اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا دین اسلام ہے۔ یہ دین تمام انسانیت کے لیے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ''سورۃ النساء‘‘ کا آغاز ہی انسانی رشتوں کی تکریم سے کیا ہے۔ فرمایا ''اے انسانو! اپنے پرورش کرنے والے مالک کی پکڑ سے بچ کر رہو کہ جس نے تم کو ایک جان (حضرت آدم علیہ السلام) سے پیدا کیا۔ انہی سے ان کے جوڑے (حضرت حوا) کو پیدا فرمایا۔ پھر ان دونوں سے بہت سارے مرد اور خواتین کو (زمین میں) پھیلا دیا۔ اللہ سے انسانی رشتہ داری کے بارے میں ڈر کر رہو۔ اس حقیقت سے آگاہ رہو کہ اللہ تم پر (رشتے ناتے کے بارے میں) پوری طرح نگرانی کر رہا ہے۔ (النساء: 1)
لوگو! ''النساء‘‘ کا مطلب خواتین ہے۔ دنیا کی ہر عورت خواہ وہ ماں بن چکی ہو یا ماں بننے والی ہو‘ وہ قرآنِ مجید کی سورۃ النساء میں شامل ہے۔ تمام انسانی رشتے یہیں بنتے ہیں اور یہیں سے دنیا میں نمودار ہوتے ہیں۔ ان رشتوں کی حرمتوں اور عزتوں کا پاس لازمی اور فرض ہے وگرنہ انسانیت تباہ وبرباد ہو جائے گی۔
رشتوں کی اہمیت کے حوالے سے جو اگلا پیغام ہے وہ ''سورۂ محمد‘‘ میں ہے۔ نبی کریمﷺ کو اللہ تعالیٰ نے ساری انسانیت کے لیے مجسم رحمت بنا کر بھیجا ہے لہٰذا انسانیت کو خبردار کرتے ہوئے مذکورہ سورۃ میں واضح کر دیا گیا ہے کہ انسانی رشتہ داری کی بربادی اللہ کے غصے اور غضب کو دعوت دیتی ہے۔ فرمایا ''مستقبل قریب میں حقیقت بہرحال یہی سامنے آنے والی ہے کہ (اے منافقو!) اگر تم لوگ ( یا تمہارے جیسے لوگ) حکمران بن گئے تو تم زمین میں فساد مچا ڈالو گے اور اپنے رشتوں کو انتہائی برے طریقے سے ٹکڑے ٹکڑے کر دو گے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کر دی ہے۔ (صلہ رحمی اور حق کی بات سننے سے اللہ نے) انہیں بہرا کر دیا ہے جبکہ ان کی آنکھوں کو اندھا کر دیا ہے‘‘ (محمد: 22 تا 23)۔
قارئین کرام! یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ ہر قوم پہلے اپنی قومی سطح کی رشتہ داری کو پامال اور تار تار کرتی ہے‘ اس کے بعد اسے قوت مل جائے تو پوری انسانیت کے رشتے کو دنیا بھر میں پامال کرتی ہے۔ ہم اسرائیل کی 77سالہ تاریخ کو دیکھیں تو اس نے اہلِ عرب‘ جو اسرائیل کے شہر ی ہیں‘ کو تباہ وبرباد کرنے میں ہر انسانی ظلم کی حدوں کو پھلانگا ہے۔ اب صورتِ احوال یہ ہے کہ غزہ کے لاکھوں لوگ پتے کھانے پر مجبور رہے ہیں۔ بھوک سے بلک رہے ہیں۔ انسانی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ لوگوں کو کچھ نہیں مل رہا تو روتے بلکتے وہ مٹی اور ریت منہ میں ڈال رہے ہیں مگر وہ ان کا پیٹ کیسے بھرے؟ حلق سے نیچے کس طرح اترے؟ یوں حلق میں پھنسی ہوئی ریت اور مٹی کے ساتھ تڑپتے ہوئے بچے‘ عورتیں اور مرد شہید ہو رہے ہیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اب ''ابراہیمی رشتہ داری‘‘ کے معاہدے کرانے والے کہاں ہیں؟ سب کو نظر آ رہا ہے کہ نیتن یاہو کا حشر عبرتناک ہونے والا ہے۔
بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے حشر نشر کا آغاز ہو چکا ہے۔ اس نے بھارت کے عوام‘ جن میں مسلمانوں کے علاوہ حضرت مسیح علیہ السلام کو ماننے والے عیسائی بھی شامل ہیں‘ پر زندگی تنگ کر دی۔ گجرات‘ کشمیر‘ منی پور اور کتنے ہی علاقوں میں مظلوموں کا قتل عام ہوا۔ سکھ تو زندہ جلائے گئے۔ ان کی بستیوں کو آگ لگا دی گئی۔ اب بھارتی پارلیمنٹ یعنی لوک سبھا میں ارکانِ اسمبلی بولے۔ انہوں نے کہا: پاکستان نے ہمارے طیارے گرائے‘ ہم نے رافیل جہاز گرنے کی جگہیں دیکھی ہیں۔ ان کا ملبہ دیکھا ہے۔ پاکستان کے ہاتھوں نریندر مودی سرکار کو شکستِ فاش ہوئی ہے۔ پوری دنیا میں بھارت کی جگ ہنسائی ہوئی ہے۔ کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے تو مودی حکومت کو نشانے پر لیا ہی‘ بی جے پی کے ممبران اور وزرا نے بھی سرکار کے کڑاکے نکال دیے۔ تجزیہ کاروں کے بقول اب نریندر مودی کا جانا ٹھہر گیا ہے۔ متبادل وزیراعظم کون ہوگا‘ اس پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے اندر دو تین امیدوار سامنے آئے ہیں۔ الغرض انسانی رشتہ داری کو پامال کرنے والے یہ دونوں لیڈر اس وقت عالمی برادری میں اچھوت بنے ہوئے ہیں۔
لوگو! ان دونوں کو اچھوت دلدل میں کس نے دھکیلا ہے؟ اللہ کی قسم! نام سامنے آئے گا تو صرف پاکستان کا سامنے آئے گا۔ پاک فوج کا نام آئے گا۔ پاک فضائیہ کا نام آئے گا۔ جی ہاں! فیلڈ مارشل صاحب کا نام نمایاں ہو کر سامنے آئے گا۔ حقائق دنیا کے سامنے آ چکے کہ دونوں یعنی بھارت اور اسرائیل کی جنگی بھوک عالمی برادری کو تباہی وبربادی کے کنارے پر لاچکی تھی۔ اس تباہی کے کنارے سے انسانی برادری کو واپس امن کی طرف لایا تو پاکستان لایا۔ سید عاصم منیر صاحب واپس لائے۔ آگے بھارت تھا‘ اس کی پشت پر اسرائیل تھا۔ دونوں نے مل کر پاکستان پر حملہ کیا۔ پاکستان نے دونوں کو شکست سے دوچار کیا۔ ایران کو پاکستان نے حقائق بتائے تو پتا چلا یہ دونوں ایران کے خلاف بھی اکٹھے ہیں؛ چنانچہ ایران نے پاکستان کی فراہم کردہ معلومات پر بندے پکڑے تو آنکھیں کھل گئیں۔ اس طرح ایران نے موساد اور را کے نیٹ ورک کو پکڑ کر پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔
اس کے بعد اسرائیل نے ایران پر حملہ کر دیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے درجن بھر ایٹمی سائنسدان شہید کر دیے گئے۔ 20 کے قریب جرنیل شہید کر دیے گئے۔ پاکستان نے معلومات فراہم کر کے اس سلسلے کے آگے بند باندھا۔ اس میں رہبرِ ایران جناب محترم سید علی خامنہ ای صاحب بھی مضبوط بند ہیں‘ وہ محفوظ ٹھہرے۔ بات پھر یوں سامنے آئی کہ موساد اور را ایران کے خلاف بھی اکٹھے تھے۔ جی ہاں! اسرائیل اور بھارت‘ پاکستان کے خلاف حالیہ جنگ میں تو اکٹھے تھے ہی‘ ایران کے خلاف بھی دونوں اکٹھے تھے۔ الحمدللہ! نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان اور ایران‘ جنگوں میں دونوں ملک آپس میں بھائی بھائی بن گئے۔ لوگو! اسلامی رشتہ داری کو چار چاند لگے ہیں۔ سعودی عرب نے بھی ایران کا خوب ساتھ دیا۔ پاکستان کی فتح پر سعودی عرب میں خوشیوں بھرے سلوگن سامنے آئے۔ پاکستان نے عالمی سطح پر بھی ایران کا خوب ساتھ نبھایا۔ ان دنوں پاکستان سلامتی کونسل کا صدر ہے؛ چنانچہ سلامتی کونسل میں ایران کے حق میں قرارداد منظور کروائی گئی۔ شنگھائی تعاون تنظیم میں بھی ایران کے حق میں قرارداد منظور کروائی گئی۔ اللہ اللہ! دن کیسے پلٹے کہ بھارت نے دونوں جگہ اسرائیل کا ساتھ دیتے ہوئے ایران کی حمایت نہ کی۔ لوگو! اسرائیل ایران کی حکومت کا خاتمہ چاہتا تھا۔ پاکستان نے ایسا نہیں ہونے دیا۔ تبھی تو ایران کی پارلیمنٹ میں ترانہ گونجا: اے دنیا والو! ہماری آواز میں استحکام ہے۔ کیوں نہ ہو کہ دو بھائیوں (پاکستان اور ایران) کی متحد آواز ہے۔ اتحاد مضبوط ہے۔ اے پاکستان! ترا شکریہ۔ تشکر پاکستان‘ تشکر پاکستان کورس کی صورت گونجتا رہا۔ آخری شعر کا ترجمہ یوں ہے: اسرائیل آیا‘ ناکام گیا‘ پاکستان جو ایران کے ہمرکاب تھا۔
اے اہلِ وطن آئو! اللہ کی حمد کے گیت گائیں کہ راولپنڈی کے جی ایچ کیو میں فیلڈ مارشل کے ہمراہ امریکی سینٹرل کمانڈ کا سربراہ اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے آرمی چیفس موجود ہیں۔ اللہ اللہ! پینٹاگون میں نہیں راولپنڈی میں۔ یاد رکھنا اے اہلِ وطن! دشمنوں کو یہ عزت اور فتح ہضم نہیں ہو رہی۔ مسلم رشتوں کے اتحاد کو نہ چھوڑنا‘ استحکام پاکستان پر آنچ نہ آنے دینا۔ پاک وطن زندہ باد!
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved