تحریر : امیر حمزہ تاریخ اشاعت     14-03-2025

اعضا کی زبان‘ جرائم کا اعلان

سائنس کے جہان میں سب سے بڑا اور معتبر میگزین ''نیچر‘‘ ہے۔ 28 اکتوبر 2024ء کو نیا میگزین شائع ہو کر مارکیٹ میں آیا اور سات نومبر 2024ء کو یہ آن لائن دستیاب تھا۔ اس میگزین نے ایک ایسی ریسرچ کو شائع کیا جس کے تجربات لیبارٹری میں کئے گئے۔ نیویارک سٹی یونیورسٹی نے یہ کارنامہ سرانجام دیا۔ اس یونیورسٹی کے کلینکل ایسوسی ایٹ پروفیسر جناب نیکولے کوکوشکن (Nikolay Kukushkin) نے تحقیقی ریسرچ کے بارے میں بتایا کہ انسانی جسم کے خلیات کہیں سے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ دماغ کے نیورونز بھی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ ہاتھوں اور پائوں کے خلیات بھی اپنی تعلیمی معلومات کو سٹور کرتے ہیں۔ اسی طرح دماغ کے تابع جو عصبات یا پٹھے ہیں‘ وہ بھی معلومات کو سٹور کرتے جاتے ہیں (یعنی انسانی جلد یا کھال بھی اپنی معلومات کو محفوظ ڈیٹا کے طور پر محفوظ کرتی جاتی ہے)۔
قارئین کرام! خوش قسمت لوگ رمضان المبارک کی رحمتوں اور برکتوں کو سمیٹنے میں مصروف ہیں۔ وہ اپنے گناہوں اور غلطیوں اور خطائوں کو اپنے رب کریم سے معاف کرانے کی جدوجہد میں مشغول ہیں۔ رمضان لمبارک میں ایک بار قرآن مجید ختم کرنا حضور نبی کریمﷺ کی سنت مبارکہ ہے۔ اگر یہ عمل ترجمے اور تفہیم و تعلیم کے ساتھ ہو تو نور پر نور یا کم از کم سونے پر سہاگا کا کام دیتا ہے۔ مگر کچھ لوگ اس مہینے کے اندر بھی باز نہیں آتے‘ بے گناہوں اور معصوم لوگوں کے خون سے ہاتھ رنگتے ہیں‘ جیسا کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس کا واقعہ ہے۔ اس سے قبل حضرت مولانا سمیع الحقؒ کے بیٹے مولانا حامد الحق کے خون سے ہاتھ رنگے گئے۔ میں حضرت مولانا سمیع الحق کے ساتھ اپنی یادوں کو تازہ کرتا ہوں تو دل خون کے آنسو روتا ہے۔ اس خون کا پانی آنکھوں سے آنسوئوں کی صورت چھلک پڑتا ہے۔
مولانا سمیع الحق شہید نے دفاعِ افغانستان اور پھر دفاعِ پاکستان کونسل کی بنیاد رکھی تھی۔ وہ دونوں ملکوں کا تحفظ چاہتے تھے۔ دونوں کو باہم بھائی بنانے کے عمل پر گامزن تھے۔ کوئٹہ سے چمن تک کے کاروان میں مَیں بھی ان کے ہمراہ تھا۔ راستے میں بم دھماکے ہوئے۔ فائرنگ ہوئی مگر مولانا کے ساتھ راقم اور دیگر شرکا ٹرک پر سینہ تان کر کھڑے رہے۔ پیغام یہ تھا کہ ہم پاکستان اور افغانستان میں امن‘ تحفظ اور استحکام چاہتے ہیں۔ چمن میں کوئی 50 ہزار شرکا کے جلسے سے ہم نے خطاب کیا۔ آج اس عظیم شخصیت کے فرزند مولانا حامد الحق کو بھی شہید کردیا گیا۔ ہم سب کے ساتھ جلسوں میں وہ بھی خطاب کیا کرتے تھے۔ وہ اپنے والد گرامی کی طرح امن اور شرافت کی خلعت پہنے ہوئے تھے کہ انہیں اور ان کے ہمراہیوں کو خون میں تڑپا دیا گیا۔ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے والد گرامی اور دادا حضرت مولانا عبدالحق رحمہ اللہ کے ساتھ جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے‘ آمین!
ابھی یہ سطور لکھ رہا تھا کہ جعفر ایکسپریس کا سانحہ رونما ہو گیا۔ وطن عزیز پاکستان پر اللہ تعالیٰ کا انعام ہے کہ اہلِ پاکستان مظلوموں کا ساتھ دیتے ہیں مگر بدلے میں بے گناہ خون کے ساتھ کھلواڑ ملتا ہے۔ ایسا کھلواڑ کرنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری کلام میں سزا کا ایک منظر بیان فرمایا ہے۔ قرآن مجید میں اس منظر کا ترجمہ '' تعلیم القرآن‘‘ سے لے رہا ہوں۔ یہ ترجمہ پروفیسر حافظ محمد سعید حفظہ اللہ کا ہے۔ ماہِ رمضان میں قرآن مجید کے تراجم کی دنیا میں یہ ایک نیا اور خوبصورت اضافہ بن کر سامنے آیا ہے۔ ملاحظہ ہو مجرموں کی سزا کا منظر!
'' اور جس دن اللہ کے دشمن دوزخ کی جانب اکٹھے کیے جائیں گے تو انہیں الگ الگ تقسیم کر دیا جائے گا۔ حتیٰ کہ جب وہ اس کے پاس پہنچ جائیں گے تو ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کے چمڑے ان کے خلاف وہی گواہی دیں گے جو عمل وہ کیا کرتے تھے۔ اور وہ اپنے چمڑوں سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف گواہی کیوں دی؟ وہ کہیں گے: ہمیں اُسی اللہ نے قوتِ گویائی دے دی جس نے ہر کسی کو بولنے کی قوت دی ہے اور اسی نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا اور اسی کی طرف تم سب کو لوٹ کر جانا ہے۔ اور تم اس بات سے نہیں چھپ سکتے تھے کہ تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہارے چمڑے تمہارے خلاف گواہی دے دیں بلکہ تم تو یہ سمجھتے تھے کہ جو کچھ تم کر رہے ہو ان میں سے اکثر باتوں کو اللہ جانتا بھی نہیں۔ اور تمہارا وہی گمان جو تم نے اپنے رب کے بارے میں کیا‘ اسی نے تمہیں ہلاک کردیا‘ سو تم خسارہ پانے والوں میں ہو گئے۔ اب اگر وہ صبر کریں تو بھی ان کا ٹھکانہ جہنم ہی ہے اور اگر معافی طلب کرنا چاہئیں تو انہیں معافی نہیں دی جائے گی‘‘ (حٓمٓ السجدہ: 19 تا 24)
اللہ اللہ! صدقے اور قربان اس عظیم قرآن پر کہ وہ جس عظیم ہستی پر نازل ہوا‘ وہ ہیں ہمارے حضور عالی شانﷺ‘ جن کی سیرت اور تعلیم ہے انسانیت کے لیے امن و رحمت کا پیغام۔ اور ہاں! ایسا سچا اور برحق پیام کہ آج سائنسدانوں نے بڑی محنت اور ریسرچ کے بعد جس حقیقت کا انکشاف کیا‘ حضور عالی شانﷺ پر نازل ہونے والی آخری الہامی کتاب نے اس کا نقشہ ساڑھے چودہ سو سال قبل کھینچ دیا۔
مذکورہ سائنسی ریسرچ کی جو دیگر تفصیلات ہیں‘ وہ بھی انتہائی ایمان افروز ہیں‘ وہ اگلے کالم میں سامنے لائوں گا‘ان شاء اللہ تعالیٰ۔ موجودہ کالم میں پیغام یہ ہے کہ کسی انسان کا قتل اس قدر بڑا جرم ہے کہ ہمارے حضور کریمﷺ پر جو قرآن نازل ہوا اس میں واضح کردیا گیا کہ ''جس شخص نے کسی ایک انسان کو قتل کیا تو اس نے گویا ساری انسانیت کو قتل کر دیا اور جس نے کسی ایک جان کو بچا لیا تو اس نے گویا تمام انسانیت کو بچا لیا‘‘ (مفہوم‘ المائدہ: 32)۔ باقی وہ لوگ جو قوم‘ قبیلے‘ جغرافیے اور زبانوں کی بنیاد پر انسانوں کا قتل کرتے ہیں‘ مذہبی بنیادوں پر قتل کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں '' اے تمام انسانو! ہم نے تم سب کو ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا ہے۔ ہم نے تمہیں قوموں اور قبیلوں کی شکل محض اس لیے دی تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان لو۔ باقی حقیقت یہی ہے کہ تم انسانوں میں اللہ کے ہاں عزت دار وہی ہے جو تم میں سب سے بڑھ کر ظلم سے بچنے والا ہے۔ بلاشبہ اللہ سب کچھ جاننے والا سب خبر رکھنے والا ہے‘‘ (الحجرات: 13)۔ مزید فرمایا: ''کائنات کی تخلیق بھی اللہ کے نشانات میں سے ایک نشانی ہے۔ اے انسانو! تمہاری زبانوں (اردو‘ بلوچی‘ پشتو‘ سندھی‘ پنجابی‘ کشمیری وغیرہ) کا مختلف ہونا اور تمہارے رنگوں( گورا‘ کالا‘ گندمی اور سرخ وغیرہ) کا مختلف ہونا بھی اللہ کے نشانات میں سے نشانات ہیں۔ بلاشبہ ان اختلافات میں(غور و فکر) کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں‘‘ (الروم: 22)۔ مزید فرمایا: ''(مندرجہ بالا اسباب کی وجہ سے) جو کوئی کسی مومن کو ارادہ بنا کر قتل کرے گا تو اس کا بدلہ جہنم ہے۔ وہاں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔ اللہ اس پر غضبناک ہو گئے‘ اسے پھٹکار ڈالا‘ جبکہ اللہ نے اس کے لیے ایک عظیم عذاب بھی تیار کر ڈالا ہے‘‘ (النساء: 93)
لوگو! اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: اگر آسمان اور زمین کے تمام لوگ مل کر کسی مومن کا خون بہانے میں آپس میں اکٹھے ہو جائیں تو اللہ ان سب کو اوندھے منہ جہنم میں پھینک دے گا‘‘(جامع ترمذی‘ کتاب الدیات)۔
کالم کا اختتام حضورﷺ کے اس فرمان سے کرنے لگا ہوں کہ ''جس نے ہم (اہلِ اسلام) پر اسلحہ اٹھایا‘ اس کا تعلق ہم سے نہیں ہے‘‘ (صحیح مسلم‘ کتاب الایمان)۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved