تحریر : علامہ ابتسام الہٰی ظہیر تاریخ اشاعت     04-12-2024

وسوسوں سے نجات

انسان کی زندگی پر منفی اثرات مرتب کرنے والی چیزوں میں وسوسہ سرفہرست ہے۔ وساوس کا تعلق زندگی کے تمام شعبوں سے ہوتا ہے۔ وسوسہ کئی مرتبہ عقائد اور ایمان کو بری طرح متاثر کرتا ہے اور انسان ایمانیات کے حوالے سے شکوک وشبہات کا شکار ہو جاتا ہے۔ کئی مرتبہ وسوسہ انسان کے ذہن میں شہوانی اور منفی جذبات کو ابھارنے کی کوشش کرتا ہے اور انسان نہ چاہتے ہوئے بھی فاسد چیزوں کے بارے غور کرنا شروع کر دیتا ہے۔ یہ انسان کی عبادات کو بھی متاثر کرتا ہے اور تلاوتِ قرآن مجید اور نمازکے دوران سوچوں پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ چنانچہ احادیث مبارکہ میں نماز کے دوران آنے والے وسوسوں کا ذکر موجود ہے۔ وسوسے کی وجہ سے کئی مرتبہ انسان بہت زیادہ بے چینی اور بے قراری کا شکار ہو جاتا ہے اور یہ حالت اگر زیادہ دیر برقرار رہے تو مختلف طرح کے نفسیاتی عوارض بھی پیدا ہو جاتے ہیں۔ اس حوالے سے ماہرینِ نفسیات تحلیل نفسی جیسی تکنیکوں کو استعمال کرتے ہوئے مریض کا علاج کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور طبی معالجین سکون آور ادویات دیتے ہیں‘ جو انسان کے دماغی افعال کو سست کر دیتی ہیں۔ ان سکون آور ادویات کے مسلسل استعمال کی وجہ سے انسان بالعموم زندگی کے معمولات میں دلچسپی لینے سے قاصر ہو جاتا ہے۔ وساوس کے حوالے سے مختلف طبی اور نفسیاتی ماہرین مختلف طرح کی توجیہات بیان کرتے ہیں‘ کئی اس کو کسی حادثے کا نتیجہ قرار دیتے ہیں اور کئی اس کو ماحولیاتی اثرات کا سبب سمجھتے ہیں۔ اسلام نے اس حوالے سے انسانوں کی نہایت احسن انداز سے رہنمائی کی ہے اور قرآنِ مجید کی سورۃ الناس میں وسوسوں کا رد بڑے خوبصورت انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ سورۃ الناس کی آیات ایک تا چھ میں ارشاد ہوا: ''آپ کہہ دیجیے کہ میں لوگوں کے رب کی پناہ میں آتا ہوں۔ لوگوں کے بادشاہ کی۔ لوگوں کے معبود کی۔ اس شیطان کے شر سے جو وسوسہ ڈال کر چھپ جاتا ہے۔ جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے۔ جنوں اور انسانوں میں سے‘‘۔ سورۃ الناس کے مطالعہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ وسوسوں کو انسان کے سینے میں القا کیا جاتا ہے اور کئی مرتبہ وسوسہ ڈالنے والے کچھ پوشیدہ دشمن جنات میں سے ہوتے ہیں۔ کچھ انسان بھی دوسرے لوگوں کو بھٹکانے اور وسوسے میں مبتلا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
وسوسہ انسان سے امن وسکون کو چھین لیتا اور اس کی زندگی کو اجیرن بنا دیتا ہے۔ وسوسے سے نجات حاصل کرنے کے لیے شریعتِ اسلامیہ نے مختلف طرح کی تدابیر بتلائی ہیں جن پر عمل کرنے سے اللہ تبارک وتعالیٰ کے فضل وکرم سے اس کیفیت سے نجات حاصل ہو جاتی ہے۔ بعض اہم تدابیر درج ذیل ہیں۔
تلاوتِ قرآن مجید: جب انسان قرآنِ مجید کی تلاوت کرتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے روحانی اور نفسیاتی عوارض کو دور کر دیتے ہیں۔اللہ تعالیٰ سورۂ بنی اسرائیل کی آیت 82میں ارشاد فرماتے ہیں: ''اور نازل کر رہے ہیں ہم قرآن میں‘ جو کچھ شفا ہے اور رحمت ہے مومنوں کے لیے اور نہیں اضافہ کرتا ہے یہ ظالموں کیلئے سوائے خسارے کے‘‘۔ اسی طرح سورۂ حٓم کی آیت 44 میں ارشاد ہوا: ''فرما دیجیے: وہ (قرآن) ایمان والوں کے لیے ہدایت (بھی) ہے اور شفا (بھی) ہے اور جو لوگ ایمان نہیں رکھتے اُن کے کانوں میں بہرے پن کا بوجھ ہے وہ اُن کے حق میں نابینا پن (بھی) ہے۔ (گویا) وہ لوگ کسی دور کی جگہ سے پکارے جاتے ہیں‘‘۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے تلاوتِ قرآن مجید کو جہاں عمومی بیماریوں کیلئے شفا قرار دیا وہیں سورۂ یونس میں خصوصی طور پر اسے سینے کی بیماریوں کیلئے شفا قرار دیا گیا۔ سورۂ یونس کی آیت 57میں ارشادِ ربانی ہے: اے انسانو! بیشک آ گئی ہے تمہارے پاس نصیحت تمہارے رب کی طرف سے اور وہ شفا ہے ان بیماریوں کی جو دلوں میں ہیں‘ اور ہدایت اور رحمت ہے مومنوں کے لیے۔
سورۃ الفاتحہ کی تلاوت: احادیث مبارکہ کے مطالعہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ سورۃ الفاتحہ کی تلاوت سے انسان کے جملہ امراض دور ہو جاتے ہیں۔ سورۃ الفاتحہ جہاں دیگر بیماریوں میں انتہائی مؤثر ہے وہیں ذہنی بیماریوں میں بھی اس کے بے پناہ اثرات ہیں۔ اس کے حوالے سے سنن ابو دائود میں حضرت خارجہ بن صلت تمیمیؓ اپنے چچا (علاقہ بن صحار سلیطی التمیمیؓ) سے روایت کرتے ہیں کہ وہ نبی کریمﷺ کے پاس آئے اور اسلام قبول کیا۔ پھر واپس لوٹے تو ایک قوم کے پاس سے گزرے‘ ان کے ہاں ایک مجنون آدمی تھا جو زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا۔ اس کے گھر والوں نے کہا: ہمیں خبر ملی ہے کہ تمہارے یہ صاحب (رسول اللہﷺ) خیر کے ساتھ آئے ہیں۔ تو کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے جس سے تم اس کا علاج کر دو؟ چنانچہ میں نے اس کو سورۃ الفاتحہ سے دم کیا تو وہ ٹھیک ہو گیا۔ پھر انہوں نے مجھے سو بکریاں دیں تو میں رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپﷺ کو اس واقعے کی خبر دی۔ آپﷺ نے پوچھا: ''کیا بس یہی؟‘‘ (ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپﷺ نے پوچھا: کیا تم نے اس کے علاوہ بھی کچھ پڑھا تھا؟) میں نے کہا: نہیں۔ تو آپﷺ نے فرمایا: ''پس یہ (بکریاں) لے لو۔ قسم میری عمر کی! لوگ باطل دم جھاڑ سے کھاتے ہیں جبکہ تم ایسے دم سے کھا رہے ہو جو حق ہے۔
معوذات (تین قل) کی تلاوت: احادیث طیبہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ مسلمان کیلئے آخری تین قل ہر شر سے کفایت کرتے ہیں۔ اگر کوئی شخص کسی بھی شر سے بچنے کیلئے ان کی تلاوت کرے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کو اس شر سے پناہ دیتے ہیں۔ اس حوالے سے سنن نسائی میں حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک رات ہلکی سی بارش ہوئی۔ سخت اندھیرا تھا۔ ہم انتظار میں تھے کہ رسول اللہﷺ تشریف لائیں اور نماز پڑھائیں۔ پھر رسول اللہﷺ نماز کیلئے تشریف لائے اور (مجھے) فرمایا: ''پڑھ‘‘۔ میں نے کہا: کیا پڑھوں؟ آپﷺ نے فرمایا: ''سورۂ اخلاص اور معوذتین صبح وشام تین تین مرتبہ پڑھا کر‘ تجھے ہر مصیبت میں کفایت کریں گی‘‘۔
توبہ و استغفار: قرآن مجید کے مطالعہ سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ انسان کی زندگی میں آنے والے مصائب کی ایک بڑی وجہ اس کے گناہ ہوتے ہیں۔ چنانچہ جب انسان توبہ و استغفار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی مصیبتوں اور مشکلات کو دور فرما دیتے ہیں۔
ذکرِ الٰہی: انسان جب کثرت سے اللہ تبارک وتعالیٰ کا ذکر کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی زندگی کے اندھیروں کو دور فرما دیتے ہیں۔ سورۃ الاحزاب کی آیت 41 میں ارشاد ہوا: ''اے ایمان والو! اللہ کو کثرت سے یاد کرتے رہا کرو اور تسبیح کرتے رہا کرو اس کی صبح و شام‘ وہی (تو) ہے جو رحمت فرماتا ہے تم پر اور اس کے فرشتے بھی تاکہ نکال لائے تم کو تاریکیوں سے روشنی میں اور وہ ہے مومنو پر بڑا مہربان۔
تقویٰ: جو شخص اللہ کی خشیت کی وجہ سے گناہوں کو چھوڑ دیتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی تنگیوں کو دور فرما دیتے ہیں۔ سورۃ الطلاق کی آیت 2 میں ارشاد ہوا: ''اور جو شخص ڈرتا رہے گا تو اللہ پیدا کردے گا اس کے لیے (مشکلات سے) نکلنے کی کوئی راہ‘‘۔
انفاق فی سبیل اللہ: جو انسان صبح وشام‘ خفیہ و اعلانیہ اللہ کے راستے میں اپنا مال خرچ کرتا ہے‘ اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے خوف اور غموں کو دور فرما دیتے ہیں۔ سورۃ البقرہ کی آیت 274 میں ارشاد ہوا: ''جو لوگ خرچ کرتے ہیں اپنے مال اللہ کی راہ میں رات کو اور دن کو‘ چھپا کر اور اعلانیہ‘ ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے اور نہ کوئی خوف ہو گا ان کے لیے اور نہ وہ غمگین ہوں گے‘‘۔
اگرمذکورہ بالا تدابیر پر اچھے طریقے سے عمل کر لیا جائے تو انسان وسوسوں سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا ہے وساوس کی لپیٹ میں آئے ہوئے تما م انسانوں کو شفایاب فرمائے‘ آمین!

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved