تحریر : جویریہ صدیق تاریخ اشاعت     12-08-2025

مودی سرکار کی ڈوبتی نائو

انسان جب طاقت کے نشے میں مبتلا ہو کر دیگر لوگوں پر ظلم کا سلسلہ شروع کرتا ہے تو اسی وقت اس کے زوال کا آغاز ہو جاتا ہے۔ اقتدار کی طاقت ظالم حکمرانوں کو اندھا کر دیتی ہے۔ ان کو یہ لگنے لگتا ہے کہ یہ طاقت‘ یہ کرسی ہمیشہ کیلئے ہے مگر اس دنیا میں کچھ بھی ہمیشہ کیلئے نہیں ہے۔ ہمارے سامنے بہت سے حکمرانوں کی مثالیں موجود ہیں۔فرعون ایک طاقتور اور جابر حکمران تھا۔ اس نے بنی اسرائیل کے بچوں کو قتل کرانا شروع کر دیا تاکہ اس کے اقتدار کا خاتمہ کرنے والا مسیحا جنم نہ لے مگر اللہ تعالیٰ کی قدرت دیکھیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پرورش فرعون ہی کے محل میں ہوئی۔ جس سمندر کو چاک کر کے اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم کو راستہ دیا اسی سمندر میں فرعون کو اس کے لشکر سمیت غرق کر دیا۔ اس میں تمام حکمرانوں کیلئے سبق ہے۔ طاقتور حکمران کا زوال پہلے ظلم کیساتھ ہی شروع ہو جاتا ہے‘ کبھی یہ زوال چند ماہ میں نظر آنا شروع ہو جاتا ہے تو کبھی سالوں بعد مکافاتِ عمل سامنے آتا ہے۔
نریندر مودی کو بھارتی ریاست گجرات کا قصاب اور مسلمانوں کا قاتل کہا جاتا ہے‘ وہ بہت ہوشیاری سے وزیراعظم کی کرسی تک پہنچا۔ پہلے تو آر ایس ایس کی سرپرستی حاصل کی اور پھر ہندوتوا کا جھنڈا اٹھا کر بھارت میں آباد مسلمانوں کے خلاف کارروائیاں شروع کر دیں۔ اس وقت ان کا تاثر ایک ہندوتوا کے متعصب پیروکار جیسا تھا۔ ایسے لوگ مذہب کو صرف اپنی طاقت بڑھانے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ بھارتی ریاست گجرات کے مسلم کش فسادات کی سرپرستی مودی حکومت نے خود کی اور مسلمانوں پر وہ ظلم ڈھائے کہ الفاظ اس دکھ درد کو بیان کرنے سے قاصر ہیں۔ مردوں‘ عورتوں اوربچوں کو قتل کیا گیا۔ خواتین کی عصمت دری کی گئی۔ مسلمانوں کے املاک کو جلایا گیا۔ ان کو بے گھر کیا گیا۔ بطور گجرات کے وزیراعلیٰ نریندر مودی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے‘ انہوں نے انتہا پسندوں کو مسلمانوں کے خلاف ہر ظلم روا رکھنے کی کھلی چھوٹ دیے رکھی اور پھر تحقیقات میں بھی صاف بچ گئے۔ بہت ہی کم لوگوں کو ان کیسوں میں سزا ہوئی بلکہ گینگ ریپ کیس میں عمر قید کے کچھ مجرموں کی سزا مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد معاف کر دی گئی تھی۔ گجرات فسادات کے بعد نریندر مودی نے ہندو انتہا پسندی کا سہارا لے کر اپنے لیے وزارتِ عظمیٰ کی راہ ہموار کی اور وزیراعظم بننے کے بعد مسلم دشمنی میں بھارت کو پاکستان کے مدمقابل لاکھڑا کیا۔ انہوں نے جب بھی پاکستان کے خلاف جارحیت دکھائی ‘ہر بار منہ کی کھائی جس کے بعد سارا غصہ مقبوضہ کشمیر کے عوام پر نکالا۔ ساتھ ہی بھارتی مسلمانوں کے خلاف بھی کارروائیاں جاری رکھیں۔ مودی سرکار نے ماڈرن اور سیکولر نظر آنے کیلئے اپنی امیج بلڈنگ پر کروڑوں روپے خرچ کیے۔ سٹائلسٹ اور پی آر ایجنسیوں کو ہائر کیا اورپھر طور اطوار ہی بدل گئے۔ کبھی وہ اداکاروں کے جھرمٹ میں ہوتے تو کبھی کھلاڑیوں کے ساتھ اور کبھی غیر ملکی شخصیات کے ساتھ مصروف نظر آتے۔ اس فیک امیج بلڈنگ سے وقتی طور پر مودی نے خود کو بہت طاقتور بنا لیا اور کانگریس اور باقی اپوزیشن جماعتیں بہت پیچھے رہ گئیں۔ تاہم پہلگام واقعے کے بعد پاکستان پر حملے کا فیصلہ مودی کو بہت بھاری پڑا اور ان کا طویل اقتدار اب ڈوبتا نظر آ رہا ہے۔ وہ ہمیشہ پاکستان دشمنی پر ووٹ لیتے تھے مگر اب نہیں! اب وہاں کے عوام بھی سوال کرنے لگے ہیں۔
جب 2019ء میں بھارت کے دو جہاز تباہ ہوئے اور ایک پائلٹ ابھینندن گرفتار ہوا تو مودی سرکار نے کہا کہ ہمارے پاس رافیل نہیں تھے‘ اس لیے یہ سب ہوا۔ پھر رافیل خریدے گئے اور پھر پاکستان کو دوبارہ دھمکیاں دینے لگے۔ پاکستان نے اپنے فضائی بیڑے میں جدید جنگی طیارے جے 10 سی شامل کیے۔ جو کچھ پہلگام میں ہوا‘ پاکستان نے اس کی مذمت کی لیکن یہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا‘جس کا مقصد پاکستان پر جھوٹا الزام لگا کر حملہ کرنا تھا۔ مئی میں بھارت نے باقاعدہ جنگ شروع کر دی اور پاکستان کے سویلین علاقوں کو نشانہ بنایا‘ جس کی زد میں آکر کئی معصوم بچے شہید ہو گئے۔ پوری قوم شدید رنج میں تھی اور افواجِ پاکستان سے بھارت کو سبق سکھانے کا مطالبہ کرنے لگی۔ پاکستان کی فضائیہ نے بھارت کو وہ سبق سکھایا کہ تاریخ رقم ہو گئی۔ بھارت اپنی شکست کو چھپاتا رہا تاہم آزاد ذرائع خبریں شائع کرتے رہے۔ اب صدر ٹرمپ نے مودی سرکار کے تمام جھوٹوں کا پردہ چاک کرکے دنیا بھر کو بتا دیا کہ مئی کی پاک بھارت جنگ میں پاکستان نے بھارت کے پانچ جنگی طیارے تباہ کیے‘ جن میں رافیل بھی شامل تھے۔ اس کے بعد سے بھارت میں نریندر مودی پر شدید تنقید جاری ہے۔ پاکستان سے بدترین شکست کے علاوہ بھی کچھ عوامل ہیں جو اَب مودی کے اقتدار کو زیادہ دیر چلنے نہیں دیں گے۔
2024ء میں لوک سبھا کے انتخابات میں بی جے پی کو سادہ اکثریت نہیں مل سکی اور دوسری جماعتوں کے ساتھ مل کر اسے حکومت بنانا پڑی جس کی وجہ سے اس کی سیاسی طاقت میں کمی آئی۔ مودی سرکار کے زرعی قوانین کسانوں میں بے چینی کا باعث بنے اور شدید احتجاج کے بعد حکومت کو پیچھے ہٹنا پڑا۔ اسی طرح فوج میں بھرتی کی 'اَگنی پتھ‘ سکیم نے نوجوانوں کو مودی سرکار سے بددل کیا۔ چین کے بعد پاکستان سے شکست کے بعد مودی کی مقبولیت کا گراف بہت نیچے جا چکا ہے۔ مذہبی انتہا پسندی کی وجہ سے مسلمان اور دیگر اقلیتیں بی جے پی سے دور ہو چکی ہیں۔ جنگی جنون‘ دراندازی‘ تجارتی معاہدے اور اقلیتوں کے خلاف اقدامات کی وجہ سے بھارت کے امریکہ اور کینیڈا سے بھی تعلقات کشیدہ ہیں۔ روس سے تیل کی خریداری اور اس کو عالمی منڈی میں فروخت کرنے کی وجہ سے امریکہ نے بھارت پر 50فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کیا ہے۔ بھارت میں بڑھتی بیروزگاری‘ مہنگائی اور بدامنی نے بھی مودی سرکار کی طاقت کو کمزور کیا ہے۔ گجرات فسادات کا سایہ اب بھی مودی سرکار کے سر پر ہے اور مذہبی پولرائزیشن نے سیکولر طبقات کو اس حکومت کے مدمقابل لا کھڑا کیا ہے۔ اب عام آدمی پارٹی اور کانگریس کی طاقت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مودی سرکار اپنی پی آر اور فیک امیج بلڈنگ کی وجہ سے بھی تنازعات کی زد میں آتی رہی ہے۔ بہت بار فوٹو شاپڈ تصاویر کا بھانڈا پھوٹا اور ان کی جگ ہنسائی ہوئی۔ ان کے تابوت میں آخری کیل پاکستان ایئر فورس اور صدر ٹرمپ نے ٹھونکا ہے۔ اب مودی مکمل طور پر سیاسی طاقت کھو چکے ہیں۔ ایک ایسا لیڈر جس نے بابری مسجد پر رام مندر تعمیر کرایا‘ جس نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سی بڑی جیل میں تبدیل کر دیا‘ جس نے اقلیتوں پر مظالم ڈھائے‘ میڈیا پر پابندیاں لگائیں اور اپنے سیاسی مخالفین کو قید میں ڈالنے سمیت ہر حربہ آزمایا مگر ہر عروج کو زوال ہے۔ آپریشن بندر اور آپریشن سندور میں ناکامی اور صدر ٹرمپ کی طرف سے لگائے جانے والے ٹیرف کی وجہ سے آج پورا بھارت نریندر مودی سرکار کی خارجہ پالیسی اور معاشی حکمت عملی پر سوال اٹھا رہا ہے۔ بھارتی فضائیہ کے پانچ جہازوں کی تباہی کی وجہ سے اپوزیشن اُن پر بھرپور تنقید کر رہی ہے۔ حال ہی میں سڈنی انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس نے مودی سرکار کو دنیا کو ایٹمی تصادم کی طرف دھکیلنے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ آپریشن سندور کے بعد بھارت سفارتی تنہائی کا شکار ہے‘ جس کا عملی نمونہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بھی دیکھا گیا۔ پاکستان کی طرف سے بھارت کو پہنچنے والے بھاری نقصان نے بھارتی افواج کی جنگی صلاحیتوں پر بھی سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ کینیڈا میں سکھ رہنمائوں کے خلاف کارروائیوں نے دونوں ممالک کے تعلقات کو کشیدہ کر دیا ہے۔ اب بھارت پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف جارحیت سے پہلے سو بار سوچے گا۔ دوسری جانب اس کا سیکولر امیج بھی اب بے نقاب ہو گیا ہے اور اس کے نیچے چھپا متعصب چہرہ سب کے سامنے آگیا ہے۔ مودی حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں اور آئندہ الیکشن میں سیاسی پنڈت مودی اور ان کے حواریوں کی ہار کی پیشگوئی کر رہے ہیں۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved