تحریر : علامہ ابتسام الہٰی ظہیر تاریخ اشاعت     11-08-2025

حقوقِ زوجین

حافظ خادم حسین کھڈیاں سے تعلق رکھنے والا ایک دیندار اور بااخلاق نوجوان ہے‘ جو دین کے کاموں میں بہت زیادہ دلچسپی لیتا ہے اور جس نے اپنی زندگی کو اچھے مقاصد کیلئے وقف کیا ہوا ہے۔ ان کے حلقۂ احباب کے لوگ ان کے کردار وعمل کی گواہی دیتے ہیں۔ چند روز قبل حافظ خادم حسین نے بتایا کہ 10 اگست کو ان کا نکاح ہے‘ جس میں شرکت کی انہوں نے مجھے بھی دعوت دی۔ ان کے اصرار کو دیکھ کر میں نے نکاح کی تقریب میں شمولیت کی ہامی بھر لی۔ 10 تاریخ کو جب میں کھڈیاں پہنچا تو حافظ خادم حسین اور اس کے اہلِ خانہ نے بڑے پُرتپاک انداز میں میرا استقبال کیا۔ میں نے خادم حسین کا نکاح پڑھایا اور اس موقع پر حقوقِ زوجین کے حوالے سے اپنی چند گزارشات کو سامعین کے سامنے رکھا۔
اللہ تبارک وتعالیٰ نے مختلف مخلوقات اور انسانوں کو جوڑوں کی شکل میں پیدا کیا ہے۔چنانچہ سورۂ یٓس کی آیت: 36 میں ارشاد ہوا: ''وہ ذات پاک ہے جس نے زمین سے اُگنے والی چیزوں کو گونا گوں (جوڑوں کی شکل میں) بنایا‘ اور خود ان (انسانوں) میں سے بھی اور ان چیزوں میں سے بھی جنہیں وہ نہیں جانتے‘‘۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ سورۃ النباء کی آیت: 8 میں بیان فرماتے ہیں: ''اور ہم نے تمہیں جوڑے جوڑے پیدا کیا‘‘۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے جہاں انسانوں کو جوڑوں کی شکل میں پیدا کیا ہے وہیں ان جوڑوں کی تخلیق کے مقاصد کو بھی قرآن مجید میں بڑے احسن انداز سے بیان فرما دیا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۃ الروم کی آیت: 21 میں ارشاد فرماتے ہیں: ''اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ تمہارے لیے تمہیں میں سے بیویاں پیدا کیں تاکہ ان کے پاس چین سے رہو اور تمہارے مابین محبت اور مہربانی پیدا کر دی‘ جو لوگ غور کرتے ہیں ان کے لیے اس میں نشانیاں ہیں‘‘۔ اس آیت مبارکہ سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو جوڑوں کی شکل میں پیدا کیا تاکہ انسان ایک دوسرے سے سکون حاصل کریں اور امن اور چین سے اپنا وقت بسر کریں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان جوڑوں کے مابین شفقت اور مؤدت کو بھی پیدا فرمایا۔ یقینا یہ تعلقات کی تمام جہتیں اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرہ کی آیت: 187 میں ارشاد فرمایا: ''وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو‘‘۔ اگر انسان غور کرے تو اس بات کو سمجھنا کچھ مشکل نہیں کہ لباس کی طرح شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے لیے پردہ اور عزت کی حفاظت کا ذریعہ ہیں۔ وہ ایک دوسرے کو تحفظ اور سہارا دیتے ہیں۔ اسی طرح وہ ایک دوسرے کی زینت اور خوشی کا سبب بنتے ہیں جس طرح گرمی اور سردی میں مناسب لباس انسان کو موسم کی شدت سے بچاتا ہے اسی طرح شوہر اور بیوی زندگی کے سرد وگرم کے دوران ایک دوسرے کو تلخی اور بے چینی سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کتاب وسنت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے شوہر اور بیوی پر ایک دوسرے کے حقوق کو مقرر کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان حقوق کو بیان کرتے ہوئے سورۃ البقرہ کی آیت: 228 میں ارشاد فرمایا: ''اور دستور کے مطابق ان کا ویسا ہی حق ہے جیسا ان پر ہے‘ اور مردوں کو ان پر فضیلت دی گئی ہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے‘‘۔ کتاب وسنت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ شوہر اور بیوی کے ایک دوسرے پر بہت سے حقوق عائد ہیں جن میں سے بعض اہم درج ذیل ہیں۔
شوہر کی عزت: شوہر کا یہ حق ہے کہ بیوی اس کا عزت واحترام کرے اور کسی قسم کی کوئی کمی نہ کرے۔ اس حوالے سے جامع ترمذی میں حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''اگر میں کسی کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے‘‘۔
شوہر کی فرمانبرداری: عورت کو شوہر کی جائزخواہشات کا احترام کرنا چاہیے اور معروف کاموں میں اس کی فرمانبرداری کرنی چاہیے۔ بعض خواتین بغیر کسی سبب کے اپنے شوہروں کی نافرمانی کرتی اور اس بات کو فراموش کر دیتی ہیں کہ معروف کاموں میں اپنے شوہر کی اطاعت کرنا ان کے لیے ضروری ہے۔ شوہر کی عدم موجودگی میں اس کی عزت‘ مال اور ناموس کا تحفظ: عورت کیلئے یہ بات بھی ضروری ہے کہ جب شوہر موجود نہ ہو تو اس کے مال اور ناموس کی مکمل حفاظت کرے اور اس کے گھر میں کسی ایسے شخص کو داخل نہ ہونے دے جس سے ملاقات کو شوہر ناپسند کرتا ہو۔ اس حوالے سے مستدرک حاکم میں حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے بہترین خزانے کی خبر نہ دوں جس کو آدمی جمع کرتا ہے (آدمی کا بہترین خزانہ) وہ بیوی ہے کہ جب وہ اس (بیوی) کی طرف دیکھے تو وہ اس کو خوش کر دے اور جب وہ اس کو (کسی کام کا) حکم دے تو وہ اس کی اطاعت کرے اور جب وہ کہیں باہر جائے تو وہ اس کی عزت کی حفاظت کرے۔
جس طرح شوہرکے حقوق متعین ہیں اسی طرح بیوی کے بھی اللہ تبارک وتعالیٰ نے بہت سے حقوق مقرر کیے ہیں‘ جن میں سے چند اہم درج ذیل ہیں۔ بیوی سے حسنِ سلوک: قرآن مجید میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ بیویوں کو معروف طریقے سے رکھنا چاہیے۔ سورۃ النساء کی آیت: 19 میں ارشاد ہوا: ''اور ان کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی بسر کرو‘‘۔ جامع ترمذی میں حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ''ایمان میں سب سے کامل مومن وہ ہے جو سب سے بہتر اخلاق والا ہو اور تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اخلاق میں اپنی عورتوں کے حق میں سب سے بہتر ہو‘‘۔
بیوی کے نان ونفقے کا خیال رکھنا: بیوی کو کھانے پینے‘ کپڑے‘ رہائش اور دیگر بنیادی ضروریات فراہم کرنا شوہر کی ذمہ داری ہے۔ اس حوالے سے سنن ابودائود میں جناب حکیم بن معاویہ قشیری اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ ہم پر بیوی کے حقوق کیا ہیں؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایا ''تم پر ان (بیویوں) کا حق یہ ہے کہ تم انہیں کھلائو جب خود کھائو‘ انہیں پہنائو جب خود پہنو‘ اور چہرے پر نہ مارو‘ برا نہ بولو اور اس سے جدا نہ ہو مگر گھر میں‘‘۔ بیوی کو مارنے سے گریز: شوہر کو بیوی پر نہ تو ہاتھ اٹھانا چاہیے اور نہ ہی اس سے بلاوجہ علیحدگی اختیار کرنی چاہیے۔ اس حوالے سے سابقہ نقطے میں بیان کردہ حدیث کا آخری حصہ توجہ طلب ہے کہ (اس کو) چہرے پر نہ مارو‘ برا نہ بولو اور اس سے جدا نہ ہو مگر گھر میں۔
گھریلو کاموں میں بیوی کا ہاتھ بٹانا: انسان کو گھریلو کاموں میں بیوی کا ہاتھ بٹانا چاہیے۔ نبی کریمﷺ اپنی ازواجِ مطہراتؓ کا گھریلو کاموں میں ہاتھ بٹایا کرتے تھے۔ بعض لوگ سنت پر چلنے کے بجائے کاموں میں بیوی کے ساتھ ہاتھ بٹانے کو عیب سمجھتے ہیں ایسے لوگوں کو اپنی اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔
بیوی کی تعلیم وتربیت کا اہتمام کرنا: شوہر کے لیے یہ بات ضروری ہے کہ بیوی کی اچھی تعلیم وتربیت کا اہتمام کرے۔ نبی کریمﷺ نے ازواجِ مطہرات کی تعلیم وتربیت کا بھرپور طریقے سے اہتما م کیا۔ امہات المومنین بالخصوص حضرت عائشہ صدیقہؓ اور حضرت ام سلمہؓ نبی کریمﷺ کے وصال کے بعد بھی مسلمانوں کی تعلیم وتربیت کا فریضہ سرانجام دیتی رہیں۔ بیوی کے ساتھ لاڈ اور محبت سے پیش آنا : شوہرکے لیے یہ بات بھی ضروری ہے کہ بیوی کے ساتھ پیار اور محبت سے پیش آئے۔ نبی کریمﷺ اپنی بیویوں کے ساتھ بڑے پیار اور محبت سے پیش آیا کرتے تھے اور یقینا آپﷺ کی ذات ہمارے لیے بہترین نمونے کی حیثیت رکھتی ہے۔
اگر شوہر اور بیوی اپنی ذمہ داریوں کو اچھے طریقے سے ادا کریں تو نکاح کے بعد گھر امن‘ سکون اور محبت کا گہوارہ بن سکتا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ہمارے گھروں میں پیار اور محبت کا بول بالا فرما دے‘ آمین!

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved