کاکول اکیڈمی میں 78ویں یومِ آزادی کے موقع پر منعقدہ تقریب میں سپہ سالارِ پاکستان جنرل عاصم منیرکا خطاب ایمان افروز تھا۔ انہوں نے مایوسی کی شکار قوم کو سورہ یوسف کی 87ویں آیت اور اس کا ترجمہ پڑھ کر سنایا: ''اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو‘ بے شک اللہ کی رحمت سے صرف وہی لوگ مایوس ہوتے ہیں جو کافر ہیں‘‘۔ انہوں نے مادرِ وطن کے شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے آزادی کی مبارکباد د ی اور کہا کہ 14اگست کا دن مادرِ وطن کے دفاع کیلئے ہمارے عزم کی تجدید کا دن ہے۔ بلاشبہ ہمارے قومی شعور کی بنیاد نظریۂ پاکستان ہے جو دو قومی نظریہ پر مبنی ہے۔ دو قومی نظریے نے برصغیر کے مسلمانوں کو اپنی علیحدہ شناخت بنانے کا موقع فراہم کیا‘ آج جس کا ثبوت بنگلہ دیش میں مل گیا کہ دشمن کی سازشوں کے باوجود دو قومی نظریہ آج بھی زندہ ہے اور پاکستان کو خوشحال اور مستحکم ملک بنانا ہمارا مشن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم قائداعظم کے اس قول کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو مٹا نہیں سکتی‘ کے امین ہیں۔ ملکی خودمختاری اور سالمیت کی خاطر ہم کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے‘ کسی بھی صورت اور قیمت پر اپنی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ آج کا دن پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ کے پیغام کی روح کو سمجھنے پر زور دیتا ہے‘ ہمیں شدت پسندی اور جنگی جنون جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ قوم کا پاک فوج پر غیر متزلزل اعتماد ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے۔ کوئی منفی قوت اعتماد اور محبت کے اس رشتے کو نہ کبھی کمزور کر سکی‘ نہ ہی آئندہ کر سکے گی۔ پاکستان کا مقام خطے‘ مسلم اُمہ اور بین الاقوامی سطح پر انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستان کو قدرت نے معدنی وسائل‘ زرخیز زرعی زمین اور نوجوان افرادی قوت سے نوازا ہے اور جفاکش عوام و حوصلہ مند نوجوانوں کی بدولت پاکستان کا مستقبل تابناک ہے۔ افواجِ پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کا کامیابی سے مقابلہ کیا اور لازوال قربانیاں دی ہیں‘ مستقبل میں بھی افواجِ پاکستان کسی قربانی سے دریغ نہ کرنے کا مصمم اور غیر متزلزل ارادہ رکھتی ہیں۔ عزمِ استحکام قومی عزم کا استعارہ‘ سلامتی کی ضمانت اور وقت کا اہم تقاضا ہے۔ افواجِ پاکستان نے ملک کے اندرونی اور بیرونی دفاع کی قسم کھا رکھی ہے۔ آرمی چیف نے اس موقع پر شہدا اور غازیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم شہدا کی قربانیوں کی بدولت ان آزاد فضاؤں میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ہم من حیث القوم ہمیشہ ہر مشکل کے بعد اور بھی زیادہ مضبوط قوم بن کر ابھرے‘ جس میں قوم اور افواج کے باہمی اعتماد کا کلیدی کردار رہا۔
بلا شبہ سپہ سالارِ پاکستان جنرل عاصم منیر کے تاریخی خطاب نے قوم میں ولولہ و جوش بھر دیا ہے اور یہ پاکستانیوں میں مایوسی پھیلانے والوں کو منہ توڑ جواب ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ چند سالوں سے ملک دشمن عناصر نے سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوان نسل کو گمراہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ لیکن افواجِ پاکستان نے دشمنانِ وطن کے تمام پروپیگنڈے کو خاک میں ملا دیا ہے اور ثابت کر دیا ہے کہ مملکتِ خداداد پاکستان کا دفاع ہمیشہ سے مضبوط ہاتھوں میں تھا‘ مضبوط ہاتھوں میں ہے اور مضبوط ہاتھوں میں رہے گا۔
فتنہ الخوارج کے حوالے سے جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ ملک‘ بالخصوص خیبرپختونخوا میں فتنہ الخوارج کی ریاست اور شریعت مخالف کارروائیوں کی وجہ سے دہشت گردی کے فتنہ نے دوبارہ سر اٹھایا ہے۔ انہوں نے اسی فتنے کے بارے میں کہا تھا کہ اگر تم شریعت کو نہیں مانتے‘ آئینِ پاکستان کو نہیں مانتے تو ہم بھی تمہیں پاکستانی نہیں مانتے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بیرونی ایجنڈے پر کام کرنے والوں کے سہولت کار بننے والے یہ عناصر ہرگز محب وطن نہیں ہو سکتے۔ یہ اپنے مفادات کی خاطر ریاست کو سخت نقصان پہنچاتے ہیں۔ اسی تناظر میں آرمی چیف نے اندرونی اور بیرونی دفاع یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے پختون بھائیوں کی لازوال قربانیوں پر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا۔ بلوچستان کے حوالے سے کہا کہ صوبہ بلوچستان بہادر اور حب الوطن لوگوں کا مسکن ہے۔ افواجِ پاکستان‘ وفاقی اور صوبائی حکومت کے تعاون سے بلوچستان اور اس کے غیور عوام کی سالمیت اور فلاح و بہبود کیلئے اپنا کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں اور کرتی رہیں گی ۔آرمی چیف نے کہا کہ آزادی کا دن ہماری توجہ اسرائیل کی طرف سے غزہ کے بے بس لوگوں کے خلاف جاری خوفناک نسل کشی اور انسانی قوانین کی واضح خلاف ورزی کی طرف بھی دلاتا ہے۔ یقینا اہلِ غزہ کی نسل کشی دنیا کے ضمیر پر بد نما داغ ہے۔ حکومتِ پاکستان کا مسئلہ فلسطین کے پُر امن حل کے لیے ہر عالمی فورم پر آواز اٹھانا اور انسانی بنیادوں پر غزہ میں امداد پہنچانا قابلِ ستائش ہے۔
آرمی چیف کے اس خطاب نے بھارت سمیت ہمارے دشمنوں کی نیندیں اُڑا دی ہیں۔ دراصل یہ خطاب ہمارے اس ازلی دشمن کیلئے انتباہ ہے کہ ہم اس کے جارحانہ عزائم سے کبھی مرعوب نہیں ہوں گے۔ ہمارے مشرقی پڑوسی نے پاکستان کو آج تک دل سے تسلیم نہیں کیا‘ یہ ملک ہمیشہ علاقائی امن اور سلامتی کیلئے خطرہ رہا ہے۔ دو ایٹمی قوتوں پر مشتمل یہ خطہ ایسے جارحانہ عزائم کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے دشمنوں کو خبردار کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں پیغام دیا کہ چاہے روایتی یا غیر روایتی جنگ ہو‘ ہمارا جواب تیز اور دردناک ہو گا۔
کشمیری بھائیوں کو مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہوئے سپہ سالار نے کہا کہ تمام مذموم ہتھکنڈوں کے باوجود کوئی طاقت کشمیری عوام کے استقلال کو متزلزل نہیں کر سکتی۔ کوئی جغرافیائی اور سیاسی ضرورت کشمیریوں کے حقِ آزادی اور خود ارادیت کے راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ افغانستان کو آرمی چیف نے پیغام دیا کہ افغانستان ہمارا برادر ہمسایہ اسلامی ملک ہے‘ ہم اس کے ساتھ بہت اچھے تعلقات رکھنے کے خواہاں ہیں‘ وہ فتنہ الخوارج کو اپنے دیرینہ‘ خیر خواہ اور برادر ہمسائے ملک پر ترجیح نہ دیں۔ پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے ہمارا ازلی دشمن بھارت اور اس کی کٹھ پتلی کابل انتظامیہ ہی ہے؛ چنانچہ پاکستان کو نقصان پہنچانے والے عناصر چاہے وہ اندرون ملک ہوں یا بیرون ملک‘ ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے پاکستان کے دیرینہ دوست چین اور اسلامی بھائی چارے کے تناظر میں سعودی عرب‘ متحدہ عرب امارات‘ ترکیہ‘ قطر اور ایران کے ساتھ تاریخی مراسم میں مزید بہتری کی نوید سناتے ہوئے کہا کہ پاکستان اقوامِ عالم میں اپنے اصل مقام کے حصول کیلئے پُرعزم ہے۔ پاکستان اللہ کا انعام ہے جو ان شاء اللہ تا ابد قائم رہنے کے لیے بنا ہے اور اس کے خیر خواہ ہمیشہ زندہ و جاوید رہیں گے۔
بدقسمتی سے پچھلے چند سالوں سے باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت افواجِ پاکستان کو بدنام کرنے سازش کی جاری ہے۔ تکلیف کی بات تو یہ ہے کہ اس سازش میں وہ لوگ ملوث ہیں جو خود کو محبِ وطن کہتے ہیں۔ افسوس! ہمارے ملک میں اقتدار کی ہوس میں مبتلا چند افراد افواجِ پاکستان کو نشانہ بنائے ہوئے ہیں جن کا مقصد پاکستان کے دفاع کو کمزور کرنا ہے۔ یہ لوگ اپنے ذاتی مفادات کے لیے ملکی سا لمیت کو داؤ پر لگانے میں بھی کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔ انہیں اپنے مفادات اتنے عزیز ہیں کہ ان کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔ انہیں پاکستان کے وقار اور دفاع کی کوئی پروا نہیں؛ چنانچہ ان سب کے لیے میرا پیغام ہے کہ پاکستان ہے تو ہم ہیں‘ پاکستان نہیں تو کچھ بھی نہیں۔
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved