منڈی عثمان والا ضلع قصور سے تعلق رکھنے والے میاں دائود ارشد صاحب ایک جید عالم دین ہیں۔ انہوں نے اپنے آپ کو دین کی نشر و اشاعت کیلئے وقف کر رکھا ہے۔ وہ قرآن وسنہ موومنٹ ضلع قصور کے صدر کی ذمہ داریوں کو بھی بطریق احسن انجام دے رہے ہیں۔ دوست احباب اور کارکنوں سے مسلسل رابطے میں رہتے ہیں اور موومنٹ کے ضلعی چیئرمین نعیم صدیق بھٹہ کے ساتھ مل کر ضلع بھر میں دعوتی کاموں کوآگے بڑھانے میں مصروف اور مشغول رہتے ہیں۔ ان کے بیٹے عثمان بن دائود کو بھی اللہ تبارک وتعالیٰ نے بہت سی صلاحیتوں سے نواز رکھا ہے۔ سوشل میڈیا‘ ذرائع ابلاغ اور اخبارات سے گہرا تعلق رکھتے اور دین کی نشر واشاعت میں گہری دلچسپی لیتے ہیں۔ دونوں باپ بیٹا‘ روڈے منڈی عثمان والا میں اپنے ادارے کو بڑے خوبصورت انداز میں چلا رہے ہیں اور ہر سال ایک منظم شانِ مصطفیﷺ کانفرنس کا انعقاد کرتے ہیں۔ چند ہفتے قبل انہوں نے مجھ سے شانِ مصطفیﷺ کانفرنس میں شرکت کے وقت کیلئے رابطہ کیا۔ دینی اور تنظیمی وابستگی کی وجہ سے میں نے ان کے پروگرام میں جانے کا ارادہ کر لیا۔ میں قریب سوا پانچ بجے جب کانفرنس میں شمولیت کیلئے روڈے منڈی عثمان والا کے پاس پہنچا تو عوام الناس کی بڑی تعداد کے ہمراہ انہوں نے بڑے پُرتپاک انداز میں ہمارا استقبال کیا۔ کانفرنس میں علاقہ بھر کے علماء اور عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مجھ سے پہلے معروف عالم دین مولانا ہارون یاسر بگوی نے سیرت النبیﷺ کے حوالے سے بہت ہی احسن انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ نبی کریمﷺ کی سیرتِ مبارکہ کے حوالے سے ہونے والی کوئی بھی کانفرنس عوام الناس میں نبی کریمﷺ کی محبت کے جذبات کو پیدا کرتی اور آپﷺ کی اتباع کیلئے ایک تحریک بپا کرتی ہے۔ میں نے اس موقع پر جو گزارشات سامعین کے سامنے رکھیں‘ ان کوکچھ ترامیم اور اضافے کے ساتھ قارئین کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں:
اس کائنات اور اپنی مخلوقات میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کو بہت بلند مقام عطا کیا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۃ التین کی آیت: 4 میں ارشاد فرماتے ہیں ''بلاشبہ ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا‘‘۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے تمام انسانوں کو یکساں مقام عطا نہیں کیا بلکہ انبیاء‘ صدیقین‘ شہدا اور صلحا کا مقام انتہائی بلند ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام ‘ صدیقین‘ شہدا اور صلحا کو یہ عظمت اس لیے عطا فرمائی کہ انہوں نے اپنی زندگیوں کو اللہ تعالیٰ کے دین کیلئے وقف کیے رکھا۔ انبیاء کرام علیہم السلام کو یہ شرف اور اعزاز حاصل ہوا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان پر وحی کا نزول فرمایا۔ انبیاء کرام علیہم السلام میں سے رسل اللہ صاحبِ شریعت ہیں اور ان کو اللہ تعالیٰ نے دیگر انبیاء کرام علیہم السلام سے زیادہ بلند مقام عطا کیا ہے۔ ان رسل اللہ میں بعض ہستیاں ایسی ہیں جنہوں نے اپنے عزم‘ استقامت‘ جدوجہد اور صبر کے ذریعے تاریخِ انسانیت کو روشن کیا۔ حضرت نوح‘ حضرت ابراہیم‘ حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہم السلام وہ رسل اللہ ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے دین کی نشر واشاعت کیلئے بہت سی قربانیاں دیں اور دعوتِ دین کے عظیم کام میں آنے والی تمام تکالیف کو خندہ پیشانی کے ساتھ برداشت کیا۔ ان تمام انبیاء کرام اور رسل اللہ میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہمارے نبی کریم حضرت محمدﷺ کو سب سے زیادہ بلند مقام عطاکیا۔ اس کی متعدد وجوہات ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
1۔ عالمگیر نبوت: نبی کریمﷺ کواللہ تعالیٰ نے پوری انسانیت کا مقتدا و پیشوا بنا کر مبعوث فرمایا جبکہ آپﷺ سے پہلے آنے والے انبیاء اور رسل اپنے اپنے علاقے اور اپنی اپنی بستیوں کی طرف مبعوث کیے گئے تھے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۃ الاعراف کی آیت: 158 میں ارشاد فرماتے ہیں ''آپ کہہ دیجیے کہ اے لوگو! میں تم سب کی طرف اس اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں‘‘۔
2۔ ختم نبوت: نبی کریمﷺ سے پہلے آنے والے انبیاء کرام کے بعد نئے انبیاء اور رسل آتے رہے اور ہر نبی کے بعد نئی شریعت کی دعوت دی جاتی رہی لیکن اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت محمد مصطفیﷺ پر نبوت اور رسالت کو تمام فرما دیا اور آپﷺ کے بعد کسی نئے نبی کے آنے کے کوئی امکانات باقی نہیں رہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۃ الاحزاب کی آیت: 40 میں ارشاد فرماتے ہیں ''محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں بلکہ وہ اللہ کے رسول ہیں اور سلسلۂ نبوت کی تکمیل کرنے والے ہیں‘‘۔
3۔ نبی القبلتین اور انبیاء کی امامت: اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے حضرت اسماعیل علیہ السلام اور ان کی اولاد کو بیت اللہ کا متولی بنایا جبکہ حضرت اسحاق علیہ السلام اور ان کی اولاد کو بیت المقدس کی تولیت عطا فرمائی۔ آلِ اسحاق میں سے بڑی کثیر تعداد میں انبیاء کرام علیہم السلام کو معبوث کیا گیا جبکہ آلِ اسماعیل میں سے اللہ تعالیٰ نے نبی آخر الزماں حضرت محمد کریمﷺ کو مبعوث فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو فقط بیت اللہ کی امامت کا شرف نہیں دیا بلکہ آپﷺ کو شب معراج بیت المقدس میں بھی انبیاء کرام علیہم السلام کی امامت عطا فرما کے کائنات کے لوگوں پر اس بات کو ثابت کر دیا کہ آپﷺ نہ صرف آنے والوں کے امام ہیں بلکہ جانے والوں کے بھی امام ہیں۔ قرآن مجید سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسانیت سے اپنی توحید کا عہد لیا اور تمام انبیاء کرام علیہم السلام سے اس بات کا بھی عہد لیاکہ اگر نبی آخر الزماں ان کی زندگی میں آئیں تو انہوں نے ان پر ایمان لانا اور ان کی معاونت کرنی ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۂ آلِ عمران کی آیت: 81 میں ارشاد فرماتے ہیں ''جب اللہ نے نبیوں سے عہد لیا کہ جو کچھ میں تمہیں کتاب وحکمت دوں پھر تمہارے پاس وہ رسول آئے جو تمہارے پاس کی چیز کو سچ بتائے‘ تو تمہارے لیے اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا لازم ہے۔ فرمایا کہ تم اس کے اقراری ہو اور اس پر میرا ذمہ لے رہے ہو؟ سب نے کہا کہ ہمیں اقرار ہے‘ فرمایا تو اب گواہ رہو اور خود میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں‘‘۔
نبی کریمﷺ کی شان وعظمت کے حوالے سے قرآن مجید میں بہت سی آیات مذکور ہیں اور اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپﷺ کی محبت کو ہر محبت پر فوقیت دینے کا حکم دیا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۃ التوبہ کی آیت: 24 میں ارشاد فرماتے ہیں ''آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے لڑکے اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارے کنبے قبیلے اور تمہارے کمائے ہوئے مال اور وہ تجارت جس کی کمی سے تم ڈرتے ہو اور وہ حویلیاں جنہیں تم پسند کرتے ہو اگر یہ تمہیں اللہ سے اور اس کے رسول سے اور اس کی راہ میں جہاد سے بھی زیادہ عزیز ہیں تو پھر انتظار کرو کہ اللہ اپنا عذاب لے آئے‘ اور اللہ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا‘‘۔ اسی طرح احادیث سے بھی یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ ایمان کیلئے ضروری ہے کہ انسان اپنے والدین‘ اولاد اور تمام انسانوں سے بڑھ کرنبی کریمﷺ سے محبت کرے۔ جہاں نبی کریمﷺ کی محبت ہم سب پر لازم ہے وہیں آپﷺ کی اتباع کرنا بھی ہم سب کیلئے لازم ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۂ آل عمران کی آیت: 31 میں ارشاد فرماتے ہیں ''کہہ دیجئے! اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری اطاعت کرو خود اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے‘‘۔
شان مصطفیﷺ کے موضوع پر اس کانفرنس میں موجود شرکا نے بڑی توجہ کے ساتھ مقررین کی تقاریر کو سنا اور بھرپور انداز سے اپنے جوش اور جذبات کا اظہار کیا۔ خطاب کے بعد مہمانوں کیلئے پُروقار ضیافت کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ یوں یہ پروگرام اپنے جلو میں بہت سی خوبصورت یادوں کو لیے اختتام پذیر ہوا۔
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved