آرمی چیف کا تقرر بغیر کسی سفارش
کے میرٹ پر ہوا ہے... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''آرمی چیف کا تقرر بغیر کسی سفارش کے میرٹ پر ہوا‘‘ کیونکہ ہم نے سوچا کہ باقی سارے کام اور تعیناتیاں اگر سفارش پر کی جا رہی ہیں تو ایک یہ میرٹ پر بھی کر کے دیکھ لیتے ہیں‘ ویسے بھی‘ سفارش پر کرنے سے ہمیں پہلے بھی ہاتھ لگ چکے ہیں جو پرویز مشرف کو چودھری نثار صاحب کی سفارش پر آرمی چیف لگایا لیکن انہوں نے میرا ہی چھابا اُلٹا دیا‘ چنانچہ خطرہ اب بھی یہی ہے کہ کہیں تاریخ اپنے آپ کو دہرا نہ دے جس کی اسے بہت بُری عادت ہے اور اگرچہ میں نے بہت عرصہ پہلے اعلان تو کر رکھا تھا کہ سب سے سینئر آدمی کو آرمی چیف مقرر کروں گا لیکن جب سب کو آمنے سامنے بٹھا کر دیکھا تو سب سے سینئر جنرل راحیل شریف ہی نظر آئے جو شاید اس کا کوئی خاص اہتمام کر کے آئے ہوئے تھے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''جنرل کیانی کی خدمات یاد رکھیں گے‘‘ اگرچہ جنرل پرویز مشرف کی خدمات بھی کچھ کم ناقابل فراموش نہیں ہیں‘ خاص طور پر جو میری خدمت انہوں نے سرانجام دی تھی۔ آپ اگلے روز جنرل کیانی کے اعزاز میں دیئے جانے والے عشائیہ سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت ڈرون مار گرائے‘ ضمانت دیتا ہوں کچھ نہیں ہوگا... عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ''حکومت ڈرون مار گرائے‘ میں ضمانت دیتا ہوں کچھ نہیں ہوگا‘‘ اگرچہ یہ معاملہ آ بیل مجھے مار والا ہی ہوگا لیکن یہ کیا حکومت ہے جو ایک بیل کا بھی مقابلہ نہیں کر سکتی اور اس کی جگہ (یعنی حکومت کی جگہ‘ بیل کی جگہ نہیں) اگر میں ہوتا تو میں اس بیل کو بیل گاڑی کے آگے جوت دیتا۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت وکٹ کے دونوں طرف نہ کھیلے‘‘ لیکن اگر اب اس نے ایمپائر بھی اپنی مرضی کا مقرر کر لیا ہے تو وہ وکٹ کے چاروں طرف بھی کھیل سکتی ہے بشرطیکہ ایمپائر کو یکایک ملک کے بہترین مفاد کا خیال نہ آ جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''فوج کو اپنا اور سیاستدانوں اور حکومت کو اپنا کام کرنا چاہیے‘‘ اگرچہ ایک دوسرے کے کام میں ہاتھ بٹانا بھی کوئی زیادہ قابلِ اعتراض بات نہیں ہے کیونکہ سارے اگر مل جل کر کام کریں تو اس میں برکت زیادہ ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت کو امریکہ سے کھل کر بات کرنا ہوگی‘‘ لیکن بہتر ہے کہ یہ کام ڈرون گرانے سے پہلے ہی کر لے ورنہ امریکہ بھی اس کے ساتھ کھل کر بات کرے گا اور یہ سب جانتے ہیں کہ امریکہ کا کھل کر بات کرنے کا مطلب کیا ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
حالات بتا رہے ہیں حکومت کا پرانا
خوف ابھی نہیں اُترا... خورشید شاہ
اپوزیشن لیڈر سید خورشید علی شاہ نے کہا ہے کہ ''ایسا لگتا ہے حکومت کا پرانا خوف ابھی نہیں اُترا‘‘ حالانکہ اسے ہر کام بے خوف ہو کر کرنا چاہیے اور ہماری مثال سامنے رکھنی چاہیے کہ ہمارے زعماء نے اپنے دور میں سارا کام کتنی بے خوفی سے سرانجام دیا حالانکہ میڈیا میں بھی بہت کچھ آتا رہا لیکن ہم چونکہ خوفِ خدا ہی کے قائل تھے‘ اس لیے ان باتوں کی پروا کیے بغیر سر نہیوڑائے کے عوام کی خدمت ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر سرانجام دیتے رہے جبکہ ہمارے سامنے بھی اپنے لیڈر کی مثال تھی جن کا طرۂ امتیاز بے خوفی تھا حالانکہ معاملات مقامی عدالتوں سے بڑھ کر سوئس کورٹس تک بھی جا پہنچے تھے لیکن تاحال اُن کا بال تک بیکا نہیں ہوا‘ آگے کی خبر صرف اللہ ہی جانتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت میں فیصلوں کی صلاحیت کا فقدان ہے‘‘ حالانکہ ہمارے ہاں سیاست میں آنے کا جو مقصد ہے اور ہم نے جسے ہمیشہ پیش نظر رکھا کچھ اور ہے‘ اگرچہ موجودہ حکومت خود بھی اس راز کو بخوبی سمجھتی ہے اور اس سے فیضیاب بھی نہ صرف ہوتی رہی ہے بلکہ اب بھی اس پر پورا پورا ایمان رکھتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں نئے آرمی چیف کی تقرری پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
پاکستان تاریخ کے مشکل ترین دور
سے گزر رہا ہے... چودھری نثار
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ''پاکستان اس وقت تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے‘‘ اور اوپر سے مرے کو مارے شاہ مدار کے مصداق اس کی خدمت کے لیے ہم آ گئے ہیں‘ اور چونکہ ہر کام میں ترقی کا بول بالا ہو رہا ہے‘ اس لیے اس مشکل میں بھی دن دوگنی رات چوگنی ترقی ہو رہی ہے۔ ویسے بھی اسے روزِ اول سے ہی مشکل د ور سے گزرنے کا طویل تجربہ ہے۔ اس لیے یہ ایک روٹین کی بات ہے اور اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان کے ساتھ غیر ملکی طاقتیں گھنائونا کھیل کھیل رہی ہیں‘‘ حالانکہ اس کے اندر ہی بعض طاقتیں یہ کھیل انتہائی مستقل مزاجی سے کھیل رہی ہیں کہ غیر ملکی طاقتوں کو اس تکلیف میں پڑنے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''ان گنت مسائل کی وجہ سے ملک گرداب میں پھنسا ہوا ہے‘‘ اور اگرچہ ہم اسے گرداب سے نکالنے کا وعدہ کر کے آئے تھے لیکن اس وقت تک ہم نے گرداب دیکھا ہی نہیں تھا حالانکہ یہ صاف نظر بھی آ رہا تھا‘ لیکن دوسری طرف ہمیں اقتدار بھی نظر آ رہا تھا‘ اس لیے زیادہ وضاحت کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز واہ کینٹ میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
سبزیوں کی مہنگائی پر جلد قابو
پا لیں گے... احمد جاوید قاضی
ڈی سی او لاہور احمد جاوید قاضی نے کہا ہے کہ ''ہم سبزیوں کی مہنگائی پر جلد قابو پا لیں گے‘‘ چنانچہ اس وقت تک شہری گوشت اور مچھلی وغیرہ پر گزارا کریں کیونکہ کریلے جو ہیں وہ سب کے سب نیم پر چڑھ گئے ہیں‘ گاجروں سے پرہیز اس لیے کرنا چاہیے کہ ان کے کھانے سے پیٹ درد کی شکایت ہوتی ہے‘ بینگن ہمیشہ تھالی کا ہوتا ہے اس لیے اس پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا‘ اور مولی کے بارے میں ابھی تک طے نہیں ہو سکا کہ وہ کس کھیت کی ہے۔ سبز مرچ کے زیادہ استعمال سے مرچیں لگ جاتی ہیں جبکہ آلو کو چونکہ ایران میں ''سیبِ زمینی‘‘ کہا جاتا ہے‘ اس لیے اب یہ پھلوں میں شمار ہونے لگا ہے جو اس کی مہنگائی کا اصل سبب ہے اور اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں ہے اور مٹر کھانے سے خواہ مخواہ مٹر گشت کرنے کو جی چاہتا ہے جس پر ہماری فرض شناس پولیس گرفتار بھی کر سکتی ہے‘ اس لیے سبزیوں سے ویسے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''ریٹ لسٹیں کتابوں کی دکانوں پر فراہم کردی گئی ہیں‘‘ تاکہ جو لوگ کتابیں اور سبزیاں نہیں خرید سکتے وہ اپنا ذوقِ مطالعہ ان لسٹوں ہی سے پورا کر سکیں۔ آپ اگلے روز ایک قومی روزنامے کے دفاتر کا دورہ کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
ہونے لگا اثر بھی اُسی روز سے‘ ظفرؔ
جس روز سے ہوس کی ملاوٹ ہے آہ میں