تحریر : ڈاکٹر حسین احمد پراچہ تاریخ اشاعت     06-08-2025

ایرانی صدر کا دورۂ پاکستان اور اقبال

ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے دورۂ پاکستان کا لاہور سے آغاز نہایت معنی خیز تھا۔ اقبال اپنا کلام تو لاہور اور پھر ہندوستان کے مسلمانوں کو سناتے رہے مگر اس کی حقیقی عظمت کو اہلِ ایران نے پہچانا۔ ایرانی علامہ کو اقبال لاہوری کے نام سے جانتے اور پہچانتے ہیں۔ ایران کے ہر پڑھے لکھے شخص کو اقبال کے بہت سے اشعار ازبر ہوں گے۔ مسعود پزشکیان کو بھی بلامبالغہ اقبال کے سینکڑوں اشعار حفظ ہیں۔ وہ اقبال اور کلامِ اقبال کے سچے عاشق ہیں‘ اسی لیے انہوں نے اپنے دورۂ پاکستان کی ابتدا مزارِ اقبال پر فاتحہ خوانی سے کی۔
علامہ اقبال کی کتاب زبورِ عجم کے کچھ اشعار کو امام خمینی اکثر پڑھا کرتے تھے اور برملا اعتراف کیا کرتے تھے کہ انہوں نے کلامِ اقبال سے بالعموم اور ان اشعار سے بالخصوص اسلامی انقلابِ ایران کے لیے حوصلہ پایا۔ اقبال لاہوری کہتے ہیں:
چوں چراغِ لالہ سوزم در خیابانِ شما
اے جوانانِ عجم جانِ من و جانِ شما
می رسد مردے کہ زنجیرِ غلاماں بشکند
دیدہ ام از روزنِ دیوارِ زندانِ شما
ترجمہ: میں تمہارے باغ کی کیاری میں لالے کے چراغ کی طرح چمکتا ہوں۔ اے عجمی جوانو! میری اور تمہاری جان کی قسم‘ غلاموں کی زنجیر شکنی کا یہ منظر میں نے تمہارے زنداں کے روزنِ دیوار سے دیکھا ہے۔
اقبال کا امتِ مسلمہ اور عالم انسانیت کے نام فارسی کلام تو رہا ایک طرف‘ اقبال کی اپنی پاکستانی قوم نے تو ان کا اُردو کلام بھی نہیں سمجھا۔ مشہورِ عالم جرمن شاعر گوئٹے کا خود سے موازنہ کرتے ہوئے اقبال نے نہایت دکھ سے کہا تھا:
ہر دو خنجر صبح خند آئینہ فام
او برہنہ من ہنوز اندر نیام
(ہم) دو قیمتی چمکدار موتی ہیں (جو) بیکراں سمندر کے پیداکیے ہوئے ہیں۔ دونوں کا کلام منور اور تابناک ہے۔ فرق یہ ہے کہ اس کی قوم نے اس کو پہچان لیا ہے لیکن میری قوم میرے کلام سے ناآشنا ہے۔
او چمن زادی چمن پروردہ ای
من دمیدم از زمین مردہ ای
وہ چمن کا بیٹا‘ چمن (بہار) کا پالا ہوا ہے اور میں ایک مردہ زمین سے اگا ہوا (ایسے ملک میں پیدا ہوا جو غریب‘ غیر ترقی یافتہ اور غلام ہے)
ایران کے ملک الشعرا بہار نے علامہ کی مدح میں لکھا تھا:
عصرِ حاضر خاصۂ اقبال گشت
واحدی کز صد ہزاراں برگزشت
مطلب: یہ اقبال کا زمانہ ہے۔ یہ ایک مردِ دانا لاکھوں پر سبقت لے گیا ہے۔
ایرانی صدر نے پریس کانفرنس میں حضرت علامہ اقبالؒ کے فارسی اشعار پڑھے‘ جن کو مترجم نے بزبان انگریزی ترجمہ کیا۔ اس پر صدر پزشکیان نے شعر شناسی کا ثبوت دیتے ہوئے کہا کہ ترجمہ اشعار کی اثر انگیزی کو قارئین تک پہنچانے سے قاصر ہے۔ ایرانی صدر کے سنائے ہوئے اقبال کے دو تین اشعار اور ان کا ترجمہ آپ کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔
زندہ ہر کثرت ز بند وحدت است
وحدت مسلم ز دین فطرت است
مطلب: کثرت صرف وحدت کے بندھن کی بنا پر زندہ ہے اور مسلمان کی وحدت دینِ فطرت یعنی اسلام پر مبنی ہے۔
دین فطرت از نبی آموختیم
در رہ حق مشعلی افروختیم
یعنی ہم نے رسول اللہﷺ سے دین فطرت سیکھا اور اللہ کے راستے میں مشعل روشن کر کے کھڑے ہو گئے۔
ایرانی صدر اہلِ پاکستان کو اُن کے قومی شاعر حکیم الامت علامہ اقبالؒ کا امت مسلمہ کے لیے سبق یاد دلا رہے تھے۔ ایرانی صدر کا یہ دورہ محض برادرانہ تعلقات کی رسمی تجدید کے لیے نہ تھا بلکہ اس سے کہیں بڑھ کر بامقصد اور معنی خیز تھا۔ بہت سی باتیں تو ایم او یوز اور معاہدوں کی صورت میں فائلوں اور خبروں کی زینت بنی ہیں مگر ہمارے اندازے میں ایران کے سپریم لیڈر سیّد علی خامنہ ای کی طرف سے پیغامِ زبانی کچھ اور تھا اور یہی ایرانی صدر کے دورے کی جان تھا۔ منظر عام پر آنے والی باتیں اس سے ہٹ کر ہوں گی۔
منظر عام پر آنیوالی خبروں کے مطابق ایرانی صدر نے وسیع تر دو طرفہ تجارت اور چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا حصہ بننے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔ اتوار کے روز ایرانی صدر کی صدر مملکت آصف علی زرداری‘ وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سیّد عاصم منیر سے اسلام آباد میں ملاقاتیں ہوئیں۔ پاکستان کی طرف سے ایران کے پُرامن ایٹمی پروگرام کی حمایت موجودہ پس منظر میں نہایت اہمیت کی حامل ہے۔
دہشت گردی کے خلاف بھرپور تعاون بھی بلوچستان کے حوالے سے بہت ضروری تھا۔ ایرانی صدر کا دورہ اس لحاظ سے جامع تھا کہ انہوں نے لاہور اور اسلام آباد میں علمائے کرام سے بھی ملاقاتیں کیں۔ دورے کے مشترکہ اعلامیے میں مسئلہ کشمیر کو غزہ کے برابر سمجھنا پاکستان کے حوالے سے بہت اہم پیش رفت ہے۔ امت مسلمہ کے اس اتحاد کی طرف بار بار توجہ دلائی جاتی رہی ہے کہ پاکستان‘ سعودی عرب‘ ایران اور ترکیہ مل کر غزہ میں نسل کشی کو اپنے بھرپور اتحاد سے رکوائیں۔
ایرانی صدر کی میاں نواز شریف سے ملاقات بھی بہت معنی خیز ہے۔ اِن کیمرہ کی گئی باتیں‘ جو منظر عام پر نہیں آئیں‘ ان میں اسرائیل کے خلاف پاکستان کا شکریہ ادا کرنے کے علاوہ صدر پزشکیان کی طرف سے مستقبل میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف پاکستان سے زیادہ مؤثر تعاون کی درخواست کی گئی ہو گی۔ پاکستان سے اسلحہ بھی طلب کیا گیا ہو گا۔ یقینا ایران کو یہ تشویش بھی ہو گی کہ تیل کی تلاش کے بہانے اگر امریکہ نے بلوچستان میں آ کر مکمل ڈیرے ڈال دیے تو یہ خطے کے امن کے لیے خطرناک ہوگا۔ امریکہ کی خواہش یہ نظر آ رہی ہے کہ وہ وسطی ایشیائی ریاستوں اور بالآخر پاکستان سے ''ابراہیم اکارڈ‘‘ میں شمولیت چاہتا ہے۔ یہ بات ایران کے لیے بھی باعثِ تشویش ہو گی۔ ایران یہ بھی چاہتا ہو گا کہ امریکہ کی طرف سے اس پر عائد کردہ پابندیوں کو پاکستان کم کروائے۔ ایرانی صدر کا یہ اعلان بڑا روح پرور ہے کہ ہم دو پڑوسی نہیں دو برادر مسلم ملک ہیں۔ یقینا ایسا ہی ہے اور ہمارے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان وقتِ رخصت پاکستان اور امتِ مسلمہ کو اقبال کے الفاظ میں وحدتِ اسلامی کا درس دے گئے ہیں۔
٭ اقبال کے اشعار کی تصحیح اور ترجمے کیلئے استاد گرامی ڈاکٹر خورشید رضوی اور پنجاب یونیورسٹی میں فارسی کی پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ زرّیں نے بہت مدد کی جس کے لیے ہم شکر گزار ہیں۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved