تحریر : محمد عبداللہ حمید گل تاریخ اشاعت     30-11-2025

پاک الجیریا تعلقات نئی بلندیوں پر

عوامی جمہوری جمہوریہ الجیریا براعظم افریقہ کے گیٹ وے کے طور پر ایک خصوصی تزویراتی اہمیت رکھتا ہے‘ جو افریقہ‘ عرب دنیا اور بحیرہ روم کا سب سے بڑا ملک ہے اور اس کا جنوب صحارا کے ایک بڑے حصے پر محیط ہے۔ رقبہ 23 لاکھ 81 ہزار 741 کلومیٹر اور اس کی سرحدیں تیونس‘ لیبیا‘ مراکش‘ مغربی صحارا‘ موریطانیہ‘ مالی اور نائجر سے ملتی ہیں۔ اس کا شمالی ساحل مشرق میں تیونس سے‘ مغرب میں مراکش تک 1644 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے ۔اس کی زمینی سرحدیں 6385 کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہیں۔ الجیریا کے پرچم کو دو رنگوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سبز رنگ اسلام کی اور سفید رنگ امن کی علامت ہے۔ سرخ ہلال اور ستارہ قومی تاریخ اور شہداء کے خون کی علامت ہے۔ اسے سرکاری طور پر الجزائر کی آزادی کے بعد 3 جولائی 1962ء کو اپنایا گیا۔
الجزائر کا سیاسی ومعاشی کردار علاقائی اور عالمی سطح پر‘ دنیا بھر کے شراکت داروں کیلئے امید افزا ہے‘ خصوصاً افریقہ میں ایک حقیقی باہمی فائدے (win-win) کی بنیاد پر الجیریا ایک مضبوط قانون سازی کے ڈھانچے پر انحصار کرتا ہے جو ایک پُرکشش کاروباری ماحول پیدا کرتا ہے اوراس سرزمین میں سرمایہ کاری کی کامیاب کوششوں کو ممکن بناتا ہے ۔ بلاشبہ الجیریا کی معیشت واضح وژن اور مضبوط عزم واعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اور تجارت وسرمایہ کاری کے لیے وسیع راستے کھول رہی ہے۔ الجیریا صرف ایک منزل نہیں بلکہ ایک اہم علاقائی حب ہے‘ جو مستقبل کو تشکیل دیتے ہوئیے پائیدار‘ باہمی فائدہ مند شراکت داریوں کے ذریعے اور ایک پختہ عزم کے ساتھ نئے تعلقات قائم کرنے کیلئے شمال و جنوب کو جوڑ رہا ہے ۔ الجیریا اعلیٰ شعبوں میں بے مثال تنوع پیش کرتا ہے۔ زرعی شعبہ‘ معیشت کا ایک اہم ستون غیر معمولی ترقی کے مرحلے سے گزر رہا ہے۔ اس کی زرخیز سرزمین میں کامیاب سرمایہ کاری سمیت شمسی‘ ہوائی‘ بائیو ماس اور ہائیڈروجن توانائی کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ تیز رفتار سیاسی اور اقتصادی تبدیلی کے درمیان الجزائر استحکام وترقی کی علامت بن گیا ہے۔ تاریخی بندھنوں‘ گہری جڑوں اور مشترکہ تہذیبی ورثہ اس کو مادرِ ارض افریقہ کے ساتھ متحد رکھتا ہے جو عالمی معیار کی سہولتوں سے لیس جدید ہوائی اڈے‘ بندرگاہوں‘ اعلیٰ درجے کے ہوٹلز‘ جدید کانفرنس سنٹرز‘ کلچر اور ثقافت و تہذیب کا حسین امتزاج پیش کرتا ہے۔ اس کا سمندر‘ صحرا اور ایک بھرپور قدرتی ورثہ وسیع سرمایہ کاری کا منتظر ہے۔ الجریا افریقہ کاایک بڑا توانائی اور صنعتی مرکز بن گیا ہے جو سالانہ 50 بلین کیوبک میٹر گیس پیدا کرتا ہے۔ ایک اصلاح شدہ سرمایہ کاری قانون کے تحت 17 ہزار نئے سرمایہ کاری کے منصوبوں کی میزبانی کرتا ہے اس کا جی ڈی پی 260 بلین ڈالر سے زیادہ تک پہنچنے کی توقع ہے جو زراعت (14.7 فیصد)‘ صنعت (42.3 فیصد) اور خدمات (43 فیصد) سمیت اقتصادی ڈھانچے کے ساتھ افریقہ میں تیسرے نمبر پر ہے۔
رینڈ مرچنٹ بینک (RMB) اور گورڈن بزنس انسٹیٹیوٹ کی طرف سے حال ہی میں جاری کردہ سالانہ سرمایہ کاری کی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ الجیریا 2025-26ء کے عرصے میں افریقہ کی سب سے پُرکشش معیشتوں میں تین درجے بڑھ کر ساتویں نمبر پر آ گیا ہے۔ درجہ بندی میں یہ بہتری مارکیٹ کے بڑے سائز‘ معاشی تنوع کی سمت اور سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے کے لیے پالیسیوں کی وجہ سے ہے۔ غیر ملکی تجارت الجیریا کی معیشت کا ایک اہم ستون ہے۔ 2024ء میں اشیا کی برآمدات 49.35 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھیں اور 3.3 ارب ڈالر سے زائد کے سرپلس کو برقرار رکھتے ہوئے 46.05 ارب ڈالر کی درآمدات۔ ملک کی معیشت تیل اور گیس پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے جو جی ڈی پی کا تقریباً 30 فیصد ہے۔ ٹیکس کولیکشن ریونیو سے 30 فیصد سے زیادہ اور برآمدی کاروبار کا تقریباً 90 فیصد ہے۔ الجزائر اس وقت دنیا کا پانچواں سب سے بڑا قدرتی گیس پیدا کرنے والا اور دوسرا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔ گیس پیداوار میں 13ویں اور خام تیل کی برآمدات میں نویں نمبر پر ہے۔ تیل پر انحصار کم کرنے کے لیے الجزائر کی حکومت نے کئی سالوں سے درآمدات کو سخت کرنے‘ سرمایہ کاری کی کشش بڑھانے‘ غیر تیل اور گیس کی برآمدات کو فروغ دینے‘ گھریلو پیداوار کو مراعات دینے اور ضروری اشیا کو سبسڈی دینے کے لیے پالیسیاں نافذ کی ہیں۔ ملک ایک محتاط مالی پالیسی کو بھی برقرار رکھتا ہے‘ جس میں غیر ملکی قرض بہت کم سطح پر ہے (جی ڈی پی کے تین فیصد سے کم) اور زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً 70 بلین ڈالر تک پہنچ گئے ہیں‘ جو 15.8 ماہ کی درآمدات کے برابر ہے۔ الجیریا ابھی تک ورلڈ ٹریڈ آگنائزیشن کا رکن نہیں ہے لیکن اس نے یورپی یونین‘ عرب اور افریقی براعظم کے ساتھ تین اہم فری ٹریڈ ایگریمنٹس میں حصہ لیا ہے۔ اس کے علاوہ ملک نے 58 دو طرفہ تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں‘ جن میں اردن اور تیونس کے ساتھ دو ترجیحی تجارتی معاہدے بھی شامل ہیں۔
پاکستان اور الجیریا کے مابین تاریخی‘ برادرانہ تعلقات قائم ہیں۔ گزشتہ دنوں مسلم برادر ملک عوامی جمہوری جمہوریہ الجیریا جسے الجزائر بھی کہا جاتا ہے‘ کے یکم نومبر 1954ء کے تاریخی انقلاب کی یاد میں 71 ویں سالگرہ کے موقع پر شاندار تقریب میں الجیریا کے عوام کی تاریخی جدوجہد‘ استقامت اور اتحاد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے الجیریا اور پاکستان کے مابین دوستی‘ باہمی احترام اور شراکت داری کی مشترکہ اقدار کا جشن منایا گیا اور دونوں ممالک نے نہ صرف تاریخی دوستی‘ اقتصادی تعاون کا اعادہ کیا بلکہ کثیر جہتی شراکت داری کی مسلسل توسیع پر اعتماد کا اظہار کیا گیا۔ پاکستان نے فلسطین کے بارے میں الجیریا کے اصولی مؤقف کی بھی تعریف کی۔ الجیریا کا قومی دن یکم نومبر 1954ء ہے‘ جو اس کی آزادی کی بہادرانہ جدوجہد کا آغاز ہے۔ پاکستان نے الجیریا کی آزادی کی جدوجہد کی مکمل حمایت کی اور ستمبر 1958ء میں جلاوطنی میں جمہوریہ الجزائر کی عبوری حکومت کو تسلیم کرنے والے پہلے ممالک میں شامل تھا جو اس کی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصولوں کی عکاسی کرتا ہے جو استعمار کے خاتمے‘ مسلم مقاصد کے ساتھ یکجہتی اور حق خود ارادیت کی حمایت ہے۔ بے شک الجیریا کو فرانس سے آزادی دلانے میں پاکستان کا اہم کردار رہا۔ پاکستان پیپلز ڈیموکریٹک ریپبلک الجیریا کے قیام سے پہلے ہی اس کی آزادی کا زبردست حامی تھا۔
الجیریا نے فرانسیسی استعمار سے 5 جولائی 1962ء کو آزادی حاصل کی اور 16 اگست 1963ء کو پاکستان اس سے سفارتی تعلقات قائم کرنے والے اولین ممالک میں سے ایک تھا۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے دارالحکومتوں میں سفارتی مشن کو برقرار رکھا ہے۔ بلاشبہ پاکستان اور الجیریا کے مابین سفارتی تعلقات کئی دہائیوں میں پروان چڑھے ہیں جنہوں نے مختلف شعبوں میں تعاون کی بنیاد رکھی۔ اس میں کوئی دو آرا نہیں کہ پاکستان اور الجریا کے مابین باہمی تعلقات استوار کرنے میں الجیریا کے سفیر ڈاکٹر براہیم رومانی (Brahim Romani) کا کلیدی کردار ہے۔ پاکستان اور الجیریا او آئی سی اور غیر وابستہ ممالک کی تحریک جیسے تنظیموں میں قریبی تعاون رکھتے ہیں جس کی جھلک اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور گروپ آف 77 (جی 77) میں یکساں پوزیشنوں سے ہوتی ہے۔ پاکستان صنعتی شعبے کی ترقی کے لیے متعدد اقدامات کر رہا ہے اور ملک میں سرمایہ کار دوست ماحول موجود ہے۔ AFRICA ENGAGE پروگرام کے تحت الجیریا افریقہ اور عرب دنیا میں ایک سرکردہ ملک کے طور پر ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ توانائی‘ آئی ٹی‘ صنعت اور بلیو اکانومی کے شعبوں میں دونوں ممالک کے تعلقات مزید مضبوط اور متحرک ہو رہے ہیں اور نئی بلندیوں کی جانب گامزن ہیں۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved