24 نومبر کا ''یومِ مارو یا مر جائو‘‘ ابھی منزلِ مراد تک نہیں پہنچا۔ سو اس کے انجام سے قطع نظر‘ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے اس شہرہ آفاق بیان کا تذکرہ ضروری معلوم ہوتا ہے جس نے پی ٹی آئی کی بے ہنری اور کم دانشی کی ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔ پی ٹی آئی جب بھی کوئی ایسا کارنامہ سرانجام دیتی ہے‘ لوگ انگشت بدنداں‘ تصویرِ حیرت بنے سوچتے رہ جاتے ہیں کہ کیا خود کو سیاسی جماعت قرار دینے والی کوئی جماعت‘ ملک دشمنی کی ان حدوں کو بھی چھو سکتی ہے؟ کچھ وقت گزرتا ہے کہ پی ٹی آئی اپنی پٹاری سے ایک نیا شیش ناگ نکالتی ہے اور لوگ ششدر ہو کر سوچنے لگتے ہیں کہ ''ایسی چنگاری بھی یا رب اپنے خاکستر میں تھی؟‘‘
کچھ ایسے ہی کمال فن کا مظاہرہ عمران خان کی ''غیر سیاسی‘‘ اہلیہ بشریٰ بی بی نے کیا ہے جس نے نہ صرف پاکستان کے عوام بلکہ خود پی ٹی آئی کے وابستگان کو بھی ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ 22 نومبر کو پی ٹی آئی کے آفیشل اکائونٹ کے ذریعے اعلان ہوا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایک اہم پیغام عوام الناس تک پہنچانے کے لیے بشریٰ بی بی شام کو ایک وڈیو جاری کر رہی ہیں۔ اعلان دہرایا جاتا رہا۔ 9 منٹ اور 20 سیکنڈ کی وڈیو دیکھتے ہوئے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی ریکارڈنگ اور ایڈیٹنگ میں بھی خاصا وقت لگا ہو گا۔ سر شام بصد اہتمام یہ خطبہ جاری کر دیا گیا۔ بشریٰ بی بی نے کامل خشوع وخضوع سے مدبرانہ اور قائدانہ لہجے میں اپنی گفتگو کا آغاز کیا۔ بسم اللہ اور درود وسلام کے بعد فرمایا ''میرے رب کی مخلوق اور رسول اللہﷺ کے امتیوں کو خان کا اور میرا سلام۔ آج میں خان کا ایک پیغام دینے آپ کے سامنے آئی ہوں‘‘۔ پھر انہوں نے عوام وخواص اور عدلیہ کے ججوں سمیت ہر طبقے سے اپیل کی کہ وہ 24 نومبر کو اپنے گھروں سے نکلیں اور اجتماع میں شریک ہوں۔ ذرا آگے چل کر وڈیو کا وہ آتشناک حصہ آتا ہے جس نے پوری تحریک انصاف کو شدید مشکل میں ڈال دیا ہے۔ بڑے بڑے جغادری بیانیہ ساز اور ''یوٹرن تراش‘‘ سر بہ گریباں بیٹھے بال نوچ رہے ہیں کہ وہ بیگم صاحبہ کے فرمودات کی کیا توجیہ و توضیح کریں۔ گھنٹوں کی تحقیق وجستجو اور دماغ سوزی کے بعد‘ بحر فکر وتدبر میں غوطے کھاتے ارادت مندوں کو صرف ایک تنکا ہاتھ لگا ''بشریٰ بی بی نے کوئی سعودی عرب کا نام لیا ہے؟‘‘
بشریٰ بی بی کے خطبہ عالیہ کے سنہری الفاظ ہیں ''خان صاحب سب سے پہلے ننگے پائوں مدینہ شریف گئے تھے تو جب وہ واپس آئے تھے تو فوراً ہی باجوہ کو کالز آنا شروع ہو گئی تھیں کہ تم یہ کیا اٹھا کے لے آئے ہو؟ ہم اس ملک میں شریعت کا نظام ختم کرنے لگے ہیں اور تم شریعت کے ٹھیکیداروں کو لے آئے ہو اور ہمیں یہ نہیں چاہیے۔ آپ یقین مانیے‘ تب سے خان اور اس کی بیگم کے بارے میں گند ڈالنا شروع کر دیا اور خان کو یہودی ایجنٹ کہنا شروع کر دیا‘‘۔
اس بیان کو بار بار سنیں‘ بار با ر پڑھیں‘ کیا لمحہ بھر کے لیے بھی آپ کے ذہن میں سعودی عرب کے سوا کسی اور ملک کا تصور ابھرتا ہے؟ دوسری جماعت کے بچے کو بھی ''ننگے پائوں، مدینہ شریف اور شریعت‘‘ کے اشارے دے کر ملک کا نام پوچھا جائے‘ بلکہ صرف ''مدینہ شریف‘‘ بولا جائے تو ایک لمحے کے توقف کے بغیر وہ کہے گا ''سعودی عرب‘‘ لیکن اللہ رسول کا ورد کرنے‘ سروں پہ کفن باندھ کر عزم اسلام آباد کرنے اور غلامی نامنظور کے انقلابی نعرے لگانے والوں میں صداقت کی اتنی سی رمق بھی نہیں کہ وہ کھل کر کہیں ''ہاں بشریٰ بی بی نے سعودی عرب ہی کا ذکر کیا ہے‘‘۔ عمران خان نے پونے چار سالہ عہد حکمرانی میں 16 ممالک کے 34 دورے کیے۔ افغانستان‘ بحرین‘ کرغزستان‘ ترکی‘ سری لنکا‘ ازبکستان‘ تاجکستان‘ ایران‘ روس‘ ملائیشیا‘ قطر‘ سوئٹزرلینڈ‘ امریکہ‘ چین اور متحدہ عرب امارات میں سے کون سا ایسا ملک ہے جہاں ایک ''مدینہ شریف‘‘ بھی آباد ہے۔ اس سے بودی‘ کھوکھلی‘ بے معنی‘ لغو‘ لایعنی اور بے تکی دلیل کا تصور بھی محال ہے۔ بشریٰ بی بی نے تو سعودی عرب کا نام ہی نہیں لیا۔ پی ٹی آئی کے ایک اور راہنما نے شہزاد اقبال کے شو میں کہا کہ ''پی ٹی آئی کے خلاف منصوبوں کا آغاز ننگے پائوں والے دورے کے بعد ہوا جو 2022ء کو اپنے انجام کو پہنچا‘‘۔ اگر پی ٹی آئی اپنی روایتی کرتب کاری سے کام لیتے ہوئے یہ موقف اختیار کر لیتی کہ ''یہ وڈیو جعلی ہے۔ مسلم لیگ (ن) والوں نے مصنوعی ذہانت (AI) ٹیکنالوجی کے ذریعے جعلی بشریٰ بی بی بنائی‘ مصنوعی طریقے سے اس کے ہونٹوں کو جنبش دیتے ہوئے اپنا تحریرکردہ سکرپٹ اس کے منہ میں ڈال دیا‘‘ تو یقین جانیے جس طرح پی ٹی آئی کے وابستگان اس بات پر یقین کر رہے ہیں کہ ''مدینہ شریف‘‘ سعودی عرب سے کہیں باہر بھی واقع ہے‘ اسی طرح وہ مصنوعی بشریٰ اور مصنوعی وڈیو والے نظریے پر بھی دل و جان سے ایمان لے آتے۔
احوال واقعی یہ ہے کہ عمران خان اور سعودی عرب کے مابین باہمی اعتماد‘ گرم جوشی اور احساسِ یگانگت کا وہ بے ساختہ پن کبھی نہ آ سکا جو سعودی مملکت کا بیشتر پاکستانی حکمرانوں سے رہا۔ ''ننگے پائوں‘‘ والے دورے کو بہ مشکل ایک سال ہی گزرا تھا کہ وزیراعظم کی اکساہٹ پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک زہرناک بیان کے ذریعے سعودی عرب کو دھمکی دی کہ تم اپنی او آئی سی اپنے پاس رکھو‘ ہم ملائیشیا میں متبادل فورم بنانے جا رہے ہیں۔ سعودی عرب اور پاکستان کے مابین کبھی اس نوع کا بازاری مکالمہ نہیں ہوا تھا۔ کرخت ردعمل سامنے آیا تو خان صاحب بھاگے بھاگے ریاض پہنچے۔ ایک ہی ملاقات نے ان کے چودہ طبق روشن کر دیے۔ وہاں سے نکلتے ہی اعلان کر دیا کہ ہم کوالالمپور نہیں جائیں گے۔ اس پر طیب اردوان نے جو کچھ کہا وہ تاریخ کا حصہ ہے۔ خان صاحب‘ متوازی یا متبادل بلاک سے تو تائب ہو گئے لیکن حساس سلطنت کے دل میں اپنے لیے انتہائی منفی تاثر کی تخم ریزی کر آئے۔ کابینہ کے اجلاس میں اہم سعودی شخصیت کے بارے میں عمران کے ایک نہایت ہی ناتراشیدہ جملے اور شاہی طیارے میں ان کی سواری کے حوالے سے بھی دو کہانیاں مسلسل گردش میں رہتی ہیں۔
بشریٰ بی بی کا یہ ''انکشاف‘‘ بھی خلافِ واقعہ ہے کہ عمران خان کو ''یہودی ایجنٹ‘‘ کہنے کا سلسلہ 2018ء میں ''ننگے پائوں دورے‘‘ کے بعد شروع ہوا۔ (گویا یہ بھی سعودی عرب کی کارستانی تھی) حقیقت یہ ہے کہ حکیم محمد سعید مرحوم نے اپنی کتاب ''جاپان کی کہانی‘‘ میں بڑی صراحت کے ساتھ عمران خان کو یہودیوں کا آلہ کار قرار دیا تھا۔ یہ کتاب 1995ء میں اس وقت شائع ہوئی تھی جب تحریک انصاف کی بنیاد بھی نہیں پڑی تھی۔ انہی دنوں ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم نے بھی اپنے خطبات میں تسلسل کے ساتھ یہ بات دہرائی کہ عمران خان‘ وسیع تر یہودی عزائم کی آبیاری کے لیے پاکستان پر مسلط کیا جا رہا ہے۔ مولانا فضل الرحمن بھی ایک عشرے سے بڑے تیقن کے ساتھ یہ نظریہ پیش کرتے رہے ہیں۔ سو خان صاحب پر اس ''الزام‘‘ کا کوئی تعلق ''ننگے پائوں‘‘ دورے سے نہیں۔ اور اب‘ ہلاکت آفریں خودکش حملہ کرنے والی ''غیر سیاسی‘‘ بشریٰ بی بی نے باضابطہ طور پر پی ٹی آئی کی کمان سنبھال لی ہے۔ ایک نیا ڈرامہ شروع ہونے کو ہے۔ اور
یہ ڈرامہ دکھائے گا کیا سین
پردہ اٹھنے کی منتظر ہے نگاہ
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved