میں
متقی سب گزر گئے کب کے
ہوں گنہگار‘ جی رہا ہوں میں
آج آسانیوں کے نرغے میں
کتنا دشوار جی رہا ہوں میں
اپنے اندر نہیں ہوں میں نامیؔ
جسم کے پار جی رہا ہوں میں
٭......٭......٭
زندگی دشوارتے ہو خواہ مخواہ
در کو تم دیوارتے ہو خواہ مخواہ
جو تمھیں کچھ بھی سمجھتے ہی نہیں
جان اُن پر وارتے ہو خواہ مخواہ
پوچھتے ہو حالِ دل کیوں بار بار
کیوں ہمیں بیمارتے ہو خواہ مخواہ
ہم سے ملنے تو کبھی آتے نہیں
راستے ہموارتے ہو خواہ مخواہ
ہم تمہارے حاشیہ بردار ہیں
تم ہمیں کیوں مارتے ہو خواہ مخواہ
تم بناتے ہو بتنگڑ بات کا
بات کو اخبارتے ہو خواہ مخواہ
ہم سے معصوموں کی تم لیتے ہو جان
حسن کو ہتھیارتے ہو خواہ مخواہ
کام میں مشغول رِہ کر صبح شام
وقت کو بے کارتے ہو خواہ مخواہ
آج کا مقطع
اور تُو لایا نہ تھا پیغام ساتھ اپنے ظفرؔ
جو بھی تھا اس کا یہی عیب و ہنر پیغام تھا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved