تحریر : حافظ محمد ادریس تاریخ اشاعت     26-08-2025

رسولِ رحمتﷺ کے محبوب صحابی …(4)

اُس دور میں جب کفر واسلام کی جنگیں جاری تھیں تو شام‘ مصر اور عراق کے علاقوں میں طاعون کی خوفناک بیماری پھیل گئی۔ شام میں سب سے زیادہ اموات ہوئیں۔ اسی کے نتیجے میں بہت سارے صحابہ کرامؓ نے شہادت پائی۔ حضور پاکﷺ نے فرمایا تھا کہ طاعون کی بیماری سے وفات پانے والا شہید ہوتا ہے۔ اسلامی لشکر کے سپہ سالارِ اعلیٰ حضرت ابوعبیدہؓ بن جراح بیماری کے دوران شدید تکلیف میں تھے مگر آپ کا حوصلہ اور صبر بے مثال تھا۔ جس روز حضرت ابوعبیدہؓ بن جراح کی وفات ہوئی تو تمام صحابہ کرام بہت غمزدہ ہو گئے۔ اس موقع پر حضرت معاذؓ بن جبل نے سپہ سالارِ اعظم کا جنازہ پڑھانے سے پہلے ایک بہت مؤثر خطاب کیا جس میں جنت کی طلب اور دنیا سے بے رغبتی کی تلقین فرمائی۔
آپؓ کا یہ خطاب نہایت برموقع اور انتہائی مؤثر ہے۔ پورے خاندان سمیت مہلک بیماری میں مبتلا ہونے کے باوجود آپؓ کا طرزِ عمل صبر وعزیمت اور توکل واستقامت کا نہایت خوبصورت نمونہ ہے۔ محبوب رسولﷺ حضرت معاذؓ بن جبل کو اللہ نے بے مثال خوبیوں سے نوازا تھا۔ آپؓ نے اپنے سالارِ اعلیٰ حضرت ابوعبیدہؓ کے بارے میں فرمایا ''اے مسلمانو! وہ شخص آج ہم سے جدا ہو گیا ہے جو اپنے اخلاق ومحاسن کے لحاظ سے اپنی مثال آپ تھا۔ وہ انتہائی بہادر‘ مستغنی‘ سب سے زیادہ معاف کر دینے والا‘ اہلِ ایمان کا سب سے زیادہ خیرخواہ اور دنیا کے لالچ سے بالکل پاک تھا۔ وہ عشرہ مبشرہ میں سے تھا اور اس کو رسول پاکﷺ نے امین الامت کا اعزاز دیا تھا۔ اس کے لیے رحمت کی دعائیں کرو‘ اس جیسا کوئی سپہ سالار اور سردار اب ہمیں نہیں مل سکے گا‘‘۔ اس وقت حضرت معاذؓ اور ان کے اہل وعیال‘ سبھی پر طاعون کی بیماری کے اثرات ظاہر ہو گئے تھے مگر آپ اپنے اہل وعیال سمیت بڑے حوصلے سے مشکل لمحات گزار رہے تھے۔
حضرت معاذؓ بھی طاعون کے مرض میں مبتلا ہوئے اور آپ کا اکلوتا بیٹاعبدالرحمنؓ بن معاذ اور آپ کی دونوں بیویاں بھی اس بیماری کا شکار ہوئیں۔ آپ کی بیماری کے دوران آپ سے پہلے آپ کی بیویاں یکے بعد دیگرے فوت ہو گئیں۔ ان کے بعد آپ کا بیٹا سخت تکلیف میں تھا تو اسے نصیحت فرمائی: اے بیٹا یہ خدا کی طرف سے آزمائش ہے۔ کوئی شکوہ شکایت نہ تو زبان پر آئے اور نہ دل میں ایسا کوئی خیال پیدا ہو کہ ہمارے ساتھ یہ کیا اور کیوں ہوا ہے۔ ہم اللہ کے فیصلے پر سر تسلیم خم کرتے ہیں۔ عظیم بیٹے نے ایمان افروز جواب دیا ''والد محترم! ان شاء اللہ آپ مجھے صابرین میں سے پائیں گے‘‘۔ حضرت معاذؓ نے بیماری کے عالم میں اپنی دونوں بیویوں اور اس کے بعد اپنے بیٹے کی رحلت کا صدمہ برداشت کیا۔ اس کے بعد آپؓ کا وقت بھی آگیا اور آپ نے آخری وقت میں فرمایا: ''الٰہی تو جانتا ہے کہ میں تجھ سے محبت کرتا ہوں اس لیے مجھ کوبے شک اس غم میں غمگین کر مگر مجھ سے راضی ہو جا۔ مجھے تیری رضا سے زیادہ کوئی چیز محبوب نہیں‘‘۔
آخری لمحات میں رسول اللہﷺ کے محبوب صحابی حضرت معاذؓ بن جبل نے آنکھیں کھولیں اور فرمایا ''مرحبا یا موت مرحبا۔ مرحبا اس مسافر کے لیے جو اپنے حبیب سے جدائی کا غم برداشت کرتا رہا اور اب فاقہ کی حالت میں اپنے محبوب کے پاس جا رہا ہے۔ اے اللہ میں تجھ سے تیری رحمت کی امید رکھتا ہوں‘‘۔آپؓ کے یہ الفاظ سن کر آپ کے قریبی ساتھی رونے لگے۔آپ نے فرمایا: کیوں روتے ہو؟ آپ کے شاگردوں عمرو بن میمون اور یزید بن عمیرہ نے کہا: ہم اس علم کے کھو جانے پر روتے ہیں جو آپ کے ساتھ ہم سے چھن جائے گا۔ آپ نے فرمایا: عبداللہ بن مسعود‘ ابوالدردا‘ سلمان فارسی اور عبداللہ بن سلام (رضی اللہ عنہم) کی موجودگی میں تم لوگوں کو علم کی تشنگی کبھی محسوس نہیں ہو گی۔
بعض روایات کے مطابق حضرت معاذؓ بن جبل کی وفات 36 برس اور بعض کے مطابق 38 برس کی عمر میں ہوئی۔ دریائے اردن کے کنارے واقع شہر بیسان میں اس وقت آپ مقیم تھے۔ وہیں پر آپ کا جنازہ پڑھا گیا اور وہیں آپ کی قبر ہے۔ اس جگہ پر طاعون کی بیماری سے شہید ہونے والے بے شمار صحابہ کرام کی قبریں موجود ہیں۔
حضرت عمر فاروقؓ نے آپ کی وفات کی خبر سن کر روتے ہوئے کہا ''معاذ بن جبل جیسے عظیم سپوت بہت کم مائیں جنتی ہیں‘‘۔ آپ کئی مرتبہ ان کا ذکر کرکے غمزدہ ہو جاتے تھے۔ آپؓ فرماتے تھے کہ معاذؓ بن جبل جیسا منبع علم‘ فراخ دل اور فیاض شخص دنیا میں کم ہی ملتا ہے۔ وہ علم میں‘ جرأت وشجاعت میں‘ محبت وسخاوت میں اور ذہانت وفراست میں بے مثال تھے‘‘۔ آنحضورﷺ نے آپ کو اپنا محبوب ہونے کی خوشخبری سنائی تھی۔ یہ اعزاز دنیا وما فیھا سے عظیم تر ہے۔ حضورﷺ کے اس فرمان کی وجہ سے صحابہ اُن سے محبت کرتے تھے اور ان پر رشک بھی کرتے تھے۔ روایات میں یہ بھی آتا ہے کہ حضرت معاذؓ کو کوئی اجنبی دیکھتا تو اس کا دل آپ کی طرف کھنچنے لگتا۔ ایسے بہت سے واقعات تاریخ میں مذکور ہیں جب کسی شخص نے ان کو دیکھا تو مسحور ہو گیا۔
ابو مسلم خولانیؒ اور ابو ادریس خولانیؒ کو تابعی ہونے کا شرف حاصل ہے۔ ایک مرتبہ حمص کی مسجد میں تیس‘ بتیس صحابہ کرام ایک حلقے میں بیٹھے ہوئے تھے اور دینی مسائل پر گفتگو ہو رہی تھی۔ سب صحابہ عمر رسیدہ تھے اور ا ن کے درمیان ایک صحابی نوجوان تھے اور وہ سب سے زیادہ خوبصورت بھی تھے۔ ابومسلم خولانی کا بیان ہے کہ جب کسی مسئلے پر آراء کا اختلاف ہو جاتا تو اس نوجوان کی طرف رجوع کیا جاتا۔ جس کے جواب پر سب مطمئن ہو جاتے۔ میں یہ ایمان افروز منظر دیکھتا رہا۔ پھر ایک شخص سے میں نے پوچھا: یہ نوجوان کون ہے؟ لوگوں نے سنا تو تعجب کرنے لگے کہ میں ان کو نہیں جانتا‘ پھر انہوں نے بتایا یہ صحابیٔ رسول معاذؓ بن جبل ہیں۔ مجھے وہ بہت پیارے لگے اور میں نے آگے بڑھ کر ان سے مصافحہ کیا۔
اسی طرح ابو ادریس خولانی نے بیان کیا ہے کہ وہ خانہ کعبہ کا طواف کرنے کے لیے مطاف میں داخل ہوئے تو ہجوم کے اندر ایک بلند قامت‘ خوبصورت نوجوان کو دیکھا۔ اسے دیکھتے ہی میرا دل اس کی طرف کھنچنے لگا۔ میں نے طواف کرنے والے ایک شخص سے پوچھا کہ یہ کون ہیں تو مجھے کہا گیا کہ تم ان کو نہیں جانتے۔ میں نے کہا کہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاذؓ بن جبل ہیں‘ آنحضورﷺ کے محبوب صحابی۔ میں ان کی طرف بڑھا ان کو سلام عرض کیا اور ساتھ ہی کہا: میں آپ سے محبت کرتا ہوں۔آپ مجھے بہت محبوب لگ رہے ہیں۔ انہوں نے پوچھا کہ کس وجہ سے؟ میں نے کہا اللہ کی خاطر۔ یہ سن کر انہوں نے فرمایا: پھر تمہیں خوشخبری ہو اللہ کے رسولﷺ کا ارشاد ہے کہ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ اپنی عزت اور اپنے جلال کی قسم کھا کر فرماتا ہے جس نے کسی سے میری خاطر محبت کی تو اس کے لیے قیامت کے دن میری محبت واجب ہو گئی۔ (مؤطا امام مالک) یہ تھے رسولِ ہاشمیﷺ کے محبوب صحابی جو تمام اہلِ ایمان کے محبوب بن گئے۔ رضی اللہ عنہ۔
حضرت معاذؓ نے آنحضورﷺ سے جو احادیث بیان کی ہیں ان میں اللہ کی خاطر محبت کرنے والوں اور ان کے اجر کا تذکرہ کئی احادیث میں آیا ہے۔ ترمذی شریف کی روایت ہے کہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ''اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ان لوگوں کے لیے جو میری خاطر باہم محبت کرتے ہیں‘ میری خاطر باہم ملاقاتیں کرتے ہیں اور میری خاطر ہی ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں‘ میری محبت واجب ہو گئی‘‘۔ موطا امام مالک اور جامع ترمذی کی روایت میں ہے‘ فرمایا: ''اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے جلال وعظمت کی قسم میری خاطر باہم محبت کرنے والوں کے لیے نور کے منبر ہیں‘ ان پر انبیاء اور شہداء بھی رشک کریں گے‘‘ ۔(ختم)

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved