فوجی بیڑے میں چین کے جدید ترین Z-10ME اٹیک ہیلی کاپٹر کی شمولیت پاک چین دفاعی اور سٹریٹجک پارٹنر شپ کی ایک روشن مثال ہے۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے Z-10ME ہیلی کاپٹر کو پاک آرمی کا حصہ بنا کر دشمن کو یہ پیغام دیا ہے کہ پاکستان نے عسکری میدان میں خود مختاری و خود انحصاری کی جانب قدم بڑھا لیے ہیں۔ ہم نہ صرف اپنے دفاع کیلئے تیار ہیں بلکہ ہر محاذ پر دشمن کے خلاف فیصلہ کن برتری کیلئے پُرعزم ہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ پاک چین مضبوط سٹریٹجک پارٹنر شپ نے بھارت سے مغرب تک ہلچل مچا دی ہے اور دشمن کا دل دہلا دیا ہے۔ اب امر یکی کوبرا ہیلی کاپٹرز کا دور ختم ہو گیا ہے کیونکہ چین کا Z-10MEمیدان میں آگیا ہے‘ جو دشمن کی راہ میں سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گا۔ Z-10MEسے پاکستان کی فائر پاور میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے اور اس اقدام سے پاک فوج دنیا کی ان افواج کے ساتھ کھڑی ہو گئی ہے جو نیٹ ورک سینٹرک وارفیئر اور ایئر بورن اٹیک صلاحیتوں سے لیس ہیں۔ الحمداللہ!
Z-10MEاٹیک ہیلی کاپٹرز کی پہلی کھیپ کو ایک شاندار تقریب کے دوران پاکستان آرمی ایوی ایشن کے حوالے کیا گیا۔ اس تقریب کی صدارت فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کی۔ Z-10MEہیلی کاپٹر ہر قسم کے شدید موسم میں بھی کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے‘ جو اسے پاک آرمی ایوی ایشن کے فلیٹ میں موجود امریکی AH-1Fکوبرا اٹیک ہیلی کاپٹر اور روسی ساختہ ایم آئی 35 سے ممتاز بناتا ہے‘ جن کی کارکردگی شدید موسمی حالات سے متاثر ہوتی تھی۔ یعنی یہ ہیلی کاپٹرز بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشنز میں ایک اہم اور فیصلہ کن کردار ادا کریں گے۔ پاکستان Z-10MEکے مزید یونٹس خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ مزید برآں چین کے ساتھ نیٹ ورکڈ وارفیئر‘ مصنوعی ذہانت‘ ڈرون ٹیکنالوجی اور سائبر ڈیفنس کے شعبوں میں بھی اشتراک کو وسعت دی جا رہی ہے۔ پاکستان کے پاس اس سے پہلے امریکی 15 AH-کوبرا ہیلی کاپٹرز بھی تھے جو اَب اپنی عمر اور کارکردگی کی مدت پوری کر چکے ہیں‘ ان کی جگہ پہلے AH-1Z وائپرز نے لی تھی لیکن 2018ء میں امریکہ نے یہ سودا روک دیا۔ بعد ازاں ترکی کے T12ہیلی کاپٹرز کے بارے بھی غور کیا گیا مگر نیٹو انجن پر پابندی کی وجہ سے یہ ڈیل مکمل نہ ہو سکی۔ دریں اثنا پاکستان چین کی جانب متوجہ ہوا۔ چین اس تناظر میں پاکستان کیلئے ایک قابلِ اعتماد شراکت دار ثابت ہوا ہے جس نے نہ صرف پاکستان کوZ-10ME ہیلی کاپٹر فراہم کیے بلکہ اس سے پہلےJF-17 تھنڈر‘ J-10C لڑاکا طیارے‘ VT-4ٹینک‘ Type-054A/P فریگیٹس‘ AEW&C طیارے‘ ایئر بورن ارلی وارننگ اینڈ کنٹرول طیارے‘ HQ-9P فضائی دفاعی نظام اور دیگر جدید عسکری ٹیکنالوجی پاکستان کو فراہم کی۔Z-10ME نہ صرف جدید ترین ہیلی کاپٹر ہے بلکہ ایک نئی سٹریٹجک وابستگی کا آغاز بھی ہے۔
Z-10ME چینی انجن WZ-16سے لیس ہے۔ اس ہیلی کاپٹر کے انجن ایگزاسٹ سسٹم کی ڈائریکشن کے ساتھ ایئر کولنگ سسٹم بھی لگایا گیا ہے تاکہ اس ہیلی کاپٹر کے تھرمل فٹ پرنٹ کو کم سے کم رکھ کر اسے دشمن کے IR Guided میزائلوں سے بچایا جا سکے۔ اس کے علاوہ اس ہیلی کاپٹر کے فیول ٹینک ایسے میٹریل سے بنائے گئے ہیں جو کسی حملے میں فوراً نہیں پھٹتے۔ اس کا کاک پٹ آرمرڈ یا بلٹ پروف ہے جو 12.7mmکی گولی کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ ہیلی کاپٹر HJ-10اینٹی ٹینک میزائل‘ TY-90ایئر ٹو ایئر میزائل اور لیزر گائیڈڈ راکٹس لے جا سکتا ہے۔ اس کا اویونکس سسٹم ڈیجیٹل کاک پٹ‘ ہیلمٹ ماؤنٹڈ ڈسپلے اور تھرمل امیجنگ جیسی سہولتوں سے مزین ہے جو کم روشنی یا رات کے اندھیرے میں بھی مؤثر نشانہ ممکن بناتا ہے۔ اس کا وزن نسبتاً کم ہے جس کی بدولت یہ پاکستان کے بلند و بالا دشوار گزار پہاڑی راستوں میں بھی آپریشن کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے‘ جہاں ماضی میں امریکہ کوبرا یا روسی Mi-35ہیلی کاپٹرز کو مشکلات پیش آتی تھیں۔
اگر Z-10ME ہیلی کاپٹر کے ساتھ نصب ہتھیاروں کی بات کی جائے تو اس ہیلی کاپٹر کے اگلے سرے پر ایک 23ملی میٹر کی خودکار توپ نصب ہے جو تقریباً ایک منٹ میں 396راؤنڈ فائر کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں بیرونی سطح پر کل چھ ہارڈ پوائنٹس ہیں‘ مطلب چھ ایسی جگہ جہاں 1500کلو گرام وزن تک گولہ بارود اور میزائلوں کو نصب کیا جا سکتا ہے۔ اس ہیلی کاپٹر کی ایک اور اہم بات یہ بھی ہے کہ یہ SW-6ڈرونز کیلئے لانچ اینڈ کنٹرول پلیٹ فارم کے طور پر کام کرنے کے ساتھ ساتھ سمندری مشنز کیلئے ET60 تارپیڈوز کو لے جانے اور فائر کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اس بہترین اور جدید ترین جنگی مشین کی یہ خصوصیات اسے کلوز ائیر سپورٹ‘ اینٹی آرمر مشنزاور انسدادِ دہشت گردی جیسے آپریشنز میں انتہائی مؤثر بناتی ہیں۔ ہیلی کاپٹر میں دشمن کو رات میں دیکھنے‘ لاک کرنے اور ہدف بنانے کیلئے نائٹ ویژن کیمرہ‘ تھرمل امیجنگ اور لیزر رینج فائنڈر پر مشتمل سسٹم لگایا گیا ہے۔ اس ہیلی کاپٹر کے پائلٹس کیلئے ان کے ہیلمٹ میں ہی ماؤنٹڈ ڈسپلے دیا گیا ہے جو پائلٹ کو اپنی آنکھوں کی حرکت سے ہدف منتخب کرنے اورڈیٹا دیکھنے کے سہولت دیتا ہے۔
وطنِ عزیز کیلئے یہ محض ایک عسکری ڈیل نہیں بلکہ دفاعی خود مختاری کا اعلان ہے اور چین کے ساتھ عسکری تعاون محض تجارتی ٹیکنالوجی کا تبادلہ نہیں بلکہ دونوں ملکوں کی مضبوط سٹریٹجک پوزیشن کو واضح کرتا ہے۔ Z-10ME ہیلی کاپٹرز پاکستان کو ایسے وقت میں ملے ہیں جب ہمارے روایتی حریف بھارت نے امریکہ سے AH-64E اپاچی ہیلی کاپٹر کی کھیپ وصول کی اور مقامی HAL Light Combat Helicopter ''پرچند‘‘ کو بھی آپریشنل کر لیا ہے۔ Z-10MEکی پاک آرمی میں شمولیت نے برصغیر میں عسکری اور دفاعی توازن مستحکم کر دیا ہے۔ 10ME Z-کا انتخاب پاکستان کیلئے ایک متوازن‘ مؤثر اور بہترین سٹریٹجک فیصلہ ہے‘ خاص طور پر ان حالات میں جب مغربی دفاعی تعاون پر سیاسی پابندیاں اور رکاوٹیں حائل ہیں۔ پاک آرمی کیلئے یہ صرف ایک ہتھیار نہیں بلکہ دفاعی حکمت عملی میں ایک انقلابی قدم ہے۔
پاکستان آرمی ایوی ایشن نے 1958ء میں اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔ ابتدا میں 47 Bellاور Bell UH-1 جیسے امریکی ہیلی کاپٹر استعمال کیے گئے‘ بعد ازاں AH-1F کوبرا کو اٹیک ہیلی کاپٹر کے طور پر اپنایا گیا‘ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ان کی افادیت میں کمی آتی گئی۔ Z-10ME اس خلا کو مؤثر انداز میں پُر کرے گا۔ اس کا جدید نظام‘ ہتھیاروں کی وسیع رینج اورمیدانِ جنگ میں بچ نکلنے کی صلاحیت اسے کسی بھی داخلی یا خارجی خطرے کا سامنا کرنے کے قابل بناتی ہے۔ بلا شبہ Z-10ME کی پاک فوج میں شمولیت عسکری و سفارتی سطح پر ایک بڑی پیش رفت ہے۔ چین اور پاکستان کے درمیان بڑھتا ہوا دفاعی تعاون‘ تکنیکی ہم آہنگی اور جیو سٹریٹجک مفادات پر مبنی شراکت داری‘ Z-10ME کی فراہمی کا اصل پس منظر ہے۔ پاک چین دفاعی شراکت داری کا یہ نیا باب اعتماد‘ تکنیکی برتری اور دفاعی خود کفالت خطے میں نئی تاریخ رقم کرنے جا رہی ہے۔ اس سے نہ صرف روایتی جنگی حکمت عملی میں بہتری آئے گی بلکہ پاکستان علاقے میں طاقت کے توازن میں ایک نمایاں اور قابلِ اعتماد قوت بن کر ابھرے گا۔
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved