تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     19-01-2024

سرخیاں‘ متن اور قمر رضا شہزاد

نواز شریف آکر غریب کو
خوشحال کریں گے: شہباز شریف
سابق وزیراعظم اور (ن) لیگ کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''نواز شریف آکر غریب کو خوشحال کریں گے‘‘ کیونکہ پہلے بھی وہی غریب کو خوشحال کرتے رہے ہیں جبکہ سیاستدانوں کا خوشحال ہونا ہی غریب کا خوشحال ہونا ہے اور پاکستان کے غریب کو یہ بات اچھی طرح سے سمجھ لینی چاہیے اور آئندہ بھی وہ ایسا ہی کریں گے کیونکہ غریب کو خوشحال کرنا ہی ان کی زندگی کا مقصد ہے جسے وہ ہر طرح سے پورا کرتے چلے آ رہے ہیں اور غریب کو اپنی خوشحالی اندرون و بیرون ملک نظر بھی آ رہی ہے۔ آپ اگلے روز ماڈل ٹاؤن میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کر رہے تھے۔
شیر خون چوستا ہے‘ چوتھی بار وزیراعظم
نہیں بننے دیں گے: بلاول بھٹوزرداری
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''شیر خون چوستا ہے‘ چوتھی بار وزیراعظم نہیں بننے دیں گے‘‘ اگرچہ سبھی خون چوستے ہیں کیونکہ سیاست میں خون چوسے بغیر گزارا بھی نہیں ہو سکتا جبکہ شیر اپنے حصے کا خون کافی حد تک چوس چکا ہے‘ اب باقیوں کی باری ہے جو کہ انہیں یقین دلاتے نظر آتے ہیں کہ ہم سارا خون نہیں چوسیں گے کیونکہ سارا خون چوسا بھی نہیں جا سکتا جب پیٹ بھر جائے تو یہ کام ختم کر دیا جاتا ہے تاکہ بعد میں آنے والوں کے لیے کچھ باقی رہ جائے اور دونوں کی گاڑی چلتی رہے جبکہ سیاسی جماعتیں اس خون پر زندہ رہتی اور اسی پر اپنا کاروبار جاری رکھ سکتی ہیں۔ آپ اگلے روز بدین‘ شہداد پور میں انتخابی جلسوں سے خطاب کر رہے تھے۔
آٹھ فروری کو کوئی کارکن گھر نہ
بیٹھے‘ یہ فیصلے کا دن ہو گا: جہانگیر ترین
آئی پی پی کے پیٹرن انچیف جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ ''آٹھ فروری کو کوئی کارکن گھر نہ بیٹھے‘ یہ فیصلے کا دن ہوگا‘‘ بلکہ ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد بھی گھر کا رُخ نہ کرے اور حتمی فیصلے کا انتظار کرے‘ اگرچہ ہمیں پہلے سے ہی معلوم ہے کہ فیصلہ کیا ہونا ہے لیکن ہم چونکہ الیکشن میں کھڑے ہو گئے ہیں‘ اس لیے اس سے متعلقہ ساری رسومات ہم پوری طرح ادا کریں گے اور کارکنوں کو بھی اس میں فوری شریک ہو کر ہمارا ساتھ دینا ہوگا کیونکہ ہم بھاگنے والوں میں سے نہیں ہیں کیونکہ ہمیں بھاگنے کی پریکٹس ہی نہیں ہے اور انسان کو وہ کام نہیں کرنا چاہیے جو اسے اچھی طرح سے آتا نہ ہو۔ آپ اگلے روز لودھراں میں انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
ماضی کی طرح مستقبل میں بھی
مایوس نہیں کریں گے: حمزہ شہباز
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور (ن) لیگ کے مرکزی رہنما حمزہ شہباز نے کہا کہ ''ماضی کی طرح مستقبل میں بھی مایوس نہیں کریں گے‘‘ کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ ہم میں سے کسی نے بھی ایک دوسرے کو کبھی مایوس نہیں کیا بلکہ ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر خدمت اکٹھی کرتے رہے کیونکہ خدمت ہی ہمارا طرۂ امتیاز بھی ہے جس میں سبھی دن رات لگے رہتے اور دونوں ہاتھوں سے اسے جمع کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔ البتہ اس بار عوام کو بھی اس میں شریک کرنا چاہتے ہیں اور دیکھنا صرف یہ ہوگا کہ عوام خود اس ترقی میں شامل ہونے کے لیے کیا تگ و دو کرتے ہیں یا اسی پر اکتفا کرتے ہیں اور حسبِ معمول ہمیں ترقی کرتا دیکھ کر خوشی سے باغ باغ ہوتے رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز انتخابی اجلاس کی تیاریوں کے سلسلے میں خطاب کر رہے تھے۔
ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ
پھسل چکا ہے: آصف کرمانی
(ن) لیگی رہنما سینیٹر آصف کرمانی نے کہا ہے کہ ''ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ مسلم لیگ (ن) کے ہاتھ سے پھسل چکا ہے‘‘ اور جماعت کے دیگر بیانیوں کی طرح یہ بھی اپنے انجام کو پہنچ گیا ہے کیونکہ بیانیے بار بار بدلے جانے سے بھی اپنی قدر و قیمت کھو دیتے ہیں‘ اس لیے اب یہ سوچا جا رہا ہے کہ کوئی ایسا بیانیہ تیار کیا جائے جو چاردن نکال بھی سکے اور اسے کسی کی ہوا تک نہ لگنے دی جائے اور نہ ہی کوئی اسے حسبِ معمول بار بار تبدیل کر سکے بلکہ حتی الامکان اسے سب سے پوشیدہ ہی رکھا جائے تاکہ یہ چار دن نکال بھی سکے اور اپنے منطقی انجام سے دو چار ہونے سے بچا رہے کیونکہ جماعت کی قیادت سے تو اس سلسلے میں خیر کی کوئی امید وابستہ نہیں رکھی جا سکتی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں قمر رضا شہزاد کی شاعری:
یہ گاؤں‘ گاؤں نہیں اک گھنا شجر بھی ہے
یہاں پرندوں کے ہمراہ میرا گھر بھی ہے
میں آئینے کی طرح اپنی دسترس میں ہوں
خود اپنے ہاتھوں مجھے ٹوٹنے کاڈر بھی ہے
یہ بات شاہ کو شاید ابھی نہیں معلوم
محل کے ساتھ ہی موجود اک کھنڈر بھی ہے
میں صرف خیر کی تبلیغ ہی نہیں کرتا
مرے بیان میں موجود میرا شر بھی ہے
گزر رہا ہے جہاں انتقام کا رستہ
اسی کے ساتھ معافی کی رہگزر بھی ہے
میں جھانکتا ہوں زمیں کی تہوں میں بھی شہزاد
فلک کے دوسری جانب مری نظر بھی ہے
٭...٭...٭
جی یہی ہے یہاں نشانی مری
مرے سر پر ہے رائیگانی مری
کیا کروں ایک دن بھی آئی نہیں
میرے حصے میں زندگانی مری
تنگ ہیں مجھ سے میرے گھر والے
شور کرتی ہے بے زبانی مری
اے کسی آنکھ میں جمے ہوئے اشک
تونے دیکھی نہیں روانی مری
اور پھر میں نہ مل سکا اس کو
ہر جگہ دل نے خاک چھانی مری
میں یہاں ہوں الاؤ بجھنے تک
پھر نہ ہوگی بیاں کہانی مری
آج کا مقطع
شعر ہوتے ہیں ظفرؔ لطف سخن سے خالی
داد ملتی ہے مجھے اب تو خوش الحانی پر

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved