تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     15-11-2013

سرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

ایران نے پائپ لائن کے لیے 5 کروڑ ڈالر دینے سے انکار کردیا… اسحق ڈار وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ ’’ایران نے گیس پائپ لائن کے لیے 5 کروڑ ڈالر دینے سے انکار کردیا ہے‘‘ حالانکہ مساکین اور حاجت مندوں کی مدد کا حکم خاص طور پر دیا گیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ایران مذہبی تعلیمات کو کوئی خاص اہمیت نہیں دیتا اور اسے اپنی عاقبت کی کوئی فکر نہیں ہے‘ بیشک ہم نے کشکول توڑ دیا ہے لیکن جو دامن پھیلایا تھا وہ تو کشکول سے کئی گنا بڑا تھا‘ آخر سمجھ نہیں آتی کہ یہ ملک اپنی زکوٰۃ کی رقم کہاں خرچ کرتا ہے جبکہ زکوٰۃ کے سب سے زیادہ مستحق ہم ہیں اور ساری دنیا اس کی گواہ بھی ہے جبکہ ہم نے دنیا بھر کے ملکوں کو اس ثواب میں شامل کر کے ایک ریکارڈ قائم کر رکھا ہے‘ نیز ایرانی حکومت کو معلوم ہونا چاہیے تھا کہ روپیہ پیسہ تو ہاتھ کا میل ہے اور اس کے ہاتھ کافی میلے بھی ہیں‘ اور ایسا لگتا ہے کہ اس نے سکندر یونانی کا یہ عبرت انگیز واقعہ نہیں سنا ہوا کہ مرنے کے بعد اس کے دونوں ہاتھ اور جیبیں مکمل طور پر خالی تھیں جبکہ ایران بھی یہ تیل اور گیس کی دولت ساتھ لے کر نہیں جائے گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایچ ایس بی کے ایک وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔ حکومت کو قبائلیوں کا جرگہ بُلانا چاہیے… فضل الرحمن جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ’’مذاکرات کے لیے حکومت کو قبائلیوں کا جرگہ بُلانا چاہیے‘‘ اگرچہ میں تو خیبر پختونخوا کی حکومت گرانے کے سلسلے میں کافی مصروف ہو گیا ہوں جو کہ ایسے مواقع اللہ میاں بار بار نہیں دیتے کہ اس نے تین وزیر کرپشن کے الزام میں فارغ کر دیئے ہیں اور چوتھے نے استعفیٰ دے دیا ہے جبکہ قومی وطن پارٹی کے ساتھ اتحاد بھی ماشاء اللہ ختم کردیا ہے حالانکہ اگر ان وزرائے کرام نے کچھ دال دلیا کیا بھی ہے تو الیکشن کا خرچہ پورا کرنے کے لیے کیا ہوگا جسے کرپشن ہرگز نہیں کہہ سکتے ورنہ ہر اسمبلی کے جملہ ارکان ہی کی چھٹی کرا دی جائے۔ نیز یہ جو میرے سمیت کچھ شرفاء کے بیرون ملک اثاثوں اور دولت کے بارے میں بیان حلفی داخل کرانے کو کہا گیا ہے تو اس سے بھی حکومت کو کچھ ہاتھ نہیں آئے گا کیونکہ کوئی بیوقوف ہی بیرون ملک اپنے نام کوئی جائداد یا دولت رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مذاکرات کے لیے حکومت کو نئے طریقے استعمال کرنا ہوں گے‘‘ جس کے لیے خاکسار کی خدمات حاضر ہیں جو سیاست میں کام آنے والے ہر طریقے سے کُلی طور پر واقف ہے بلکہ قابلِ رشک مہارت بھی رکھتا ہے۔ آپ اگلے روز پشاور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ کراچی سے خیبر تک آگ لگی ہے، ہمارا انداز ڈپلومیٹک ہے… عابد شیر مسلم لیگ (ن) کے رہنما عابد شیر علی نے کہا ہے کہ ’’کراچی سے خیبر تک آگ لگی ہے‘ ہمارا انداز ڈپلومیٹک ہے‘‘ یعنی نہ ہم نے یہ آگ لگائی ہے اور نہ اسے بجھانے کی پوزیشن میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’وزیراعظم نوازشریف ملک میں قیام امن کے لیے بہت سنجیدہ ہیں‘‘ اور جو کبھی کبھی اُن کا ہاسا نکل جاتا ہے تو اس کی فکر نہیں کرنی چاہیے کیونکہ جب سے اقتدار میں آئے ہیں‘ ہر بات کو ہنسی میں اُڑائے رکھتے ہیں‘ البتہ اگر امن و امان کا مسئلہ حل نہیں ہو رہا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس مسئلے نے وزیراعظم کی سنجیدگی کا بھی کوئی نوٹس نہیں لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’وزیراعظم نے اپنے دورۂ امریکہ کے دوران پاکستان کا مؤقف پُرزور انداز میں پیش کیا‘‘ کیونکہ زور کا تعلق بنیادی طور پر خوراک ہی سے ہوتا ہے جس سے اس زور کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’پہلی دفعہ وزیراعظم نے امریکہ سے اس انداز میں بات کی‘‘ اور اگر امریکہ پر اس انداز کا کوئی اثر نہیں ہوا تو اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ امریکہ کی کھال ہی کافی ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔ نجم سیٹھی کو کرکٹ کا کوئی تجربہ نہیں… عمران خان پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’’نجم سیٹھی کو کرکٹ کا کوئی تجربہ نہیں‘‘ اگرچہ مجھے بھی ماسوائے کرکٹ کے‘ سیاست کا کوئی تجربہ نہیں تھا لیکن سارا قصور مجھے دھکا دینے والوں کا تھا جو اب اپنے کیے کی سزا بھگت رہے ہیں اور نہ جانے کب تک بھگتتے رہیں گے کیونکہ میرا سیاست سے ریٹائر ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے جبکہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد تو سیاست میں آیا جا سکتا ہے‘ سیاست سے ریٹائر ہونے کے بعد تو آدمی ویسے ہی کسی کام کا نہیں رہتا‘ اگرچہ خیبر پختونخوا اسمبلی کی موجودہ صورتِ حال کے بعد شاید حالات ایسے ہی ہو جائیں کہ سیاست سے ریٹائرمنٹ ہی لینی پڑ جائے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ کچھ اور وزیر بھی فارغ کرنا پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’وہ حکومتی جماعت کی حمایت کے عوض چیئرمین بنے‘‘ اور میری حمایت انہوں نے اس لیے نہیں کی کہ انہیں پتہ تھا کہ میں تاقیامت حکمران نہیں بن سکتا‘ ورنہ وہ میرے معاملے پر بھی غور کرتے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’’پورے کرکٹ نظام کی تنظیمِ نو کی جائے‘‘ اور اگر یہ نہیں ہو سکتا تو کم از کم نجم سیٹھی کو تو ہٹا دیا جائے‘ مہربانی ہوگی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔ مسلم لیگ بلدیاتی انتخابات میں بھرپور کامیابی حاصل کرے گی… مہر اشتیاق نوازلیگ کے رکن قومی اسمبلی مہر اشتیاق نے کہا ہے کہ ’’مسلم لیگ بلدیاتی الیکشن میں بھرپور کامیابی حاصل کرے گی‘‘ کیونکہ الحمدللہ پولنگ کی ساری انتظامیہ سرکاری اہلکاروں پر مشتمل ہوگی اور وہ اپنے فرائض انتہائی غیر جانبداری سے ادا کریں گے کیونکہ انہیں اچھی طرح سے معلوم ہوگا کہ انہوں نے میاں شہباز شریف کو بھی جواب دینا ہے یعنی نوکری بھی کرنی ہے۔ اس کے علاوہ غیبی فرشتے بھی حسبِ سابق اپنا کردار ادا کریں گے تو اس صورت میں بھرپور کامیابی کی پیشین گوئی کرنے کے لیے کسی خاص ذہانت کی ضرورت نہیں۔ جبکہ ساری کی ساری ذہانت ہمارے قائد میں مرتکز ہو چکی ہے اور یہ کوئی ڈھکا چھپا راز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بلدیاتی الیکشن کے لیے باکردار امیدواروں کا انتخاب کر لیا گیا ہے‘‘ یعنی جو ہر طرح کا کردار ادا کر سکتے ہوں کیونکہ سیاست میں کردار ہی ادا کرنے کے لیے آیا جاتا ہے جس کی روشن مثالیں ہمارے ہاں پہلے سے ہی موجود ہیں‘ نیز ارکانِ اسمبلی کا کردار ان کے لیے مزید مشعلِ راہ ثابت ہوگا‘ اور جو حرفِ آخر کی حیثیت رکھتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک قومی روزنامہ سے بات چیت کر رہے تھے۔ آج کا مطلع نئی اس پر ہمیں اب خوش گمانی کون سی ہے کبھی اس نے ہماری بات مانی کون سی ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved