مجھے کچھ ہو گیا تو اس کا ذمہ دار عمران خان
کو ٹھہرایا جائے... پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''اگر مجھے کچھ ہو گیا تو اس کا ذمہ دار عمران خان کو ٹھہرایا جائے‘‘اور ‘اگر میرے کسی اور مخالف نے یہ فریضہ سرانجام دے دیا تو وہ صاف بچ نکلے گا کیونکہ جسے اللہ رکھے اُسے کون چکھّے‘اور یہ سراسر قسمت کی بات ہے لیکن اس کا ایک فائدہ ضرور ہو گا کہ کُچھ روز عمران خان تھانوں اورعدالتوں کے چکّر ضرور لگاتا رہے گا اور شاید کچھ عرصے کے لئے اندر بھی ہو جائے جس سے میری رُوح ضرور خوش ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ''وہ ہمسایوں سے تعلقات خراب کرانا چاہتے ہیں جبکہ نواز شریف انہیں بہتر بنانے میں مصروف ہیں‘‘ اگرچہ ویزا کی پابندی ہٹانے کی پیشکش کے جواب میں بھارت نے مقبوضہ اور آزاد کشمیر کے درمیان دیوار ِبرلن کی طرز کی 24فٹ چوڑی دیوار بنانے کا اعلان کر دیا ہے حالانکہ ویزا کی پابندی ختم کر دی جائے تو دیوار کی ضرورت ہی نہیں رہتی کیونکہ اس سے تو ویسے ہی 'من تو شدم تو من شدی‘ والا معاملہ ہو جائے گا۔ آپ اگلے روز لاہو ر میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
میں جو بھی کھاتا ہوں احتیاط
سے کھاتاہوں...منظور وٹو
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خان وٹو نے کہا ہے
کہ ''میں جو بھی کھاتا ہوں‘احتیاط سے کھاتا ہوں‘‘ اور اگر چہ گزشتہ پانچ سالوں میں جو کچھ کھایا اس میں کچھ بداحتیاطی ضرور ہو گئی تھی لیکن کھانا تھا ہی اس قدر مزیدار کہ احتیاط کا دامن ہاتھ سے چھوڑنا ہی پڑا‘ حتیٰ کہ سابق وزرائے اعظم اور دیگر شرفاء بھی کوئی احتیاط برقرار نہ رکھ سکے تاہم ایسے حالات میں پھکّی بہت کام آتی ہے جو کھانے کی چیزوں کے ہمراہ با افراط دستیاب ہے‘اس لیے ہم میں سے کسی کا بھی پیٹ کبھی خراب نہیں ہوا‘اور‘اللہ میاں نے اگر آدمی کے ساتھ پیٹ لگا رکھا ہے تو ڈھول کی طرح بجانے کے لئے نہیں بلکہ صرف اور صرف کھانے کے لئے ہے جبکہ خداوند تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں سے جی بھر کے ‘بلکہ پیٹ بھر کے استفادہ نہ کرنا ویسے بھی کفرانِ نعمت کے زمرے میں آتا ہے ‘ اور‘ زندگی کا مقصد کھانا ہی ہے جس پر ہم نے نہایت صدق دلی سے عمل کیا اور اللہ تعالیٰ کے احکامات کی پیروی کر کے دُنیا بھی کمالی اور آخرت بھی‘ انشاء اللہ ۔ آپ اگلے روز لاہو میں ایک نجی ٹی وی شو میں گفتگو کر رہے تھے۔
مُلک کو ایشین ٹائیگر بنانے کے لیے
اتفاق ناگزیر ہے... احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''مُلک کو ایشین ٹائیگر بنانے کے لیے اتفاق ناگزیر ہے‘‘چنانچہ فی الحال صرف لاہورکو ایشین ٹائیگر بنایا جائے گا‘ اس کے بعد پنجاب کی باری آئے گی‘ اور‘ اگر خدا کو منظور ہوا تو ملک کو ایسا بنانے کی باری بھی آ جائے گی کیونکہ لاہور اور پنجاب کو ایشین ٹائیگر بنانے کے لیے اللہ میاں کی منظوری کچھ اتنی ضروری نہیں ہے جبکہ ہمارا تو انتخابی نشان بھی شیر ہی ہے جو فی الحال اچھی طرح دھاڑ نہیں سکتا‘ تاہم مختلف معاملات میں ہم احتیاطاً بکری ہی بنے ہوئے ہیں‘ اور ‘ اکثر لوگوں کے کہنے کے باوجود کہ میاں صاحب‘ شیر بنیں‘ یہ خطرہ مول نہیں لیا جا سکتا کیونکہ ہم اگر شیر بن بھی جائیں تو امریکی ہاتھی کی بدمستیوں کا مقابلہ کیسے کر سکیں گے‘ اس لیے‘ ذرا سوچیے! انہوں نے کہا کہ ''حکومت عوام کو حقیقی ریلیف دینے کے لئے آگے بڑھ رہی ہے‘‘ اور ‘چاہے اُنہیں ریلیف ملے نہ ملے‘ حکومت پیچھے نہیں ہٹے گی کیونکہ موجودہ حالات میں حکومت کا آگے بڑھنا بھی عین غنیمت ہے ۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
بیورو کریسی ملک کو اصل راستے پر
چلنے نہیں دے رہی ...فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''بیورو کریسی ملک کو اصل راستے پر چلنے نہیں دے رہی‘‘ کیونکہ مجھے پتہ چلا ہے کہ اسی طبقے نے میاں صاحب کے کان بھرے ہیں جو وہ ہمارے معاملے میں ٹس سے مس نہیں ہو رہے ‘ منہ سے بولتے ہیں نہ سر سے کھیلتے ہیں ‘ حتیٰ کہ اب جو شرعی کونسل کی سربراہی سے ہمارے بھائی فارغ ہوئے ہیں تو اس کی تلافی کے لئے بھی بظاہر کچھ نہیں کیا جا رہا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ملک کو اصل راستے پر چلنے سے کس طرح ہٹایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت اور طالبان دونوں کااعتماد ہمیں حاصل ہے‘‘ کیونکہ ہم نے ہمیشہ کی طرح حکومت کے ساتھ بھی بنا کر رکھی ہوئی ہے اور طالبان تو ویسے بھی ہمارے بھائی ہیں اور اب تک وہ فاٹا کے عوام کے ساتھ بالخصوص اور ملک کے دیگر حصوں کے عوام کے ساتھ بالعموم اس قدر اخوت کا مظاہرہ کر رہے ہیں کہ ہر طرف واہ واہ کی صدائیں بلند ہو رہی ہیںاورکان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی ‘ غرض خدا وند تعالیٰ کی کیا قدرت بیان کی جائے کہ آئے روز کہیں نہ کہیں دھماکوں وغیرہ کی رونق لگتی رہتی ہے۔ آپ اگلے روز کرک میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے ۔
لگتا ہے حکومت چیف جسٹس کے
جانے کا انتظار کر رہی ہے ...گیلانی
سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ لگتا ہے ''حکومت چیف جسٹس کے جانے کا انتظار کر رہی ہے‘‘ حالانکہ ہم نے اس شُبھ گھڑی کا جتنا انتظار کیا تھا‘کوئی اور کیا کرے گا لیکن وہ میرے ٹھوٹھے پر ڈانگ مار کر ہی رہے جس کا جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے کیونکہ دنیا میں کوئی کسی کو کھاتے پیتے نہیں دیکھ سکتا‘ حالانکہ اس کا مناسب علاج یہی ہے کہ جو کام نظروں کو بھلا نہ لگتا ہو ‘ اس پر آنکھیں ہی بند کر لی جائیں کیونکہ آدمی اگر آنکھیں رکھتا ہے تو انہیں بند بھی کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''بلدیاتی انتخاب کا امکان ففٹی ففٹی ہے‘‘ بلکہ چیف جسٹس کی ریٹائر منٹ کے بعد تو ففٹی بھی نہیں رہ جائے گی جس کی نئے چیف جسٹس سے پوری پُوری اُمید ہے کیونکہ اصل انتخابات تو ہو ہی چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''مہنگائی‘ دہشت گردی اور لاقانونیت سے عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے‘‘ اس لیے اس کی جگہ کوئی نیا اورخالی پیمانہ لگا دینا چاہیے جو کچھ دن اور بھی نکال جائے جبکہ ہمارے دور میں یہ پیمانہ کبھی لبریز نہ ہوا تھا اور ہم لوگ نہایت خشوع و خضوع سے اپنا ہی پیمانہ لبریز کرنے میں مصروف تھے۔ آپ اگلے روز ملتان میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
خیرات کا مجھے کوئی لالچ نہیں ظفر
میں اِس گلی میں صرف صدا کرنے آیا ہوں