آج 2023ء کا آخری سورج کئی تلخ یادوں کے ساتھ غروب ہو جائے گا۔ یہ سال قومی و عالمی سطح پر سیاسی‘ سماجی‘ معاشی‘ تجارتی‘ موسمیاتی اور عسکری لحاظ سے بھاری رہا۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں مہنگائی بڑھی۔ لوگوں کی معاشی مشکلات میں اضافہ ہوا۔ موسمیاتی تبدیلی سے کئی مسائل نے جنم لیا۔ پاکستان میں قومی و صوبائی اسمبلیوں نے اپنی مدت پوری کی۔ نگران سیٹ اَپ قائم ہوئے اور اب ملک بھر میں عام انتخابات کی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ پاکستان سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں سیاسی اتار چڑھاؤ اور تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ پاکستانی کرنسی کی بے قدری کے باعث معاشی سرگرمیاں محدود ہو گئیں جبکہ درآمدات و برآمدات شدید متاثر ہوئیں۔ پاکستان میں بجلی کے صارفین کیلئے یہ سال بھاری رہا۔ 2023ء میں بجلی کے نرخ تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچے۔ ایک سال میں بجلی کی قیمتوں میں 47روپے کا مجموعی اضافہ ہوا۔ بھاری بلوں کے باوجود بجلی کا بڑا شارٹ فال رہا اور 18گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ بھی ہوتی رہی۔ 2023ء میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 116 روپے 58پیسے تک اضافہ ہوا جبکہ لیوی میں فی لٹر 30روپے تک اضافہ کیا گیا۔ ڈیزل پر30اور پٹرول پر فی لٹر لیوی 10 روپے بڑھی‘ یوں فی لٹر ڈیزل اور پٹرول لیوی 60‘ 60 روپے ہو گئی۔ 16ستمبر 2023ء کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں نگران حکومت کے دور میں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں جب فی لٹر پٹرول کی قیمت سب سے زیادہ 331روپے 38پیسے اور فی لٹر ڈیزل کی قیمت سب سے زیادہ 329روپے 18پیسے ہوگئی‘ تاہم یکم اکتوبرسے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا رجحان شروع ہوا جس کے نتیجے میں حالیہ تین ماہ میں فی لٹر پٹرول 64روپے 4پیسے اور ڈیزل 52روپے 99 پیسے سستا ہو چکا ہے۔ 2023ء میں انٹربینک میں ڈالر 226روپے 43 پیسے سے بڑھ کر 281روپے 86پیسے ہو گیا۔ رواں سال انٹر بینک میں ڈالر 55 روپے 43پیسے مہنگا ہوا جبکہ سونے کی فی تولہ قیمت میں 36ہزار 800روپے اضافہ ہوا۔ اس سال سونا 20 فیصد مہنگا ہوکر 2 لاکھ 20 ہزار 900 روپے تولہ پر پہنچ گیا۔
بین الاقوامی سطح پر بھی کئی اہم واقعات اور سانحات رونما ہوئے جنہوں نے عالمی معیشت اور امن کو بری طرح متاثر کیا۔ اس سال بھی کشمیریوں پر بھارتی مظالم میں کمی نہ آسکی۔ فروری 2023ء میں جموں و کشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ دو فروری 2023ء کو حریت رہنما قاضی یاسر کے گھر اور دکانوں کو مسمار کر دیا گیا۔ بھارتی فوج کی جانب سے 9جعلی مقابلوں میں 27 کشمیریوں کو شہید کیا گیا جبکہ عمر عبداللہ اور راہول گاندھی کی جانب سے بارہا مقبوضہ کشمیر کی ریاستی بحالی کے مطالبے کیے گئے۔ 8جولائی کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی پر بھارتی سپریم کورٹ میں سماعت شروع کی گئی۔ 7 اگست 2023 ء کو کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی بیٹی رضیہ سلطانہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط کے ذریعے والد کو سزائے موت سے بچانے کی اپیل کی۔ 23ستمبر کو حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کو جیل سے رہا کر دیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں 12اکتوبر کو بھارتی سکالرشپ سکیم کا ڈرامہ رچایا گیا جسے کشمیری طلبہ نے مسترد کر دیا جبکہ 13نومبر کو کارگل اور لداخ میں بھارت کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔ 11دسمبر کو سوشل میڈیا پر کشمیر میڈیا کے بھارت کے خلاف تنقید کرنے کو ظلم کا نام دیا گیا۔ 14دسمبر کو بھارتی سپریم کورٹ نے کشمیر کا تاریخی متعصبانہ فیصلہ سنایا۔ 23 دسمبر کو چار نہتے کشمیریوں کو پونچھ کے علاقے میں بھارتی فوج کے زیر حراست شہید کر دیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا قبضہ ہے لیکن آج بھی کشمیری اپنی آزادی پر پُر امید ہیں اور ان کی جد و جہد جاری رہے گی۔
2023ء میں بھی روس اور یوکرین کے درمیان تنازعات حل نہ ہو سکے۔ دونوں ممالک کے درمیان جنگ میں لگ بھگ 25ہزار سے زائد یوکرینی فوجی اور تقریباً دس ہزار شہری مارے گئے۔ جنگ میں درجنوں شہر ملبے میں تبدیل ہوئے اور لاکھوں افراد بھوک کا شکار اور بے گھر ہو گئے۔ اقوام متحدہ نے اس جنگ کے شعلے پوری دنیا میں پھیلنے کا انتباہ جاری کیا لیکن وہ نتیجہ خیز حل تلاش کرنے میں ناکام رہا۔ امریکہ کا مطالبہ ہے کہ روس پہلے اپنے عسکری دستے یوکرین سے نکالے اس کے بعد ہی سنجیدہ مذاکرات کی راہ ہموار ہو گی لیکن روس یہ بات ماننے کو بالکل تیار نہیں‘ جنگ کو دوسرا سال ہے لیکن جنگ بندی کے کوئی راستے نظر نہیں آتے۔
رواں سال کا سب سے تکلیف دہ واقعہ اسرائیل اور حماس کی جنگ ہے۔ 7اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر اچانک حملے اور اسرائیل کی غزہ میں جوابی کارروائی کے بعد سے دونوں کے مابین جنگ جاری ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس کو تباہ کرنے کے لیے غزہ میں فضائی حملوں کی ایک نہ ختم ہونے والی مہم کا آغاز کیا اور فضائی اور زمینی کارروائی میں نہتے فلسطینیوں کو خون میں نہلا دیا گیا۔ معصوم بچے اسرائیلی بربریت کا سب سے زیادہ نشانہ بنے اور غزہ کی پٹی کے شمالی حصے میں عمارتیں کھنڈر میں تبدیل ہو چکی ہیں۔ جنگ کے سات ہفتوں بعد دونوں فریق ایک ہفتے کی عارضی فائر بندی پر متفق ہوئے جس کے دوران حماس نے 105اور اسرائیل نے 240فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا۔ حماس کے دوبارہ منظم ہونے کے خوف سے اسرائیل نے پھر اپنی جارحیت شروع کی۔ امریکہ نے اس دوران جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی اقوام متحدہ کی قرار دادوں کو ویٹو کرنا جاری رکھا اور عالمی سفارتی کوششوں کے باوجود اسرائیل کے غزہ پر حملے جاری ہیں۔ غزہ کی پٹی کا محاصرہ کرنے کے بعد پانی‘ خوراک‘ ایندھن اور دیگر بنیادی ضروریات کے سامان کی شدید قلت ہے اورغزہ کے شہری انتہائی تکلیف دہ صورتحال سے دوچار ہیں۔ اسرائیل کی حالیہ جارحیت میں گزشتہ روز تک 21ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 56ہزارسے زائد زخمی ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
اکتوبر2023ء میں بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات میں کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے مغربی کینیڈا میں ایک سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہونے کا الزام لگایا۔ بھارتی نژاد کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کو رواں سال جون میں کینیڈا کے شہر وینکوور میں قتل کر دیا گیا تھا۔ دونوں ممالک کی طرف سے الزامات کی بوچھاڑ شروع ہوئی۔ سفارتی تعلقات معطل ہوئے اور سفارت کار ملک بدر کر دیے گئے۔ ابھی اس معاملے پر بات جاری تھی کہ 23نومبر کو امریکہ نے بھارت کے خلاف ایک ایسا ہی پنڈورا باکس کھول دیا۔ سکھ علیحدگی پسند رہنما گرو پتونت سنگھ پنوں کو امریکہ میں قتل کرنے کی ایک سازش کو امریکہ نے ناکام بنا دیا۔ اس معاملے میں میبنہ طور پر بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کے امکان کے پیش نظر امریکہ نے بھارت کو وارننگ جاری کی۔ پہلے کینیڈا اور پھر امریکہ کی طرف سے یہ الزامات بھارت کے لیے عالمی سطح پر شرمندگی کا باعث بنے۔
2023ء کا سال آج اپنی تلخ یادوں کے ساتھ الوداع ہو رہا ہے جبکہ کل صبح نئے سال 2024ء کا پہلا سورج پاکستان سمیت دنیا بھر میں امن‘ سلامتی اور خوشحالی کی نئی امیدوں کیساتھ طلوع ہوگا۔
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved