تحریر : علامہ ابتسام الہٰی ظہیر تاریخ اشاعت     12-11-2025

معاشی استحکام

جب سے انسان اس دنیا میں آباد ہے‘ معاشی سرگرمیاں جاری ہیں۔ ہر انسان اپنی ضروریات کو پورا کرنے اور سہولتیں حاصل کرنے کیلئے معاشی استحکام کا متمنی ہوتا ہے لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ بہت سے لوگ محنت کرنے کے باوجود معاشی استحکام کے حصول میں کامیاب نہیں ہو پاتے جبکہ اس کے برعکس بہت سے لوگ کم محنت کے ذریعے بھی اپنی معاشی ضروریات کو بطریق احسن ادا کر لیتے ہیں۔ معاشرے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد ایسے افراد کی عزت کرتی ہے جو مال و دولت میں ان سے بڑھ کر ہوں‘ خواہ انہوں نے یہ معاشی استحکام کسی بھی طریقے سے حاصل کیا ہو۔ دنیا میں بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو معاشی استحکام کے متمنی تو ہوتے ہیں لیکن اس کیلئے وہ ناجائز ذرائع کے بجائے محض حلال ذرائع ہی پر اکتفا کرتے ہیں۔
جب ہم کتاب وسنت کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ بالعموم ہر انسان میں مال کی محبت موجود ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۃ العادیات کی آیت: 8 میں ارشاد فرماتے ہیں ''اور بیشک وہ (انسان) مال کی محبت میں بہت سخت ہے‘‘۔ جب اس محبت میں شدت پیدا ہوتی ہے تو کئی مرتبہ انسان کی زندگی کا یہی مطلوب و مقصود بن جاتا ہے۔ نتیجتاً انسان اپنی عاقبت سے ہی غافل ہو جاتا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس رویے کی شدید مذمت فرمائی ہے اور سورۃ التکاثر میں ارشاد فرمایا ''تمہیں (ایک دوسرے سے) زیادہ حاصل کرنے کی حرص نے غافل کر دیا۔ یہاں تک کہ تم نے قبرستان جا دیکھے۔ ہرگز نہیں! تم جلدی جان لو گے۔ پھر ہرگز نہیں! تم جلدی جان لو گے۔ ہرگز نہیں! کاش تم جان لیتے یقین کا جاننا۔ کہ یقینا تم جہنم کو ضرور دیکھو گے۔ پھر تم ضرور اسے یقین کی آنکھ سے دیکھ لو گے۔ پھر یقینا تم سے اس دن نعمتوں کے بارے میں ضرور پوچھا جائے گا‘‘۔ دینِ اسلام میں کثرت کی ہوس کی مذمت تو کی گئی ہے مگر حلال مال کمانے کی کسی بھی اعتبار سے مذمت نہیں کی گئی۔ عاقبت کی تیاری کے ساتھ ساتھ دنیا کے مال ومتاع میں برکت کی رغبت کو انسانوں کیلئے جائز قرار دیا گیا ہے اور وہ بہترین دعا جو حجر اسود اور رُکنِ یمانی کے درمیان مانگی جاتی ہے‘ اس میں دنیا اور آخرت دونوں کی بھلائیوں کو طلب کرنے کی رغبت دلائی گئی ہے۔ سورۃ البقرہ کی آیت: 201 میں مذکور یہ دعا عمومی زندگی میں بھی ایک بہترین دعا ہے ''اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی اور آخرت میں بھی بھلائی دے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا‘‘۔ اس آیت مبارکہ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ حلال ذرائع سے مال کمانا کسی بھی طور پر مذموم نہیں۔ انبیاء کرام علیہم السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ انسان کو اپنی معیشت کو حلال طریقے سے بہتر کرنے اور اس کیلئے مثبت ذرائع اور جدوجہد کے راستے کو اختیار کرنا چاہیے۔ نبی کریمﷺ کے بہت سے قریبی اصحابؓ تجارت کیا کرتے تھے۔ حضرت ابوبکر صدیق‘ حضرت عثمان غنی‘ حضرت عبدالرحمن بن عوف اور حضرت طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہم شعبہ تجارت میں ممتاز مقام رکھتے تھے۔ ان عظیم شخصیات نے اپنے مال کو جہاں اپنی ضروریات کیلئے استعمال کیا وہیں ہر موقع پر اسلام کی معاونت کے لیے بھی پیش پیش رہے۔ اچھے روزگار کیلئے انسان جہاں مادی اسباب کو استعمال کرتا ہے وہیں کتاب وسنت سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ بہت سے روحانی ذرائع کو استعمال کر کے بھی اپنے مال میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔کتاب وسنت سے ایسی کئی روحانی تدابیر سامنے آتی ہیں جو معاشی استحکام کیلئے معاون ہیں‘ ان میں سے چند اہم درج ذیل ہیں:
1۔ توکل: جب انسان اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات پر کامل بھروسہ کرتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات اس کے لیے کافی ہو جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ سورۃ الطلاق کی آیت: 3 میں ارشاد فرماتے ہیں ''اور اسے رزق دے گا جہاں سے وہ گمان نہیں کرتا اور جو کوئی اللہ پر بھروسا کرے تو وہ اسے کافی ہے‘ بیشک اللہ اپنے کام کو پورا کرنے والا ہے‘ یقینا اللہ نے ہر چیز کے لیے ایک اندازہ مقرر کیا ہے‘‘۔ قرآن مجید کے علاوہ احادیث طیبہ میں بھی توکل کو اختیار کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ اس حوالے سے جامع ترمذی میں حضرت عمرؓ بن خطاب سے روایت ہے کہ رسول کریمﷺ نے فرمایا ''اگر تم لوگ اللہ پر توکل (بھروسہ) کرو جیسا کہ اس پر توکل کرنے کا حق ہے تو تمہیں اسی طرح رزق ملے گا جیسا کہ پرندوں کو ملتا ہے کہ صبح کو وہ بھوکے نکلتے ہیں اور شام کو آسودہ واپس آتے ہیں‘‘۔
2۔ توبہ واستغفار: جب انسان اللہ تبارک وتعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے رزق میں اضافہ فرما دیتے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورۂ نوح کی آیات: 10تا 12 میں حضرت نوح علیہ السلام کی اس بات کو بیان فرمایا ''تو میں نے کہا: اپنے رب سے معافی مانگ لو‘ یقینا وہ ہمیشہ سے بہت معاف کرنے والا ہے۔ وہ تم پر بہت برستی ہوئی بارش اتارے گا۔ اور وہ مالوں اور بیٹوں کے ساتھ تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں باغات عطا کرے گا اور تمہارے لیے نہریں جاری کر دے گا‘‘۔
3۔ دعا: جب اللہ تبارک وتعالیٰ سے کسی بھی مقصد کیلئے خلوصِ نیت سے دعا کی جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس دعا کو قبول ومنظور فرما کر انسان کی جملہ ضروریات کو پورا فرما دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سورۃ البقرہ کی آیت: 186 میں فرماتے ہیں ''اور جب میرے بندے تجھ سے میرے بارے میں سوال کریں تو بیشک میں قریب ہوں‘ میں پکارنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے‘ تو لازم ہے کہ وہ میری بات مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں‘‘۔
4۔ انفاق فی سبیل اللہ: جب انسان اللہ تبارک وتعالیٰ کے راستے میں اپنے مال کو خرچ کرتا ہے تو دیگر فوائد کے ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے رزق میں بھی اضافہ فرما دیتے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۂ سباکی آیت: 39 میں ارشاد فرماتے ہیں ''اور تم جو بھی چیز خرچ کرتے ہو تو وہ اس کی جگہ اور دیتا ہے اور وہ سب رزق دینے والوں سے بہتر ہے‘‘۔ اس حوالے سے کتب احادیث میں بھی بہت سے واقعات مذکور ہیں۔
5۔ ہجرت: جو شخص اپنے دین کو بچانے کیلئے اپنے دیس کو خیرباد کہہ دیتا ہے‘ اللہ تبارک وتعالیٰ اس کیلئے رزق کے دروازوں کو کھول دیتے ہیں۔ اس حوالے سے سورۂ نساء کی آیت: 100میں ارشاد ہوا کہ ''اور وہ شخص جو اللہ کے راستے میں ہجرت کرے وہ زمین میں پناہ کی بہت سی جگہ اور بڑی وسعت پائے گا اور جو اپنے گھر سے اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کرتے ہوئے نکلے پھر اسے موت پا لے تو بیشک اس کا اجر اللہ پر ثابت ہوگیا اور اللہ ہمیشہ سے بے حد بخشنے والا‘ نہایت مہربان ہے‘‘۔
6۔ بار بار حج وعمرہ کرنا: یکے بعد حج وعمرہ کرنے سے بھی اللہ تبارک وتعالیٰ انسان کے مال میں اضافہ فرماتے ہیں۔ اس حوالے سے سنن نسائی میں حضرت عبداللہؓ بن مسعود بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''حج وعمرہ ایک ساتھ کرو کیونکہ یہ دونوں فقر اور گناہ کو اسی طرح دور کر دیتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے اور سونے چاندی کے میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔ اور حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا اور کچھ نہیں ہے‘‘۔
7۔ نکاح: نکاح کرنے سے اللہ تبارک وتعالیٰ انسان کے رزق کو کشادہ فرما دیتے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۂ نور کی آیت: 32 میں ارشاد فرماتے ہیں ''اور اپنے میں سے بے نکاح مردوں‘ عورتوں کا نکاح کر دو اور اپنے غلاموں اور اپنی لونڈیوں سے جو نیک ہیں ان کا بھی‘ اگر وہ محتاج ہوں گے تو اللہ انہیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا اور اللہ وسعت والا‘ سب کچھ جاننے والا ہے‘‘۔
معاشی استحکام کیلئے جہاں مادی تدابیر کو اختیار کرنا چاہیے وہیں مذکورہ بالا روحانی تدابیر سے بھی انسان کے رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو رزق حلال عطا فرمائے‘ آمین!

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved