حرمین شریفین کی زیارت کی تمنا ہر مسلمان کے دل میں موجزن رہتی ہے۔ بہت سے مسلمان اپنی اس خواہش کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں جبکہ بہت سے افراد اس حوالے سے اپنے وسائل اور اسباب کو مجتمع کرنے کی کوشش کرتے رہتے لیکن برسہا برس تک حرمین شریفین کی زیارت سے بہرہ ور نہیں ہو پاتے۔ اسی طرح بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو یہ خواہش اپنے دل میں لیے دنیا سے چلے جاتے ہیں۔ جو شخص بھی ایک مرتبہ حرمین شریفین کی زیارت کے شرف سے بہرہ ور ہو جاتا ہے‘ اس کے دل میں پھر یہ تمنا ابھرتی ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ اس کو دوبارہ حرمین شریفین کی زیارت کا موقع دیں۔ کئی لوگ طوافِ وداع کے موقع پر اپنی اس دلی تمنا کی وجہ سے آبدیدہ ہو جاتے ہیں۔ الحمدللہ! مجھے زندگی میں کئی مرتبہ مکہ ومدینہ شریف کاسفر کرنے کا موقع ملا ہے۔ میں پہلی مرتبہ حرمین شریفین کی زیارت کے لیے اس وقت گیا جب چھٹی جماعت کا طالبعلم تھا۔ والد گرامی علامہ احسان الٰہی ظہیرؒ کی ہمراہی میں میں نے پہلی مرتبہ حج کیا اور مسجد الحرام ومسجد نبوی شریف میں حاضری کی سعادت سے مستفیض ہوا۔ میں نے اس موقع پر جہاں بہت سے لوگوں کو اللہ تبارک وتعالیٰ کی بارگاہ میں اپنے آنسوئوں کا نذرانہ بہاتے دیکھا وہیں والد گرامی کو بھی اس سفر کے دوران کئی مرتبہ اشکبار دیکھا۔ ان کو حرمین شریفین سے غیر معمولی محبت تھی۔ ہر مرتبہ وہ زیارت کے بعد دوبارہ زیارت کی تمنا کو لیے ہوئے حرمین سے رخصت ہوتے اور جب بھی موقع ملا‘ انہوں حرمین شریفین کے سفر کا قصد کر لیا۔ اُس وقت سے لے کر آج تک مجھے متعدد مرتبہ حرمین شریفین میں حاضری کا موقع ملا۔ کئی مرتبہ یہاں سرکاری سطح پر بھی سفر کیے اور کئی مرتبہ نجی طور پر بھی یہاں آمد ہوئی‘ اور ہر مرتبہ بہت سے خوبصورت احساسات کو لیے وطن واپسی ہوئی۔ وطن واپسی کے بعد بھی دل میں مکہ ومدینہ کی یاد سمائی رہی اور کئی مرتبہ یوں بھی محسوس ہوا کہ جسمانی طور پر تو وطن واپسی ہو گئی ہے لیکن دل مکہ و مدینہ شریف ہی میں رہ گیا ہے۔
گزشتہ چند ہفتوں سے دل میں زیارتِ حرمین کی تمنا موجود تھی۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس حوالے سے ایک مرتبہ پھر حرمین شریفین کی زیارت کے پروگرام کو اپنے قریبی دوستوں کی ہمراہی میں ترتیب دینے کا موقع دیا۔ 7 ستمبر کو اپنے تین دوستوں کے ہمراہ لاہور سے جدہ کا سفر کیا۔ اس سفر کے دوران جہاں دل میں اللہ تبارک وتعالیٰ کے گھر میں حاضری کی تمنا اور امنگ موجود تھی وہیں وطن عزیز میں سیلاب کی آفت سے متاثر ہونے والے لوگوں کے حوالے سے بہت سے تکلیف دہ خیالات بھی آ رہے تھے۔ آٹھ ستمبر کی صبح جب جدہ پہنچے تو وہاں ڈاکٹر شفیق الرحمن زاہد‘ ڈاکٹر عتیق الرحمن شہزاد اور دیگر بہت سے احباب کو استقبال کے لیے موجود پایا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کے فضل سے حجازِ مقدس میں اپنے قریبی دوستوں کو دیکھ کر دل کو طمانیت ہوئی۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے عمرے کی ادائیگی کا موقع دیا۔ اس موقع پر جہاں اپنے اعزہ واقارب اور دوست احباب کیلئے اللہ تبارک وتعالیٰ کی بارگاہ میں مناجات کیں وہیں امت کے بہت سے مسائل کے حوالے سے بھی دل میں جذبات موجزن رہے۔ عمرہ کرنے کے بعد بہت سے پاکستانی دوست احباب سے بھی ملاقات کا موقع ملا۔
مکہ مکرمہ میں تین دن قیام کے بعد مدینہ طیبہ چلے گئے۔ مدینہ طیبہ میں پہنچ کر دل میں نبی کریمﷺ کی محبت اور آپﷺ کی عقیدت کے احساسات کا غلبہ رہا اور دل میں یہ خیال آیا کہ کائنات کی سب سے افضل ہستی نے اللہ تبارک وتعالیٰ کے دین کی نشر واشاعت کے لیے کتنی بے مثال جدوجہد کی۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپﷺ کے بے مثال عزم‘ استقلال‘ استقامت اور قربانیوں کی وجہ سے آپﷺ کی ہر دلعزیز شخصیت کو کائنات کے ہر انسان کے لیے ایک نمونہ بنا دیا ہے۔ نبی کریمﷺ کی ذاتِ اقدس یقینا ہم سب لوگوں کے لیے ایک مثال کی حیثیت رکھتی ہے اور آپﷺ کی اتباع کرنا ہم سب مسلمانوں کی بنیادی دینی ذمہ داری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر چیز سے بڑھ کر آپﷺ کی محبت کا دل میں موجود ہونا بھی ایمان اور اسلام کی ناگزیر شرط ہے۔
مدینہ طیبہ میں ہمیں مسلسل حرم نبوی میں نمازوں کی ادائیگی کا موقع ملا اور 'روضۃ من الریاض الجنۃ‘ میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی کا موقع بھی میسر آیا۔ یہاں بعض ممتاز عرب شخصیات سے بھی ملاقات ہوئی۔ مسجد نبوی شریف کی حاضری جہاں انسان کے دل ودماغ میں اللہ تبارک وتعالیٰ کی خشیت کو بڑھانے کا سبب ہے وہیں اس حاضری کی وجہ سے نبی کریمﷺ کے ساتھ والہانہ وابستگی کے احساسات میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوتا ہے۔ مدینہ شریف میں قیام کے دوران مسجد قبا میں بھی حاضری کا شرف حاصل ہوا۔ یہ وہ مسجد ہے جس کو نبی کریمﷺ نے مدینہ طیبہ میں آمد کے بعد سب سے پہلے اللہ تبارک وتعالیٰ کی بندگی کے لیے تعمیر کیا تھا اور اس مسجد کا اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بڑے ہی خوبصورت انداز میں ذکر کیا ہے: ''اس میں ایسے لوگ ہیں جن کو پاکیزگی سے محبت ہے اور اللہ بھی پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت کرتا ہے‘‘ (التوبہ: 108)۔ مسجد قبا میں نماز کی ادائیگی کے بعد وہاں موجود ایک استاد سے بھی ملاقات ہوئی‘ جو گزشتہ پچیس برس سے یہاں درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔ اس ملاقات میں بہت سے اہم امور پر تبادلۂ خیال ہوا۔ مدینہ طیبہ میں بھی بہت سے دوستوں سے ملاقات ہوئی اور مدینہ یونیورسٹی کے کچھ طلبہ نے ایک تقریب کا بھی اہتمام کیا جس میں ڈاکٹر شفیق الرحمن زاہد‘ حافظ ابوبکر ایوب‘ برادر عبدالرحمن‘ مولانا عبداللہ مدنی اور دیگر بہت سے دوست احباب شریک ہوئے۔ مدینہ طیبہ میں ایک قریبی دوست نعمان عارف اور قاری اسد اللہ سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔ ان ملاقاتوں میں ماضی کی بہت سی یادوں کو تازہ کیا گیا۔ سرگودھا کے معروف عالم دین قاری ابوبکر صدیق اس سفر میں ہمارے ہمراہ تھے‘ ان کے ساتھ بھی بہت سے اہم دینی وسماجی امور پر تبادلہ خیال ہوتا رہا۔
مدینہ طیبہ میں تین دن قیام کے بعد دوبارہ مکہ مکرمہ میں حاضری کا موقع ملا اور طبیعت پر دوبارہ یہاں کے دینی اور روحانی ماحول کے گہرے اثرات مرتب ہوئے اور کتاب وسنت کے ساتھ وابستگی کے حوالے سے تجدیدِ عزم کرنے کا موقع بھی ملا۔ حرمین شریفین کی زیارت کے دوران بہت سے پاکستانی دوست احباب نے والہانہ محبت کا مظاہرہ کیا۔ یہ محبت فقط اللہ تبارک وتعالیٰ کے دین کی نسبت کے ساتھ تھی۔ بیرونِ ملک آ کر اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ بہت سے پاکستانی دوست احباب اللہ تبارک وتعالیٰ کی خاطر دین سے وابستہ شخصیات سے غیر معمولی محبت کرتے ہیں اور یقینا یہ محبت بہت ہی بڑا اثاثہ ہے جس کو سرحدوں تک محدود کرنا ممکن نہیں۔ پاکستانی دوست احباب کی شدت سے تمنا ہوتی ہے کہ ان کے ساتھ کچھ وقت گزارا جائے جس میں ملک وملت کی بہتری کے حوالے سے تبادلہ خیال ہو سکے۔ تاہم وقت کی تنگی کی وجہ سے کئی مرتبہ ایسا کرنا ممکن نہیں ہو پاتا۔ حرمین شریفین کی زیارت کے حوالے سے یہ سفر ماضی کے بہت سے اسفار کی طرح اللہ تبارک وتعالیٰ سے محبت میں اضافے کا سبب بنا۔
اس سفر کی تکمیل پر دل میں ایک مرتبہ پھر یہ تمنا ابھری کہ اللہ تبارک وتعالیٰ حرمین شریفین کی زیارت کا شرف بار بار عطا فرماتا رہے اور اپنے گھر میں حاضری دینے والے ہر ضرورت مند کی ضرورت اور ہر حاجت مند کی حاجت کو پایۂ تکمیل تک پہنچاتا رہے اور ہر گنہگار کے گناہ معاف فرما دے۔ دعا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ تمام اہلِ اسلام کو زیارتِ حرمین شریفین کے شرف سے بار بار بہرہ ور فرمائے اور پاکستان کو امن وسکون اور اطمینان کا گہوارہ بنا دے‘ آمین!
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved