وزیراعظم بننے نہیں‘ الیکشن لڑنے آیا ہوں: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ '' میں وزیراعظم بننے نہیں‘ الیکشن لڑنے آیا ہوں‘‘ جبکہ موجودہ صورتحال کو دیکھ کر ارادہ بدل لیا ہے ورنہ لندن سے واپس اسی مقصد کے لیے بلایا گیا تھا اور اگر ترقی کرنے کی نیت سے آیا تھا تو وہ بھی حکومت کے بغیر نہیں ہو سکتی، اس لیے ہو سکتا ہے کہ الیکشن لڑنے کے بعدواپس چلا جائوں کیونکہ اگر مزیدترقی نہیں ہو سکتی تو جو پہلے ہو چکی ہے‘ اس کی حفاظت کرنا بھی ضروری ہے جو باہر بیٹھ کر بہتر طور پر کی جا سکتی ہے اور اگر قسمت میں اگلی حکومت سنبھالنا بھی ہوا تو ایک بار پھر یہاں رک کر قسمت آزمائی کی جا سکتی ہے۔ آپ اگلے روز مانسہرہ میں انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
نئی قیادت چاہئے تو تیر کو ووٹ دیں: بلاول بھٹو
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''نئی قیادت چاہئے تو تیر کو ووٹ دیں‘‘ اگرچہ قیادت حسبِ معمول زرداری صاحب کے پاس رہے گی لیکن ان کے پاس نئی قیادت بھی موجود ہے جو وہ مہیا کر سکتے ہیں اور اگر نئی نہ بھی فراہم کر سکیں تو پرانی کو ہی نیا کرکے پیش کر سکتے ہیں جبکہ جو قیادت میرے پاس ہے وہ بھی ان کے زیرِ سایہ رہ کر سیکھی ہے اور اب اسی پر گزر اوقات کرنا پڑے گی اور کوشش کی جا رہی ہے کہ اس قیادت کو کسی نہ کسی طرح نیا کرکے پیش کر سکوں۔ آپ اگلے روز ساہیوال میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
کارکن ہر دروازے پر جائیں اور اسلام
کیلئے ووٹ مانگیں: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''کارکن ہر دروازے پر جائیں اور اسلام کیلئے ووٹ مانگیں‘‘ اور لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہمیں اب بھی اس کے نام پر ووٹ مل جاتے ہیں کیونکہ ہم اسلام کے سپاہی ہیں، اور سپاہیوں کا خوشحال اور صحت مند رہنا از بس ضروری ہے تاکہ وہ خدمت زیادہ سے زیادہ اور اچھے انداز سے کر سکیں اور اس طرف سے مطمئن ہو کر اب سوچا ہے کہ کچھ نہ کچھ ایسا بھی کرتے رہیں جس کے نام پر ووٹ لے کر اسمبلیوں میں پہنچ سکیں۔ آپ اگلے روز لکی مروت میں اپنے انتخابی حلقے کے علاوہ کارنر میٹنگز سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف ہسپتالوں میں صحت کی
سہولتیں فراہم کریں گے: شہبازشریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''نواز شریف چوتھی بار اقتدار میں آ کر ہسپتالوں میں صحت کی سہولتیں فراہم کریں گے‘‘ اور چونکہ انہوں نے خود کہہ دیا ہے کہ وہ وزیراعظم بننے کے لیے نہیں آئے اس لیے اگر انہیں موقع ملا تو وزیرِ صحت کی حیثیت سے ہسپتالوں کے لیے خدمات سرانجام دے سکتے ہیں؛ اگرچہ اہلِ حکومت کا علاج حسبِ معمول ان ہسپتال میں ممکن نہیں ہوگا اور علاج اور تشخیص وغیرہ کے لیے انہیں لندن ہی جانا پڑے گا کیونکہ ان کی بیماریاں بھی عام لوگوں سے کافی مختلف ہوتی ہیں جن کی تشخیص اور علاج یہاں نہیں ہو سکتا۔ آپ اگلے روز لاہور کے حلقہ این اے 123سے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کر رہے تھے۔
(ن) لیگ کے پروگرامز میں
نوٹ پھینکے جا رہے ہیں: شرجیل میمن
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ''(ن) لیگ کے پروگرامز میں کرنسی نوٹ پھینکے جا رہے ہیں‘‘ جو کہ نہایت نامناسب بات ہے کیونکہ کرنسی نوٹوں کو فرش یا سڑک پر پھینکنے سے ان کی بے حرمتی کا ارتکاب ہوتا ہے‘ اس لیے ان حضرات کو چاہئے کہ نیچے پھینکنے کے بجائے یہ نوٹ ضرورت مندوں کو ان کے ہاتھ میں دے دیا کریں جبکہ حاجت مندوں کی حاجت روائی کرنا ویسے بھی ثواب کا کام ہے اور یہ زیادہ سے زیادہ کرنا چاہئے اور پیسہ نیک مقصد پر استعمال کرکے اسے مزید بابرکت بنایا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز پیپلز سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ہزارہ سے رستم نامی کی شاعری:
میں ہوں باہر سے ہَرا ہوتے ہوئے
اور اندر سے جَلا ہوتے ہوئے
رہ گیا ہم سے ذرا سستی میں
سجدۂ شوق ادا ہوتے ہوئے
اور کس در پہ صدا کرتے ہم
تیرا دروازہ کھلا ہوتے ہوئے
سخت اعصاب کا مالک تھا مگر
رو پڑا مجھ سے جدا ہوتے ہوئے
تیرے در پر ہوں پڑا مدت سے
میں ترے دل میں جگہ ہوتے ہوئے
ہے کسی اور جگہ پر حاضر
وہ مرے ساتھ پڑا ہوتے ہوئے
ظلم کمزور پہ کرتا ہے جو شخص
کتنا چھوٹا ہے بڑا ہوتے ہوئے
چھوڑ کر تجھ کو نہیں جا سکتے
ہم بچھڑنے کی وجہ ہوتے ہوئے
ایک دھیلے کی نہیں ہے نامیؔ
زندگی بیش بہا ہوتے ہوئے
٭......٭......٭
جذبوں میں اشتعال تمہاری وجہ سے ہے
دیکھو! مرا یہ حال تمہای وجہ سے ہے
ہم کو متاعِ عشق سے تم نے کیا نہال
آنکھوں میں برشگال تمہاری وجہ سے ہے
ہر شخص ہے تمہاری سہولت سے مستفید
ہر شخص پائمال تمہاری وجہ سے ہے
باغِ عدن میں تم سے ہے رونق شجر شجر
آباد ڈال ڈال تمہاری وجہ سے ہے
احسان مند ہوں میں تمہارا مرے رفیق
جینا مرا محال تمہاری وجہ سے ہے
ہر شعر میں چمک ہے تمہارے جمال کی
ہر لفظ بے مثال تمہاری وجہ سے ہے
شہرِ خراب حال میں ہو رنگریز تم
یہ سرخیٔ قتال تمہاری وجہ سے ہے
آج کا مقطع
بکھرتا جا رہا ہے دور تک رنگِ جدائی
ظفرؔ کیا پوچھتے ہو زخمِ دل کیسا کِھلا ہے
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved