تحریر : محمد حسن رضا تاریخ اشاعت     08-05-2025

جنگ لازم ہو تو لشکر نہیں دیکھے جاتے…

دشمن ہو مگر کم ظرف نہ ہو۔ اگر کم ظرف ہو‘ بزدل ہو‘ شدت پسند ہو‘ دشمن بھی ہو اور اوپر سے ہمسایہ بھی ہو تو پھر یہی صورتحال پیدا ہوتی جس سے آج ہم سب پاکستانی نبر دآزما ہیں۔ کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مصداق اپنی نااہلی دوسروں کے سر تھوپنے کا اس سے بھونڈا واقعہ عالمی سطح پر کوئی اور نہ ہو گا۔ پاکستان ایک زرعی ملک تو ہے ہی‘ دنیا کے خوبصورت ترین سیاحتی مقامات کے حامل ممالک میں بھی اس کا شمار ہوتا ہے؛ چنانچہ ہمیں سیاحت اور سیاحوں کی اہمیت کا بخوبی علم ہے۔ پہلگام واقعہ کی صرف پاکستان نے سرکاری سطح پر ہی نہیں بلکہ ہر دردِ دل رکھنے والے پاکستانی نے اس کی مذمت کی‘ افسوس کیا اور ڈیجیٹل فورمز پر برملا اس کا اظہار بھی کیا۔ جس کے بھارتی عوام بھی شاہد ہیں‘ مگر اپنی سکیورٹی کی نااہلی کو چھپانے کیلئے مودی کی شدت پسند حکومت نے ڈرامہ رچانے کا فیصلہ کیا۔ عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش کی لیکن پاکستان نے بیانیے کی جنگ میں اس کی ایک نہ چلنے دی۔ بھارتی نام نہاد صحافی اور تجزیہ کار گلے پھاڑتے رہے‘ چیختے رہے۔ بھارتی حکومت کی انا کو چیلنج کرتے رہے۔ اب اس نے ''فیس سیونگ‘‘ کے نام پر پاکستان میں حملے کر دیے۔ بے گناہ شہری شہید ہوئے‘ زخمی ہوئے‘ دنیا کو معلوم ہوا کہ بھارت پاگل ہو چکا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اس حملے کا سنتے ہی جو پہلا جملہ کہا وہ تھا ''شرم آنی چاہیے‘‘۔ ہندو بنیا اور اس کی ہٹ دھرمی اور مکاری سے پاکستان چونکہ بخوبی واقف ہے۔ ہماری ایئر فورس‘ آرٹلری پہلگام واقعہ کے بعد سے بننے والی فضا سے بخوبی واقف تھی۔ پاکستانی افواج کی تیاری بھارت کی سوچ سے زیادہ مکمل تھی‘ بھارت رات کے اندھیرے میں بزدلانہ وار کر کے بھاگنا چاہتا تھا مگر پاک فضائیہ کے طیاروں نے سرپرائز دے دیا۔ انہیں گردن سے دبوچا‘ بھاگنے کی کوشش کی تو پانچ طیارے گرا دیے۔ پوری دنیا میں بھارت اپنی سبکی کرا بیٹھا اور جس وقت یہ تحریر لکھی جارہی ہے‘ پاک فوج دشمن کے حقیقی معنوں میں دانت کھٹے کر چکی ہے۔
پاکستان کے جوابی وار میں بھارتی فوج کی 6 مہار یونٹ کا بٹالین ہیڈکوارٹر تباہ کر دیا گیا۔ شکر گڑھ اور کوٹلی سیکٹر میں بھارتی فوج کا ڈرون پاکستان رینجرز نے مار گرایا۔ پاک فضائیہ کی کارروائی کے باعث جے ایف 17کی طیارہ ساز کمپنی کے شیئرز میں 18فیصد سے زائد اضافہ ہو چکا ہے۔ رافیل جنگی طیارے بنانے والی فرانس کی کمپنی 'ڈساوالٹ ایوی ایشن‘ کے شیئرز تنزلی کا شکار ہیں۔ پاکستان کے مایہ ناز JF-17 اور J-10Cعالمی توجہ کا مرکز بن چکے ہیں۔ پوری قوم اس بھر پور جوابی وار پر صدقے واری ہے اور بھارتی میڈیا کا رونا دھونا دوبارہ سے جاری ہے کیونکہ جو وہ چاہتے تھے ویسا تو ہوا نہیں۔ پاک سر زمین پر حملہ کر کے بھارت نے پہل کر دی ہے۔ اب نیشنل سکیورٹی کی میٹنگ میں وزیراعظم نے فوج کو فری ہینڈ دے دیا ہے کہ وہ جیسے مناسب سمجھیں اس حملے کا جواب دیں۔ بھارت کی بوکھلاہٹ اب دیدنی ہے۔ وہ روایتی جھوٹ پھیلانے میں مصروف تو ہے ہی مگر طیاروں کے گرنے کو کسی صورت اپنی عوام کے سامنے جسٹیفائی نہیں کر پا رہا۔
پہلگا م واقعہ کے بعد سے لے کر اس حملے تک پاکستان اخلاقی‘ سفارتی‘ قانونی اور حربی محاذ پر بھارت سے سبقت لے چکا ہے۔ پوری دنیا پاکستان کے مؤقف کی تائید کر رہی ہے۔ پہلگام واقعہ کے بعد لگائے گئے الزامات کا بھارت کے پاس کوئی ثبوت نہیں جبکہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کر کے ایسا سفارتی وار کیا کہ بھارت کو اس کے بعد چپ لگ گئی۔ اس نے کھسیانا ہو کر یہ حرکت کی ہے‘ اس کا منہ توڑ جواب ہو سکتا ہے کہ جب تک یہ تحریر آپ تک پہنچے دیا جا چکا ہو۔ بھارت کے جنگی جنون کی قیمت صرف چار ہفتوں میں بھارت کو 750ارب ڈالر کے نقصان کی صورت میں ادا کرنا پڑے گی۔ اگر بھارت نے پاکستان کے خلاف روایتی جنگ چھیڑی تو صرف چار ہفتوں میں 750ارب امریکی ڈالر کا معاشی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ یہ انکشاف پاکستان کے معروف تحقیقی ادارے Centre for Aerospace & Security Studies (CASS) کی جانب سے کیے گئے حالیہ معاشی تجزیے میں کیا گیا ہے۔ تجزیے کے مطابق جنگ کے اثرات صرف دفاعی اخراجات تک محدود نہیں ہوں گے بلکہ اس کے اثرات سرمایہ کاری‘ حکومتی اخراجات‘ برآمدات‘ درآمدات‘ مارکیٹ کی نفسیات‘ انسانی وسائل اور بیرونی سرمایہ کاری پر پڑیں گے۔ اگر جنگ چار ہفتے یا ایک ماہ جاری رہتی ہے تو بھارت کی جی ڈی پی میں 20فیصد تک کمی آ سکتی ہے جو کہ عالمی معاشی تاریخ میں ایک بڑی گراوٹ شمار ہو گی۔ یہ معاشی گراوٹ اس حد تک تباہ کن ہو سکتی ہے جیسے ارجنٹائن (2001ء)‘ یونان (2011ء) یا عراق (2003ء) جیسے ممالک میں دیکھی گئی۔ 2019ء کا واقعہ ''آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ‘‘ بھارت کے لیے معاشی نقصان کی ایک مثال ہے جس میں پاکستان نے دو بھارتی جنگی طیارے مار گرائے تھے اور ایک بھارتی ہیلی کاپٹر فرینڈلی فائر میں تباہ ہوا۔ اس 10منٹ کی کارروائی میں بھارت کو 100ملین ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔
اس سارے ماحول میں جو مثبت بات ہوئی وہ یہ ہے کہ پورے پاکستان میں اتحاد و یکجہتی کی فضا بن چکی ہے۔ قوم ایک پیج پر ہے۔ اپنی بہادر افواج کے پیچھے کھڑی ہے۔ بہاولپور میں حملہ ہوا تو بجائے اس کے کہ لوگ خوفزدہ ہوں وہ گھروں سے باہر آکر نعرے بلند کرنے لگے۔ اسی طرح شکرگڑھ سیکٹر میں میزائل داغا گیا تو لوگ فوج کے ساتھ کھڑے ہو کر نعرہ تکبیر بلند کرنے لگے۔ 1965ء میں جو عوام کا جذبہ ہم کتابوں میں پڑھتے تھے اس کی ایک جھلک گزشتہ شب دیکھنے کو ملی ہے۔ بھارت نے جو کرنا تھا کر دیا اب وہ پاک فوج کے جواب کا انتظار کرے کیونکہ حملے کے جواب میں حملہ جارحیت نہیں بلکہ ہماری خودمختاری کا تقاضا ہے۔ مودی کی شدت پسندی اور اس کی پالیسیوں کو بھارت میں بھی پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھا جا رہا۔ عالمی سطح پر بھی اس کی ٹھیک ٹھاک بدنامی ہو چکی ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ اپنا بدلا بھی لے اور ان واقعات کو سفارتی محاذ پر بھار ت کے خلاف بھرپور استعمال کرے۔ بھارتی حملوں میں جو شہری شہید ہوئے اس کا بے حد افسوس ہے مگر ان کا یہ خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ پاک فوج دشمن سے ہر قطرے کا حساب لے گی۔ پاکستان کی حکومت اور افواجِ پاکستان نے جس طرح بھارت کو منہ توڑ جواب دیا‘ عملی‘ سفارتی اور اخلاقی طور پر وہ بھی ایک تاریخ لکھی جائے گی کہ وہ ملک جس میں سیاسی جماعتوں میں اختلافات کے باعث دراڑیں تھیں وقت آنے پر وہ سب ملک کیلئے اکھٹی ہوکر اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہو گئیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف‘ وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ اور پاکستان کے سفارتکاروں نے جس بہادری کے ساتھ اپنی قوم کے سامنے اور عالمی سطح پر بھارت کا ڈرامہ بے نقاب کیا اور عالمی محاذ پر پاکستان کا مؤقف پیش کیا اس نے یہ واضح کردیا کہ پاکستان ہر طرح سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ آخر میں عطا تارڑ کے الفاظ کہ ہم ان کو ایسا جواب دیں گے کہ بھارت میں مائیں اپنے بچوں کو کہیں گی کہ چپ کر جا! پاکستان آ جائے گا۔
زندہ رہنا ہے تو حالات سے ڈرنا کیسا
جنگ لازم ہو تو لشکر نہیں دیکھے جاتے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved