تحریر : علامہ ابتسام الہٰی ظہیر تاریخ اشاعت     10-09-2025

رسول اللہﷺ کا حق

اللہ تبارک وتعالیٰ نے کائنات میں ارب ہا ارب انسانوں کو پیدا کیا اور ان میں سے بعض لوگوں کو اپنے فضل ورحمت کا حقدار بنایا۔ جن لوگوں پر اللہ تبارک وتعالیٰ کا انعام ہوا‘ وہ چار گروہ ہیں۔ صلحا‘ شہدا‘ صدیقین اور انبیاء کرام۔ یہ سب اللہ تبارک وتعالیٰ کے فضل اور انعامات کے حقدار ٹھہرے۔ ان عظیم شخصیات میں سے جو مقام اللہ تبارک وتعالیٰ کے انبیاء کرام کو حاصل ہے وہ کسی دوسرے کو حاصل نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام نے اللہ تبارک وتعالیٰ سے کلام کیا۔ ان میں سے کچھ ہستیاں وہ تھیں جن کو اللہ نے شریعت عطا فرمائی۔ یہ عظیم ہستیاں رسل اللہ کے طور پر جانی جاتی ہیں۔ رسل اللہ میں سے اولو العزم رسولوں کا مقام بلند تر ہے اور ان میں سے حضرت محمد کریمﷺ سب سے اعلیٰ و ارفع ہیں۔ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہمیں نبی کریمﷺ کا امتی بنایا۔ آپﷺ کے امتی ہونے کے ناتے ہمارے پر رسول کریمﷺ کے بہت سے حقوق عائد ہوتے ہیں جن کو سمجھنا انتہائی ضروری ہے۔ اس حوالے سے بعض اہم حقوق درج ذیل ہیں:
1۔ رسول کریمﷺ کی عظمت کا احساس: رسول کریمﷺ کی شخصیت کے حوالے سے ہمارے ذہن میں یہ تصور راسخ ہونا چاہیے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے کائنات میں جتنی بھی شخصیات کو پیدا کیا ان سب میں سے رسول کریمﷺ کا مقام سب سے اعلیٰ اور ارفع ہے۔ اللہ نے آپﷺ کو عالمگیر اور آفاقی نبوت عطا فرمائی۔ اسی طرح اللہ نے آپﷺ پر نبوت اور رسالت کو تمام فرما دیا۔ نبی کریمﷺ کے اسوہ کو رہتی دنیا تک کے لوگوں کے لیے اسوۂ کامل بنا دیا گیا اورآپﷺ سے مقامِ محمود کا وعدہ بھی فرمایا گیا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ قیامت کے دن گنہگاروں کی بڑی تعداد کو آپﷺ کی شفاعت سے جنت میں داخل فرما دیں گے۔
2۔ رسول کریمﷺ سے محبت: ہر مسلمان کو رسول کریمﷺکی ذاتِ اقدس کیساتھ والہانہ محبت اور پیار ہونا چاہیے اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کی کمی اور غفلت کی کوئی گنجائش نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سورۂ توبہ میں تین مراکزِ محبت کا ذکر کیا اور انکے مقابلے میں کسی دوسرے کو ترجیح دینے کی صورت میں شدید تنبیہ فرمائی۔ اللہ تعالیٰ سورۂ توبہ کی آیت: 24 میں ارشاد فرماتے ہیں ''(اے نبی) کہہ دیجیے کہ اگر ہیں تمہارے باپ‘ تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارے عزیز واقارب اور وہ مال جو تم نے کمائے ہیں اور وہ کاروبار جن کے بارے میں تمہیں ڈر ہے کہ وہ ماند پڑ جائیں گے اور وہ گھر جو تمہیں پسند ہیں‘ زیادہ محبوب ہیں تمہیں اللہ اور اسکے رسول سے اور اللہ کی راہ میں جہاد سے تو انتظار کرو یہاں تک کہ (سامنے) لے آئے اللہ اپنا فیصلہ‘ اور اللہ نہیں ہدایت دیا کرتا فاسق لوگوں کو‘‘۔ اس آیت مبارکہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ ہر مسلمان کو رسول کریمﷺ کی ذاتِ اقدس کیساتھ والہانہ محبت کرنی چاہیے اور اپنے بیوی بچوں‘ آبائو اجداد‘ گھر بار اور کاروبار میں سے کسی بھی چیز کو اللہ اور اس کے رسولﷺ کی محبت پر فوقیت نہیں دینی چاہیے۔ اس حوالے سے صحیح مسلم میں حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ''تم میں سے کوئی شخص (اس وقت تک) مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کیلئے اس کی اولاد‘ اس کے والدین اور تمام انسانوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہو جائوں‘‘۔
3۔ رسول کریمﷺ کی غیر مشروط اطاعت: اہلِ ایمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ زندگی کے تمام معاملات میں رسول کریمﷺکی غیر مشروط اطاعت کریں‘ اس لیے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپﷺ کے اسوہ کو اُسوۂ حسنہ قرار دیا اور آپﷺ کی اتباع کو اپنی محبت کا سبب قرار دیا۔ اسی طرح سورۃ النساء میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے نبی کریمﷺ کی اطاعت کو اپنی اطاعت قرار دیا۔ رسول کریمﷺکی بات کو اپنے تنازعات میں حرفِ آخر سمجھنا ایمان کا بنیادی تقاضا ہے۔ اس حوالے سے صحیح بخاری میں حضرت عبد اللہ بن زبیرؓ سے روایت ہے کہ ایک انصاری مرد نے زبیر رضی اللہ عنہ سے حرہ کے نالے‘ جس کا پانی مدینہ کے لوگ کھجور کے باغات کو دیا کرتے تھے‘ سے متعلق اپنے جھگڑے کو نبی کریمﷺ کی خدمت میں پیش کیا۔ انصاری حضرت زبیرؓ سے کہنے لگا: پانی کوآگے جانے دو لیکن زبیر کو اس سے انکار تھا۔ یہ جھگڑا نبی کریمﷺ کی خدمت میں پیش ہوا۔ آنحضرتﷺ نے زبیرؓ سے فرمایا کہ (پہلے اپنا باغ) سینچ لے‘ پھر اپنے پڑوسی بھائی کیلئے (پانی) جلدی جانے دے۔ اس پر انصاری کو غصہ آ گیا اور اس نے کہا: زبیر آپ کی پھوپھی کے لڑکے ہیں نا! اس پر رسول اللہﷺ کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا‘ آپﷺ نے فرمایا: اے زبیر! تم اپنے کھیت کو سیراب کر لو‘ پھر پانی کو اتنی دیر تک روکے رکھو کہ وہ منڈیروں تک چڑھ جائے۔ زبیرؓ نے کہا: اللہ کی قسم! میرا تو خیال ہے کہ یہ آیت اسی باب میں نازل ہوئی ہے ''ہرگز نہیں! تیرے رب کی قسم! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک اپنے جھگڑوں میں آپ کو حاکم نہ تسلیم کر لیں‘‘(النساء: 65)۔
4۔ رسول کریمﷺ پر درود وسلام بھیجنا: اہلِ ایمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ نبیﷺ کی ذاتِ اقدس پر کثرت سے درود وسلام بھیجیں‘ اس لیے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید میں مسلمانوں کو ایسا کرنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۃ الاحزاب کی آیت: 56 میں ارشاد فرماتے ہیں ''اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں‘ اے ایمان والو! تم (بھی) ان پر درود بھیجو اور خوب سلام (بھی) بھیجتے رہا کرو‘‘۔ احادیث طیبہ میں بھی درود پاک کے بہت سے فضائل بیان کیے گئے ہیں۔ صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ''جس نے مجھ پر ایک بار درود بھیجا اللہ اس پر دس بار رحمت نازل فرمائے گا‘‘۔
5۔ رسول کریمﷺ کی شانِ اقدس کا بیان: اہلِ اسلام کی ذمہ داری ہے کہ جہاں نبی پاکﷺ کے پیغام کو عام کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کریں وہیں آپﷺکی سیرت کو بھی بیان کیا جائے‘ آپﷺ کے محاسن اور سیرت و کردار سے لوگوں کو آگاہ کیا جائے۔ رسول کریمﷺ کے دفاع کے لیے قلم چلانا اور آپﷺ کی منقبت بیان کرنا نیکی کے کام ہیں۔ حضرت حسان بن ثابتؓ نے رسول کریمﷺ کی حیاتِ مبارکہ میں بھی آپﷺ کی منقبت کو بیان کیا۔ اس حوالے سے احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ اہلِ کتاب کی طرح غلو سے کام نہ لیا جائے اور موسیقی اور دیگر غیر شرعی کاموں سے اجتناب کیا جائے تاکہ نبی کریمﷺ کی سیرت کا بیان بھی ہو اوردین کے تقاضوں کو بھی پورا کیا جا سکے۔ 6۔ رسول کریمﷺ کی ناموس کا تحفظ: اہلِ اسلام کو نبی کریمﷺ کی ناموس کا تحفظ اور گستاخوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ پاکستان میں 295 سی کا قانون نبی کریمﷺ کی حرمت کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے؛ چنانچہ اگرکوئی شخص شانِ اقدس میں بے ادبی کا ارتکاب کرتا ہے تو اسے قانونی طریقے سے کیفرِ کردار تک پہنچانے کی کوشش کرنی چاہیے اور اہلِ اسلام کو اس حوالے سے مضبوط لائحہ عمل اپنانا چاہیے۔
7۔ نظامِ مصطفی کا نفاذ: نبی کریمﷺ کے عطا کردہ نظام کو نافذ کرنے کے لیے ہمیں اپنی تمام تر توانائیوں کو استعمال کرنا چاہیے اور اس حوالے سے دلائل‘ براہین‘ تحاریر وتقاریر اور آئین ودستور کے راستے پر چلتے ہوئے آپﷺ کے نظام کی عملداری کے لیے جستجو کرنی چاہیے۔
نبی کریمﷺ کی ذاتِ اقدس کے حوالے سے مذکورہ بالا ذمہ داریوں کو نبھانا اہلِ علم کیساتھ ساتھ تمام مسلمانوں کی بھی ذمہ داری ہے۔ نبی کریمﷺ کے ہم پر جو حقوق ہیں‘ اس حوالے سے ہم سب کو اپنی توانائیوں‘ صلاحیتوں اور وقت کا بھرپور طریقے سے استعمال کرنا چاہیے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ نبی پاکﷺ کی ذاتِ اقدس کے حوالے سے جو ذمہ داریاں ہم پہ عائد ہوتی ہیں‘ ہم سب کو وہ ادا کرنے کی توفیق دے‘ آمین!

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved