تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     26-10-2013

سرخیاں‘ متن اور اشتہار

جو کہتے ہیں‘ کر کے دکھاتے ہیں… نوازشریف وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ’’ہم جو کہتے ہیں‘ کر کے دکھاتے ہیں‘‘ کیونکہ میں نے امریکہ روانہ ہونے سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ صدر اوباما سے ڈرون حملوں کے بارے میں بات کروں گا جو میں نے کر کے دکھا دی۔ البتہ اگر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا تو یہ اُن کا اپنا معاملہ ہے؛ تاہم فی الحال اس پر بات کرنے ہی کو غنیمت سمجھنا چاہیے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ’’ڈرون حملے جلد بند ہو جائیں گے‘‘ جس طرح ہم نے کہا تھا کہ لوڈشیڈنگ جلد ختم کردیں گے لیکن وہ بھی امریکہ کی طرح مرضی کی مالک ہے اور اگلے پانچ سال تک ختم ہوتی نظر نہیں آتی کیونکہ ہر چیز کے شروع اور ختم ہونے کا ایک وقت مقرر ہے جس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ ’’مسئلہ کشمیر پر امریکہ کی ثالثی چاہتے ہیں‘‘ لیکن بھارت شاید ایسا نہیں چاہتا بلکہ اب تو ایک اطلاع کے مطابق امریکہ نے بھی اس سے معذرت کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سیاست سے منافقوں کو نکالنا ہوگا‘‘ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر سیاست سے سارے منافق نکال دیئے گئے تو باقی کیا رہ جائے گا۔آپ اگلے روز لندن میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کی کبھی اجازت نہیں دی… گیلانی سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ’’ہم نے اپنے دورِ حکومت میں ڈرون حملوں کی کبھی اجازت نہیں دی‘‘ کیونکہ ہم تو روزی روٹی کے مسائل میں ہی اس قدر مصروف تھے کہ ہمیں یہ اجازت دینے کی فرصت ہی نہ تھی؛ چنانچہ اس دوران بھی جو حملے ہوئے‘ ہماری اجازت کے بغیر ہی ہوئے جس طرح ہماری اجازت کے بغیر سٹیل مل‘ پی آئی اے اور ریلوے وغیرہ کا بھٹہ بیٹھتا رہا اور ہم انہیں بچانے کے لیے وقت ہی نہ نکال سکے کیونکہ ہم سب کو ہی روزگار کا مسئلہ درپیش تھا اور رزقِ حلال کمانے میں لگے ہوئے تھے کہ تلاشِ رزق سے بڑا مسئلہ اور کیا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم ہر فورم پر امریکہ کو آگاہ کرتے رہے‘‘ کہ لگاتار ڈرون حملے ہو رہے ہیں کیونکہ امریکہ کو اس کا پتہ ہی نہیں تھا اور ہم بھی حیران تھے کہ ہر تیسرے دن یہ کام کون کر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’وکی لیکس کے پروپیگنڈے کو نہیں مانتے‘‘ جبکہ اس کے علاوہ بھی ہمارے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا ہوتا رہا کہ ہم خدانخواستہ پیسہ اکٹھا کرنے میں لگے ہوئے ہیں حالانکہ پیسہ خود بخود ہی اکٹھا ہو رہا تھا اور ہم حیرت سے دیکھ رہے تھے کہ یہ اپنے آپ ہی کس طرح اکٹھا ہوتا چلا جا رہا ہے‘ غرض خداوند تعالیٰ کی کیا قدرت بیان کی جائے۔ آپ اگلے روز ملتان اور اس کے بعد اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ دورۂ امریکہ کے دوران ڈرون حملہ نہ ہونا خوش آئند ہے… پرویز رشید وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ’’دورۂ امریکہ کے دوران ڈرون حملہ نہ ہونا خوش آئند ہے‘‘ اس لیے ہم نے سوچا ہے کہ وزیراعظم اگر سارا سال ہی امریکہ کے دورے پر رہا کریں تو ڈرون حملوں کے اس عذاب سے نجات حاصل ہو سکتی ہے کیونکہ ویسے بھی یہ دونوں بھائی سال بھر میں کئی غیر ملکی دورے کرتے ہیں۔ دونوں بھائیوں میں یہ اتفاق بھی نہایت خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’امریکہ نے طالبان کے ساتھ مذاکرات میں خلل نہ ڈالنے کی یقین دہانی کرائی ہے‘‘ اور یہ بھی نہایت خوش آئند بات ہے اور اسے بھی غنیمت سمجھنا چاہیے‘ ویسے بھی جب سے ہم اقتدار میں آئے ہیں‘ ہمیں تو ہر چیز ہی خوش آئند لگتی ہے‘ ماسوائے الیکشن میں دھاندلی اور ہزاروں جعلی ووٹ پڑنے اور اس کی اطلاعات کے۔ انہوں نے کہا کہ ’’شکیل آفریدی کا فیصلہ عدالت کرے گی‘‘ اور امید ہے کہ یہ فیصلہ بھی خوش آئند ہوگا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ انشاء اللہ ہم اندھیروں کو شکست دیں گے… شہباز شریف خادم اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’’انشاء اللہ ہم اندھیروں کو شکست دیں گے‘‘ جس طرح ہم نے حالیہ عام انتخابات میں عوام کو شکست دی ہے اور انہیں ماشاء اللہ پتہ ہی نہیں چلا لیکن اب جانچ پڑتال سے بوگس ووٹوں کی اطلاعات آ رہی ہیں اور جس کا مطلب ہے کہ الیکشن کمیشن مستقل مزاج ہرگز نہیں ہے‘ حالانکہ اسے ہونا چاہیے اور کم از کم ہماری طرف ہی دیکھنا چاہیے کہ ایک بار پہلے بھی ہم نے بھاری مینڈیٹ حاصل کیا تھا بلکہ ہر بار ماشاء اللہ غیبی طاقت ہی ہماری مدد کو آئی جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ عالمِ غیب بھی ہم پر بے حد مہربان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چین سے کہہ دیا ہے کہ ’’ہم ا مداد لینے کے لیے نہیں آئے‘‘ لیکن اگر ساتھ ساتھ دامے‘ درمے‘ سُخنے امداد بھی ہو جائے تو ہمیں اعتراض نہیں ہوگا کیونکہ ہم دوستوں کی کسی پیشکش کو ٹھکراتے نہیں ہیں تاکہ ان کا دل نہ ٹوٹ جائے جبکہ دوستوں کا دل تو ایک آبگینے کی طرح ہی ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز دورۂ چین کے بعد لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ اطلاع عام ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا عوام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ صرف راجہ پرویز اشرف کے معاملے کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور جناب یوسف رضا گیلانی کے خلاف ایسے کسی اقدام کو مؤخر کردیا گیا ہے کیونکہ بیک وقت دو سابق وزرائے اعظم کے خلاف کارروائی کرنا انتہائی نامناسب ہوتا۔ نیز ایسا کرنے سے صاحبِ موصوف کے جملہ لواحقین کے بھی ملوث ہونے کا احتمال تھا اور اس طرح ایک پینڈورا باکس کھل جاتا جس کی بہرحال اجازت نہیں دی جا سکتی کیونکہ اس طرح کے اور بھی کئی پینڈورا باکسز موجود ہیں جو بند ہی رہنے چاہئیں کیونکہ ایک اچھی بھلی بند چیز کو خواہ مخواہ کھول دینا بھی نہایت نامناسب بات ہے اور یہ اس تاریخی افہام و تفہیم کے بھی خلاف ہے جو حکومت اور سابق حکومت کے درمیان عمل میں لائی گئی تھی۔ المشتہر: خادمِ اعظم آج کا مقطع میں خوابِ سبز تھا دونوں کے درمیان میں‘ ظفرؔ کہ آسماں تھا سنہرا‘ زمین بُھوری تھی

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved