جھوٹ کبھی بانجھ نہیں رہتا۔ انڈے بچے دیے چلا جاتا ہے۔ ایک جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے لیے سو جھوٹ بولنا پڑتے ہیں اور یہ سلسلہ شیطان کی آنت کی طرح پھیلتا ہی چلا جاتا ہے۔ جھوٹ کی علّت میں مبتلا شخص یہ سمجھنے لگتا ہے کہ اس کی دروغ گوئی جادو جگا رہی ہے۔ لوگ اس کے جھوٹ کو سچ مان رہے ہیں۔ سو وہ اسے اپنا سب سے کارگر آلہ اور کمالِ فن سمجھتے ہوئے ساری حدیں پھلانگتا چلا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کا جھوٹ تمسخر اور مضحکہ خیزی کا بے ذوق سرکس بن جاتا ہے۔
نریندر مودی کا ''آپریشن سیندور‘‘ بھی 'پہلگام‘ ڈرامے کے بے لباس جھوٹ سے شروع ہوا اور کسی نہ کسی شکل میں آج تک جاری ہے۔ اب اس جھوٹ کی ہنڈیا بیچ چوراہے کے پھوٹ چکی ہے لیکن اس شرمناک شکست کی ہزیمت اور خفت ہر آن کسی نئے جھوٹ پر اکساتی رہتی ہے۔ فارسی میں کہا جاتا ہے ''دروغ گو را حافظہ نباشد‘‘ (جھوٹے آدمی کا حافظہ نہیں ہوتا) ہمارے ہاں کا معروف محاورہ ہے ''جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے‘‘۔ اس سب کے باوجود حافظے یعنی سر اور پاؤں سے محروم جھوٹ کی فیکٹری مسلسل چل رہی ہے۔ تازہ ترین شاہکار بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل اَمرپریت سنگھ کی ''کاک پٹ‘‘ سے آیا ہے۔ بنگلور میں فوجی افسروں اور سویلین حکام کے ایک محدود اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے موصوف نے انکشاف کیا کہ ''مئی کی چار روزہ جنگ میں پاکستان کے پانچ لڑاکا طیارے مار گرائے تھے۔ چھٹا ایک بڑا نگران طیارہ تھا جو ہمارا نشانہ بنا۔ یہ طیارے ہم نے روسی ساختہ S-400 میزائلوں سے نشانہ بنائے۔ ہم نے پاکستان کے دو کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹرز‘ متعدد ریڈار اور ہوائی اڈوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا جن میں سرگودھا‘ رحیم یار خان‘ سکھر اور جیکب آباد کے ہوائی اڈے شامل ہیں۔ ہم نے بہاولپور اور مریدکے میں واقع جیش محمد اور لشکر طیبہ کے مراکز بھی تباہ کر دیے‘‘۔
خبر میں کہا گیا ہے کہ ایئر چیف مارشل کے ان فاتحانہ انکشافات پر حاضرین نے زور دار تالیاں بجائیں لیکن 'آپریشن سیندور‘ کے سحر میں مبتلا کسی شخص نے نہ پوچھا کہ ''سر! آپ کو یہ بات آج کیوں یاد آئی ہے۔ تین ماہ تک آپ نے کیوں چُپ سادھے رکھی؟‘‘۔
پاک فضائیہ کے ایک اعلیٰ افسر نے آغازِ جنگ کے دوسرے دن ہی‘ مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کی بھری پریس کانفرنس میں تمام تر جزئیات‘ تفصیلات اور ٹھوس شواہد کے ساتھ اعلان کر دیا تھا کہ پانچ بھارتی طیارے تباہ کر دیے گئے ہیں جن میں شہرہ آفاق 'رافیل‘ بھی شامل تھے۔ دنیا نے اپنے طور پر اس دعوے کی چھان پھٹک کی۔ دفاعی مبصرین نے جائزہ لیا۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے تحقیق و تفتیش کی۔ کسی ایک نے بھی پاکستانی دعوے کو نہ جھٹلایا بلکہ بی بی سی سمیت عالمی میڈیا نے اپنے ذرائع سے بھی اس خبر کو درست قرار دیا۔ یہاں تک کہ دنیا کا سب سے مضبوط انٹیلی جنس نیٹ ورک رکھنے والے امریکہ نے بھی پاکستانی دعوے کو مستند جانا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کوئی تین درجن مرتبہ پاک بھارت جنگ رکوانے کا تفاخر آمیز تذکرہ کرتے ہوئے یہ بھی بتا چکے ہیں کہ اس جنگ میں پانچ فائٹر طیارے گرا دیے گئے۔ اس اعلان کا واضح اشارہ پاکستان کے دوٹوک اعلان کی طرف تھا کہ اس نے جنگ کے دوسرے دن ہی پانچ بھارتی طیارے مار گرائے تھے۔ خود بھارت اپنی تمام تر پینترا بازیوں کے باوجود پاکستانی دعوے کی دوٹوک تردید نہ کر سکا بلکہ کسی نہ کسی انداز میں اس کی تصدیق کرتا رہا۔
پہلی گواہی‘ جنگ کے تیسرے دن‘ نو مئی کو آئی۔ بھارتی فضائیہ کے ڈی جی آپریشنز‘ تینوں مسلح افواج کی قیادت کے ہمراہ پریس کے سامنے آئے تو ان سے پوچھا گیا ''پاکستان پانچ بھارتی طیارے مار گرانے کا دعوی کر رہا ہے‘ آپ کیا کہتے ہیں؟‘‘ ڈی جی آپریشنز نے دوٹوک جواب دینے کے بجائے کہا ''نقصانات جنگوں کا حصہ ہوتے ہیں۔ میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا۔ ایسا کہنے سے مخالف فریق کو فائدہ پہنچ سکتا ہے‘‘۔ پھر حکمران جماعت‘ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر راہنما اور سابق وزیر قانون سُبرامنین سوامی نے لگی لپٹی رکھے بغیر کہا ''پاکستان نے بھارت کے پانچ طیارے مار گرائے۔ پردھان منتری نریندر مودی کو چاہیے کہ اپنے لوگوں کو سچائی سے آگاہ کریں‘‘۔ مئی کے اواخر میں بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان ''شنگریلا ڈائیلاگ‘‘ میں شرکت کیلئے سنگاپور گئے تو بلوم برگ نے ان سے خصوصی انٹرویو کیا۔ پوچھا گیا ''کیا پاکستان کے ساتھ چار روزہ جنگ میں بھارت کا کوئی فائٹر طیارہ گرایا گیا ہے؟‘‘ جنرل چوہان نے کہا ''دیکھیے! اہم بات یہ نہیں کہ طیارے گرائے گئے۔ اہم یہ ہے کہ طیارے کیوں گرائے گئے؟ ہم نے کیا کیا غلطیاں کیں؟ اور اچھی بات یہ ہے کہ ہم نے اپنی غلطیاں جان لیں۔ انہیں درست کیا اور دو دن بعد کامیابی سے ان پر عملدرآمد بھی کیا‘‘۔ کرید کرنے والے صحافی کا اگلا سوال تھا ''پاکستان کا دعویٰ ہے کہ اس نے چھ بھارتی طیارے مار گرائے ہیں۔ آپ کیا کہیں گے؟‘‘ بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف کا جواب تھا ''یہ بالکل غلط ہے لیکن جیسا کہ میں نے پہلے کہا ہے کہ اس طرح کی معلومات بالکل اہم نہیں۔ اہم یہ ہے کہ جیٹ طیارے کیوں گرے اور اس کے بعد ہم نے کیا کیا؟ ہمارے لیے نمبرز (طیاروں کی تعداد) اہم نہیں‘ یہ بات اہم ہے‘‘۔
10جون کو لڑائی ختم ہونے کے ایک ماہ بعد‘ انڈونیشیا کی ایک یونیورسٹی نے ایک سیمینار کا اہتمام کیا۔ سیمینار کا موضوع تھا ''پاک بھارت فضائی معرکہ 2025ء‘‘۔ انڈونیشیا میں بھارتی سفارت خانے کے ملٹری اتاشی کیپٹن شیو کمار سیمینار میں بھارت کی نمائندگی کر رہے تھے۔ اُن سے پاکستان کے ہاتھوں چھ بھارتی طیاروں کی تباہی بارے سوال ہوا تو بولے ''میں اتفاق نہیں کرتا کہ اس جنگ میں بھارت نے بہت سے جنگی طیارے کھوئے ہیں لیکن میں اس بات سے اتفاق کروں گا کہ ہم نے چند طیارے ضرور کھوئے ہیں‘‘۔ انہوں نے ''چند‘‘ کا سلیس اور عام فہم زبان میں ترجمہ نہیں کیا۔
مسلسل جھوٹ جنم دینے والے ''آپریشن سیندور‘‘ کا سب سے مضحکہ خیز پہلو یہ ہے کہ گزشتہ تین ماہ مین رنگا رنگ پھلجھڑیاں چھوڑنے والی بھارتی سرکار کے دروغ گو اہلکاروں میں سے کسی نے بھی پانچ پاکستانی طیارے مار گرانے کی بات نہیں کی۔ بھارتی پارلیمنٹ کے 'مون سون‘ اجلاس میں 'آپریشن سیندور‘ پر بحث کے لیے خاصا وقت رکھا گیا۔ اپوزیشن نے سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا۔ طیاروں کے مار گرائے جانے پر متعدد سوالات اٹھائے۔ حکومتی ارکان اور وزرا جوابی سنگ زنی تو کرتے رہے لیکن کسی نے نہ کہا کہ ''کوئی بات نہیں۔ پاکستان نے ہمارے طیارے گرائے ہیں تو ہم نے بھی ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے پانچ پاکستانی طیارے زمیں بوس کر دیے ہیں‘‘۔ جھوٹ کے ہنر میں طاق نریندر مودی نے پھیپھڑوں کی پوری توانائی بروئے کار لاتے ہوئے ایک گھنٹہ پچاس منٹ تقریر کی لیکن اپنی مضطرب جنتا کو پاکستانی طیارے مار گرانے کی خوشخبری نہ سنائی۔
بھارتی فضائیہ کے سربراہ کا تازہ جھوٹ باسی کڑھی میں اُبال ہے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ گجرات کے قصاب کے گرد شکنجہ سخت ہو رہا ہے۔ پہلی بار راہول گاندھی نے ٹھوس شواہد کے ساتھ انتخابی دھاندلی کے الزامات لگائے ہیں۔ دنیا میں بھارت بے آبرو اور بے ساکھ ہو چکا ہے۔ لوک سبھا کی چالیس نشستیں رکھنے والی ریاست بہار کے ریاستی انتخابات قریب آ رہے ہیں اور خود جنتا کے سامنے ایک مکروہ چہرے کے بدنما نقوش واضح ہو رہے ہیں۔
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved